"حضرت زینب سلام اللہ علیہا" کے نسخوں کے درمیان فرق
←واقعۂ کربلا
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 82: | سطر 82: | ||
{{اصلی|شب عاشورا}} | {{اصلی|شب عاشورا}} | ||
[[شیخ مفید]] [[امام سجاد]] ؑ سے یوں روایت کرتے ہیں: شب تاسوعا میں اپنے والد کے پاس بیٹھا تھا اور پھوپھی زینب میری تیمارداری میں مصروف تھیں۔ اسی اثنا میں [[امام حسینؑ]] اس خیمے میں گئے جہاں [[ابوذر غفاری]] کے غلام [[جوین مولی ابی ذر|جوین]] انکے ساتھ تھے۔ آپ اپنی تلوار کو تیز کرتے ہوئے یہ شعر پڑھ رہے تھے: | [[شیخ مفید]] [[امام سجاد]] ؑ سے یوں روایت کرتے ہیں: شب تاسوعا میں اپنے والد کے پاس بیٹھا تھا اور پھوپھی زینب میری تیمارداری میں مصروف تھیں۔ اسی اثنا میں [[امام حسینؑ]] اس خیمے میں گئے جہاں [[ابوذر غفاری]] کے غلام [[جوین مولی ابی ذر|جوین]] انکے ساتھ تھے۔ آپ اپنی تلوار کو تیز کرتے ہوئے یہ شعر پڑھ رہے تھے: | ||
{{ | {{شعر2 | ||
|{{حدیث|یا دهر افّ لک من خلیل}} | |{{حدیث|یا دهر افّ لک من خلیل}} | ||
|{{حدیث|کم لک بالاشراق والاصیل}} | |{{حدیث|کم لک بالاشراق والاصیل}} | ||
سطر 88: | سطر 88: | ||
|{{حدیث|من صاحب او طالب قتیل}} | |{{حدیث|من صاحب او طالب قتیل}} | ||
|{{حدیث|والدّہر لا یقنع بالبدیل}} | |{{حدیث|والدّہر لا یقنع بالبدیل}} | ||
|ہاں روزگاربدیل ونظیر پر قناعت نہیں کرتا}} | |ہاں روزگاربدیل ونظیر پر قناعت نہیں کرتا | ||
}} | |||
پس امام حسین نے ان اشعار کی دو تین مرتبہ تکرار کی یہاں تک کہ میں نے آپ کے مقصود کو پا لیا، مجھ پر گریہ غالب ہوا لیکن میں آنسو پی گیا اور میں جان گیا مصیبت نازل ہونے والی ہے۔ میری پھوپھی رقت قلبی (جو عورتوں کی خصوصیت ہے) کی وجہ سے یہ سننے کی طاقت نہ لا سکی، جلدی سے اٹھیں اور میرے والد کے پاس پہنچیں تو مخاطب ہوئیں: واہ مصیبتا! کاش مجھے موت آ جاتی، آج میری ماں فاطمہ، باپ علی اور بھائی حسن فوت ہو گئے، اے گذشتگان کے جانشین! باقی رہ جانے والوں کی ڈھارس! یہ سننا تھا کہ امام حسین نے انکی طرف نگاہ کی اور فرمایا: | پس امام حسین نے ان اشعار کی دو تین مرتبہ تکرار کی یہاں تک کہ میں نے آپ کے مقصود کو پا لیا، مجھ پر گریہ غالب ہوا لیکن میں آنسو پی گیا اور میں جان گیا مصیبت نازل ہونے والی ہے۔ میری پھوپھی رقت قلبی (جو عورتوں کی خصوصیت ہے) کی وجہ سے یہ سننے کی طاقت نہ لا سکی، جلدی سے اٹھیں اور میرے والد کے پاس پہنچیں تو مخاطب ہوئیں: واہ مصیبتا! کاش مجھے موت آ جاتی، آج میری ماں فاطمہ، باپ علی اور بھائی حسن فوت ہو گئے، اے گذشتگان کے جانشین! باقی رہ جانے والوں کی ڈھارس! یہ سننا تھا کہ امام حسین نے انکی طرف نگاہ کی اور فرمایا: |