مندرجات کا رخ کریں

"افعال کا حسن اور قبح" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 32: سطر 32:
:اگر عقل مستقل طور پر حسن اور قبح کو درک نہ کرے (بلکہ وہ شرعیت کی محتاج ہو) تو اگر خدا کسی چیز کا حکم یا نہی کرے یا سچائی کے حسن اور جھوٹ کے قبیح کی خبر دے تو ہمیں خدا کے اس کلام کی سچائی کا یقین نہیں ہو گا کیونکہ فرض یہ ہے کہ کذب کا قبیح ہونا اس (کذب قبیح ہے) کی خبر پہنچنے  کے بعد قبیح  ہو گا۔پس اس بنا پر حسن و قبح کسی طرح عقلی اور شرعی طور پر قابل اثبات نہیں ہو گا۔  <ref>سبحانی،الہیات ص 245</ref>
:اگر عقل مستقل طور پر حسن اور قبح کو درک نہ کرے (بلکہ وہ شرعیت کی محتاج ہو) تو اگر خدا کسی چیز کا حکم یا نہی کرے یا سچائی کے حسن اور جھوٹ کے قبیح کی خبر دے تو ہمیں خدا کے اس کلام کی سچائی کا یقین نہیں ہو گا کیونکہ فرض یہ ہے کہ کذب کا قبیح ہونا اس (کذب قبیح ہے) کی خبر پہنچنے  کے بعد قبیح  ہو گا۔پس اس بنا پر حسن و قبح کسی طرح عقلی اور شرعی طور پر قابل اثبات نہیں ہو گا۔  <ref>سبحانی،الہیات ص 245</ref>
:تیسری دلیل
:تیسری دلیل
:اگر حسن اور قبح عقلی نہ ہو اور شرعی ہوں تو جائز ہے کہ شارع حسن کو قبیح اور قبیح کو حسن قرار دے۔اس صورت میں لازم آتا ہے کہ احسان حسن کی بجائے قبیح اور برائی قبیح کی بجائے  حسن میں تبدیل ہو جائے جبکہ یہ بدیہی طور پر باطل ہے کیونکہ وجدانِ انسان فیصلہ کرتا ہے کرنا صحیح نہیں ہے اور برے کی مدح کرنا درست نہیں ہے ۔<ref>سبحانی،الہیات ص 246</ref>
:اگر حسن اور قبح عقلی نہ ہو اور شرعی ہوں تو جائز ہے کہ شارع حسن کو قبیح اور قبیح کو حسن قرار دے۔اس صورت میں لازم آتا ہے کہ احسان حسن کی بجائے قبیح اور برائی قبیح کی بجائے  حسن میں تبدیل ہو جائے جبکہ یہ بدیہی طور پر باطل ہے کیونکہ وجدانِ انسان حاکم  ہے کہ محسن کی مذمت کرنا صحیح نہیں ہے اور برے کی مدح کرنا درست نہیں ہے ۔<ref>سبحانی،الہیات ص 246</ref>


===دلائل منکرین ===
===دلائل منکرین ===
گمنام صارف