مندرجات کا رخ کریں

"جنگ صفین" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 19: سطر 19:
| نقصان 2        = 45 ہزار افراد کی ہلاکت
| نقصان 2        = 45 ہزار افراد کی ہلاکت
}}
}}
'''جنگ صفین''' [[صفر المظفر|صفر]] [[سنہ 37 ہجری]] میں [[امیرالمؤمنینؑ]] اور [[معاویہ بن ابی سفیان]] کے درمیان [[صفین]] کے مقام پر لڑی گئی جنگ کا نام ہے۔ اس جنگ میں [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] اور اس کی سپاہ [[قاسطین]] (ظالم و ستمگر) کے عنوان سے ملقب ہوئے۔ جنگ زوروں پر تھی اور سپاہ معاویہ کی شکست واضح ہو چکی تھی کہ اسی دوران شامی لشکر نے [[قرآن]] کے نسخے نیزوں پر اٹھا لئے جس کی وجہ سے [[امیرالمؤمنینؑ]] کی سپاہ کے ایک حصے نے جنگ جاری رکھنے سے ہاتھ کھینچ لیا۔ آخر کار فریقین کی طرف سے دو افراد فیصلہ کرنے کے لئے مقرر کئے گئے اور جنگ اختتام پذیر ہوئی۔ [[عمار یاسر]] و [[خزیمہ بن ثابت]] اس جنگ میں شہید ہوئے۔  
'''جنگ صفین''' [[صفر المظفر|صفر]] [[سنہ 37 ہجری]] میں [[امیرالمؤمنینؑ]] اور [[معاویہ بن ابی سفیان]] کے درمیان [[صفین]] کے مقام پر لڑی گئی جنگ کا نام ہے۔ اس جنگ میں [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] اور اس کی سپاہ [[قاسطین]] (ظالم و ستمگر) کے عنوان سے ملقب ہوئے۔ جنگ زوروں پر تھی اور سپاہ معاویہ کی شکست واضح ہو چکی تھی کہ اسی دوران شامی لشکر نے [[قرآن]] کے نسخے نیزوں پر اٹھا لئے جس کی وجہ سے [[امیرالمؤمنینؑ]] کی سپاہ کے ایک حصے نے جنگ جاری رکھنے سے ہاتھ کھینچ لیا۔ آخر کار فریقین کی طرف سے دو افراد فیصلہ کرنے کے لئے مقرر کئے گئے اور جنگ اختتام پذیر ہوئی۔ [[عمار یاسر]] و [[خزیمہ بن ثابت]] اس جنگ میں [[شہید]] ہوئے۔  
<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج2، ص88 اور بعد کے صفحات۔ خلیفۃ، تاریخ خلیفۃ بن خیاط، ص 144۔</ref>
<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج2، ص88 اور بعد کے صفحات۔ خلیفۃ، تاریخ خلیفۃ بن خیاط، ص 144۔</ref>


سطر 29: سطر 29:
« میری [[بیعت]] ایک عمومی [[بیعت]] اور تمام مسلمانوں پر مشتمل بیعت ہے؛ اس میں اہلیان [[مدینہ]] کے بشمول [[بصرہ]] اور [[شام]] کے عوام بھی شامل ہیں اور تم نے گمان کیا ہے کہ مجھ پر قتل [[عثمان بن عفان|عثمان]] کا بہتان لگا کر میری [[بیعت]] سے سرتابی کرسکتے ہو؟ سب جانتے ہیں کہ میں نے انہیں قتل نہیں کیا ہے کہ اب ان کا [[قصاص]] مجھ پر لازم آتا ہو اور [[ارث|وارثان]] عثمان ان کے خون کی طلب کے سلسلے میں تم سے زیادہ صاحب حق ہیں اور تم خود ان لوگوں میں سے ہو جنہوں نے ان کی مخالفت کی اور جس وقت انھوں نے تم سے مدد مانگی تم نے مدد نہ کی حتی کہ انہیں قتل کیا گیا»۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغۃ، ج3، ص89۔</ref> بلاذری کے بقول معاویہ نے خط کا جواب نہیں دیا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج2، ص211۔</ref>
« میری [[بیعت]] ایک عمومی [[بیعت]] اور تمام مسلمانوں پر مشتمل بیعت ہے؛ اس میں اہلیان [[مدینہ]] کے بشمول [[بصرہ]] اور [[شام]] کے عوام بھی شامل ہیں اور تم نے گمان کیا ہے کہ مجھ پر قتل [[عثمان بن عفان|عثمان]] کا بہتان لگا کر میری [[بیعت]] سے سرتابی کرسکتے ہو؟ سب جانتے ہیں کہ میں نے انہیں قتل نہیں کیا ہے کہ اب ان کا [[قصاص]] مجھ پر لازم آتا ہو اور [[ارث|وارثان]] عثمان ان کے خون کی طلب کے سلسلے میں تم سے زیادہ صاحب حق ہیں اور تم خود ان لوگوں میں سے ہو جنہوں نے ان کی مخالفت کی اور جس وقت انھوں نے تم سے مدد مانگی تم نے مدد نہ کی حتی کہ انہیں قتل کیا گیا»۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغۃ، ج3، ص89۔</ref> بلاذری کے بقول معاویہ نے خط کا جواب نہیں دیا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج2، ص211۔</ref>


