مندرجات کا رخ کریں

"ام البنین" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 46: سطر 46:


==ام البنین واقعہ کربلا کے بعد==
==ام البنین واقعہ کربلا کے بعد==
ام البنین [[واقعہ کربلا]] پیش آتے وقت وہاں موجود نہیں تھیں۔ جب [[اسیران کربلا]] کا قافلہ [[مدینہ]] پہنچا تو آپ کو کسی نے آپ کے بیٹوں کی شہادت کی خبر سنائی لیکن آپ نے کہا: ''[[امام حسینؑ]] کے بارے میں کہو''
ام البنین [[واقعہ کربلا]] پیش آتے وقت وہاں موجود نہیں تھیں۔ جب [[اسیران کربلا]] کا قافلہ [[مدینہ]] پہنچا تو آپ کو کسی نے آپ کے بیٹوں کی شہادت کی خبر سنائی لیکن آپ نے کہا: [[امام حسینؑ]] کے بارے میں کہو
جب آپ کو بتایا گیا کہ امام حسینؑ آپ کے چار بیٹوں کے ساتھ کربلا میں شہید ہوئے ہیں تو اس وقت آپ نے کہا:‌ "اے کاش میرے بیٹے اور جو کچھ زمین اور آسمان کے درمیان ہے میرے حسینؑ پر فدا ہوتے اور وہ زندہ ہوتے"۔ آپ کے یہ جملات، امام حسینؑ اور اہل بیتؑ کے ساتھ آپ کی سچی اور با اخلاص محبت کی عکاسی کرتی ہے۔<ref>حسون، اعلام النساء المؤمنات، ص۴۹۶-۴۹۷؛ محلاتی، ریاحین الشریعہ، ج۳، ص۲۹۳.</ref>
جب آپ کو بتایا گیا کہ امام حسینؑ آپ کے چار بیٹوں کے ساتھ [[کربلا]] میں [[شہید]] ہوئے ہیں تو اس وقت آپ نے کہا:‌ اے کاش میرے بیٹے اور جو کچھ زمین اور آسمان کے درمیان ہے میرے حسینؑ پر فدا ہوتے اور وہ زندہ ہوتے۔ آپ کے یہ جملات، امام حسینؑ اور اہل بیتؑ کے ساتھ آپ کی سچی اور با اخلاص محبت کی عکاسی کرتی ہے۔<ref>حسون، اعلام النساء المؤمنات، ص۴۹۶-۴۹۷؛ محلاتی، ریاحین الشریعہ، ج۳، ص۲۹۳.</ref>


تاریخی منابع میں لکھا گیا ہے کہ [[زینب کبری|حضرت زینب(س)]] [[مدینہ]] پہنچنے کے بعد "ام البنین" سے ملنے گئیں اور انہیں ان کے بیٹوں کی [[شہادت]] کے حوالے سے تعزیت و تسلیت پیش کی۔<ref> موسوی، قمر بنی‌هاشم، ص۱۶.</ref>
تاریخی منابع میں ہے کہ [[زینب کبری|حضرت زینب(س)]] [[مدینہ]] پہنچنے کے بعد "ام البنین" سے ملنے گئیں اور انہیں ان کے بیٹوں کی [[شہادت]] کے حوالے سے تعزیت و تسلیت پیش کی۔<ref> موسوی، قمر بنی‌هاشم، ص۱۶.</ref>
[[ملف:نقشه بقیع.jpg|تصغیر|بقیع میں قبروں کی جگہ]]
[[ملف:نقشه بقیع.jpg|تصغیر|بقیع میں قبروں کی جگہ]]
=== ام البنین کا اپنے بیٹوں کیلئے عزاداری ===
=== ام البنین کا اپنے بیٹوں کیلئے عزاداری ===
حضرت '''ام البنین''' اپنے بیٹوں کی شہادت سے باخبر ہونے کے بعد ہر روز اپنے پوتے [[عبیداللہ بن عباس بن علی|عبیداللہ]] (فرزند عباس) کے ساتھ [[بقیع|قبرستان بقیع]] جایا کرتی تھی اور وہاں پر خود انکی اپنی انشاء کی ہوئی اشعار پڑھا کرتی تھیں اور نہایت دلسوز انداز میں گریہ کرتی تھیں۔اہل [[مدینہ]] ان کے ارد گرد جمع ہوتے اور ان کے ساتھ گریہ کرنا شروع کرتے تھے۔ یہاں تک کہ کہا جاتا ہے کہ [[مروان بن حکم]] جو اہل بیت کا سرسخت دشمن سمجھا جاتا تھا بھی آپ کے ساتھ گریہ و بکا کرنے پر مجبور ہوتے تھے۔<ref>اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ص۸۵.</ref>
حضرت ام البنین اپنے بیٹوں کی شہادت سے باخبر ہونے کے بعد ہر روز اپنے پوتے [[عبیداللہ بن عباس بن علی|عبیداللہ]] (فرزند عباس) کے ساتھ [[بقیع|قبرستان بقیع]] جایا کرتی تھی اور وہاں پر اپنے اشعار پڑھا کرتی تھیں اور نہایت دلسوز انداز میں گریہ کرتی تھیں۔ اہل [[مدینہ]] ان کے ارد گرد جمع ہوتے اور ان کے ساتھ گریہ کرنا شروع کرتے تھے۔ یہاں تک کہ کہا جاتا ہے کہ [[مروان بن حکم]] جو اہل بیت کا سرسخت دشمن سمجھا جاتا تھا بھی آپ کے ساتھ گریہ و بکا کرنے پر مجبور ہوتے تھے۔<ref>اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ص۸۵.</ref>
آپ [[حضرت عباسؑ]] کیلئے مرثیے کے یہ اشعار پڑھا کرتی تھیں جنکا ترجمہ یہ ہے:
آپ [[حضرت عباسؑ]] کیلئے مرثیے کے یہ اشعار پڑھا کرتی تھیں جن کا ترجمہ یہ ہے:


" اے وہ جس نے عباس کو دشمن پر حملہ کرتے ہوئے دیکھا ہے جو دشمن کے پیچھے تھا۔ کہتے ہیں میرے بیٹے کے ہاتھ جدا ہوگئے تھے اور اس کے سر پر گرز مارا گیا تھا۔ اگر تیرے ہاتھ میں تلوار ہوتی تو کوئی تیرے نزدیک نہیں آسکت"۔<ref>محلاتی، ریاحین الشریعہ، ج۳، ص۲۹۴ و تنقیح المقال، ج۳، ص۷۰</ref>
" اے وہ جس نے عباس کو دشمن پر حملہ کرتے ہوئے دیکھا ہے جو دشمن کے پیچھے تھا۔ کہتے ہیں میرے بیٹے کے ہاتھ جدا ہوگئے تھے اور اس کے سر پر گرز مارا گیا تھا۔ اگر تیرے ہاتھ میں تلوار ہوتی تو کوئی تیرے نزدیک نہیں آسکت"۔<ref>محلاتی، ریاحین الشریعہ، ج۳، ص۲۹۴ و تنقیح المقال، ج۳، ص۷۰</ref>
گمنام صارف