مندرجات کا رخ کریں

"جنگ صفین" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
(نیا صفحہ: جنگ صفین {{خانۂ معلومات جنگ | جنگ = جنگ صفین | سلسلۂ محارب: = قاسطین کے ساتھ لڑائی | تصویر = ملف:جن...)
 
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
جنگ صفین
{{خانۂ معلومات جنگ
{{خانۂ معلومات جنگ
| جنگ      = جنگ صفین
| جنگ      = جنگ صفین
| سلسلۂ محارب:  = قاسطین کے ساتھ لڑائی
| سلسلۂ محارب:  = قاسطین کے ساتھ لڑائی
| تصویر    = [[ملف:جنگ صفین.jpg|thumb]]
| تصویر    = [[ملف:جنگ صفین.jpg|thumb]]
| زیرنوشت  = امیرالمؤمنین(ع) جنگ صفین میں
| زیرنوشت  = امیرالمؤمنین(ع) جنگ صفین میں، فلم "امام علی(ع)" کا ایک منظر
| وقت    =  [[صفر المظفر|صفر]] [[سنہ 37 ہجری]]
| وقت    =  [[صفر المظفر|صفر]] [[سنہ 37 ہجری]]
| مقام    = منطقۂ صفین
| مقام    = منطقۂ صفین
سطر 24: سطر 23:




'''جنگ صفین''' [[صفر المظفر|صفر]] سنہ 37 ہجری میں [[امیرالمؤمنین(ع)]] اور [[معاویہ بن ابی سفیان]] کے درمیان [[صفین]] کے مقام پر لڑی گئی جنگ کا نام ہے۔ اس جنگ میں [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] اور اس کی سپاہ کو [[قاسطین]] (= ظالم و ستمگر) کے عنوان سے ملقب ہوئے۔ جنگ زوروں پر تھی اور سپاہ معاویہ کی شکست واضح ہوچکی تھی کہ اسی دوران شامی لشکر نے [[قرآن]] کے نسخے نیزوں پر اٹھا لئے جس کی وجہ سے [[امیرالمؤمنین(ع)]] کی سپاہ کے ایک حصے نے جنگ جاری رکھنے سے ہاتھ کھینچ لیا۔ آخر کار فریقین کی طرف سے دو افراد فیصلہ کرنے کے لئے مقرر کئے گئے اور جنگ اختتام پذیر ہوئی۔  
'''جنگ صفین''' [[صفر المظفر|صفر]] سنہ 37 ہجری میں [[امیرالمؤمنین(ع)]] اور [[معاویہ بن ابی سفیان]] کے درمیان [[صفین]] کے مقام پر لڑی گئی جنگ کا نام ہے۔ اس جنگ میں [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] اور اس کی سپاہ کو [[قاسطین]] (= ظالم و ستمگر) کے عنوان سے ملقب ہوئے۔ جنگ زوروں پر تھی اور سپاہ معاویہ کی شکست واضح ہوچکی تھی کہ اسی دوران شامی لشکر نے [[قرآن]] کے نسخے نیزوں پر اٹھا لئے جس کی وجہ سے [[امیرالمؤمنین(ع)]] کی سپاہ کے ایک حصے نے جنگ جاری رکھنے سے ہاتھ کھینچ لیا۔ آخر کار فریقین کی طرف سے دو افراد فیصلہ کرنے کے لئے مقرر کئے گئے اور جنگ اختتام پذیر ہوئی۔
<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج2، ص88 اور بعد کے صفحات۔</ref>۔<ref>خلیفة، تاریخ خلیفة بن خیاط، ص 144۔</ref>
<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج2، ص88 اور بعد کے صفحات۔</ref>۔<ref>خلیفة، تاریخ خلیفة بن خیاط، ص 144۔</ref>


