مندرجات کا رخ کریں

"جنگ صفین" کے نسخوں کے درمیان فرق

2,911 بائٹ کا ازالہ ،  30 مئی 2022ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 26: سطر 26:


==جنگ کی تمہیدات==
==جنگ کی تمہیدات==
جنگ صفین کی شروعات اس وقت سے ہوئی جب [[امیرالمؤمنینؑ|امام علیؑ]] نے عہدہ خلافت سنبھالا؛ کیونکہ آپؑ نے ابتداء میں [[عبداللہ بن عباس]] کو [[شام]] کے والی کے طور پر روانہ کرنا چاہا اور [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] کو خط لکھا کہ <br />
{{جنگ صفین تاریخ کے آئنے میں}}
"لوگوں نے مجھ سے مشورہ کئے بغیر [[عثمان بن عفان|عثمان]] کو قتل کیا لیکن اب مشورے اور اجماع کے بعد انھوں نے مجھے خلیفہ کے طور پر منتخب کیا ہے چنانچہ تم اشراف [[شام]] کو لے کر [[مدینہ]] چلے آؤ"<br />
جس وقت [[امیرالمؤمنینؑ|امام علیؑ]] خلافت پر فائز ہوئے، [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] کئی سالوں سے شام کا حکمران  بنا بیٹھا تھا۔ معاویہ کو [[خلیفہ دوم]] نے [[سنہ 18 ہجری]] میں [[دمشق]] کا گورنر مقرر کیا تھا،<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ۱۴۰۸ق، ج۲، ص۱۷۲، به نقل از: منتظری مقدم، «روابط امام علی(ع) و معاویه»، ص۴۳.</ref> جو [[خلیفہ سوم]] کے دور میں بھی جاری و ساری رہا۔<ref>ابن عساکر، تاریخ دمشق الکبیر، ۱۴۲۱ق، ج۶۲، ص۸۱، به نقل از: منتظری مقدم، «روابط امام علی(ع) و معاویه»، ص۴۳.</ref> لیکن امیرالمؤمنین حضرت علیؑ نے اپنی خلافت کا آغاز ہوتے ہی [[عبداللہ بن عباس]] کو [[‏شام]] کا گورنر مقرر فرمایا اور اسی ضمن میں آپ نے [[معاویہ]] کو خط لکھا جس میں ان سے شام کے بزرگان سمیت [[مدینہ]] آ کر آپ کی [[بیعت]] کرنے کا مطالبہ کیا لیکن معاویہ نے نہ صرف بیعت سے انکار کیا بلکہ حضرت علی سے عثمان کے خون کا بدلہ لینے کا عندیہ دیا۔


[[امیرالمؤمنینؑ]] نے اپنے ایک خط میں [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] کو لکھا:<br />
حضرت علیؑ نے معاویہ کو یوں مرقوم فرمایا تھا کہ لوگوں نے آپ سے مشورہ کئے بغیر [[عثمان]] کو قتل کر ڈالا ہے ہے اور اب آپس کے صلاح مشورے اور اتفاق و اتحاد کے ساتھ مجھے بطور خلیفہ منتخب کیا ہے۔ معاویہ کو لکھے گئے ایک خط میں [[امام علیؑ]] یوں رقمطراز ہیں:
« میری [[بیعت]] ایک عمومی [[بیعت]] اور تمام مسلمانوں پر مشتمل بیعت ہے؛ اس میں اہلیان [[مدینہ]] کے بشمول [[بصرہ]] اور [[شام]] کے عوام بھی شامل ہیں اور تم نے گمان کیا ہے کہ مجھ پر قتل [[عثمان بن عفان|عثمان]] کا بہتان لگا کر میری [[بیعت]] سے سرتابی کر سکتے ہو؟ سب جانتے ہیں کہ میں نے انہیں قتل نہیں کیا ہے کہ اب ان کا [[قصاص]] مجھ پر لازم آتا ہو اور [[ارث|وارثان]] عثمان ان کے خون کی طلب کے سلسلے میں تم سے زیادہ صاحب حق ہیں اور تم خود ان لوگوں میں سے ہو جنہوں نے ان کی مخالفت کی اور جس وقت انھوں نے تم سے مدد مانگی تم نے مدد نہ کی حتی کہ انہیں قتل کیا گیا»۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغۃ، ج3، ص89۔</ref> بلاذری کے بقول معاویہ نے خط کا جواب نہیں دیا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج2، ص211۔</ref>


