مندرجات کا رخ کریں

"جنگ صفین" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 88: سطر 88:
لیکن [[امیرالمؤمنین(ع)]] اور معاویہ کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات جاری تھے اور [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] نے جنگ بندی کو [[عمار یاسر]]، [[عدی بن حاتم]]، [[مالک اشتر]] سمیت ان لوگوں کے قتل سے مشروط کردی جو اس اس کے خیال میں قتل [[عثمان بن عفان|عثمان]] میں ملوث تھے! یہ شرط نہ تو [[امیرالمؤمنین(ع)]] کے لئے قابل قبول نہ تھی اور نہ ہی عراقی عوام کے لئے اور پھر ان افراد نے [[عثمان بن عفان|عثمان]] کے کوئی کردار ادا نہیں کیا تھا۔ یہ مسئلہ قبل ازیں [[مسجد کوفہ]] میں بھی جب [[ابو مسلم خولانی]] نے معاویہ کا خط لا کر [[امیرالمؤمنین]](ع) سے [[عثمان بن عفان|عثمان]] کے قاتلوں کے حوالے کرنے کی درخواست کی تو مسجد میں موجود تمام افراد نے کھڑے ہوکر کہا: "ہم سب عثمان کے قاتل ہیں"۔<ref>دینوری، اخبار الطوال، ص 163۔</ref>
لیکن [[امیرالمؤمنین(ع)]] اور معاویہ کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات جاری تھے اور [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] نے جنگ بندی کو [[عمار یاسر]]، [[عدی بن حاتم]]، [[مالک اشتر]] سمیت ان لوگوں کے قتل سے مشروط کردی جو اس اس کے خیال میں قتل [[عثمان بن عفان|عثمان]] میں ملوث تھے! یہ شرط نہ تو [[امیرالمؤمنین(ع)]] کے لئے قابل قبول نہ تھی اور نہ ہی عراقی عوام کے لئے اور پھر ان افراد نے [[عثمان بن عفان|عثمان]] کے کوئی کردار ادا نہیں کیا تھا۔ یہ مسئلہ قبل ازیں [[مسجد کوفہ]] میں بھی جب [[ابو مسلم خولانی]] نے معاویہ کا خط لا کر [[امیرالمؤمنین]](ع) سے [[عثمان بن عفان|عثمان]] کے قاتلوں کے حوالے کرنے کی درخواست کی تو مسجد میں موجود تمام افراد نے کھڑے ہوکر کہا: "ہم سب عثمان کے قاتل ہیں"۔<ref>دینوری، اخبار الطوال، ص 163۔</ref>


[[صفین]] میں یہی واقعہ دہرایا گیا اور سپاہ [[امیرالمؤمنین]](ع) میں سے 20000 افراد نے الگ ہوکر کہا: "ہم عثمان کے قاتل ہیں"۔<ref>دینوری، اخبار الطوال، مان، ص 170۔</ref>
صفین میں یہی واقعہ دہرایا گیا اور سپاہ [[امیرالمؤمنین]](ع) میں سے 20000 افراد نے الگ ہوکر کہا: "ہم عثمان کے قاتل ہیں"۔<ref>دینوری، اخبار الطوال، مان، ص 170۔</ref>


معاویہ درحقیقت جنگ کا ارادہ رکھتا تھا اور یہ شرطیں وہ اس لئے لگا رہا تھا کہ اس کو معلوم تھا کہ [[امیرالمؤمنین]](ع) اس کا یہ مطالبہ کسی صورت میں بھی قبول نہیں کریں گے۔ وہ مذاکرات کے مواقع فراہم کرکے ان افراد کو دھوکہ دے کر اپنی طرف مائل کرانا چاہتا تھا جو اس کے خیال میں امام(ع) سے منحرف ہوسکتے تھے! چنانچہ اس نے امام(ع) کی طرف سے مذاکرات کے لئے آئے "زیاد بن حفصہ" سے کہا: "میں تم سے تقاضا کرتا ہوں کہ اپنے خاندان کے افراد کے ساتھ آکر ہم سے آ ملو اور میں عہد کرتا ہوں کہ فتح کی صورت میں سے [[کوفہ]] اور [[بصرہ]] میں سے ایک شہر تمہارے سپرد کروں"۔ زیاد نے کہا: "جو نعمت مجھے اللہ نے عطا کی ہے اس کے لئے میرے پاس اللہ کی جانب سے واضح برہان موجود ہے اور ہرگز خطا کاروں کا حامی نہیں بننا چاہتا"۔<ref>ابن مزاحم، وقعة صفین، ص 199۔</ref> بہرحال جنگ بندی جاری نہ رہ سکی۔
معاویہ درحقیقت جنگ کا ارادہ رکھتا تھا اور یہ شرطیں وہ اس لئے لگا رہا تھا کہ اس کو معلوم تھا کہ [[امیرالمؤمنین]](ع) اس کا یہ مطالبہ کسی صورت میں بھی قبول نہیں کریں گے۔ وہ مذاکرات کے مواقع فراہم کرکے ان افراد کو دھوکہ دے کر اپنی طرف مائل کرانا چاہتا تھا جو اس کے خیال میں امام(ع) سے منحرف ہوسکتے تھے! چنانچہ اس نے امام(ع) کی طرف سے مذاکرات کے لئے آئے "زیاد بن حفصہ" سے کہا: "میں تم سے تقاضا کرتا ہوں کہ اپنے خاندان کے افراد کے ساتھ آکر ہم سے آ ملو اور میں عہد کرتا ہوں کہ فتح کی صورت میں سے [[کوفہ]] اور [[بصرہ]] میں سے ایک شہر تمہارے سپرد کروں"۔ زیاد نے کہا: "جو نعمت مجھے اللہ نے عطا کی ہے اس کے لئے میرے پاس اللہ کی جانب سے واضح برہان موجود ہے اور ہرگز خطا کاروں کا حامی نہیں بننا چاہتا"۔<ref>ابن مزاحم، وقعة صفین، ص 199۔</ref> بہرحال جنگ بندی جاری نہ رہ سکی۔
گمنام صارف