"عبد اللہ بن عبد المطلب" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 31: | سطر 31: | ||
==نسب اور کنیت== | ==نسب اور کنیت== | ||
'''عبداللہ بن عبدالمطّلب بن ہاشم''' [[عبدالمطلب]] کے سب سے چھوٹے فرزند تھے۔ عبداللہ، [[امیرالمؤمنین]] | '''عبداللہ بن عبدالمطّلب بن ہاشم''' [[عبدالمطلب]] کے سب سے چھوٹے فرزند تھے۔ عبداللہ، [[امیرالمؤمنین]]ؑ کے والد [[حضرت ابوطالب علیہ السلام|ابو طالب]]، [[زبیر بن عبدالمطلب|زبیر]] اور ان کی پانچ بہنوں کی والدہ [[فاطمہ بنت عمرو [[عمرو بن عائذ مخزومی|مخزومی]] تھیں۔ ان کی والدہ فاطمہ [[رسول خداؐ]] کے شجرہ نسب میں پانچ فاطماؤں میں سے ایک ہیں۔<ref>ترجمۀ تاریخ یعقوبی، ج1، ص520</ref>۔<ref>ابن اثیر، الکامل، ج2، ص33۔</ref> | ||
ان کی کنیتیں "أبو قشم"، "أبو محمّد"، "ابو احمد" ہیں اور لقب "ذبیح" ہے۔ | ان کی کنیتیں "أبو قشم"، "أبو محمّد"، "ابو احمد" ہیں اور لقب "ذبیح" ہے۔ | ||
سطر 38: | سطر 38: | ||
کہا گیا ہے کہ جب [[عبدالمطلب علیہ السلام]] [[چاہ زمزم]] کھودنے میں مصروف تھے تو ان کا صرف ایک فرزند تھا۔ اس زمانے میں [[قریش]] نے ان کی مخالفت کا آغاز کیا اور سب مدعی ہوئے کہ انہیں بھی اس اعزاز میں حصہ ملنا چاہئے۔ [[عبدالمطلب]] نے دیکھا کہ [[قریش]] ان کی مخالفت کررہے ہیں اور دفاع کے لئے ان کا صرف ایک بیٹا ہے تو انھوں نے [[نذر]] مانی کہ اگر خداوند متعال انہیں 10 بیٹے عطا کرے تو ان میں سے ایک کو اللہ کی راہ میں، [[خانۂ کعبہ]] کے پہلو میں قربان کریں گے۔ ان کے بیٹوں کی تعداد 10 ہوئی تو انھوں نے بیٹوں کے درمیان قرعہ ڈالا تو قرعہ عبداللہ کے نام پر نکلا؛ لیکن لوگوں نے مخالف کردی چنانچہ فیصلہ ہوا کہ عبداللہ اور 10 اونٹوں کے درمیان قرعہ ڈالا جائے، اگر قرعہ اونٹوں کے نام پر نکلے تو 10 اونٹوں کی قربانی دی جائے اور اگر عبداللہ کے نام پر نکلے تو 10 اونٹوں کا اضافہ کیا جائے اور اسی طرح اونٹوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے یہاں تک کہ قرعہ اونٹوں کے نام پر نکلے۔ قرعہ آخر کار عبداللہ اور 100 اونٹوں کے درمیان ڈالا گیا جو 100 اونٹوں کے نام نکلا۔<ref>ابن هشام، السيرة النبوية، ص103۔</ref> | کہا گیا ہے کہ جب [[عبدالمطلب علیہ السلام]] [[چاہ زمزم]] کھودنے میں مصروف تھے تو ان کا صرف ایک فرزند تھا۔ اس زمانے میں [[قریش]] نے ان کی مخالفت کا آغاز کیا اور سب مدعی ہوئے کہ انہیں بھی اس اعزاز میں حصہ ملنا چاہئے۔ [[عبدالمطلب]] نے دیکھا کہ [[قریش]] ان کی مخالفت کررہے ہیں اور دفاع کے لئے ان کا صرف ایک بیٹا ہے تو انھوں نے [[نذر]] مانی کہ اگر خداوند متعال انہیں 10 بیٹے عطا کرے تو ان میں سے ایک کو اللہ کی راہ میں، [[خانۂ کعبہ]] کے پہلو میں قربان کریں گے۔ ان کے بیٹوں کی تعداد 10 ہوئی تو انھوں نے بیٹوں کے درمیان قرعہ ڈالا تو قرعہ عبداللہ کے نام پر نکلا؛ لیکن لوگوں نے مخالف کردی چنانچہ فیصلہ ہوا کہ عبداللہ اور 10 اونٹوں کے درمیان قرعہ ڈالا جائے، اگر قرعہ اونٹوں کے نام پر نکلے تو 10 اونٹوں کی قربانی دی جائے اور اگر عبداللہ کے نام پر نکلے تو 10 اونٹوں کا اضافہ کیا جائے اور اسی طرح اونٹوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے یہاں تک کہ قرعہ اونٹوں کے نام پر نکلے۔ قرعہ آخر کار عبداللہ اور 100 اونٹوں کے درمیان ڈالا گیا جو 100 اونٹوں کے نام نکلا۔<ref>ابن هشام، السيرة النبوية، ص103۔</ref> | ||