[[امیرالمؤمنینؑ]] نے کئی مکاتیب میں تصریح فرمائی کہ «اے معاویہ! عثمان کے قاتل تم ہو اور جس دن تمہاری مدد عثمان کے کام آسکتی تھی تو نے مدد سے دریغ کیا۔<ref>امام علیؑ، نہج البلاغۃ، مکتوب37۔</ref> یا یہ کہ {{حدیث|فواللہ ما قتل ابن عمك غيرك|ترجمہ=ترجمہ:پس اللہ کی قسم کہ تمہارے سوا کوئی بھی تمہارے چچازاد بھائی کا قاتل نہیں ہے}}"۔<ref>(ابن عبد ربہ، العقد الفريد، دار الكتب العلميۃ، ج3، ص333۔</ref> یا {{حدیث|ولعمري! ما قتلہ غيرك|ترجمہ=میری جان کی قسم! تمہارے سوا کوئی بھی عثمان کا قاتل نہیں ہے}}"۔<ref>امام علیؑ، نہج البلاغہ، مکتوب 10 ؛ ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ ج15، ص84۔</ref>
[[امیرالمؤمنینؑ]] نے کئی مکاتیب میں تصریح فرمائی کہ «اے معاویہ! عثمان کے قاتل تم ہو اور جس دن تمہاری مدد عثمان کے کام آ سکتی تھی تو نے مدد سے دریغ کیا۔<ref>امام علیؑ، نہج البلاغۃ، مکتوب37۔</ref> یا یہ کہ {{حدیث|فواللہ ما قتل ابن عمك غيرك|ترجمہ=ترجمہ: پس اللہ کی قسم کہ تمہارے سوا کوئی بھی تمہارے چچازاد بھائی کا قاتل نہیں ہے}}"۔<ref>(ابن عبد ربہ، العقد الفريد، دار الكتب العلميۃ، ج3، ص333۔</ref> یا {{حدیث|ولعمري! ما قتلہ غيرك|ترجمہ=میری جان کی قسم! تمہارے سوا کوئی بھی عثمان کا قاتل نہیں ہے}}"۔<ref>امام علیؑ، نہج البلاغہ، مکتوب 10 ؛ ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ ج15، ص84۔</ref>


منقول ہے کہ عثمان نے خط لکھ کر درد بھرے انداز سے معاویہ سے مدد مانگی اور جلدی کرنے کی درخواست کی<ref>إبن قتيبۃ الدينوري، الإمامۃ و السياسۃ، تحقيق شيري، ج1، ص54۔</ref> چنانچہ معاویہ 12000 کا لشکر لے کر [[مدینہ]] سے 30 کلومیٹر دور آکر خیمہ زن ہوا۔ لشکر کو وہیں چھوڑ کر [[مدینہ]] چلا آیا۔ عثمان نے پوچھا: تمہارا لشکر کہاں ہے؟ معاویہ نے کہا: لشکر یہیں قریب ہے میں حالات دیکھنے آیا ہوں۔ عثمان نے کہا: میں نے سب کچھ تمہیں لکھ دیا تھا اور کہا: نہیں، خدا کی قسم! تم چاہتے ہو کہ میں مارا جاؤں اور تم جا کر دعوی کرسکو کہ تم ہی میرے خون کے وارث و مالک ہو! جاؤ لشکر کے ساتھ آؤ۔ معاویہ چلا گیا اور واپس نہ آیا حتی کہ عثمان قتل کئے گئے۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر بیروت، ج2، ص175۔</ref>
منقول ہے کہ عثمان نے خط لکھ کر درد بھرے انداز سے معاویہ سے مدد مانگی اور جلدی کرنے کی درخواست کی<ref>إبن قتيبۃ الدينوري، الإمامۃ و السياسۃ، تحقيق شيري، ج1، ص54۔</ref> چنانچہ معاویہ 12000 کا لشکر لے کر [[مدینہ]] سے 30 کلومیٹر دور آکر خیمہ زن ہوا۔ لشکر کو وہیں چھوڑ کر [[مدینہ]] چلا آیا۔ عثمان نے پوچھا: تمہارا لشکر کہاں ہے؟ معاویہ نے کہا: لشکر یہیں قریب ہے میں حالات دیکھنے آیا ہوں۔ عثمان نے کہا: میں نے سب کچھ تمہیں لکھ دیا تھا اور کہا: نہیں، خدا کی قسم! تم چاہتے ہو کہ میں مارا جاؤں اور تم جا کر دعوی کر سکو کہ تم ہی میرے خون کے وارث و مالک ہو! جاؤ لشکر کے ساتھ آؤ۔ معاویہ چلا گیا اور واپس نہ آیا حتی کہ عثمان قتل کئے گئے۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر بیروت، ج2، ص175۔</ref>


یزید بن اسد کی روایت ہے کہ معاویہ اپنی امدادی فوج [[مدینہ]] میں نہیں لایا اور اس کو بیچ راستے روکے رکھا کیونکہ وہ عثمان کے قتل کا خواہاں تھا تاکہ وہ لوگوں کو اپنی [[بیعت]] کے لئے بلا سکے۔<ref>بلاذري، أنساب الأشراف، ج6، ص188۔و ابن شبۃ، تاريخ مدينہ، ج4، ص1289۔</ref>
یزید بن اسد کی روایت ہے کہ معاویہ اپنی امدادی فوج [[مدینہ]] میں نہیں لایا اور اس کو بیچ راستے روکے رکھا کیونکہ وہ عثمان کے قتل کا خواہاں تھا تاکہ وہ لوگوں کو اپنی [[بیعت]] کے لئے بلا سکے۔<ref>بلاذري، أنساب الأشراف، ج6، ص188۔و ابن شبۃ، تاريخ مدينہ، ج4، ص1289۔</ref>
گمنام صارف