گمنام صارف
"افعال کا حسن اور قبح" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←حسن اور قبح کا ذاتی اور عقلی ہونا
imported>Mabbassi م (←محل بحث) |
imported>Mabbassi |
||
سطر 24: | سطر 24: | ||
اس کے بر خلاف بعض افعال ایسے ہوتے ہیں کہ جن میں حسن یا قبح کا عنوان کسی دوسرے لحاظ یا عنوان کی وجہ سے پیدا ہو جاتا ہے ۔مثلا مارنا اس فعل کو اگر ادب سکھانے کی وجہ سے انجام دیں تو مارنے کے فعل میں حسن پایا جاتا ہے اور اگر کسی غیر جاندار پتھر وغیرہ پر مارا جائے تو اس میں نہ حسن ہے اور نہ قبح پایا جاتا ہے ۔ | اس کے بر خلاف بعض افعال ایسے ہوتے ہیں کہ جن میں حسن یا قبح کا عنوان کسی دوسرے لحاظ یا عنوان کی وجہ سے پیدا ہو جاتا ہے ۔مثلا مارنا اس فعل کو اگر ادب سکھانے کی وجہ سے انجام دیں تو مارنے کے فعل میں حسن پایا جاتا ہے اور اگر کسی غیر جاندار پتھر وغیرہ پر مارا جائے تو اس میں نہ حسن ہے اور نہ قبح پایا جاتا ہے ۔ | ||
:عقلی ہونا: | :عقلی ہونا: | ||
: | :افعال کے حسن اور قبح کا عقلی ہونا یعنی عقل (عملی) کا کسی فعل کے متعلق حسن یا قبح کا حکم لگانا ہے ۔انسانی عقل بعض چیزوں کا بعض چیزوں سے مقائسہ کرتی ہے تو وہ جان لیتی ہے کہ یہ چیز فلاں چیز کی نسبت کمال یا نقص رکھتی ہے یا یہ چیز فلاں چیز کی نسبت ملائمت یا مصلحت یا مفسدہ وغیرہ رکھتی ہے۔ عقل کے اس عمل کو '''عقل نظری''' کہا جاتا ہے ۔اس چیز کو جاننے کے بعد انسانی عقل اس کے حسن کا حکم لگاتی اور وہ کہتی ہے اسے انجام دینا چاہئے یاانجام دینا قابل ستائش ہے یا اسے انجام دینا قبیح ہے اسے ترک کرنا چاہئے یا اس قبیح کو انجام دینے والا قابل مذمت ہے ۔ عقل کے اس عمل کو '''عقل عملی''' کہا جاتا ہے ۔ عقل عملی کے مقام پر کہا جاتا ہے کہ بعض ایسے افعال ہیں جن کے متعلق عقل کسی دوسری شرط، قید اور عنوان کا لحاظ کئے بغیر ان کے حسن یا قبح کا حکم لگاتی ہے ۔<ref>جعفر سبحانی،الٰہیات ص 240۔ ملا ہادی سبزواری، شرح الاسماء الحسنیٰ ج 1 ص 107۔</ref> | ||