مندرجات کا رخ کریں

"زکات" کے نسخوں کے درمیان فرق

16 بائٹ کا اضافہ ،  18 مارچ 2016ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 96: سطر 96:
آیات اور [[احادیث]] میں چھان بین کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام میں زکات دوسری امتوں کی طرح صرف ایک اخلاقی سفارش اور وصیت نہیں ہے بلکہ ایک الہی فریضہ ہے جسے اہمیت نہ دینے والا فاسق اور اسکے وجوب کا منکر کافر اور دین سے خارج ہو جاتا ہے۔<ref> قرائتی، زکات، ص۱۹ ـ ۲۲ </ref>
آیات اور [[احادیث]] میں چھان بین کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام میں زکات دوسری امتوں کی طرح صرف ایک اخلاقی سفارش اور وصیت نہیں ہے بلکہ ایک الہی فریضہ ہے جسے اہمیت نہ دینے والا فاسق اور اسکے وجوب کا منکر کافر اور دین سے خارج ہو جاتا ہے۔<ref> قرائتی، زکات، ص۱۹ ـ ۲۲ </ref>
<!--
<!--
==موارد زکات==
== جن چیزوں پر زکات واجب ہے==
زکات بہ نہ چیز تعلق می‎گیرد‏:
زکات 9چیزوں پر واجب ہے:


۱- گندم، ۲- جو، ۳- خرما، ۴- کشمش، ۵- طلا، ۶- نقرہ، ۷- شتر، ۸- گاو، ۹- گوسفند.
۱- گندم، ۲- جو، ۳- خرما، ۴- کشمش، ۵- سونا، ۶- چاندی، ۷- اونٹ، ۸- گائے، ۹- بھیڑ۔


برخی سرمایہ را نیز بہ موارد فوق افزودہ‌اند؛ ہرچند نظر رایج در بین علمای شیعہ این است کہ پرداختن زکات سرمایہ را [[مستحب]] می‌دانند. <ref>نجفی، جواہر الکلام ج۱۵، ص۷۲-۷۳</ref> <ref> [http://www.sistani.org/persian/book/50/77/ سایت آیت اللہ سیستانی] </ref> اگر کسی یکی از این موارد را مالک باشد، طبق شرایطی واجب است مقداری از آن، کہ در [[شریعت]] معین شدہ را پرداخت کند.
برخی سرمایہ را نیز بہ موارد فوق افزودہ‌اند؛ ہرچند نظر رایج در بین علمای شیعہ این است کہ پرداختن زکات سرمایہ را [[مستحب]] می‌دانند. <ref>نجفی، جواہر الکلام ج۱۵، ص۷۲-۷۳</ref> <ref> [http://www.sistani.org/persian/book/50/77/ سایت آیت اللہ سیستانی] </ref> اگر کسی یکی از این موارد را مالک باشد، طبق شرایطی واجب است مقداری از آن، کہ در [[شریعت]] معین شدہ را پرداخت کند.
confirmed، templateeditor
8,972

ترامیم