مندرجات کا رخ کریں

"نرجس خاتون" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 30: سطر 30:
:* [[حدیث]] کے بیان کا طریقہ اور اسکے بیان میں دوسرے حدیثی متون کے ساتھ ہماہنگی نہ ہونا اس [[حدیث]] کے متن پر اعتماد کو کم کرتا ہے۔<ref>محمدی ری‌ شہری، دانشنامہ امام مہدی(ع)، ۱۳۹۳ش، ج۲، ص۱۹۹-۲۰۱.</ref>
:* [[حدیث]] کے بیان کا طریقہ اور اسکے بیان میں دوسرے حدیثی متون کے ساتھ ہماہنگی نہ ہونا اس [[حدیث]] کے متن پر اعتماد کو کم کرتا ہے۔<ref>محمدی ری‌ شہری، دانشنامہ امام مہدی(ع)، ۱۳۹۳ش، ج۲، ص۱۹۹-۲۰۱.</ref>
{{ستون خ}}
{{ستون خ}}
==امام زمانہ کی والدہ کا خاندان ==
[[امام زمانہ(عج)]] کی والدہ کے خاندان کے متعلق قدیمی ترین خبر 276ہجری قمری میں مذکور ہوئی ہے ۔[[شیخ صدوق]] نے سب سے پہلے اس موضوع کے متعلق بات کی ہے ۔اس خبر کے مطابق [[نرجس]] عیسائی مذہب کی پابند اور روم سے تھیں جو اسیری کے ذریعے مسلمانوں کے پاس پہنچیں اور امام علی نقی ؑ کے [[نخاس]] نامی [[صحابی]] نے انہیں بغداد میں غلاموں کی خرید و فروش کے بازار سے خرید کر دسویں [[امام علی نقی]] ؑ کی طرف [[سامرا]] روانہ کیا ۔
ایک اور روایت کے مطابق [[امام زمانہ(عج)]] کی والدہ کا نام  ملیکہ بنت یشوع بن قیصر تھا اور ان کی والدہ [[حضرت عیسیٰ]] ؑ کے حواریوں میں سے ان کے وصی  [[شمعون]] کی نسل سے تھیں۔وہ جب اپنے جد کے گھر تھیں تو انہوں نے خواب میں [[حضرت عیسیٰ]] کی والدہ [[حضرت مریم]]، حضرت [[رسول اللہ]] کی بیٹی [[فاطمہ بنت محمد]] کو دیکھا۔حضرت فاطمہ ؑ انہیں خواب میں اسلام کی دعوت دیتی ہیں اور اسے  قائل کرتی ہیں یہانتک کہ انہوں  نے  اپنے آپکو اسیری کیلئے  مسلمانوں کے لشکر کے سامنے پیش کیا ۔<ref>ملخص : شیخ صدوق، کمال الدین و تمام النعمہ صص 417......۔</ref>
===روایتِ شیخ صدوق کا تنقیدی جائزہ===
اس روایت کا اعتبار  مختلف جہات سے مخدوش  ہے اور روایت کا آخری حصہ مشکوک ترین حصہ ہے ۔
*242ہجری قمری یا 856 میلادی کے بعد عباسیوں اور رومیوں کے درمیان کوئی قابل ذکر جنگ نہیں ہوئی اور کسی بھی منبع اور ماخذ میں اس کا ذکر نہیں ہے کہ عیسائی امپراطور نے  عباسیوں سے اپنی پوتی کی آزادی کا مطالبہ کیا ہو <ref> طبری، تاریخ طبری، ج‏۹، ص۲۰۸</ref>۔
*دوازدہ شیعہ امامیہ کے [[شیخ صدوق]] سے پہلے کے مصنفین خاص طور پر [[قمی]]،[[نوبختی]]،[[کلینی]] اور [[مسعودی]] نے اس روایت کو ذکر نہیں کیا ہے حالانکہ وہ اس روایت کے راوی [[محمد بن بحر شیبانی]] کے معاصرین میں سے تھے ۔ صرف  شیبانی کے دوستوں میں سے کشی نے شیبانی کے بارے میں  غالی ہونے کا ادعا کیا ہے۔<ref>طوسی، اختیار معرفۃ الرجال (رجال الكشی)‏، ص۱۴۹</ref>
*کلینی نے [[امام زمانہ]] (عج)]] کی والدہ کے بارے میں کہا ہے کہ وہ [[سوڈان]] کے شمالی علاقے [[نوبہ]] سے تھیں ۔<ref>کلینی، ج۱، ص۳۲۳</ref>
*[[نعمانی]] اور [[شیخ صدوق]] کے علاوہ دیگر روایات    سے ظاہر ہوتا ہے [[امام زمانہ]] (عج)]] کی والدہ ماجدہ سیاہ فام کنیز تھیں۔<ref>طوسی، الغیبہ، ص ۸۴</ref>
عین ممکن ہے کہ [[شیخ صدوق]] کے بعد آنے والے مؤلفین نے دوسری روایات کو اہمیت نہ دی ہو اور شیبانی کی مذکورہ روایت چونکہ امام کی والدہ کو ایک شریف اور معاشرے کے ایک ممتاز خاندان سے منسوب کرتی ہے ، اس وجہ سے مذکورہ روایت کو زیادہ اہمیت دی ہو۔ خاص طور پر یہ روایت  حضرت [[امام زمانہ]] (عج)]] اور [[حضرت عیسی]] کے درمیان ایک رابطے کی بیان گر ہے نیز دیگر احادیث [[رسول اللہ]] ان دونوں کے باہم قیام کرنے اور دنیا کو شر اور ظلم سے نجات دینے  کو بھی بیان کرتی ہیں۔<ref>طوسی، الغیبہ، ص ۸۴</ref>
مذکورہ نکات کی روشنی میں [[محمد بن بحر  شیبانی]]  کی روایت کو تسلیم کرنے سے انکار کیا جا سکتا ہے اگرچہ [[شیخ طوسی]] اور [[ابن رستم طبری]] نے اسے موثق کہا ہے ۔<ref>طوسی، الغیبہ، ص۹-۱۳۴؛ طبری، دلائل الإمامہ، ص۴۹۰</ref>
احتمال یہ ہے کہ اس کے مقابلے میں [[شیخ مفید]] نے [[امام زمانہ]] (عج)]] کی والدہ کے متعلق صحیح خبر  پیش کی ہے وہ کہتے ہیں :
:یہ محترمہ خاتون کنیز تھی جنہوں نے دسویں امام کی بہن [[[[حکیمہ خاتون]]]] کے گھر پرورش پائی ۔امام نے انہیں دیکھتے ہوئے فرمایا اس خاتون سے عنایت الہی کے طفیل ایک فرزند متولد ہو گا ۔<ref>مفید، الارشاد، ج۱، ص۳۹۰</ref>


== وفات اور بارگاه==
== وفات اور بارگاه==
گمنام صارف