گمنام صارف
"حر بن یزید ریاحی" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←توبہ
imported>Mabbassi م (←توبہ) |
imported>Mabbassi م (←توبہ) |
||
سطر 49: | سطر 49: | ||
== توبہ== | == توبہ== | ||
[[ملف:کتیبه کاشی کاری سر در حرم حربن یزید ریاحی.jpg|تصغیر|حر بن یزید ریاحی کے حرم نقاشی کا نمونہ ]] | [[ملف:کتیبه کاشی کاری سر در حرم حربن یزید ریاحی.jpg|تصغیر|حر بن یزید ریاحی کے حرم نقاشی کا نمونہ ]] | ||
حر نے احترام کے دائرے میں رہتے ہوئے یہ سخت اقدام کیا تھا۔حتاکہ ایک مرتبہ حضرت فاطمہ کی عزت و احترام کی جانب اشارہ کیا۔<ref> بلاذری، ج۲، ص۴۷۵ـ۴۷۶، ۴۷۹؛ طبری، ج۵، ص۳۹۲، ۴۲۲، ۴۲۷ـ۴۲۸؛ مفید، ج۲، ص۱۰۰ـ۱۰۱؛ اخطب خوارزم، ج۲، | حر نے احترام کے دائرے میں رہتے ہوئے یہ سخت اقدام کیا تھا۔حتاکہ ایک مرتبہ حضرت فاطمہ کی عزت و احترام کی جانب اشارہ کیا۔<ref> بلاذری، ج۲، ص۴۷۵ـ۴۷۶، ۴۷۹؛ طبری، ج۵، ص۳۹۲، ۴۲۲، ۴۲۷ـ۴۲۸؛ مفید، ج۲، ص۱۰۰ـ۱۰۱؛ اخطب خوارزم، ج۲، ص۱۲ـ۱۳</ref> | ||
عاشور کے عمر بن سعد نے اپنے لشکر کو آراستہ کیا اور لشکر کے سپہ سالار مقرر کیے۔ اس نے حر بن یزید ریاحی کو بنی تمیم اور بنی ہمدان کی سپہ سالاری دی۔لشکر امام حسین ؑ سے جبگ کیلئے تیار ہو گیا۔حر نے جب لشکر کو امام حسین ؑ سے جنگ کیلیے بالکل مصمم دیکھا تو وہ عمر بن سعد کے پاس آیا اور اس سے کہا: | |||
کیا تو اس شخص حسین بن علی سے جنگ کا ارادہ رکھتا ہے ؟عمر بن سعد نے جواب میں کہا: ہاں، خدا کی قسم ! اس جنگ کی آسان ترین صورت صورت سروں کا گرنا اور ہاتھوں کا کٹنا ہو گی۔حر نے کہا: مگر تمہاری تجویزیں تو خوش آیند نہ تھیں؟عمر سعد نے جواب دیا : اگر میرے اختیار میں ہوتا تو میں قبول کر لیتا لیکن تمہارے امیر نے اسے قبول نہیں کیا۔ | |||
یہ سننا تھا کہ حر عمر نے لشکر کو چھوڑ کر لشکر کے ایک طرف کھڑا ہوا اور آہستہ آہستہ امام حسین ؑ کی فوج کی طرف آنا شروع کیا۔لشکر عمر بن سعد کے ایک شخص [[مهاجر بن اوس]] نے کہا :اے حر!حملہ کرنا چاہتے ہو؟حر نے کپکپاتےجسم کے ساتھ کوئی جواب نہیں دیا۔مہاجر حر کی یہ حالت دیکھ کر شک میں پڑ گیا اور حر سے یوں مخاطب ہوا:خدا کی قسم!میں نے کبھی کسی جنگ میں تمہارا یہ حال نہیں دیکھا ۔ مجھ سے کوئی پوچھتا کہ کوفے کا شجاع ترین شخص کون ہے ۔ تو | |||
<!-- | <!-- | ||
== توبه حر در روز عاشورا == | == توبه حر در روز عاشورا == | ||
پس حر، عمر سعد را ترک کرد و در گوشهای از لشکر ایستاد و اندک اندک به سپاه امام(ع) نزدیک شد، [[مهاجر بن اوس]] -که در لشکر عمر سعد بود- به حر گفت: «آیا میخواهی حمله کنی؟» حر در حالی که میلرزید پاسخی نداد. مهاجر که از حال و وضع حر به شک افتاده بود، او را مورد خطاب قرار داد و گفت: «به خدا قسم هرگز در هیچ جنگی تو را به این حال ندیده بودم، اگر از من میپرسیدند: شجاعترین مردم کوفه کیست از تو نمیگذشتم (و تو را نام میبردم) پس این چه حالی است که در تو میبینم؟» | پس حر، عمر سعد را ترک کرد و در گوشهای از لشکر ایستاد و اندک اندک به سپاه امام(ع) نزدیک شد، [[مهاجر بن اوس]] -که در لشکر عمر سعد بود- به حر گفت: «آیا میخواهی حمله کنی؟» حر در حالی که میلرزید پاسخی نداد. مهاجر که از حال و وضع حر به شک افتاده بود، او را مورد خطاب قرار داد و گفت: «به خدا قسم هرگز در هیچ جنگی تو را به این حال ندیده بودم، اگر از من میپرسیدند: شجاعترین مردم کوفه کیست از تو نمیگذشتم (و تو را نام میبردم) پس این چه حالی است که در تو میبینم؟» | ||