مندرجات کا رخ کریں

"حضرت عباس علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
imported>Abbasi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 34: سطر 34:
===کنیت===
===کنیت===


*«ابوالفضل» حضرت عباسؑ کی مشہور ترین کنیت ہے۔<ref>المظفر، موسوعہ بطل العلقمی، ۱۴۲۹ق، ج۲، ص۱۲؛ ابن نما حلی، مثیر الاحزان، ۱۳۸۰ش، ص۲۵۴؛ ابوالفرج الاصفہانی، مقاتل الطالبین، ۱۴۰۸ق، ص۸۹.</ref>بعض نے کہا ہے کہ [[بنی‌ہاشم|بنی ہاشم]] کی خاندان میں جس کا بھی نام عباس ہوتا تھا اسے ابوالفضل کہا جاتا تھا اسی لیے عباسؑ کو بچپنے میں بھی ابوالفضل کہا جاتا تھا۔<ref>المظفر، موسوعہ بطل العلقمی، ۱۴۲۹ق، ج۲، ص۱۲. </ref>  کہا جاتا ہے کہ حضرت عباسؑ کے فضائل کی کثرت کی وجہ سے انہیں اس کنیت سے جانا جاتا تھا۔<ref> عمدۃ الطالب، ص‏280 </ref> اسی کنیت ہی کے ناطے آپ کو '''ابو فاضل''' اور '''ابو فضائل''' بھی کہا جاتا ہے۔
*«ابوالفضل» حضرت عباسؑ کی مشہور ترین کنیت ہے۔<ref>المظفر، موسوعہ بطل العلقمی، ۱۴۲۹ق، ج۲، ص۱۲؛ ابوالفرج الاصفہانی، مقاتل الطالبین، ۱۴۰۸ق، ص۸۹.</ref>بعض نے کہا ہے کہ [[بنی‌ہاشم|بنی ہاشم]] کی خاندان میں جس کا بھی نام عباس ہوتا تھا اسے ابوالفضل کہا جاتا تھا اسی لیے عباسؑ کو بچپنے میں بھی ابوالفضل کہا جاتا تھا۔<ref>المظفر، موسوعہ بطل العلقمی، ۱۴۲۹ق، ج۲، ص۱۲. </ref>  کہا جاتا ہے کہ حضرت عباسؑ کے فضائل کی کثرت کی وجہ سے انہیں اس کنیت سے جانا جاتا تھا۔<ref> عمدۃ الطالب، ص‏280 </ref> اسی کنیت ہی کے ناطے آپ کو '''ابو فاضل''' اور '''ابو فضائل''' بھی کہا جاتا ہے۔
*«ابوالقاسم»: آپ کے ایک بیٹے کا نام قاسم تھا اور اسی وجہ سے آپ کو ابوالقاسم کہا گیا آپ کی یہ کنیت [[زیارت اربعین]] میں بھی ذکر ہوئی ہے۔<ref>بہشتی، قہرمان علقمہ، ۱۳۷۴ش، ص۴۳؛ المظفر، موسوعہ بطل العلقمی، ۱۴۲۹ق، ج۲، ص۱۲.</ref> جہاں [[جابر بن عبداللہ انصاری|جابر انصاری]] آپ سے مخاطب ہوکر کہتے ہیں:
*«ابوالقاسم»: آپ کے ایک بیٹے کا نام قاسم تھا اور اسی وجہ سے آپ کو ابوالقاسم کہا گیا آپ کی یہ کنیت [[زیارت اربعین]] میں بھی ذکر ہوئی ہے۔<ref>بہشتی، قہرمان علقمہ، ۱۳۷۴ش، ص۴۳؛ المظفر، موسوعہ بطل العلقمی، ۱۴۲۹ق، ج۲، ص۱۲.</ref> جہاں [[جابر بن عبداللہ انصاری|جابر انصاری]] آپ سے مخاطب ہوکر کہتے ہیں:
: <font color = green>{{حدیث|'''"اَلسَّلامُ عَلَيْكَ  يا أبَا الْقاسِمِ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ  يا عَبّاس بنَ عَلِيٍ"۔'''}}</font color = green> (ترجمہ: سلام ہو آپ پر اے قاسم کے باپ سلام ہو آپ پر اے عباس فرزند [[امام علی علیہ السلام|علیؑ]]۔<ref> مجلسی، بحارالانوار، ج 101، ص 330 </ref>
: <font color = green>{{حدیث|'''"اَلسَّلامُ عَلَيْكَ  يا أبَا الْقاسِمِ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ  يا عَبّاس بنَ عَلِيٍ"۔'''}}</font color = green> (ترجمہ: سلام ہو آپ پر اے قاسم کے باپ سلام ہو آپ پر اے عباس فرزند [[امام علی علیہ السلام|علیؑ]]۔<ref> مجلسی، بحارالانوار، ج 101، ص 330 </ref>
سطر 42: سطر 42:
===القاب===
===القاب===
عباسؑ کے لیے متعدد القاب ذکر ہوئے ہیں ان میں سے بعض پرانے ہیں اور بعض جدید ہیں جنہیں لوگوں نے آپ کی صفات اور فضیلتوں کی بنیاد پر آپ سے منسوب کیا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: المظفر، موسوعہ بطل العلقمی، ۱۴۲۹ق، ج۲، ص۱۴- ۲۰؛ بہشتی، قہرمان علقمہ، ۱۳۷۴ش، ص۴۵-۵۰؛ ہادی منش، «کنیہ‌ہا و لقب‌‌ہای حضرت عباس(ع)»، ص۱۰۶.</ref>آپ کے بعض القاب مندرجہ ذیل ہیں:
عباسؑ کے لیے متعدد القاب ذکر ہوئے ہیں ان میں سے بعض پرانے ہیں اور بعض جدید ہیں جنہیں لوگوں نے آپ کی صفات اور فضیلتوں کی بنیاد پر آپ سے منسوب کیا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: المظفر، موسوعہ بطل العلقمی، ۱۴۲۹ق، ج۲، ص۱۴- ۲۰؛ بہشتی، قہرمان علقمہ، ۱۳۷۴ش، ص۴۵-۵۰؛ ہادی منش، «کنیہ‌ہا و لقب‌‌ہای حضرت عباس(ع)»، ص۱۰۶.</ref>آپ کے بعض القاب مندرجہ ذیل ہیں:
* '''قمر بنی‏ ہاشم''' <ref>ابوالفرج الاصفہانی، مقاتل الطالبیین، ص90/ابن نما حلی، مثیر الاحزان، ص254۔</ref> حضرت عباسؑ نہایت نورانی چہرہ کے مالک تھے جو آپ کے کمال و جمال کی نشانیوں میں شمار ہوتا تھا اسی بنا پر آپ کو قمر بن ہاشم کا لقب دیا گیا تھا۔<ref>باقرشریف قرشى، زندگانى حضرت ابوالفضل العباس  علیہ السلام، فارسی ترجمہ از سید حسن اسلامی۔</ref>
* '''قمر بنی‏ ہاشم''' <ref>ابوالفرج الاصفہانی، مقاتل الطالبیین، ص90/</ref> حضرت عباسؑ نہایت نورانی چہرہ کے مالک تھے جو آپ کے کمال و جمال کی نشانیوں میں شمار ہوتا تھا اسی بنا پر آپ کو قمر بن ہاشم کا لقب دیا گیا تھا۔<ref>باقرشریف قرشى، زندگانى حضرت ابوالفضل العباس  علیہ السلام، فارسی ترجمہ از سید حسن اسلامی۔</ref>
