مندرجات کا رخ کریں

"استغفار" کے نسخوں کے درمیان فرق

3,224 بائٹ کا اضافہ ،  19 جون 2016ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Smnazem
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 62: سطر 62:


{{عربی|ترجمہ: [[زرارہ بن اعین|زرارہ]] کہتے ہیں: میں نے [[امام جعفر صادق علیہ السلام]] کو فرماتے ہوئے سنا کہ "یقینا، بندہ جب کسی گناہ کا ارتکاب کرتا ہے، تو اس کو صبح سے رات تک کی مہلت دی جاتی ہے، تو اگر اس نے مغفرت طلب کی تو وہ گناہ اس کے لئے نہیں لکھا جاتا}}۔<ref>کلینی، الکافی، ج2، ص437۔</ref>
{{عربی|ترجمہ: [[زرارہ بن اعین|زرارہ]] کہتے ہیں: میں نے [[امام جعفر صادق علیہ السلام]] کو فرماتے ہوئے سنا کہ "یقینا، بندہ جب کسی گناہ کا ارتکاب کرتا ہے، تو اس کو صبح سے رات تک کی مہلت دی جاتی ہے، تو اگر اس نے مغفرت طلب کی تو وہ گناہ اس کے لئے نہیں لکھا جاتا}}۔<ref>کلینی، الکافی، ج2، ص437۔</ref>
==ضرورت اور اہمیت==
استغفار کا فرمان اور اس کی ترغیب بہت سی آیات کریمہ،<ref>عبدالباقی، المعجم المفهرس، ص634، "غفر"۔</ref> اور اس کے ترک کرنے پر توبیخ و بازخواست، بعض دیگر میں، جیسے آیت کریمہ: (<font color = green>{{قرآن کا متن|'''أَفَلاَ يَتُوبُونَ إِلَى اللّهِ وَيَسْتَغْفِرُونَهُ وَاللّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ'''|سورت=[[سورہ مائدہ|مائدہ]]|آیت=74}}</font>)؛ سب کے لئے استغفار کی ضرورت کو واضح کرتی ہے، کیونکہ ایک طرف سے عام لوگ غفلت، نادانی، سرکشی، حیوانی جبلتوں اور ہوائے نفس کی وجہ سے، ہر وقت گناہ کے خطرے میں گھرے رہتے ہیں، چنانچہ اللہ سے ان کی روح کے تصفیے اور تزکيے کے لئے طلب مغفرت اور اس کی ضرورت، امرِ مسلّم ہے۔
دوسری طرف سے، کوئی بھی اس طرح سے اللہ کے حقوق ادا نہیں کرسکتا جس طرح کہ اس کے مرتبۂ ربوبی کے شایان شان ہے، بلکہ ہر کوئی اپنی معرفت و شناخت کی حدود تک اس امر کا اہتمام کرتا ہے، چنانچہ حقیقی زاہدین و عابدین بھی، اللہ کے حضور اپنے اعمال اور [[عبادات]] سے شرم محسوس کرتے ہیں اور اس کی بارگاہ میں اپنے آپ کو ملزم ہی نہیں بلکہ مقصّر سمجھتے اور استغفار کرتے ہیں اور استغفار کی ضرورت کو محسوس کرتے ہیں۔<ref>[[امیرالمؤمنین]]، نہج البلاغہ، خطبه 193۔</ref>
'''استغفار کی اہمیت بھی کئی جہات سے قابل تشریح ہے''':
# [[پیغمبر اکرم(ص)]] اور دیگر انبیاء نے استغفار کی ہدایت کی ہے اور عام لوگوں کو بھی فرمان دیا گیا ہے کہ استغفار کیا کریں۔ بطور مثال قرآن کی آٹھ آیتوں میں مغفرت طلبی کی رغبت دلائی گئی ہے اور تقریبا 30 آیتوں میں انبیاء کے استغفار کی طرف اشارہ کیا گیا ہے اور پانچ آیتوں میں [[رسول اکرم(ص)]] کو استغفار کا حکم دیا گیا ہے۔<ref>خرمشاہی، المعجم الاحصائی، ج3، ص1058، "غفر"۔</ref>
# [[فرشتہ|فرشتے]] [[مؤمن|مؤمنین]]،<ref>[[سورہ غافر|غافر]]، آیت7۔</ref> اور اہل زمین کے لئے استغفار کرتے ہیں۔<ref>[[سورہ شوری|شوری]]، آیت5۔</ref>
# گناہوں کی مغفرت کی طلب کو پرہیزگاروں کی صفت گردانا گیا ہے۔<ref>[[تفسیر نمونہ]]، ج2، ص463۔</ref><ref>{{قرآن کا متن|'''... لِلَّذینَ اتَّقَوا... اَلَّذینَ یقولونَ رَبَّنا اِنَّنا ءامَنّا فَاغفِر لَنا'''|سورت= [[سورہ آل عمران|آل عمران]]|آیت=16-15}}۔</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
گمنام صارف