[[امیرالمؤمنینؑ]] نے کئی مکاتیب میں تصریح فرمائی کہ «اے معاویہ! عثمان کے قاتل تم ہو اور جس دن تمہاری مدد عثمان کے کام آ سکتی تھی تو نے مدد سے دریغ کیا۔<ref>امام علیؑ، نہج البلاغۃ، مکتوب37۔</ref> یا یہ کہ {{حدیث|فواللہ ما قتل ابن عمك غيرك|ترجمہ= پس اللہ کی قسم کہ تمہارے سوا کوئی بھی تمہارے چچازاد بھائی کا قاتل نہیں ہے}}"۔<ref>(ابن عبد ربہ، العقد الفريد، دار الكتب العلميۃ، ج3، ص333۔</ref> یا {{حدیث|ولعمري! ما قتلہ غيرك|ترجمہ=میری جان کی قسم! تمہارے سوا کوئی بھی عثمان کا قاتل نہیں ہے}}"۔<ref>امام علیؑ، نہج البلاغہ، مکتوب 10 ؛ ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ ج15، ص84۔</ref>
:::" میری [[بیعت]] ایک عمومی بیعت ہے جس میں تمام [[مسلمان]] شامل ہیں، چاہے بیعت کے وقت [[مدینہ]] میں حاضر ہوں یا [[بصرہ]] اور [[شام]] یا دوسرے شہروں میں ہوں سب پر واجب ہے۔ تم نے یہ گمان کر رکھا ہے کہ مجھ پر عثمان کے قتل کی تہمت لگانے کے ذریعے میری بیعت سے سرپیچی کریں گے؟ سب کو معلوم ہے کہ اولا عثمان کو میں نے قتل نہیں کیا تاکہ مجھ پر کوئی [[قصاص]] لازم ہو دوسری بات عثمان کے [[ارث|ورثاء]] ان کے خون کا بدلہ لینے کے لئے تم سے زیادہ سزاوار ہے اور تم خود ان افراد میں سے ہو جو [[عثمان بن عفان|عثمان]] کی مخالفت کیا کرتے تھے اور جس وقت انہوں نے تم سے مدد کی درخواست کی تو تم نے ان کی مدد نہیں کی یہاں تک انہیں قتل کر دیا گیا"<ref>ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغه، داراحیاء التراث العربی، ج۳، ص۸۹.</ref>
اس پر [[معاویہ]] نے کوئی جواب نہیں دیا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، موسسه الاعلمی، ج ۲، ص ۲۱۱.</ref>


منقول ہے کہ عثمان نے خط لکھ کر درد بھرے انداز سے معاویہ سے مدد مانگی اور جلدی کرنے کی درخواست کی<ref>إبن قتيبۃ الدينوري، الإمامۃ و السياسۃ، تحقيق شيري، ج1، ص54۔</ref> چنانچہ معاویہ 12000 کا لشکر لے کر [[مدینہ]] سے 30 کلومیٹر دور آکر خیمہ زن ہوا۔ لشکر کو وہیں چھوڑ کر [[مدینہ]] چلا آیا۔ عثمان نے پوچھا: تمہارا لشکر کہاں ہے؟ معاویہ نے کہا: لشکر یہیں قریب ہے میں حالات دیکھنے آیا ہوں۔ عثمان نے کہا: میں نے سب کچھ تمہیں لکھ دیا تھا اور کہا: نہیں، خدا کی قسم! تم چاہتے ہو کہ میں مارا جاؤں اور تم جا کر دعوی کر سکو کہ تم ہی میرے خون کے وارث و مالک ہو! جاؤ لشکر کے ساتھ آؤ۔ معاویہ چلا گیا اور واپس نہ آیا حتی کہ عثمان قتل کئے گئے۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر بیروت، ج2، ص175۔</ref>
[[جنگ جمل]] کے بعد امام علیؑ [[کوفہ]] میں مستقر ہوئے اور معاویہ کو اپنی اطاعت پر قانع کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔<ref>ابن اعثم، الفتوح، ‍۱۴۱۱ق، ج۲، ص۳۷۵.</ref> لیکن جب امام علیؑ کو یہ یقین ہو گیا کہ [[معاویہ]] آپؑ کی [[بیعت]] اور اطاعت کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا اور [[کوفہ]] کے سرکردگان نے بھی شام‌ کے ساتھ جنگ میں آپ کا ساتھ دینے کا عندیہ دیا تو آپ نے ایک خطبے کے ذریعے لوگوں کو [[جہاد]] کی دعوت دی۔
 