* '''باب الحوائج''' <ref> العباس بن ‏علیؑ، ص 30 </ref> حضرت ابو الفضل العباس علیہ السلام کے مشہور القاب میں سے ایک '''باب الحوائج''' ہے اور آپ کا یہ لقب آشناترین اور مشہورترین القاب میں سے ہے۔ بہت سارے لوگوں کا عقیدہ ہے کہ کہ اگر حضرت عباس سے متوسل ہوجائیں تو ان کی حاجت پوری ہوتی ہے۔<ref>بہشتی، قہرمان علقمہ، ۱۳۷۴ش، ص۴۸؛ شریف قرشی، زندگانی حضرت عباس، ۱۳۸۶ش، ص۳۶-۳۷.</ref>
* '''باب الحوائج''' <ref> العباس بن ‏علیؑ، ص 30 </ref> حضرت ابو الفضل العباس علیہ السلام کے مشہور القاب میں سے ایک '''باب الحوائج''' ہے اور آپ کا یہ لقب آشناترین اور مشہورترین القاب میں سے ہے۔ بہت سارے لوگوں کا عقیدہ ہے کہ کہ اگر حضرت عباس سے متوسل ہوجائیں تو ان کی حاجت پوری ہوتی ہے۔<ref>بہشتی، قہرمان علقمہ، ۱۳۷۴ش، ص۴۸؛ شریف قرشی، زندگانی حضرت عباس، ۱۳۸۶ش، ص۳۶-۳۷.</ref>
* '''سقّا''' یہ لقب مورخین اور نسب شناسوں کے درمیان مشہور ہے<ref>المظفر، موسوعہ بطل العلقمی، ۱۴۲۹ق، ج۲، ص۱۴؛ امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۶ق، ج۷، ص۴۲۹؛ طبری، تاریخ الأمم و الملوک (تاریخ الطبری)، ۱۹۶۷م، ج۵، ص۴۱۲-۴۱۳؛ ابوالفرج الاصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۱۷-۱۱۸ </ref> آپ نے کربلا میں تین مرتبہ اہل حرم اور امام حسینؑ کے خیموں تک پانی پہنچایا۔<ref> طعمہ، تاريخ مرقد الحسين و العباس، ١۴١۶ق، ص۲۳۸.</ref>
* '''سقّا''' یہ لقب مورخین اور نسب شناسوں کے درمیان مشہور ہے<ref>المظفر، موسوعہ بطل العلقمی، ۱۴۲۹ق، ج۲، ص۱۴؛ امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۶ق، ج۷، ص۴۲۹؛ طبری، تاریخ الأمم و الملوک (تاریخ الطبری)، ۱۹۶۷م، ج۵، ص۴۱۲-۴۱۳؛ ابوالفرج الاصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۱۷-۱۱۸ </ref> آپ نے کربلا میں تین مرتبہ اہل حرم اور امام حسینؑ کے خیموں تک پانی پہنچایا۔<ref> طعمہ، تاريخ مرقد الحسين و العباس، ١۴١۶ق، ص۲۳۸.</ref>
سطر 59: سطر 59:
===ولادت===
===ولادت===