[[رسول اللہؐ]] اس قضیئے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: <font color = green>'''{{حدیث|"أنا ابنُ الذَبیحَین: میں دو ذبیحوں (قربانیوں) کا فرزند ہوں}}'''</font>"۔ [[امام | [[رسول اللہؐ]] اس قضیئے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: <font color = green>'''{{حدیث|"أنا ابنُ الذَبیحَین: میں دو ذبیحوں (قربانیوں) کا فرزند ہوں}}'''</font>"۔ [[امام رضاؑ]] اس روایت کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں: [[حضرت اسمعیل علیہ السلام|اسمعیل]] اور عبداللہ۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج12، ص122۔</ref> | ||
[[علی دوانی]] نذر [[عبدالمطلب]] کو [[بنو امویہ|امویوں]] کے ذہنوں کا گھڑا ہوا افسانہ سمجھتے ہیں جو انھوں نے [[رسول اکرمؐ]] اور [[امیرالمؤمنین| | [[علی دوانی]] نذر [[عبدالمطلب]] کو [[بنو امویہ|امویوں]] کے ذہنوں کا گھڑا ہوا افسانہ سمجھتے ہیں جو انھوں نے [[رسول اکرمؐ]] اور [[امیرالمؤمنین|علیؑ]] کی قدر و منزلت گھٹانے کی غرض سے بنایا ہے۔<ref>دوانی، تاریخ اسلام از آغاز تا هجرت، ص54۔</ref> | ||
==آمنہ کے ساتھ شادی== | ==آمنہ کے ساتھ شادی== | ||
سطر 46: | سطر 46: | ||
==عبداللہ صاحب ایمان== | ==عبداللہ صاحب ایمان== | ||
عبداللہ بن عبدالمطلب علیہ السلام کے [[ایمان]] کے سلسلے میں مسلمانوں کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔ [[اہل سنت]] کے بعض فرقوں کے علماء انہیں [[کافر]] سمجھتے ہیں لیکن [[:زمرہ:علمائے شیعہ|علمائے امامیہ]] کا اتفاق ہے کہ [[رسول خداؐ]] کے آباء و اجداد عبداللہ سے لے کر [[حضرت آدم علیہ السلام| | عبداللہ بن عبدالمطلب علیہ السلام کے [[ایمان]] کے سلسلے میں مسلمانوں کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔ [[اہل سنت]] کے بعض فرقوں کے علماء انہیں [[کافر]] سمجھتے ہیں لیکن [[:زمرہ:علمائے شیعہ|علمائے امامیہ]] کا اتفاق ہے کہ [[رسول خداؐ]] کے آباء و اجداد عبداللہ سے لے کر [[حضرت آدم علیہ السلام|آدمؑ]] تک سب یکتا پرست اور مؤمن تھے۔<ref>عاملی، الصحیح من سیرة النبی الاعظم، ج2، 75۔</ref> | ||
بہر حال علمائے امامیہ۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج15، ص117۔</ref>۔<ref>صدوق، الاعتقادات، ص110۔</ref> اور [[اہل سنت]] کی ایک جماعت۔<ref>الآلوسی، تفسیر روح المعانی، ج10، ص135۔</ref>۔<ref>فخر رازی، تفسیر مفاتیح الغیب، ج13، ص32-33۔</ref>۔<ref>حقی بروسوی، تفسیر روح البیان، ج6، ص313-124۔</ref>۔<ref>عجلونی جراحی، کشف الخفاء، ج1، ص60-62۔</ref> کا عقیدہ ہے کہ [[رسول خداؐ]] کے والدین اور آباء و اجداد مسلمان اور یکتا پرست تھے۔ | بہر حال علمائے امامیہ۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج15، ص117۔</ref>۔<ref>صدوق، الاعتقادات، ص110۔</ref> اور [[اہل سنت]] کی ایک جماعت۔<ref>الآلوسی، تفسیر روح المعانی، ج10، ص135۔</ref>۔<ref>فخر رازی، تفسیر مفاتیح الغیب، ج13، ص32-33۔</ref>۔<ref>حقی بروسوی، تفسیر روح البیان، ج6، ص313-124۔</ref>۔<ref>عجلونی جراحی، کشف الخفاء، ج1، ص60-62۔</ref> کا عقیدہ ہے کہ [[رسول خداؐ]] کے والدین اور آباء و اجداد مسلمان اور یکتا پرست تھے۔ | ||
سطر 59: | سطر 59: | ||
[[رسول اللہؐ]] کے آباء و اجداد کے [[ایمان]] اور یکتا پرستی کے بارے میں دو قسم کی [[حدیث|حدیثیں]] وارد ہوئی ہیں: | [[رسول اللہؐ]] کے آباء و اجداد کے [[ایمان]] اور یکتا پرستی کے بارے میں دو قسم کی [[حدیث|حدیثیں]] وارد ہوئی ہیں: | ||
