گمنام صارف
"حضرت عباس علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←کنیت
imported>Abbasi م (←کنیت) |
imported>Abbasi م (←کنیت) |
||
سطر 37: | سطر 37: | ||
*«ابوالقاسم»: آپ کے ایک بیٹے کا نام قاسم تھا اور اسی وجہ سے آپ کو ابوالقاسم کہا گیا آپ کی یہ کنیت [[زیارت اربعین]] میں بھی ذکر ہوئی ہے۔<ref>بهشتی، قهرمان علقمه، ۱۳۷۴ش، ص۴۳؛ المظفر، موسوعه بطل العلقمی، ۱۴۲۹ق، ج۲، ص۱۲.</ref> جہاں [[جابر بن عبداللہ انصاری|جابر انصاری]] آپ سے مخاطب ہوکر کہتے ہیں: | *«ابوالقاسم»: آپ کے ایک بیٹے کا نام قاسم تھا اور اسی وجہ سے آپ کو ابوالقاسم کہا گیا آپ کی یہ کنیت [[زیارت اربعین]] میں بھی ذکر ہوئی ہے۔<ref>بهشتی، قهرمان علقمه، ۱۳۷۴ش، ص۴۳؛ المظفر، موسوعه بطل العلقمی، ۱۴۲۹ق، ج۲، ص۱۲.</ref> جہاں [[جابر بن عبداللہ انصاری|جابر انصاری]] آپ سے مخاطب ہوکر کہتے ہیں: | ||
: <font color = green>{{حدیث|'''"اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا أبَا الْقاسِمِ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا عَبّاس بنَ عَلِيٍ"۔'''}}</font color = green> (ترجمہ: سلام ہو آپ پر اے قاسم کے باپ سلام ہو آپ پر اے عباس فرزند [[امام علی علیہ السلام|علیؑ]]۔<ref> مجلسی، بحارالانوار، ج 101، ص 330 </ref> | : <font color = green>{{حدیث|'''"اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا أبَا الْقاسِمِ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا عَبّاس بنَ عَلِيٍ"۔'''}}</font color = green> (ترجمہ: سلام ہو آپ پر اے قاسم کے باپ سلام ہو آپ پر اے عباس فرزند [[امام علی علیہ السلام|علیؑ]]۔<ref> مجلسی، بحارالانوار، ج 101، ص 330 </ref> | ||
* | *{{حدیث|ابوالقِربَة}} قربہ کا معنا پانی کی مشک ہے۔<ref>دہخدا، لغتنامہ دہخدا، ۱۳۷۷ش، ج ۱۱، ص۱۷۴۹۷.</ref>. بعض معتقد ہیں کہ [[واقعہ کربلا]] میں چند مرتبہ پانی لانے کی وجہ سے آپکو اس کنیت سے پکارا جاتا ہے۔<ref> بلاذری، انساب الاشراف، ۱۳۹۴ق، ج۲، ص۱۹۱؛ طبرسی، اعلام الوری باعلام الهدی، ۱۳۹۰ق، ص۲۰۳؛ ابوالفرج الاصفهانی، مقاتل الطالبین، ۱۳۵۸ق، ص۵۵؛بهشتی، قهرمان علقمه، ۱۳۷۴ش، ص۴۳</ref> | ||
* | *{{حدیث|ابوالفَرجَۃ}} فرجہ، غم دور کرنے اور راہ حل دینے کے معنی میں ہے۔<ref>دهخدا، لغتنامه دهخدا، ۱۳۷۷ش، ج ۱۱، ص۱۷۰۳۷.</ref> بعض کا کہنا ہے کہ یہ لفظ کنیت کی شکل میں ایک لقب ہے کیونکہ آپکا «فرجہ» نامی کوئی بیٹا نہیں تھا اور اس کنیت کی وجہ یہ ہے کہ عباسؑ ہر اس شخص کے کام کو حل کرتے ہیں جو ان سے متوسل ہوتے ہیں۔<ref>المظفر، موسوعه بطل العلقمی، ۱۴۲۹ق، ج۲، ص۱۲.</ref> | ||
===القاب=== | ===القاب=== |