مندرجات کا رخ کریں

"حضرت عباس علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 26: سطر 26:


==  تحقیقی مآخذ کا فقدان ==
==  تحقیقی مآخذ کا فقدان ==
بعض محققین کا کہنا ہے کہ عباسؑ کی [[واقعہ کربلا]] سے پہلے کی زندگی کے بارے میں تاریخ میں کوئی خاص تذکرہ نہیں ملتا اسی وجہ سے ان کی زندگی اور ولادت کے بارے میں بہت اختلاف ہے۔<ref>بغدادی،‌ العباس، ۱۴۳۳ق، ۷۳-۷۵؛ محمودی، ماہ بی غروب، ۱۳۷۹ش، ص۳۸.</ref> آپ کے بارے میں لکھی جانے والی اکثر کتابیں 14 اور 15 صدی ہجری میں لکھی گئی ہیں [[عبدالواحد مظفر]] [[موسوعۃ بطل العلقمی (کتاب)|بطل العلقمی]] کے مصنف نے 1310 ھ میں وفات پائی، قمر بنی ہاشم العباس کے مصنف [[سید عبدالرزاق موسوی مقرم|موسوی مُقَرَّم]] نے 1391 ھ میں وفات پائی، حیاۃ ابی‌ الفضل العباس کے مصنف نے 1380 ش میں وفات پائی اور [[چہرہ درخشان قمر بنی‌ ہاشم ابوالفضل العباس (کتاب)|چہرہ درخشان قمر بنی‌ ہاشم]] کے مصنف [[علی ربانی خلخالی|ربانی خلخالی]] نے 1379 ش میں وفات پائی اور حضرت عباس کے بارے میں سب سے زیادہ اطلاعات ان ہی کتابوں میں جمع کی گئی ہیں۔
بعض محققین کا کہنا ہے کہ عباسؑ کی [[واقعہ کربلا]] سے پہلے کی زندگی کے بارے میں تاریخ میں کوئی خاص تذکرہ نہیں ملتا اسی وجہ سے ان کی زندگی اور ولادت کے بارے میں بہت اختلاف ہے۔<ref>بغدادی،‌ العباس، ۱۴۳۳ق، ۷۳-۷۵؛ محمودی، ماہ بی غروب، ۱۳۷۹ش، ص۳۸.</ref> آپ کے بارے میں لکھی جانے والی اکثر کتابیں 14 اور 15 صدی ہجری میں لکھی گئی ہیں[[موسوعۃ بطل العلقمی (کتاب)|بطل العلقمی]] کے مصنف عبدالواحد مظفر نے 1310 ھ میں وفات پائی، قمر بنی ہاشم العباس کے مصنف [[سید عبدالرزاق موسوی مقرم|موسوی مُقَرَّم]] نے 1391 ھ میں وفات پائی، حیاۃ ابی‌ الفضل العباس کے مصنف نے 1380 ش میں وفات پائی اور [[چہرہ درخشان قمر بنی‌ ہاشم ابوالفضل العباس (کتاب)|چہرہ درخشان قمر بنی‌ ہاشم]] کے مصنف [[علی ربانی خلخالی|ربانی خلخالی]] نے 1379 ش میں وفات پائی اور حضرت عباس کے بارے میں سب سے زیادہ اطلاعات ان ہی کتابوں میں جمع کی گئی ہیں۔