حضرت عباس کی ولادت کے سال کے بارے میں اختلاف ہے۔ <ref>الاوردبادی، حیاۃ ابی‌الفضل العباس، ۱۴۳۶ق، ص۶۱. محمودی، ماہ بی غروب، ۱۳۷۹ش، ص۳۱.</ref> یہ اختلافات امام علیؑ کی [[شہادت]] کے وقت عباسؑ کی عمر کے بارے میں موجود اختلافات کی بنا پر ہیں۔ بعض نے 16 سے 18 سال تک کی عمر کا کہا ہے۔<ref>محمودی، ماہ بی غروب، ۱۳۷۹ش، ص۳۱ و ۵۰</ref> جبکہ دوسرے بعض نے اس وقت آپ کی عمر کو 14 سال اور [[بلوغ|نابالغی]] کا دور قرار دیا ہے۔<ref>الناصری، مولد العباس بن علی، ۱۳۷۲ش، ص۶۲؛ طعمہ، تاريخ مرقد الحسين و العباس، ١۴١۶ق، ص۲۴۲</ref>
حضرت عباس کی ولادت کے سال کے بارے میں اختلاف ہے۔ <ref>الاوردبادی، حیاۃ ابی‌الفضل العباس، ۱۴۳۶ق، ص۶۱. محمودی، ماہ بی غروب، ۱۳۷۹ش، ص۳۱.</ref> یہ اختلافات امام علیؑ کی [[شہادت]] کے وقت عباسؑ کی عمر کے بارے میں موجود اختلافات کی بنا پر ہیں۔ بعض نے 16 سے 18 سال تک کی عمر کا کہا ہے۔<ref>محمودی، ماہ بی غروب، ۱۳۷۹ش، ص۳۱ و ۵۰</ref> جبکہ دوسرے بعض نے اس وقت آپ کی عمر کو 14 سال اور [[بلوغ|نابالغی]] کا دور قرار دیا ہے۔<ref>الناصری، مولد العباس بن علی، ۱۳۷۲ش، ص۶۲؛ طعمہ، تاريخ مرقد الحسين و العباس، ١۴١۶ق، ص۲۴۲</ref>
مشہور قول کے مطابق آپ  [[سنہ ۲۶ ہجری قمری|۲۶ھ]] کو [[مدینہ]]  میں پیدا ہوئے۔<ref>زجاجی کاشانی، سقای کربلا، ۱۳۷۹ش، ص۸۹-۹۰؛ ابن نما حلی، مثیر الاحزان، ۱۳۸۰ش، ص۲۵۴؛ امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۶ق، ج۷، ص۴۲۹</ref> اردوبادی کے کہنے کے مطابق قدیمی منابع میں آپ کی ولادت کے مہینے اور دن کے بارے میں بھی کچھ نہیں ملتا ہے اور صرف تیرہویں صدی ہجری میں لکھی گئی  انیس الشیعہ نامی کتاب میں اپ کی تولد کو [[4 شعبان]]  قرار دیا ہے۔<ref>الاوردبادی، حیاۃ ابی‌الفضل العباس، ۱۴۳۶ق، ص۶۴</ref>  [[روایات]] کے مطابق، جب آپ پیدا ہوئے تو [[امام علیؑ]] نے اپنی گود میں لیا اور اسے عباس نام دیا اور ان کے کانوں میں [[اذان]] اور [[اقامت]] پڑھی پھر اس کے بازوؤں کا بوسہ لیا اور رونے لگا تو اما البنین نے رونے کی وجہ دریافت کی تو آپ نے فرمایا تمہارے بیٹے کے دونوں بازو [[حسینؑ]] کی مدد میں تن سے جدا ہونگے اور [[اللہ تعالی]] ان کے کٹے ہوئے بازوؤں کے بدلے اسے [[آخرت]] میں دو پر عطا کرے گا۔<ref>کلباسی، خصائص العباسیہ، ۱۴۰۸ق، ص۱۱۹-۱۲۰.</ref> عباس کے دونوں بازوؤں کے کاٹنے پر گریہ کرنے کا ذکر دوسری بعض روایات میں بھی ذکر ہوا ہے۔ <ref>دیکھیں: ناصری، مولد العباس بن علی، ۱۳۷۲ق، ص۶۱-۶۲؛ خصائص العباسیہ، ص۱۱۹-۱۲۰؛ خلخالی، چہرہ درخشان قمر بنی ہاشم، ۱۳۷۸ش، ص۱۴۰</ref>
