گمنام صارف
"جنگ صفین" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Smnazem کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Noorkhan کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 49: | سطر 49: | ||
==معاویہ کے اعوان== | ==معاویہ کے اعوان== | ||
[[عمرو بن عاص]] (جو اس وقت [[فلسطین]] میں تھا اور [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] نے اس کے مشوروں سے فائدہ اٹھانے کے لئے [[مصر]] کی حکومت کا وعدہ دے کر اس [[شام]] بلوایا)،<ref>ابن اعثم، الفتوح، ج2، ص382۔</ref> عبید اللہ بن عمر، [[عبدالرحمن بن خالد بن ولید]]، [[عبداللہ بن عمرو بن عاص]]، [[مروان بن حکم]]، [[معاویہ بن حدیج]]، [[ضحاک بن قیس]]، [[بسر بن ارطاۃ]]، [[شرحبیل بن سمط کندی]] اور [[حبیب بن مسلمہ]]۔<ref>ابن مزاحم، وقعة صفین، ص 195، 429، 461، 552 و 455۔</ref>۔<ref>ابن اثیر، اسد الغابة، ج 3، ص 436۔</ref>۔<ref>ذهبی، سیر اعلام النبلاء، ج 2، ص 392۔</ref>۔<ref>ذهبی، وہی ماخذ، 3، ص 91 ؛ ۔</ref> | [[عمرو بن عاص]] (جو اس وقت [[فلسطین]] میں تھا اور [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] نے اس کے مشوروں سے فائدہ اٹھانے کے لئے [[مصر]] کی حکومت کا وعدہ دے کر اس [[شام]] بلوایا)،<ref>ابن اعثم، الفتوح، ج2، ص382۔</ref> عبید اللہ بن عمر، [[عبدالرحمن بن خالد بن ولید]]، [[عبداللہ بن عمرو بن عاص]]، [[مروان بن حکم]]، [[معاویہ بن حدیج]]، [[ضحاک بن قیس]]، [[بسر بن ارطاۃ]]، [[شرحبیل بن سمط کندی]] اور [[حبیب بن مسلمہ]]۔<ref>ابن مزاحم، وقعة صفین، ص 195، 429، 461، 552 و 455۔</ref>۔<ref>ابن اثیر، اسد الغابة، ج 3، ص 436۔</ref>۔<ref>ذهبی، سیر اعلام النبلاء، ج 2، ص 392۔</ref>۔<ref>ذهبی، وہی ماخذ، 3، ص 91 ؛ ۔</ref> | ||
==امیرالمؤمنین(ع) کی دعوت جہاد== | |||
{{Quote box | |||
|class = <!-- Advanced users only. See the "Custom classes" section below. --> | |||
|title = | |||
|quote =امام علی(ع) نے فرمایا:{{-}} <font color = green>"{{حدیث|'''نحن النجباء، وأفراطنا أفراط الانبیاء، وحزبنا لله حزب، وحزب الفئة الباغیة حزب الشیطان، و من سوّی بیننا وبین عدونا فلیس منا'''|ترجمہ= ہم منتخب اور برگزیدہ ہیں اور ہم سے گذرنا ـ (اور ہمیں نظرانداز کرنا) انبیاء سے گذرنے کے مترادف ہے اور ہماری جماعت اللہ کی جماعت ہے اور باغی جماعت شیطان کی جماعت ہے اور جو ہمیں اور ہمارے دشمنوں کو یکسان سمجھے وہ ہم سے نہیں ہے۔}}</font> | |||
|archive date = | |||
|source =<small>ابن حنبل، فضائل امیرالمؤمنین علی بن ابی طالب(ع)، ص310۔</small> | |||
|align = left | |||
|width = 230px | |||
|border = | |||
|fontsize = 14px | |||
|bgcolor =#ffeebb | |||
|style = | |||
|title_bg = | |||
|title_fnt = | |||
|tstyle = | |||
|qalign = justify | |||
|qstyle = | |||
|quoted = | |||
