"سمانہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
imported>Mabbassi |
imported>Mabbassi م ←اولاد |
||
سطر 11: | سطر 11: | ||
==اولاد== | ==اولاد== | ||
حضرت [[امام محمد تقی]] علیہ السلام کے تمام فرزند کی والدہ حضرت [[سمانہ]] ہیں ۔ابو احمد موسی مبرقع، ابو احمد حسین ،ابو موسی عمران ان کے بیٹے اور فاطمہ،خدیجہ،ام کلثوم اور حکیمہ ان کی بیٹیاں ہیں ۔<ref>الخصال، ترجمه مدرس گیلانی، ج۲، ص۳۲۶؛ منتہی الآمال...، ج۲، ص۵۶۹</ref> | حضرت [[امام محمد تقی]] علیہ السلام کے تمام فرزند کی والدہ حضرت [[سمانہ]] ہیں ۔ابو احمد موسی مبرقع، ابو احمد حسین ،ابو موسی عمران ان کے بیٹے اور فاطمہ،خدیجہ،ام کلثوم اور حکیمہ ان کی بیٹیاں ہیں ۔<ref>الخصال، ترجمه مدرس گیلانی، ج۲، ص۳۲۶؛ منتہی الآمال...، ج۲، ص۵۶۹</ref> | ||
==حوالہ جات == | |||
{{حوالہ جات|2}} | |||
==مآخذ== | |||
* ابن ابی الثلج بغدادی، محمد بن احمد(۳۲۵ ق)، تاریخ أهل البیت نقلا عن الأئمة علیهم السلام، آل البیت علیهم السلام، ایران قم،۱۴۱۰ ق،چاپ اول. | |||
* امین، محسن، اعیان الشیعہ، تحقیق حسن امین، دارالتعارف للمطبوعات، بیروت. | |||
* حسون، محمد، مشکور، امعلی، أعلام النساء المؤمنات، اسوه، تہران، ۱۳۷۹ ش. | |||
* شیخ صدوق، محمد بن علی، الخصال،ترجمہ مدرس گیلانی، سازمان چاپ و انتشارات جاویدان، تہران، ۱۳۶۲ ش، چاپ اول. | |||
* طبرسی، فضل بن حسن، اعلام الوری بأعلام الہدی، با مقدمه حسن خرسان، دارالکتب الاسلامیہ، تہران. | |||
* طبری، محمد بن جریر، دلائل الامامہ، دارالذخایر، قم. | |||
* قہپانی، عنایه الله، مجمع الرجال، ج۷، قم، مؤسسہ مطبوعاتی اسماعیلیان، بیتا. | |||
* قمی، عباس، منتہی الآمال فی تواریخ النبی و الآل، تعریب ہاشم میلانی، مؤسسہ النشر الاسلامی التابعہ لجماعہ المدرسین، قم. | |||
* محلاتی، ذبیحالله، ریاحین الشریعہ در ترجمہ بانوان دانشمند شیعہ، دارالکتب الاسلامیہ، تہران. | |||
* محلاتی، ذبیحالله، مآثر الکبراء فی تاریخ سامراء، المکتبہ الحیدریہ، قم، ۱۳۸۴ ش. |
نسخہ بمطابق 13:02، 22 جنوری 2016ء
سمانہ حضرت امام محمد تقی ؑ کی زوجہ اور حضرت امام علی نقی ؑ کی والدہ محترمہ ہیں ۔حضرت امام علی نقی کے تمام فرزند اسی خاتون عالیہ سے ہیں ۔ان کا مدفن سامرا میں حرم عسکریین کے پاس ہے ۔
تعارف