{{قتل عثمان کا واقعہ}}
یزید بن اسد کی روایت ہے کہ معاویہ اپنی امدادی فوج [[مدینہ]] میں نہیں لایا اور اس کو بیچ راستے روکے رکھا کیونکہ وہ عثمان کے قتل کا خواہاں تھا تاکہ وہ لوگوں کو اپنی [[بیعت]] کے لئے بلا سکے۔<ref>بلاذري، أنساب الأشراف، ج6، ص188۔و ابن شبۃ، تاريخ مدينہ، ج4، ص1289۔</ref>
 
طبری [[شبث بن ربعی]] سے نقل کرتا ہے: لوگوں نے معاویہ سے کہا: ہم جانتے ہیں کہ تو نے عثمان کو مدد پہنچانے میں کوتاہی کی کیونکہ تمہاری خواہش یہی تھی کہ وہ مارے جائیں اور تم خود خلافت کو اپنے لئے قرار دو۔<ref>طبری، تاريخ الطبري، ج3، ص570۔و ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج3، ص286۔</ref>
 
ابو طفیل ـ جو [[صحابہ]] میں سے ہیں ـ نے معاویہ سے مخاطب ہوکر کہا: تم شام میں تھے اور یہاں سب تمہاری پیروی کرتے تھے اس کے باوجود تم نے عثمان کی مدد کیوں نہیں کی؟ معاویہ نے کہا: تم نہیں دیکھ رہے ہو کہ میں عثمان کے خون کا بدلہ لینے کے لئے اٹھا ہوا ہوں؟ ابو طفیل نے کہا: ہاں میں جانتا ہوں لیکن شاعر کہتا ہے: "تو میری زندگی میں ایک بار بھی میرا حال پوچھنے نہیں آیا؛ اب تم میری موت کے بعد میرے لئے نالہ و فریاد کرتا ہے اور سینہ پیٹتا ہے!!!<ref>إبن الأثير، أسد الغابۃ، ج5، ص234۔</ref>۔<ref>إبن عبد البر، الإستيعاب، ج4، ص1697۔و۔إبن عساكر، تاريخ مدينۃ دمشق، ج26، ص116۔و إبن قتيبۃ الدينوري، الامامۃ والسياسۃ  تحقيق الشيري، ج1، ص215۔</ref>
 
معاویہ کا وزير اور دست راست [[عمرو بن عاص]] بھی اس سلسلے میں خاموش نہیں رہ سکا اور معاویہ سے کہا: "بے شک عثمان کے اصل قاتل تم ہو۔<ref>بلاذري، أنساب الأشراف، ج6، ص288۔؛ إبن قتيبۃ الدينوري، الإمامۃ و السياسۃ، تحقيق الزيني، ج1، ص88۔</ref>
 
[[جنگ جمل]] کے بعد بھی [[امیرالمؤمنینؑ]] نے [[کوفہ]] میں قیام فرمایا اور کوشش کی کہ معاویہ کو اطاعت پر آمادہ کریں۔<ref>ابن اعثم، الفتوح، ج2، ص375۔</ref>


==معاویہ کے مددگار==
==معاویہ کے مددگار==
confirmed، templateeditor
7,303

ترامیم