|salign = left | |||
|sstyle = | |||
}} | |||
[[امیرالمؤمنین|امام(ع)]] مطمئن ہوئے کہ [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] طاقت کی زبان کے سوا دوسری زبان نہیں سمجھتا اور دوسری جانب سے [[کوفہ]] کے زعماء [[شام]] کے ساتھ جنگ میں آپ(ع) کے ساتھ ہیں تو آپ(ع) نے خطبہ دے کر لوگوں کو [[جہاد]] کی دعوت دی۔ آپ(ع) نے [[عبداللہ بن عباس]] کو مکتوب روانہ کیا کہ [[بصرہ]] کے عوام کو آپ(ع) کا ساتھ دینے کی دعوت دیں اور یوں [[بصرہ]] کے بہت سے لوگ [[ابن عباس]] کے ساتھ [[کوفہ]] چلے آئے۔ نیز آپ(ع) نے [[اصفہان]] کے والی [[مخنف بن سلیم]] کو بھی خط لکھا اور ہدایت کی کہ اپنی سپاہ کے ساتھ آپ(ع) سے آملیں۔<ref>ابن مزاحم، وقعة صفین، ص 115۔</ref> | |||
==جنگ کا آغاز== | |||
آخر کار [[امام علی علیہ السلام]] کی سپاہ [[عراق]] اور [[شام]] کے شمال میں اور [[روم]] کی سرحد پر سپاہ [[شام]] کے آمنے سامنے قرار پائی۔ [[امیرالمؤمنین(ع)]] نے [[مالک اشتر]] کو ان کی طرف روانہ کیا اور ان سے تاکید فرمائی کہ کسی طور بھی جنگ کا آغاز نہ کریں۔ مالک کے آنے کے ساتھ ہی سپاہ [[شام]] نے جنگ کا آغاز کردیا اور فریقین کے درمیان جنگ چھڑ گئی جس کے بعد سپاہ [[شام]] پسپا ہوگئی۔<ref>جعفریان، تاریخ خلفاء، ص 276۔</ref> | |||
بعض لوگوں کو یہ سوال درپیش تھا کہ [[امام علی(ع)]] ان کے ساتھ کیونکر لڑ رہے ہیں جبکہ وہ مسلمان ہیں اور [[رسول اللہ(ص)]] نے فرمایا ہے کہ <font color = green>"{{حدیث|'''ہمیں جنگ کا حکم دیا گیا ہے اس وقت تک کہ لوگ [[توحید]] کی گواہی دیں، اور جب گواہی دیں تک ان کی جان اور ان کا مال محفوظ ہے۔'''}}"</font> لیکن [[عمار بن یاسر|عمار یاسر]] نے ان لوگوں کا جواب دیتے ہوئے کہا: <font color = blue>"{{حدیث|'''یہ بات صحیح ہے لیکن یہ لوگ [[اسلام]] نہیں لائے ہیں، وہ باطن میں کفر ہی برتتے تھے آج تک کہ انھوں اعوان و انصار اپنے گرد جمع کئے ہیں۔'''}}"</ref><ref>ابن مزاحم، وقعة صفین، ص215۔</ref> | |||
==جنگ میں خواتین کی موجودگی== | |||
[[کوفہ]] کی بعض خواتین بھی [[صفین]] میں موجود تھیں جو شعر کہتی تھیں جن میں وہ [[امیرالمؤمنین(ع)]] کی مدح کرتی تھیں اور آپ(ع) کے فضائل بیان کرتی تھیں اور خلیفۃ المسلمین کی سپاہ کو باغی فوج کے خلاف جنگ کی ترغیب دلاتی تھیں۔ [[سورہ بنت عمارہ ہمدانی]] اور [[ام سنان]]،<ref>ابن اعثم، الفتوح، ج 2، ص 101۔</ref> [[زرقاء بن تعدی ہمدانی]]،<ref>ابن اعثم، الفتوح، ج 3، ص 142۔</ref> [[ام الخیر]] اور [[جروہ بنت مرہ بن غالب تمیمی]] ان ہی خواتین میں شامل تھیں۔<ref>ابن بکار، الوافدات من النساء علی معاویه بن ابی سفیان، ص 36۔</ref> | |||
==جنگ بندی== | |||