مشہور قول کے مطابق آپ  [[سنہ ۲۶ ہجری قمری|۲۶ھ]] کو [[مدینہ]]  میں پیدا ہوئے۔<ref>زجاجی کاشانی، سقای کربلا، ۱۳۷۹ش، ص۸۹-۹۰؛ امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۶ق، ج۷، ص۴۲۹</ref> اردوبادی کے کہنے کے مطابق قدیمی منابع میں آپ کی ولادت کے مہینے اور دن کے بارے میں بھی کچھ نہیں ملتا ہے اور صرف تیرہویں صدی ہجری میں لکھی گئی  انیس الشیعہ نامی کتاب میں اپ کی تولد کو [[4 شعبان]]  قرار دیا ہے۔<ref>الاوردبادی، حیاۃ ابی‌الفضل العباس، ۱۴۳۶ق، ص۶۴</ref>  [[روایات]] کے مطابق، جب آپ پیدا ہوئے تو [[امام علیؑ]] نے اپنی گود میں لیا اور اسے عباس نام دیا اور ان کے کانوں میں [[اذان]] اور [[اقامت]] پڑھی پھر اس کے بازوؤں کا بوسہ لیا اور رونے لگا تو اما البنین نے رونے کی وجہ دریافت کی تو آپ نے فرمایا تمہارے بیٹے کے دونوں بازو [[حسینؑ]] کی مدد میں تن سے جدا ہونگے اور [[اللہ تعالی]] ان کے کٹے ہوئے بازوؤں کے بدلے اسے [[آخرت]] میں دو پر عطا کرے گا۔<ref>کلباسی، خصائص العباسیہ، ۱۴۰۸ق، ص۱۱۹-۱۲۰.</ref> عباس کے دونوں بازوؤں کے کاٹنے پر گریہ کرنے کا ذکر دوسری بعض روایات میں بھی ذکر ہوا ہے۔ <ref>دیکھیں: ناصری، مولد العباس بن علی، ۱۳۷۲ق، ص۶۱-۶۲؛ خصائص العباسیہ، ص۱۱۹-۱۲۰؛ خلخالی، چہرہ درخشان قمر بنی ہاشم، ۱۳۷۸ش، ص۱۴۰</ref>


=== ازواج اور اولاد ===
=== ازواج اور اولاد ===
سطر 222: سطر 222:
* ابن عنبہ، احمد، عمدۃ الطالب فی انساب آل ابی طالب، نجف، ۱۳۸۱ق/۱۹۶۱م.
* ابن عنبہ، احمد، عمدۃ الطالب فی انساب آل ابی طالب، نجف، ۱۳۸۱ق/۱۹۶۱م.
* ابن قولویہ قمی، جعفر بن محمد، کامل الزیارات، ترجمہ محمد جواد ذہنی تہرانی، تہران، انتشارات پیام حق، چاپ دوم، ۱۳۷۷ش.
* ابن قولویہ قمی، جعفر بن محمد، کامل الزیارات، ترجمہ محمد جواد ذہنی تہرانی، تہران، انتشارات پیام حق، چاپ دوم، ۱۳۷۷ش.
* ابن نما حلی، جعفر بن محمد، مثیر الاحزان، ترجمہ علی کرمی، قم، نشر حاذق، چاپ اول، ۱۳۸۰ش.
* ابن‌جوزی‌، یوسف‌ بن‌ قزاوغلی، تذكرۃ الخواص، قم، الشریف الرضی، ۱۴۱۸ق.  
* ابن‌جوزی‌، یوسف‌ بن‌ قزاوغلی، تذكرۃ الخواص، قم، الشریف الرضی، ۱۴۱۸ق.  
* ابو مخنف، لوط بن یحیی، وقعۃ الطف، تحقیق ہادی یوسفی غروی، قم، مجمع جہانی اہل البیت، ۱۴۳۳ق-۱۳۹۰ش.
* ابو مخنف، لوط بن یحیی، وقعۃ الطف، تحقیق ہادی یوسفی غروی، قم، مجمع جہانی اہل البیت، ۱۴۳۳ق-۱۳۹۰ش.
گمنام صارف