1۔ وہ [[احادیث]] جو [[رسول خداؐ]] کے آباء اور ماؤں کی پاکیزگی اور طہارت پر دلالت کرتی ہیں جیسا کہ [[امام | 1۔ وہ [[احادیث]] جو [[رسول خداؐ]] کے آباء اور ماؤں کی پاکیزگی اور طہارت پر دلالت کرتی ہیں جیسا کہ [[امام صادقؑ]] فرماتے ہیں کہ [[رسول اللہ|آنحضرتؐ]] نے فرمایا: <font color = green>"{{حدیث|'''جبرائیل مجھ پر نازل ہوئے اور کہا اے [[محمد]]! خداوند عزّ و جلّ خداوند متعال نے آپ پر درود بھیجتا ہے اور فرماتا ہے'''}}</font>: بےشک میں نے آگ کو حرام کردیا ہر صلب پر جس نے آپ کو اتارا ہے اور ہر رَحِم (= کوکھ) پر جس نے آپ کو حمل کیا ہے، اور ہر دامن پر جس نے آپ کو پالا ہے اور آپ کی کفالت کی ہے۔<ref>صدوق، علل الشرائع، ج1، ص177۔</ref>۔<ref>[http://lib.eshia.ir/11005/1/446/%D8%A7%D9%84%D9%85%D8%B7%D9%84%D8%A8 کلینی، الکافی، ج1، ص446]۔</ref> | ||
نیز [[رسول اللہ|آنحضرتؐ]] نے فرمایا: <font color = green>"{{حدیث|'''خداوند عزّ و جلّ نے مجھے یکے بعد از دیگرے پاک صلبوں سے پاک اور مطہر کوکھوں میں منتقل کیا اور [[جاہلیت]] کی برائیاں مجھ تک نہیں پہنچ سکی ہیں'''}}</font>۔<ref>البحرانی، تفسیر برہان، ج3، ص312۔</ref>۔<ref>طبری (الشیعی)، المسترشد في امامة علي بن ابی | نیز [[رسول اللہ|آنحضرتؐ]] نے فرمایا: <font color = green>"{{حدیث|'''خداوند عزّ و جلّ نے مجھے یکے بعد از دیگرے پاک صلبوں سے پاک اور مطہر کوکھوں میں منتقل کیا اور [[جاہلیت]] کی برائیاں مجھ تک نہیں پہنچ سکی ہیں'''}}</font>۔<ref>البحرانی، تفسیر برہان، ج3، ص312۔</ref>۔<ref>طبری (الشیعی)، المسترشد في امامة علي بن ابی طالبؑ، ص649۔</ref>۔<ref>ابوحیان الاندلسی، تفسیر البحر المیحط، ج8، ص198۔</ref>۔<ref>شعیری، جامع الاخبار، ص16۔</ref>۔<ref>فخر رازی، تفسیر مفاتیح الغیب، ج24، ص536۔</ref> یہ [[احادیث]] معنوی [[حدیث متواتر|تواتر]] کی حد تک پہنچی ہیں۔<ref>مجلسی، بحارالأنوار، ج15، ص118-119۔</ref> | ||
2۔ وہ [[احادیث]] جن کے مطابق [[رسول اللہؐ]] [[قیامت]] کے دن اپنے آباء و اجداد کی [[شفاعت]] کرتے ہیں جیسا کہ [[رسول خداؐ]] نے فرمایا: | 2۔ وہ [[احادیث]] جن کے مطابق [[رسول اللہؐ]] [[قیامت]] کے دن اپنے آباء و اجداد کی [[شفاعت]] کرتے ہیں جیسا کہ [[رسول خداؐ]] نے فرمایا: | ||
سطر 69: | سطر 69: | ||
<font color = green>"{{قرآن کا متن|'''مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُواْ أَن يَسْتَغْفِرُواْ لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُواْ أُوْلِي قُرْبَى مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ'''|ترجمہ=پیغمبر کو اور انہیں جو ایمان لائے ہیں، یہ حق نہیں کہ وہ دعائے مغفرت کریں مشرکوں کے لیے، چاہے وہ عزیز ہوں بعد اس کے کہ ان پر ثابت ہو گیا وہ دوزخ والے ہیں|سورت=[[سورہ توبہ]]|آیت=113}}"۔</font> اور یہ جو [[رسول خداؐ]] نے فرمایا ہے کہ "میں اپنے والدین کی [[شفاعت]] کرتا ہوں" اس بات کی دلیل ہے کہ وہ موحد اور یکتا پرست تھے۔<ref>مجلسی، بحار الأنوار، ج15، ص108۔</ref> | <font color = green>"{{قرآن کا متن|'''مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُواْ أَن يَسْتَغْفِرُواْ لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُواْ أُوْلِي قُرْبَى مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ'''|ترجمہ=پیغمبر کو اور انہیں جو ایمان لائے ہیں، یہ حق نہیں کہ وہ دعائے مغفرت کریں مشرکوں کے لیے، چاہے وہ عزیز ہوں بعد اس کے کہ ان پر ثابت ہو گیا وہ دوزخ والے ہیں|سورت=[[سورہ توبہ]]|آیت=113}}"۔</font> اور یہ جو [[رسول خداؐ]] نے فرمایا ہے کہ "میں اپنے والدین کی [[شفاعت]] کرتا ہوں" اس بات کی دلیل ہے کہ وہ موحد اور یکتا پرست تھے۔<ref>مجلسی، بحار الأنوار، ج15، ص108۔</ref> | ||
[[شیخ صدوق]] نے [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادق]] | [[شیخ صدوق]] نے [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادق]]ؑ سے نقل کیا ہے کہ [[رسول اللہ|پیغمبر اسلامؐ]] نے [[امیرالمؤمنین|امام علیؑ]] سے مخاطب ہوکر فرمایا: "عبدالمطلب نے کبھی بھی قمار بازی (= جوا بازی) نہیں کی اور بتوں کی پوجا نہیں کی اور ۔۔۔۔ اور وہ کہا کرتے تھے کہ میں اپنے باپ [[حضرت ابراہیم علیہ السلام|ابراہیم خلیل]]ؑ کے دین پر ہوں"۔<ref>صدوق، خصال، ج1، ص455۔</ref> | ||
نیز [[شیخ صدوق]] کہتے ہیں: ہمارا اعتقاد یہ ہے کہ [[رسول خداؐ]] کے آباء و اجداد [[حضرت آدم علیہ السلام| | نیز [[شیخ صدوق]] کہتے ہیں: ہمارا اعتقاد یہ ہے کہ [[رسول خداؐ]] کے آباء و اجداد [[حضرت آدم علیہ السلام|آدمؑ]] تک، نیز [[ابوطالب]] اور [[رسول اکرمؐ]] کی والدہ [[آمنہ بنت وہب|آمنہ]] سب مسلمان اور صاحب ایمان تھے۔<ref>صدوق، الاعتقادات، ص110۔</ref> | ||
===تاریخ کی روشنی میں=== | ===تاریخ کی روشنی میں=== | ||
سطر 129: | سطر 129: | ||
* البکرى، احمد بن عبد الله، الأنوار و مفتاح السرور و الأفکار فی مولد النبیّ المختار، محقق و مصحح: روحانى، احمد، دار الشریف الرضی، قم، چاپ اول، 1411 ه ق | * البکرى، احمد بن عبد الله، الأنوار و مفتاح السرور و الأفکار فی مولد النبیّ المختار، محقق و مصحح: روحانى، احمد، دار الشریف الرضی، قم، چاپ اول، 1411 ه ق | ||
* الحقى تلبروسوى، اسماعیل، تفسیر روح البیان، دارالفکر، بیروت، بى تا | * الحقى تلبروسوى، اسماعیل، تفسیر روح البیان، دارالفکر، بیروت، بى تا | ||
* الحمیرى، عبد الله بن جعفر، قرب الإسناد، مؤسسة آل البیت | * الحمیرى، عبد الله بن جعفر، قرب الإسناد، مؤسسة آل البیت ؑ، قم، چاپ اول، 1413 ه ق | ||
* دوانی، علی؛ تاریخ اسلام ازآغازتاهجرت، قم، دفترانتشارات اسلامی، چاپ هشتم، 1373 ه ش | * دوانی، علی؛ تاریخ اسلام ازآغازتاهجرت، قم، دفترانتشارات اسلامی، چاپ هشتم، 1373 ه ش | ||
* الرازى، فخر الدین، تفسیر مفاتیح الغیب، دار إحیاء التراث العربی، بیروت، چاپ سوم، 1420 ه ق | * الرازى، فخر الدین، تفسیر مفاتیح الغیب، دار إحیاء التراث العربی، بیروت، چاپ سوم، 1420 ه ق | ||
سطر 138: | سطر 138: | ||
* شیخ صدوق، الشیخ محمد بن علی ابن بابویه، الخصال، ترجمه جعفری، قم، جامعه مدرسین، 1362 هجری شمسی۔ | * شیخ صدوق، الشیخ محمد بن علی ابن بابویه، الخصال، ترجمه جعفری، قم، جامعه مدرسین، 1362 هجری شمسی۔ | ||
* شیخ صدوق، الشیخ محمد بن علی ابن بابویه، علل الشرائع، کتاب فروشى داورى، قم، چاپ اول، 1385 ق ش | * شیخ صدوق، الشیخ محمد بن علی ابن بابویه، علل الشرائع، کتاب فروشى داورى، قم، چاپ اول، 1385 ق ش | ||
* الطبرى (الشيعي)، محمد بن جریر، المسترشد فی إمامة علیّ بن أبی طالب | * الطبرى (الشيعي)، محمد بن جریر، المسترشد فی إمامة علیّ بن أبی طالب ؑ، محقق و مصحح: محمودى، احمد، کوشانپور، قم، چاپ اول، 1415 ه ق | ||
* العاملی، سید جعفرمرتضی، الصحیح من سیرة النبی الاعظم، طبعة الخامسه، بیروت، المرکز الاسلامی للدراسات، 1427 ه ق/ 2006 ع | * العاملی، سید جعفرمرتضی، الصحیح من سیرة النبی الاعظم، طبعة الخامسه، بیروت، المرکز الاسلامی للدراسات، 1427 ه ق/ 2006 ع | ||
