گمنام صارف
"افعال کا حسن اور قبح" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←بحث کے ثمرات
imported>Mabbassi |
imported>Mabbassi م (←بحث کے ثمرات) |
||
سطر 26: | سطر 26: | ||
:عقلی ہونا: | :عقلی ہونا: | ||
:افعال کے حسن اور قبح کا عقلی ہونا یعنی عقل (عملی) کا کسی فعل کے متعلق حسن یا قبح کا حکم لگانا ہے ۔انسانی عقل بعض چیزوں کا بعض چیزوں سے مقائسہ کرتی ہے تو وہ جان لیتی ہے کہ یہ چیز فلاں چیز کی نسبت کمال یا نقص رکھتی ہے یا یہ چیز فلاں چیز کی نسبت ملائمت یا مصلحت یا مفسدہ وغیرہ رکھتی ہے۔ عقل کے اس عمل کو '''عقل نظری''' کہا جاتا ہے ۔اس چیز کو جاننے کے بعد انسانی عقل اس کے حسن کا حکم لگاتی اور وہ کہتی ہے اسے انجام دینا چاہئے یاانجام دینا قابل ستائش ہے یا اسے انجام دینا قبیح ہے اسے ترک کرنا چاہئے یا اس قبیح کو انجام دینے والا قابل مذمت ہے ۔ عقل کے اس عمل کو '''عقل عملی''' کہا جاتا ہے ۔ عقل عملی کے مقام پر کہا جاتا ہے کہ بعض ایسے افعال ہیں جن کے متعلق عقل کسی دوسری شرط، قید اور عنوان کا لحاظ کئے بغیر ان کے حسن یا قبح کا حکم لگاتی ہے ۔<ref>جعفر سبحانی،الٰہیات ص 240۔ ملا ہادی سبزواری، شرح الاسماء الحسنیٰ ج 1 ص 107۔</ref> | :افعال کے حسن اور قبح کا عقلی ہونا یعنی عقل (عملی) کا کسی فعل کے متعلق حسن یا قبح کا حکم لگانا ہے ۔انسانی عقل بعض چیزوں کا بعض چیزوں سے مقائسہ کرتی ہے تو وہ جان لیتی ہے کہ یہ چیز فلاں چیز کی نسبت کمال یا نقص رکھتی ہے یا یہ چیز فلاں چیز کی نسبت ملائمت یا مصلحت یا مفسدہ وغیرہ رکھتی ہے۔ عقل کے اس عمل کو '''عقل نظری''' کہا جاتا ہے ۔اس چیز کو جاننے کے بعد انسانی عقل اس کے حسن کا حکم لگاتی اور وہ کہتی ہے اسے انجام دینا چاہئے یاانجام دینا قابل ستائش ہے یا اسے انجام دینا قبیح ہے اسے ترک کرنا چاہئے یا اس قبیح کو انجام دینے والا قابل مذمت ہے ۔ عقل کے اس عمل کو '''عقل عملی''' کہا جاتا ہے ۔ عقل عملی کے مقام پر کہا جاتا ہے کہ بعض ایسے افعال ہیں جن کے متعلق عقل کسی دوسری شرط، قید اور عنوان کا لحاظ کئے بغیر ان کے حسن یا قبح کا حکم لگاتی ہے ۔<ref>جعفر سبحانی،الٰہیات ص 240۔ ملا ہادی سبزواری، شرح الاسماء الحسنیٰ ج 1 ص 107۔</ref> | ||
==بحث کے ثمرات== | == ثمرات و اثرات== | ||
===ثمرات=== | |||
وجوب معرفت،انسان کے اعمال ،تکلیف ،نبوت کے بعض مسائل،جبرو اختیار،معاد،.... جیسے علم کلام کے اہم مسائل اس بحث سے مربوط ہیں<ref>جعفر سبحانی،الہیات،صص 246،247......۔ شہید مطہری،مجموعه آثار، ج 1، صص 112-114.</ref> جہاں اس بحث کے ثمرات ظاہر ہوتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ اس بحث کی اہمیت بھی اجاگر ہوتی ہے ۔ | |||
=== اثرات === | |||
چونکہ افعال کے حسن اور قبح مسئلہ عقلی ہے اس لئے تمام عقلی علوم میں اس کے اثرات محسوس کئے جا سکتے ہیں ۔ درج ذیل ان علوم کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے : | |||
:علم کلام | |||
: اس علم میں وجوب معرفت ،بحث عدل،نبوت ،افعال عباد،تکلیف،جبر اختیار،معاد کے مسائل اس بحث پر موقوف ہیں ۔ | |||
:علم منطق | |||
: علم منطق میں مشہورات کی اقسام میں سے آرائے محمودہ میں اس سے بحث کی جاتی ہے اور اس قسم کو اس مسئلے کے اثبات کے ذریعے ثابت کیا جاتا ہے ۔ | |||
:علم فلسفہ | |||
:فلسفے میں نظامِ احسن اور اصلح کسی واسطے کے بغیر حسن اور قبح کی بحث سے مربوط ہے ۔ | |||
:علم اصول فقہ | |||
:اس علم دلیل عقل سے مربوط ابحاث جیسے مستقلات عقلیہ،عقل و شرع کے درمیان ملازمہ ،احکام تابع مصالح اور مفسدہ ہیں یا نہیں؟، حکم شرعی کے استنباط وغیرہ میں اس مسئلے سے استفادہ حاصل کیا جاتا ہے ۔ | |||
[[fa:حسن و قبح]] | |||
[[tr:Hüsün ve Kubuh]] | |||