سمانہ کو منفرشۃ مغربیہ کہا جاتا ہے۔[1] سیدہ اور ام الفضل کی کنیت سے معروف ہیں ۔ آپ حضرت امام محمد تقی ؑ کی زوجہ اور حضرت امام علی نقی ؑ کی والدہ ہیں [2]۔ البتہ حضرت امام علی نقی ؑ کی والدہ کا نام اسماء بھی ذکر ہوا ہے [3]۔
زندگینامہ
سمانہ ایک کنیز تھیں جنہیں نویں حضرت امام محمد تقی علیہ السلام کے حکم سے ستّر دینار کے بدلے میں خریداری کیا گیا[4]۔آپ بہت زیادہ نماز گزار تھیں اور اکثر روزہ سے رہتی تھیں [5]۔ ایک حدیث نے امام علی نقی علیہ السلام نے آپ کو اپنے حق کی عارفہ اور اہل بہشت میں سے کہا ہے۔[6]
جائے دفن
آپ کی قبر حضرت امام حسن عسکری اور حضرت امام علی نقی کے حرم: حرم عسکریین میں ہے۔[7] .حدیث نقل کرنے والی خواتین میں سمانہ کا نام آتا ہے ۔[8]
اولاد
حضرت امام محمد تقی علیہ السلام کے تمام فرزند کی والدہ حضرت سمانہ ہیں ۔ابو احمد موسی مبرقع، ابو احمد حسین ،ابو موسی عمران ان کے بیٹے اور فاطمہ،خدیجہ،ام کلثوم اور حکیمہ ان کی بیٹیاں ہیں ۔[9]
حوالہ جات
- ↑ ابن خشاب بغدادی ،تاریخ موالید الآئمہ، ص 42۔
- ↑ اعیان الشیعہ، ج۲، ص۳۶؛ اعلام الوری باعلام الہدی، ص۳۵۵
- ↑ تاریخ أہل البیت نقلا عن الأئمة علیہم السلام، ص۱۲۴
- ↑ أعلام النساء المؤمنات، ص۵۱۷
- ↑ ریاحین الشریعہ، ج۳، ص۲۳
- ↑ دلائل الامامہ، ص۲۱۶
- ↑ کسانیکہ در حرم عسکریین دفن شدہ اند
- ↑ قہپائی، ج۷، ص۱۷۶
- ↑ الخصال، ترجمه مدرس گیلانی، ج۲، ص۳۲۶؛ منتہی الآمال...، ج۲، ص۵۶۹
مآخذ
- ابن ابی الثلج بغدادی، محمد بن احمد(۳۲۵ ق)، تاریخ أهل البیت نقلا عن الأئمة علیهم السلام، آل البیت علیهم السلام، ایران قم،۱۴۱۰ ق،چاپ اول.
- امین، محسن، اعیان الشیعہ، تحقیق حسن امین، دارالتعارف للمطبوعات، بیروت.
- حسون، محمد، مشکور، امعلی، أعلام النساء المؤمنات، اسوه، تہران، ۱۳۷۹ ش.
- شیخ صدوق، محمد بن علی، الخصال،ترجمہ مدرس گیلانی، سازمان چاپ و انتشارات جاویدان، تہران، ۱۳۶۲ ش، چاپ اول.
- طبرسی، فضل بن حسن، اعلام الوری بأعلام الہدی، با مقدمه حسن خرسان، دارالکتب الاسلامیہ، تہران.
- طبری، محمد بن جریر، دلائل الامامہ، دارالذخایر، قم.
- قہپانی، عنایه الله، مجمع الرجال، ج۷، قم، مؤسسہ مطبوعاتی اسماعیلیان، بیتا.
- قمی، عباس، منتہی الآمال فی تواریخ النبی و الآل، تعریب ہاشم میلانی، مؤسسہ النشر الاسلامی التابعہ لجماعہ المدرسین، قم.
- محلاتی، ذبیحالله، ریاحین الشریعہ در ترجمہ بانوان دانشمند شیعہ، دارالکتب الاسلامیہ، تہران.
- محلاتی، ذبیحالله، مآثر الکبراء فی تاریخ سامراء، المکتبہ الحیدریہ، قم، ۱۳۸۴ ش.