مندرجات کا رخ کریں

"زکات" کے نسخوں کے درمیان فرق

57 بائٹ کا اضافہ ،  16 مارچ 2016ء
م
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 92: سطر 92:
زکات کا وجوب دین [[اسلام]] کی ضروریات میں سے ہے اور اس کا انکار کفر اور [[ارتداد]] کا موجب ہے۔ <ref>نجفی، جواہر الکلام ج۱۵، ص۱۵</ref> چونکہ زکات ایک [[عبادت]] ہے اس بنا پر اس کی ادائیگی میں نیت (قصد قربت) شرط ہے۔<ref>نجفی، جواہر الکلام ج۱۵، ص۴۷۱</ref>
زکات کا وجوب دین [[اسلام]] کی ضروریات میں سے ہے اور اس کا انکار کفر اور [[ارتداد]] کا موجب ہے۔ <ref>نجفی، جواہر الکلام ج۱۵، ص۱۵</ref> چونکہ زکات ایک [[عبادت]] ہے اس بنا پر اس کی ادائیگی میں نیت (قصد قربت) شرط ہے۔<ref>نجفی، جواہر الکلام ج۱۵، ص۴۷۱</ref>


[[قرآن]] کی مختلف آیات منجملہ [[سورہ اعراف]] کی آیت نمبر ۱۵۶ ، [[سورہ نمل]]کی آیت نمبر۳ ، [[سورہ لقمان]] کی آیت نمبر۴ ، اور [[سورہ فصلت]] کی آیت نمبر۴ جو کہ سب کے سب  [[مکّی]] یعنی مکہ مکرمہ میں نازل ہونے والی سورتیں ہیں، سے ظاہر ہوتا ہے کہ زکات کا وجوب مکہ ہی میں نازل ہواہے اور مکے میں ہی مسلمان اس حکم پر عمل درآمد پر مامور تھے۔ لیکن جب [[پیامبر(ص)]] نے  [[مدینہ]] کی طرف ہجرت کی اور اسلامی حکومت کی بنیادیں مستحکم ہوئی تو خدا کی طرف سے لوگوں سے باقاعدہ طور پر وصول کرنے پر مامور ہوئے۔ نہ یہ کہ خود اپنی صوابدید پر خرچ کرے۔ یہ آیہ شریفہ "{{حدیث|خُذْ مِنْ أَمْوالِہمْ صَدَقَۃ..."}} اسی وقت نازل ہوئی ہے۔ مشہور یہ ہے کہ یہ آیت [[ہجرت]] کے دوسرے سال نازل ہوئی اس کے بعد [[سورہ توبہ]] کی آیت نمبر 61 میں زکات کے مصارف کو بیان کیا گیا ہے۔ <ref> تفسیر نمونہ، ج۸ ص۱۹ </ref>
[[قرآن]] کی مختلف آیات منجملہ [[سورہ اعراف]] کی آیت نمبر ۱۵۶ ، [[سورہ نمل]]کی آیت نمبر۳ ، [[سورہ لقمان]] کی آیت نمبر۴ ، اور [[سورہ فصلت]] کی آیت نمبر۴ جو کہ سب کے سب  [[مکّی]] یعنی مکہ مکرمہ میں نازل ہونے والی سورتیں ہیں، سے ظاہر ہوتا ہے کہ زکات کا وجوب مکہ ہی میں نازل ہواہے اور مکے میں ہی مسلمان اس حکم پر عمل درآمد پر مامور تھے۔ لیکن جب [[پیامبر(ص)]] نے  [[مدینہ]] کی طرف ہجرت کی اور اسلامی حکومت کی بنیادیں مستحکم ہوئی تو خدا کی طرف سے لوگوں سے باقاعدہ طور پر وصول کرنے پر مامور ہوئے۔ نہ یہ کہ خود اپنی صوابدید پر خرچ کرے۔ یہ آیہ شریفہ "{{حدیث|خُذْ مِنْ أَمْوالِہمْ صَدَقَۃ..."}} اسی وقت نازل ہوئی ہے۔ مشہور یہ ہے کہ یہ آیت [[ہجرت]] کے دوسرے سال نازل ہوئی اس کے بعد [[سورہ توبہ]] کی آیت نمبر60 میں زکات کے مصارف کو بیان کیا گیا ہے۔ <ref> تفسیر نمونہ، ج۸ ص۱۹ </ref>
<!--
===زکات در ادیان سابق===
زکات علاوہ بر دین [[اسلام]] در ادیان پیشین نیز بودہ است؛ یعنی زکات بہ ہمراہ [[نماز]] از مشترکات ہمہ ادیان آسمانی است و آیات بسیاری در قرآن کریم گواہ این مدعاست.<ref> سورہ مریم (۱۹) آیہ ۳۱ ؛ سورہ بقرہ (۲) آیہ ۴۳ ؛ سورہ بینہ (۹۸) آیہ ۵ </ref>


با بررسی آیات و [[حدیث|روایات]] در می‌یابیم کہ زکات در اسلام ہمانند زکات در دیگر ادیان الہی نیست کہ صرفا مبتنی بر یک نوع وصیت و سفارش اخلاقی باشد؛ بلکہ واجبی الہی است و بی‌اعتنایی بہ آن فسق بودہ و منکر وجوب آن، [[کافر]] می‌باشد.<ref> قرائتی، زکات، ص۱۹ ـ ۲۲ </ref>
===زکات سابقہ امتوں میں===
زکات دین [[اسلام]] کے علاوہ گذشتہ امتوں میں بھی تھی، یعنی زکات اور [[نماز]] تمام آسمانی اور الہی ادیان کا مشترکہ اعمال اور عبادات میں سے ہیں جس پر قرآن کی بہت ساری آیات دلالت کرتی ہیں۔<ref> سورہ مریم (۱۹) آیہ ۳۱ ؛ سورہ بقرہ (۲) آیہ ۴۳ ؛ سورہ بینہ (۹۸) آیہ ۵ </ref>


آیات اور [[احادیث]] میں چھان بین کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام میں زکات دوسری امتوں کی طرح صرف ایک اخلاقی سفارش اور وصیت نہیں ہے بلکہ ایک الہی فریضہ ہے جسے اہمیت نہ دینے والا فاسق اور اسکے وجوب کا منکر کافر اور دین سے خارج ہو جاتا ہے۔<ref> قرائتی، زکات، ص۱۹ ـ ۲۲ </ref>
<!--
==موارد زکات==
==موارد زکات==
زکات بہ نہ چیز تعلق می‎گیرد‏:
زکات بہ نہ چیز تعلق می‎گیرد‏:
confirmed، templateeditor
8,972

ترامیم