سطر 38: سطر 37:
منقول ہے کہ عثمان نے خط لکھ کر درد بھرے انداز سے معاویہ سے مدد مانگی اور عجلت سے کام لینے کی درخواست کی<ref>إبن قتيبة الدينوري، الإمامة و السياسة، تحقيق شيري، ج1، ص54۔</ref> چنانچہ معاویہ 12000 کا لشکر لے کر [[مدینہ]] سے 30 کلومیٹر دور آکر خیمہ زن ہوا۔ لشکر کو وہیں چھوڑ کر [[مدینہ]] چلا آیا۔ عثمان نے پوچھا: تمہارا لشکر کہاں ہے؟ معاویہ نے کہا: لشکر یہیں قریب ہے میں حالات دیکھنے آیا ہوں۔ عثمان نے کہا: میں نے سب کچھ تمہیں لکھ لیا تھا اور کہا: نہیں، خدا کی قسم! تم چاہتے ہو کہ میں مارا جاؤں اور تم جا کر دعوی کرسکو کہ تم ہی میرے خون کے وارث و مالک ہو! جاؤ لشکر کے ساتھ آؤ۔ معاویہ چلا گیا اور واپس نہ آیا حتی کہ عثمان قتل کئے گئے۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر بیروت، ج2، ص175۔</ref>
منقول ہے کہ عثمان نے خط لکھ کر درد بھرے انداز سے معاویہ سے مدد مانگی اور عجلت سے کام لینے کی درخواست کی<ref>إبن قتيبة الدينوري، الإمامة و السياسة، تحقيق شيري، ج1، ص54۔</ref> چنانچہ معاویہ 12000 کا لشکر لے کر [[مدینہ]] سے 30 کلومیٹر دور آکر خیمہ زن ہوا۔ لشکر کو وہیں چھوڑ کر [[مدینہ]] چلا آیا۔ عثمان نے پوچھا: تمہارا لشکر کہاں ہے؟ معاویہ نے کہا: لشکر یہیں قریب ہے میں حالات دیکھنے آیا ہوں۔ عثمان نے کہا: میں نے سب کچھ تمہیں لکھ لیا تھا اور کہا: نہیں، خدا کی قسم! تم چاہتے ہو کہ میں مارا جاؤں اور تم جا کر دعوی کرسکو کہ تم ہی میرے خون کے وارث و مالک ہو! جاؤ لشکر کے ساتھ آؤ۔ معاویہ چلا گیا اور واپس نہ آیا حتی کہ عثمان قتل کئے گئے۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر بیروت، ج2، ص175۔</ref>


یزید بن اسد کی روایت ہے کہ معاویہ اپنی امدادی فوج [[مدینہ]] میں نہیں لایا اور اس کو بیچ راستے روکے رکھا کیونکہ وہ عثمان کے قتل کا خواہاں تھا تاکہ وہ لوگوں کو اپنی [[بیعت]] کے لئے بلا دے۔<ref>بلاذري، أنساب الأشراف، ج6، ص188۔</ref>۔<ref>ابن شبة، تاريخ مدينه، ج4، ص1289۔</ref>  
یزید بن اسد کی روایت ہے کہ معاویہ اپنی امدادی فوج [[مدینہ]] میں نہیں لایا اور اس کو بیچ راستے روکے رکھا کیونکہ وہ عثمان کے قتل کا خواہاں تھا تاکہ وہ لوگوں کو اپنی [[بیعت]] کے لئے بلا دے۔<ref>بلاذري، أنساب الأشراف، ج6، ص188۔</ref>۔<ref>ابن شبة، تاريخ مدينه، ج4، ص1289۔</ref>


طبری [[شبث بن ربعی]] سے نقل کرتا ہے: لوگوں نے معاویہ سے کہا: ہم جانتے ہیں کہ تو نے عثمان کو مدد پہنچانے میں کوتاہی کی کیونکہ تمہاری خواہش یہی تھی کہ وہ مارے جائیں اور تم خود خلافت کو اپنے لئے قرار دو۔<ref>طبری، تاريخ الطبري، ج3، ص570۔</ref>۔<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج3، ص286۔</ref>
طبری [[شبث بن ربعی]] سے نقل کرتا ہے: لوگوں نے معاویہ سے کہا: ہم جانتے ہیں کہ تو نے عثمان کو مدد پہنچانے میں کوتاہی کی کیونکہ تمہاری خواہش یہی تھی کہ وہ مارے جائیں اور تم خود خلافت کو اپنے لئے قرار دو۔<ref>طبری، تاريخ الطبري، ج3، ص570۔</ref>۔<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج3، ص286۔</ref>