اکا دکا لڑائیوں کے بعد [[محرم الحرام]] کا مہینہ شروع ہوتی ہے قرار پایا کہ جنگ روک دی جائے۔<ref>ابن مزاحم، وقعة صفین، ص 196۔</ref> لیکن [[امیرالمؤمنین(ع)]] اور معاویہ کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات جاری تھے اور [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] نے جنگ بندی کو [[عمار یاسر]]، [[عدی بن حاتم]]، [[مالک اشتر]] سمیت ان لوگوں کے قتل سے مشروط کردی جو اس اس کے خیال میں قتل [[عثمان بن عفان|عثمان]] میں ملوث تھے! | |||
لیکن [[امیرالمؤمنین(ع)]] اور معاویہ کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات جاری تھے اور [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] نے جنگ بندی کو [[عمار یاسر]]، [[عدی بن حاتم]]، [[مالک اشتر]] سمیت ان لوگوں کے قتل سے مشروط کردی جو اس اس کے خیال میں قتل [[عثمان بن عفان|عثمان]] میں ملوث تھے! یہ شرط نہ تو [[امیرالمؤمنین(ع)]] کے لئے قابل قبول نہ تھی اور نہ ہی عراقی عوام کے لئے اور پھر ان افراد نے [[عثمان بن عفان|عثمان]] کے کوئی کردار ادا نہیں کیا تھا۔ یہ مسئلہ قبل ازیں [[مسجد کوفہ]] میں بھی جب [[ابو مسلم خولانی]] نے معاویہ کا خط لا کر [[امیرالمؤمنین]](ع) سے [[عثمان بن عفان|عثمان]] کے قاتلوں کے حوالے کرنے کی درخواست کی تو مسجد میں موجود تمام افراد نے کھڑے ہوکر کہا: "ہم سب عثمان کے قاتل ہیں"۔<ref>دینوری، اخبار الطوال، ص 163۔</ref> | |||
[[صفین]] میں یہی واقعہ دہرایا گیا اور سپاہ [[امیرالمؤمنین]](ع) میں سے 20000 افراد نے الگ ہوکر کہا: "ہم عثمان کے قاتل ہیں"۔<ref>دینوری، اخبار الطوال، مان، ص 170۔</ref> | |||
معاویہ درحقیقت جنگ کا ارادہ رکھتا تھا اور یہ شرطیں وہ اس لئے لگا رہا تھا کہ اس کو معلوم تھا کہ [[امیرالمؤمنین]](ع) اس کا یہ مطالبہ کسی صورت میں بھی قبول نہیں کریں گے۔ وہ مذاکرات کے مواقع فراہم کرکے ان افراد کو دھوکہ دے کر اپنی طرف مائل کرانا چاہتا تھا جو اس کے خیال میں امام(ع) سے منحرف ہوسکتے تھے! چنانچہ اس نے امام(ع) کی طرف سے مذاکرات کے لئے آئے "زیاد بن حفصہ" سے کہا: "میں تم سے تقاضا کرتا ہوں کہ اپنے خاندان کے افراد کے ساتھ آکر ہم سے آ ملو اور میں عہد کرتا ہوں کہ فتح کی صورت میں سے [[کوفہ]] اور [[بصرہ]] میں سے ایک شہر تمہارے سپرد کروں"۔ زیاد نے کہا: "جو نعمت مجھے اللہ نے عطا کی ہے اس کے لئے میرے پاس اللہ کی جانب سے واضح برہان موجود ہے اور ہرگز خطا کاروں کا حامی نہیں بننا چاہتا"۔<ref>ابن مزاحم، وقعة صفین، ص 199۔</ref> بہرحال جنگ بندی جاری نہ رہ سکی۔ | |||
==جنگ کا دوبارہ آغاز== | |||
یکم [[صفر المظفر|صفر]] سنہ 37 ہجری کو دو لشکروں کے درمیان گھمسان کی جنگ ہوئی۔ ہر روز [[امیرالمؤمنین(ع)]] کا ایک سپہ سالار اگلی صفوں کی کمان سنبھالتا تھا، پہلے روز [[مالک اشتر]]، دوسرے روز [[ہاشم بن عتبہ]]، تیسرے روز [[عمار یاسر، چوتھے روز [[محمد حنفیہ اور پانچویں روز [[عبداللہ بن عباس]] سپاہ [[امیرالمؤمنین(ع)]] کے سپہ سالار تھے۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج2، ص305۔</ref> | |||
==پاورقی حاشیے== | ==پاورقی حاشیے== |