==نام و نسب ==
==نام و نسب ==
سطر 32: سطر 32:
===والدہ===
===والدہ===
[[فائل:نیاکان مادری حضرت عباس(ع).jpeg|left|تصغیر|350px|حضرت عباس کے ننھیال کا شجرہ نسب<ref> خرمیان، ابوالفضل العباس، ۱۳۸۶ش، ص۲۵.</ref>.]]
[[فائل:نیاکان مادری حضرت عباس(ع).jpeg|left|تصغیر|350px|حضرت عباس کے ننھیال کا شجرہ نسب<ref> خرمیان، ابوالفضل العباس، ۱۳۸۶ش، ص۲۵.</ref>.]]
امام علیؑ نے اپنے بھائی [[عقیل بن ابی طالب|عقیل]] سے درخواست کی تھی کہ انھیں ایسی ہمسر کی تلاش کریں جس سے بہادر اور دلیر بیٹے پیدا ہوجائیں تو عقیل جو کہ نسب شناس تھے، نے عباس کی ماں [[فاطمہ بنت حزام]] کو آپ کے لئے معرفی کیا تھا<ref>ابن عنبہ، عمدۃ الطالب، ۱۳۸۱ق، ص۳۵۷؛ المظفر، موسوعۃ بطل العلقمی، ۱۴۲۹ق، ج۱، ص۱۰۵.</ref>منقول ہے کہ شب [[عاشورا]] جب [[زہیر بن قین]] کو پتہ چلا کہ [[شمر]] نے عباسؑ کو امان نامہ بھیجا ہے تو کہا: اے فرزند [[امام علی علیہ السلام|امیرالمومنین]]، جب تمہارے والد نے شادی کرنا چاہا تو تمہارے چچا عقیل سے کہا کہ ان کے لئے ایسی خاتون تلاش کریں جس کے حسب و نسب میں شجاعت و بہادری ہو تاکہ ان سے دلیر اور بہادر پیدا ہوں، ایسا بیٹا جو [[کربلا]] میں [[امام حسین علیہ السلام|حسینؑ]] کا مددگار بنے۔<ref> الموسوي المُقرّم، العبّاس (عليہ السلام)، ۱۴۲۷ق، ص۱۷۷؛الاردوبادی، موسوعۃ العلامہ الاردوبادی، ۱۴۳۶ق، ص۵۲-۵۳؛ خراسانی قاینی بیرجندی، کبریت الاحمر، ۱۳۸۶ق، ص۳۸۶.</ref> اردوبادی کہتا ہے کہ زہیر اور عباس کی گفتگو کو [[اسرار الشہادۃ (کتاب)|اسرار الشہادۃ]] نامی کتاب کے علاوہ کسی اور کتاب میں نہیں پایا۔<ref> الاردوبادی، موسوعۃ العلامہ الاردوبادی، ۱۴۳۶ق، ص۵۲-۵۳.</ref>
امام علیؑ نے اپنے بھائی [[عقیل بن ابی طالب|عقیل]] سے درخواست کی تھی کہ انھیں ایسی ہمسر تلاش کریں جس سے بہادر اور دلیر بیٹے پیدا ہوجائیں تو عقیل جو کہ نسب شناس تھے، نے عباس کی ماں [[فاطمہ بنت حزام]] کو آپ کے لئے معرفی کیا تھا<ref>ابن عنبہ، عمدۃ الطالب، ۱۳۸۱ق، ص۳۵۷؛ المظفر، موسوعۃ بطل العلقمی، ۱۴۲۹ق، ج۱، ص۱۰۵.</ref>منقول ہے کہ شب [[عاشورا]] جب [[زہیر بن قین]] کو پتہ چلا کہ [[شمر]] نے عباسؑ کو امان نامہ بھیجا ہے تو کہا: اے فرزند [[امام علی علیہ السلام|امیرالمومنینؑ]]، جب تمہارے والد نے شادی کرنا چاہا تو تمہارے چچا عقیل سے کہا کہ ان کے لئے ایسی خاتون تلاش کریں جس کے حسب و نسب میں شجاعت و بہادری ہو تاکہ ان سے دلیر اور بہادر پیدا ہوں، ایسا بیٹا جو [[کربلا]] میں [[امام حسین علیہ السلام|حسینؑ]] کا مددگار بنے۔<ref> الموسوي المُقرّم، العبّاس (عليہ السلام)، ۱۴۲۷ق، ص۱۷۷؛الاردوبادی، موسوعۃ العلامہ الاردوبادی، ۱۴۳۶ق، ص۵۲-۵۳؛ خراسانی قاینی بیرجندی، کبریت الاحمر، ۱۳۸۶ق، ص۳۸۶.</ref> اردوبادی کہتا ہے کہ زہیر اور عباس کی گفتگو کو [[اسرار الشہادۃ (کتاب)|اسرار الشہادۃ]] نامی کتاب کے علاوہ کسی اور کتاب میں نہیں پایا۔<ref> الاردوبادی، موسوعۃ العلامہ الاردوبادی، ۱۴۳۶ق، ص۵۲-۵۳.</ref>