ابو طفیل ـ جو [[صحابہ]] میں سے ہیں ـ نے معاویہ سے مخاطب ہوکر کہا: تم شام میں تھے اور یہاں سب تمہاری پیروی کرتے تھے اس کے باوجود تم نے عثمان کی مدد کیوں نہیں کی؟ معاویہ نے کہا: تم نہیں دیکھ رہے ہو کہ میں عثمان کے خون کا بدلہ لینے کے لئے اٹھا ہوا ہوں؟ ابو طفیل نے کہا: ہاں میں جانتا ہوں لیکن شاعر کہتا ہے: "تو میری زندگی میں ایک بار بھی میرا حال پوچھنے نہیں آیا؛ اب تم میری موت کے بعد میرے لئے نالہ و فریاد کرتا ہے اور سینہ پیٹتا ہے!!!<ref>إبن الأثير، أسد الغابة، ج5، ص234۔</ref>۔<ref>إبن عبد البر، الإستيعاب، ج4، ص1697۔</ref>۔<ref>۔إبن عساكر، تاريخ مدينة دمشق، ج26، ص116۔</ref>۔<ref>إبن قتيبة الدينوري، الامامة والسياسة  تحقيق الشيري، ج1، ص215۔</ref>  
ابو طفیل ـ جو [[صحابہ]] میں سے ہیں ـ نے معاویہ سے مخاطب ہوکر کہا: تم شام میں تھے اور یہاں سب تمہاری پیروی کرتے تھے اس کے باوجود تم نے عثمان کی مدد کیوں نہیں کی؟ معاویہ نے کہا: تم نہیں دیکھ رہے ہو کہ میں عثمان کے خون کا بدلہ لینے کے لئے اٹھا ہوا ہوں؟ ابو طفیل نے کہا: ہاں میں جانتا ہوں لیکن شاعر کہتا ہے: "تو میری زندگی میں ایک بار بھی میرا حال پوچھنے نہیں آیا؛ اب تم میری موت کے بعد میرے لئے نالہ و فریاد کرتا ہے اور سینہ پیٹتا ہے!!!<ref>إبن الأثير، أسد الغابة، ج5، ص234۔</ref>۔<ref>إبن عبد البر، الإستيعاب، ج4، ص1697۔</ref>۔<ref>۔إبن عساكر، تاريخ مدينة دمشق، ج26، ص116۔</ref>۔<ref>إبن قتيبة الدينوري، الامامة والسياسة  تحقيق الشيري، ج1، ص215۔</ref>


معاویہ کا وزير اور دست راست [[عمرو بن عاص]] بھی اس سلسلے میں خاموش نہیں رہ سکا اور معاویہ سے کہا: "بے شک عثمان کے اصل قاتل تم ہو۔<ref>بلاذري، أنساب الأشراف، ج6، ص288۔</ref>۔<ref>إبن قتيبة الدينوري، الإمامة و السياسة، تحقيق الزيني، ج1، ص88۔</ref>  
معاویہ کا وزير اور دست راست [[عمرو بن عاص]] بھی اس سلسلے میں خاموش نہیں رہ سکا اور معاویہ سے کہا: "بے شک عثمان کے اصل قاتل تم ہو۔<ref>بلاذري، أنساب الأشراف، ج6، ص288۔</ref>۔<ref>إبن قتيبة الدينوري، الإمامة و السياسة، تحقيق الزيني، ج1، ص88۔</ref>


[[جنگ جمل]] کے بعد بھی [[امیرالمؤمنین(ع)]] نے [[کوفہ]] میں قیام فرمایا اور کوشش کی کہ معاویہ کو اطاعت پر آمادہ کریں۔<ref>ابن اعثم، الفتوح، ج2، ص375۔</ref>
[[جنگ جمل]] کے بعد بھی [[امیرالمؤمنین(ع)]] نے [[کوفہ]] میں قیام فرمایا اور کوشش کی کہ معاویہ کو اطاعت پر آمادہ کریں۔<ref>ابن اعثم، الفتوح، ج2، ص375۔</ref>
گمنام صارف