مندرجات کا رخ کریں

"علم غیب" کے نسخوں کے درمیان فرق

108 بائٹ کا اضافہ ،  17 اپريل 2016ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 61: سطر 61:
* علم امام کی جزئیات کے بارے میں اظہار نظر نہیں کرنا چاہئے بلکہ اس بارے میں توقف کرنا ضروری ہے۔<ref>قراملی، مقاله علم امام حسین به شهادت خویش</ref>
* علم امام کی جزئیات کے بارے میں اظہار نظر نہیں کرنا چاہئے بلکہ اس بارے میں توقف کرنا ضروری ہے۔<ref>قراملی، مقاله علم امام حسین به شهادت خویش</ref>
* علم امام صرف ان اشیاء تک محدود ہے جن کی امام کو اپنی ذمہ داری نبھانے کیلئے ضروری اور لازمی ہے۔<ref>صالحی نجف آبادی، ص۴۵۵-۴۵۶</ref>
* علم امام صرف ان اشیاء تک محدود ہے جن کی امام کو اپنی ذمہ داری نبھانے کیلئے ضروری اور لازمی ہے۔<ref>صالحی نجف آبادی، ص۴۵۵-۴۵۶</ref>
===امام کے علم کی وسعت ===
شیعہ اعتقادات کے مطابق امام کا علم ان تمام چیزوں کو احاطہ کرتا ہے جو امام کی ذمہ داری کو نبھانے یعنی امت کی ہدایت و رہبری کیلئے لازم اور ضروری ہیں۔ <ref>صدوق، الخصال، ج۲، ص۵۲۹</ref> شیعہ احادیث میں اس بات پر تصریح کی گئی ہے کہ امام کو ان تمام چیزوں کا علم ہوتا ہے جو اس دنیا میں واقع ہوگئی ہیں یا واقع ہونگی۔ انہی روایات میں یہ بھی موجود ہے کہ خداوند متعال ایسے شخص کو جو لوگوں کے تمام سوالات کا جواب دینے کی اہلیت نہیں رکھتا امام اور اپنی حجت قرار نہیں دیتا۔<ref>کلینی، ج۱، ص۲۶۰‌-۲۶۱</ref>
امام کے علم کی بعض مصادیق درج ذیل ہیں:
{{ستون آ|2}}
* [[قرآن کریم]] کے [[مطلق و مقید]]، [[عام و خاص]]، [[ناسخ و منسوخ]] سب سے امام آگاہ ہوتا ہے؛
* دوسری تمام آسمانی کتابیں؛
* جو کچھ اب تک واقع ہوئے ہیں اور جو کچھ مستقبل میں واقع ہونگے؛<ref>مظفر، ص۲۳</ref>
* موت اور رنج الم؛<ref>کشی، ص۱۳۴۸</ref>
* تمام دنیوی اور اخروی امور؛<ref>کلینی، ج۱، ص۶۱</ref>
* اپنی شہادت کی کیفت اور وقت؛<ref>کلینی، ج۱، ص۲۵۸</ref>
* اسرار الہی؛<ref>طوسی، تهذیب الاحکام، ج۶، ص۹۵</ref>
* اور احکام الہی۔<ref>مظفر، ص۱۲</ref>
{{ستون خ}}
<!--
<!--
===گستره علم امام(بنابر نظر دوم)===
بنابر اعتقادات شیعی، علم امام شامل تمام مواردی است که در ایفای وظیفه امامت و رهبری امت به‌آن نیاز دارند.<ref>صدوق، الخصال، ج۲، ص۵۲۹</ref> در روایات شیعه، تصریح شده است که دایره علم امام شامل تمام اموری است که در عالم روی داده یا خواهد داد و نیز بیان شده است که خداوند شخصی را که در جواب سوال مردم توان پاسخگویی ندارد، به عنوان حجت خویش قرار نمی‌دهد.<ref>کلینی، ج۱، ص۲۶۰‌-۲۶۱</ref>
برخی از مصادیق آگاهیهای امام عبارتند از:
{{ستون-شروع|۲}}
* علم به [[قرآن کریم|کتاب خدا]]، [[مطلق و مقید]]، [[عام و خاص]]، [[ناسخ و منسوخ]] آن؛
* علم به کتاب‌های آسمانی دیگر؛
* علم هر آن‌چه اتفاق افتاده یا یا در آینده اتفاق خواهد افتاد؛<ref>مظفر، ص۲۳</ref>
* علم به مرگ‌ها و مصیبت‌ها؛<ref>کشی، ص۱۳۴۸</ref>
* علم به همه امور دنیایی و اخروی؛<ref>کلینی، ج۱، ص۶۱</ref>
* علم به نحوه و زمان وفات و شهادت خویش؛<ref>کلینی، ج۱، ص۲۵۸</ref>
* علم به اسرار الهی؛<ref>طوسی، تهذیب الاحکام، ج۶، ص۹۵</ref>
* علم به احکام الهی.<ref>مظفر، ص۱۲</ref>
{{پایان}}


===راه‌های دست یابی امام به معارف غیبی===
===راه‌های دست یابی امام به معارف غیبی===
سطر 137: سطر 138:
باتوجه به ادله و روایات علم غیب امامان، به نظر می‌رسد نظر دوم درست‌تر باشد.
باتوجه به ادله و روایات علم غیب امامان، به نظر می‌رسد نظر دوم درست‌تر باشد.
-->
-->
==متعلقہ روابط==
==متعلقہ روابط==
* [[نبوت]]
* [[نبوت]]
confirmed، templateeditor
9,251

ترامیم