=== کنیت===
=== کنیت===


*«ابوالفضل» حضرت عباسؑ کی مشہور ترین کنیت ہے۔<ref>المظفر، موسوعہ بطل العلقمی، ۱۴۲۹ق، ج۲، ص۱۲؛ ابو الفرج الاصفہانی، مقاتل الطالبین، ۱۴۰۸ق، ص۸۹.</ref>بعض نے کہا ہے کہ [[بنی‌ہاشم|بنی ہاشم]] کی خاندان میں جس کا بھی نام عباس ہوتا تھا اسے ابو الفضل کہا جاتا تھا اسی لیے عباسؑ کو بچپن میں بھی ابو الفضل کہا جاتا تھا۔<ref>المظفر، موسوعہ بطل العلقمی، ۱۴۲۹ق، ج۲، ص۱۲. </ref>  کہا جاتا ہے کہ حضرت عباسؑ کے فضائل کی کثرت کی وجہ سے انھیں اس کنیت سے جانا جاتا تھا۔<ref> عمدۃ الطالب، ص‏280 </ref> اسی کنیت ہی کے ناطے آپ کو '''ابو فاضل''' اور '''ابو فضائل''' بھی کہا جاتا ہے۔
*«ابوالفضل» حضرت عباسؑ کی مشہور ترین کنیت ہے۔<ref>المظفر، موسوعہ بطل العلقمی، ۱۴۲۹ق، ج۲، ص۱۲؛ ابو الفرج الاصفہانی، مقاتل الطالبین، ۱۴۰۸ق، ص۸۹.</ref>بعض نے کہا ہے کہ [[بنی‌ہاشم|بنی ہاشم]] کی خاندان میں جس کا بھی نام عباس ہوتا تھا اسے ابو الفضل کہا جاتا تھا اسی لیے عباسؑ کو بچپن میں بھی ابو الفضل سے پکارا جاتا تھا۔<ref>المظفر، موسوعہ بطل العلقمی، ۱۴۲۹ق، ج۲، ص۱۲. </ref>  جبکہ بعض کا کہنا ہے کہ حضرت عباسؑ کے فضائل کی کثرت کی وجہ سے انھیں اس کنیت سے جانا جاتا تھا۔<ref> عمدۃ الطالب، ص‏280 </ref> اسی کنیت ہی کے ناطے آپ کو '''ابو فاضل''' اور '''ابو فضائل''' بھی کہا جاتا ہے۔
*«ابوالقاسم»: آپ کے ایک بیٹے کا نام قاسم تھا اور اسی وجہ سے آپ کو ابو القاسم کہا گیا آپ کی یہ کنیت [[زیارت اربعین]] میں بھی ذکر ہوئی ہے۔<ref>بہشتی، قہرمان علقمہ، ۱۳۷۴ش، ص۴۳؛ المظفر، موسوعہ بطل العلقمی، ۱۴۲۹ق، ج۲، ص۱۲.</ref> جہاں [[جابر بن عبداللہ انصاری|جابر انصاری]] آپ سے مخاطب ہوکر کہتے ہیں:
*«ابوالقاسم»: آپ کے ایک بیٹے کا نام قاسم تھا اور اسی وجہ سے آپ کو ابو القاسم کہا گیا آپ کی یہ کنیت [[زیارت اربعین]] میں بھی ذکر ہوئی ہے۔<ref>بہشتی، قہرمان علقمہ، ۱۳۷۴ش، ص۴۳؛ المظفر، موسوعہ بطل العلقمی، ۱۴۲۹ق، ج۲، ص۱۲.</ref> جہاں [[جابر بن عبداللہ انصاری|جابر انصاری]] آپ سے مخاطب ہوکر کہتے ہیں:
: <font color = blue>{{حدیث|اَلسَّلامُ عَلَيْكَ  يا أبَا الْقاسِمِ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ  يا عَبّاس بنَ عَلِيٍ}}</font color = green> (ترجمہ: سلام ہو آپ پر اے قاسم کے باپ سلام ہو آپ پر اے عباس فرزند [[امام علی علیہ السلام|علیؑ]]۔<ref> مجلسی، بحارالانوار، ج 101، ص 330 </ref>
: <font color = blue>{{حدیث|اَلسَّلامُ عَلَيْكَ  يا أبَا الْقاسِمِ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ  يا عَبّاس بنَ عَلِيٍ}}</font color = green> (ترجمہ: سلام ہو آپ پر اے قاسم کے باپ سلام ہو آپ پر اے عباس فرزند [[امام علی علیہ السلام|علیؑ]]۔<ref> مجلسی، بحارالانوار، ج 101، ص 330 </ref>
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم