مندرجات کا رخ کریں

"عبد اللہ بن عبد المطلب" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 102: سطر 102:


عمل صالح بھی شرط [[ایمان]] ہے جیسا کہ [[قرآن]] کی متعدد آیات میں ارشاد ہوا ہے اور [[رسول اللہ(ص)]] کے آباء و اجداد کی ایک وجۂ شہرت ان کا عمل صالح ہے۔ مثال کے طور پر اسلامی مآخذ میں منقولہ اقوال کے مطابق [[آمنہ بنت وہب سلام اللہ علیہا]] کے اعمال صالح ان کی اعلی شخصیت کی دلیل ہیں۔ [[عبدالمطلب]] اپنے فرزند عبداللہ سے مخاطب ہوکر فرماتے ہیں: "<font color = green>{{حدیث|'''فواللّه ما في بنات اهل مكّة مثلها لانّها محتشمةٌ في نفسها طاهرةٌ مطهرةٌ عاقلةٌ دَيّنَةٌ'''}}</font>: خداوند متعال کی عزت و جلال کی قسم! [[مکہ]] میں کوئی لڑکی [[آمنہ]] کی طرح نہیں ہے کیونکہ وہ با حیا اور با ادب ہے اور پاکیزہ نفس کی مالک اور عاقل و فہیم ہے اور [[دین]] پر ایمان رکھتی ہے"۔<ref>بحارالانوار، علامه مجلسی، ج 15، ص 99۔</ref>۔<ref>البکری، الأنوار و مفتاح السرور، ص118-119۔</ref> پس [[رسول خدا(ص)]] کے والدین اور آباء و اجداد کی زندگی کی بنیادیں نیکی اور عمل صالح پر استوار تھیں جس کی وجہ سے اُس زمانے اور اس ماحول میں ان کی وجۂ شہرت نیکی اور عمل صالح اور انسانی عظمتوں سے عبارت تھی۔
عمل صالح بھی شرط [[ایمان]] ہے جیسا کہ [[قرآن]] کی متعدد آیات میں ارشاد ہوا ہے اور [[رسول اللہ(ص)]] کے آباء و اجداد کی ایک وجۂ شہرت ان کا عمل صالح ہے۔ مثال کے طور پر اسلامی مآخذ میں منقولہ اقوال کے مطابق [[آمنہ بنت وہب سلام اللہ علیہا]] کے اعمال صالح ان کی اعلی شخصیت کی دلیل ہیں۔ [[عبدالمطلب]] اپنے فرزند عبداللہ سے مخاطب ہوکر فرماتے ہیں: "<font color = green>{{حدیث|'''فواللّه ما في بنات اهل مكّة مثلها لانّها محتشمةٌ في نفسها طاهرةٌ مطهرةٌ عاقلةٌ دَيّنَةٌ'''}}</font>: خداوند متعال کی عزت و جلال کی قسم! [[مکہ]] میں کوئی لڑکی [[آمنہ]] کی طرح نہیں ہے کیونکہ وہ با حیا اور با ادب ہے اور پاکیزہ نفس کی مالک اور عاقل و فہیم ہے اور [[دین]] پر ایمان رکھتی ہے"۔<ref>بحارالانوار، علامه مجلسی، ج 15، ص 99۔</ref>۔<ref>البکری، الأنوار و مفتاح السرور، ص118-119۔</ref> پس [[رسول خدا(ص)]] کے والدین اور آباء و اجداد کی زندگی کی بنیادیں نیکی اور عمل صالح پر استوار تھیں جس کی وجہ سے اُس زمانے اور اس ماحول میں ان کی وجۂ شہرت نیکی اور عمل صالح اور انسانی عظمتوں سے عبارت تھی۔
==وفات==
===تاریخ و مقام وفات===
[[رسول اللہ(ص)]] کے والد ماجد "عبداللہ" نے 25 سال کی عمر میں [[یثرب]] کے ایک گھر [[دار النابغہ]] میں اپنے نانا کے خاندان [[بنو نجار]] میں وفات پاگئے اور اسی گھر میں سپرد خاک کئے گئے۔<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج2، ص10۔</ref>
قوم مشہور یہ ہے کہ عبداللہ [[میلاد رسول خدا(ص)]] سے قبل دنیائے فانی سے رحلت کرگئے لیکن یعقوبی نے اس کو قول کو کو غیر صحیح اور اجماع کے خلاف قرار دیا ہے اور [[امام جعفر صادق علیہ السلام]] کے قول سے استناد کرتے ہوئے کہا ہے کہ "عبداللہ بن عبدالمطلب [[رسول خدا(ص)]] کی ولادت کے دو مہینے بعد وفات پاگئے ہیں۔ یعقوبی مزید لکھتے ہیں: بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ان کی وفات [[رسول اللہ(ص)]] کی ولادت کے ایک سال بعد ہوئی۔ جبکہ وہ اپنے والد کے ننھیال میں تھے۔<ref>یعقوبی، تاریخ، ج2، ص10۔</ref> [[کلینی رازی]] نے بھی یعقوبی کے قول کی تائید کی ہے<ref> کلینی، الکافی، ج1، ص439۔</ref> جبکہ کلینی نے بھی یہ قول دوسروں سے نقل کیا ہے عبداللہ آنحضرت(ص) کی ولادت کے ایک سال بعد رحلت فرما گئے ہیں۔ نیز بعض مؤرخین کے قول کے مطابق عبداللہ کی وفات [[میلاد النبی]] کے 28 مہینے بعد یا 7 ماہ بعد ہوئی ہے۔<ref>ابن اثیر، اسد الغابه، ج1، ص13۔</ref>۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج15 ، ص125۔</ref> علاوہ ازیں مسعودی نے ان کی وفات آپ(ص) کی ولادت کے ایک ماہ بعد اور میلاد کے دوسرے سال بھی نقل کی ہے۔<ref>مسعودی، التنبیه و الاشراف، ص 196۔</ref>
===سبب وفات===
[[مدینہ]] میں عبداللہ بن بن عبدالمطلب علیہ السلام کی وفات کے بارے میں مروی ہے:
"عبداللہ قافلۂ [[قریش]] کے ہمراہ [[شام]] کی طرف روانہ ہوئے اور واپسی میں بیماری کی وجہ سے قبیلہ [[بنو نجار]] کے ہاں رک گئے۔ قافلۂ [[قریش]] [[مکہ]] پہنچا تو [[عبدالمطلب]] نے ان کا حال پوچھا اور اپنے بڑے فرزند [[حارث بنی عبدالمطلب]] کو ان کے پاس [[یثرب]] روانہ کیا؛ لیکن حارث [[یثرب]] پہنچے تو عبداللہ وفات پا چکے تھے۔
===عبداللہ بن عبدالمطلب کا ترکہ===
* ایک کنیز بنام [[ام ایمن]]،
* پانچ اونٹ،
* بھیڑ بکریوں کا ایک ریوڑ،
* ای پرانی تلوار،
* کچھ نقد رقم۔
کنیز [[ام ایمن]] آخر عمر تک [[رسول خدا(ص)]] کی خدمت کرتی رہیں۔ اور باقی اشیاء بھی ترکے کے طور پر [[رسول خدا(ص)]] کو ملیں۔<ref>مجلسی، بحار، ج 15 ، ص 125 ، ابن اثیر، اسد الغابه، ج 1 ، ص 14 ۔</ref>
عبداللہ بن [[عبدالمطلب]] کی قبر شریف [[مدینہ]] میں ہے اور اس کی [[زیارت]] [[مستحب|مستحبات]] میں سے ہے۔<ref>[http://www.noorlib.ir/view/fa/book/bookview/image/13233 کاشف الغطاء، قلائد الدرر فی مناسک من حج و اعتمر، ص101 و 114]۔</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
گمنام صارف