گمنام صارف
"نرجس خاتون" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi |
imported>Mabbassi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 2: | سطر 2: | ||
[[نرجس]] خاتون مشہور قول کی بنا پر شیعہ مکتب فکر کے گیارہویں پیشوا حضرت [[امام حسن عسکری]] کی زوجہ محترمہ نیز بارہویں پیشوا حضرت [[امام زمانہ (عج)]] کی والدہ ماجدہ ہیں۔ملیکہ ،ریحانہ اور سوسن کے نام ان کی والدہ کے طور پر مذکور ہیں ۔ | [[نرجس]] خاتون مشہور قول کی بنا پر شیعہ مکتب فکر کے گیارہویں پیشوا حضرت [[امام حسن عسکری]] کی زوجہ محترمہ نیز بارہویں پیشوا حضرت [[امام زمانہ (عج)]] کی والدہ ماجدہ ہیں۔ملیکہ ،ریحانہ اور سوسن کے نام ان کی والدہ کے طور پر مذکور ہیں ۔ | ||
==شخصیت== | ==شخصیت== | ||
قدیمی تریں تاریخ دان [[مسعودی]] نے [[مام زمانہ (عج)|امام زمان]] کی والدہ کے متعلق خبر نقل کی ہے ۔اس کی روایت کے مطابق [[امام زمانہ (عج)]] کی والدہ ماجدہ کا نام [[نرجس]] تھا اور یہ ایک کنیز تھیں ۔ایک اور روایت میں امام زمانہ کی والدہ کا نام ریحانہ آیا ہے لیکن اسکے ساتھ نرجس،صیقل اور سوسن کے نام بھی مذکور ہیں ۔ | قدیمی تریں تاریخ دان [[مسعودی]] نے [[مام زمانہ (عج)|امام زمان]] کی والدہ کے متعلق خبر نقل کی ہے ۔اس کی روایت کے مطابق [[امام زمانہ (عج)]] کی والدہ ماجدہ کا نام [[نرجس]] تھا اور یہ ایک کنیز تھیں<ref>مسعودی، إثبات الوصیہ، ص۲۵۸</ref> ۔ایک اور روایت میں امام زمانہ کی والدہ کا نام ریحانہ آیا ہے لیکن اسکے ساتھ نرجس،صیقل اور سوسن کے نام بھی مذکور ہیں <ref>طوسی، الغیبہ، ص۲۳۱</ref>۔ | ||
شہید ثانی لفظ قیل( جو عام طور ضعیف قول کی طرف اشارہ ہوتا ہے) کے ساتھ [[امام زمانہ (عج)]] مادر گرامی کا نام مریم بنت زید علویہ ذکر کیا ہے ۔ | شہید ثانی لفظ قیل( جو عام طور ضعیف قول کی طرف اشارہ ہوتا ہے) کے ساتھ [[امام زمانہ (عج)]] مادر گرامی کا نام مریم بنت زید علویہ ذکر کیا ہے ۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ج۵۱، ص۲۸</ref> | ||
[[حکیمہ خاتون]] کی | مشہور ترین اور مستند ترین [[حکیمہ خاتون]] کی روایت میں حضرت [[امام زمانہ (عج)]] کی والدہ کا نام [[نرجس]] ہی آیا ہے ۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج۵۱، ص۲</ref> | ||
==امام زمانہ کی والدہ کا خاندان == | ==امام زمانہ کی والدہ کا خاندان == | ||
سطر 15: | سطر 15: | ||
===روایتِ شیخ صدوق کا تنقیدی جائزہ=== | ===روایتِ شیخ صدوق کا تنقیدی جائزہ=== | ||
اس روایت کا اعتبار مختلف جہات سے مخدوش ہے اور روایت کا آخری حصہ مشکوک ترین حصہ ہے ۔ | اس روایت کا اعتبار مختلف جہات سے مخدوش ہے اور روایت کا آخری حصہ مشکوک ترین حصہ ہے ۔ | ||
*242ہجری قمری یا 856 میلادی کے بعد عباسیوں اور رومیوں کے درمیان کوئی قابل ذکر جنگ نہیں ہوئی اور کسی بھی منبع اور ماخذ میں اس کا ذکر نہیں ہے کہ عیسائی امپراطور نے عباسیوں سے اپنی پوتی کی آزادی کا مطالبہ کیا ہو ۔ | *242ہجری قمری یا 856 میلادی کے بعد عباسیوں اور رومیوں کے درمیان کوئی قابل ذکر جنگ نہیں ہوئی اور کسی بھی منبع اور ماخذ میں اس کا ذکر نہیں ہے کہ عیسائی امپراطور نے عباسیوں سے اپنی پوتی کی آزادی کا مطالبہ کیا ہو <ref> طبری، تاریخ طبری، ج۹، ص۲۰۸</ref>۔ | ||
*دوازدہ شیعہ امامیہ کے [[شیخ صدوق]] سے پہلے کے مصنفین خاص طور پر [[قمی]]،[[نوبختی]]،[[کلینی]] اور [[مسعودی]] نے اس روایت کو ذکر نہیں کیا ہے حالانکہ وہ اس روایت کے راوی [[محمد بن بحر شیبانی]] کے معاصرین میں سے تھے ۔ صرف شیبانی کے دوستوں میں سے کشی نے شیبانی کے بارے میں غالی ہونے کا ادعا کیا ہے۔ | *دوازدہ شیعہ امامیہ کے [[شیخ صدوق]] سے پہلے کے مصنفین خاص طور پر [[قمی]]،[[نوبختی]]،[[کلینی]] اور [[مسعودی]] نے اس روایت کو ذکر نہیں کیا ہے حالانکہ وہ اس روایت کے راوی [[محمد بن بحر شیبانی]] کے معاصرین میں سے تھے ۔ صرف شیبانی کے دوستوں میں سے کشی نے شیبانی کے بارے میں غالی ہونے کا ادعا کیا ہے۔<ref>طوسی، اختیار معرفہ الرجال (رجال الكشی)، ص۱۴۹</ref> | ||
*کلینی نے [[امام زمانہ (عج)]] کی والدہ کے بارے میں ہے کہ وہ [[سوڈان]] کے شمالی علاقے [[نوبہ]] سے تھیں ۔ | *کلینی نے [[امام زمانہ (عج)]] کی والدہ کے بارے میں کہا ہے کہ وہ [[سوڈان]] کے شمالی علاقے [[نوبہ]] سے تھیں ۔<ref>کلینی، ج۱، ص۳۲۳</ref> | ||
*[[نعمانی]] اور [[شیخ صدوق]] کے دیگر روایات | *[[نعمانی]] اور [[شیخ صدوق]] کے علاوہ دیگر روایات سے ظاہر ہوتا ہے [[امام زمانہ (عج)]] کی والدہ ماجدہ سیاہ فام کنیز تھیں۔<ref>طوسی، الغیبہ، ص ۸۴</ref> | ||
عین ممکن ہے کہ [[شیخ صدوق]] کے بعد آنے والے مؤلفین نے دوسری روایات کو اہمیت نہ دی ہو اور شیبانی کی مذکورہ روایت چونکہ امام کی والدہ کو ایک شریف اور معاشرے کے ایک ممتاز خاندان سے منسوب کرتی ہے ، اس وجہ سے مذکورہ روایت کو زیادہ اہمیت دی ہو۔ خاص طور پر یہ روایت حضرت [[امام زمانہ (عج)]] اور [[حضرت عیسی]] کے درمیان ایک رابطے کی بیان گر ہے نیز دیگر احادیث [[رسول اللہ]] ان دونوں کے باہم قیام کرنے اور دنیا کو شر اور ظلم سے نجات دینے کو بھی بیان کرتی ہیں۔ | عین ممکن ہے کہ [[شیخ صدوق]] کے بعد آنے والے مؤلفین نے دوسری روایات کو اہمیت نہ دی ہو اور شیبانی کی مذکورہ روایت چونکہ امام کی والدہ کو ایک شریف اور معاشرے کے ایک ممتاز خاندان سے منسوب کرتی ہے ، اس وجہ سے مذکورہ روایت کو زیادہ اہمیت دی ہو۔ خاص طور پر یہ روایت حضرت [[امام زمانہ (عج)]] اور [[حضرت عیسی]] کے درمیان ایک رابطے کی بیان گر ہے نیز دیگر احادیث [[رسول اللہ]] ان دونوں کے باہم قیام کرنے اور دنیا کو شر اور ظلم سے نجات دینے کو بھی بیان کرتی ہیں۔<ref>طوسی، الغیبہ، ص ۸۴</ref> | ||
مذکورہ نکات کی روشنی میں [[محمد بن بحر شیبانی]] کی روایت کو تسلیم کرنے سے انکار کیا جا سکتا ہے اگرچہ [[شیخ طوسی]] اور [[ابن رستم طبری]] نے اسے موثق کہا ہے ۔ | مذکورہ نکات کی روشنی میں [[محمد بن بحر شیبانی]] کی روایت کو تسلیم کرنے سے انکار کیا جا سکتا ہے اگرچہ [[شیخ طوسی]] اور [[ابن رستم طبری]] نے اسے موثق کہا ہے ۔<ref>طوسی، الغیبہ، ص۹-۱۳۴؛ طبری، دلائل الإمامہ، ص۴۹۰</ref> | ||
احتمال یہ ہے کہ اس کے مقابلے میں [[شیخ مفید]] نے [[امام زمانہ (عج)]] کی والدہ کے متعلق صحیح خبر پیش کی ہے وہ کہتے ہیں : | احتمال یہ ہے کہ اس کے مقابلے میں [[شیخ مفید]] نے [[امام زمانہ (عج)]] کی والدہ کے متعلق صحیح خبر پیش کی ہے وہ کہتے ہیں : | ||
:یہ محترمہ خاتون کنیز تھی جنہوں نے دسویں امام کی بہن [[حکیمہ خاتون]] کے گھر پرورش پائی ۔امام نے انہیں دیکھتے ہوئے فرمایا اس خاتون سے عنایت الہی کے طفیل ایک فرزند متولد ہو گا ۔ | :یہ محترمہ خاتون کنیز تھی جنہوں نے دسویں امام کی بہن [[حکیمہ خاتون]] کے گھر پرورش پائی ۔امام نے انہیں دیکھتے ہوئے فرمایا اس خاتون سے عنایت الہی کے طفیل ایک فرزند متولد ہو گا ۔<ref>مفید، الارشاد، ج۱، ص۳۹۰</ref> | ||
==وفات== | ==وفات== | ||
[[شیخ صدوق]] کہتے ہیں کہ [[امام زمان (عج)]] کی والدہ اپنے شوہر کی [[شہادت]] سے پہلے 260ہجری (874 میلادی) میں فوت ہو گئیں لیکن [[نجاشی]] کی روایت کی بنا پر اس سال کے بعد وہ زندہ تھیں اور [[محمد بن علی بن حمزہ]] کے گھر مخفی تھیں ۔ ان کا مرقد [[حرم عسکریین]] میں دونوں اماموں کے مرقدوں کے پاس ہے ۔ | [[شیخ صدوق]] کہتے ہیں کہ [[امام زمان (عج)]] کی والدہ اپنے شوہر کی [[شہادت]] سے پہلے 260ہجری (874 میلادی) میں فوت ہو گئیں<ref>صدوق، كمال الدین، ص۴۳۱</ref> لیکن [[نجاشی]] کی روایت کی بنا پر اس سال کے بعد وہ زندہ تھیں اور [[محمد بن علی بن حمزہ]] کے گھر مخفی تھیں<ref>نجاشی، رجال نجاشی، ص۲۶۸</ref> ۔ ان کا مرقد [[حرم عسکریین]] میں دونوں اماموں کے مرقدوں کے پاس ہے<ref>مقدس، راہنمای اماکن زیارتی و سیاحتی در عراق، ص۳۰۹</ref> ۔ |