* العجلوني الجراحي، اسماعیل بن محمد، کشف الخفاء و مزیل الالباس عما اشتهر من الاحادیث، دارالکتب العلمیة، بیروت، چاپ سوم، 1408 ه ق | * العجلوني الجراحي، اسماعیل بن محمد، کشف الخفاء و مزیل الالباس عما اشتهر من الاحادیث، دارالکتب العلمیة، بیروت، چاپ سوم، 1408 ه ق | ||
سطر 158: | سطر 158: | ||
[[en:'Abd Allah b. 'Abd al-Muttalib]] | [[en:'Abd Allah b. 'Abd al-Muttalib]] | ||
[[id:Abdullah bin Abdul Muththalib]] | [[id:Abdullah bin Abdul Muththalib]] | ||
[[Category:بنوہاشم]] | |||
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]] | |||
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]] | |||
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]] | |||
[[Category:بنوہاشم]] | |||
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]] | |||
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]] | |||
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]] | |||
[[Category:بنوہاشم]] | |||
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]] | |||
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]] | |||
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]] | |||
[[Category:بنوہاشم]] | |||
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]] | |||
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]] | |||
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]] | |||
[[Category:بنوہاشم]] | |||
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]] | |||
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]] | |||
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]] | |||
[[Category:بنوہاشم]] | |||
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]] | |||
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]] | |||
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]] | |||
[[Category:بنوہاشم]] | |||
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]] | |||
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]] | |||
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]] | |||
[[Category:بنوہاشم]] | |||
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]] | |||
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]] | |||
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]] | |||
[[Category:بنوہاشم]] | |||
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]] | |||
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]] | |||
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]] | |||
[[Category:بنوہاشم]] | |||
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]] | |||
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]] | |||
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]] | |||
[[Category:بنوہاشم]] | |||
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]] | |||
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]] | |||
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]] | |||
[[Category:بنوہاشم]] | |||
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]] | |||
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]] | |||
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]] | |||
[[زمرہ:بنوہاشم]] | [[زمرہ:بنوہاشم]] |