مندرجات کا رخ کریں

"عبد اللہ بن عبد المطلب" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
سطر 101: سطر 101:
روایات کے مطابق جناب عبدالمطلب دین [[حنیف]] پر تھے اور انھوں نے کبھی بھی بت کی پوجا نہیں کی ہے۔ [[تیسری صدی ہجری]] کے مؤرخ [[مسعودی]] نے عبدالمطلب کے دین کے بارے میں مؤرخین کے درمیان اختلاف کی طرف اشارہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ایک [مشترکہ] قول یہ ہے کہ عبدالمطلب سمیت [[رسول اللہ]](ص) کے اجداد میں سے کسی نے بھی بتوں کی پرستش نہیں کی ہے۔<ref>مسعودی، مروج‏ الذهب، ج‏2، ص109۔</ref>
روایات کے مطابق جناب عبدالمطلب دین [[حنیف]] پر تھے اور انھوں نے کبھی بھی بت کی پوجا نہیں کی ہے۔ [[تیسری صدی ہجری]] کے مؤرخ [[مسعودی]] نے عبدالمطلب کے دین کے بارے میں مؤرخین کے درمیان اختلاف کی طرف اشارہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ایک [مشترکہ] قول یہ ہے کہ عبدالمطلب سمیت [[رسول اللہ]](ص) کے اجداد میں سے کسی نے بھی بتوں کی پرستش نہیں کی ہے۔<ref>مسعودی، مروج‏ الذهب، ج‏2، ص109۔</ref>


عمل صالح بھی شرط [[ایمان]] ہے جیسا کہ [[قرآن]] کی متعدد آیات میں ارشاد ہوا ہے اور [[رسول اللہ(ص)]] کے آباء و اجداد کی ایک وجۂ شہرت ان کا عمل صالح ہے۔ مثال کے طور پر اسلامی مآخذ میں منقولہ اقوال کے مطابق [[آمنہ بنت وہب سلام اللہ علیہا]] کے اعمال صالح ان کی اعلی شخصیت کی دلیل ہیں۔ [[عبدالمطلب]] اپنے فرزند عبداللہ سے مخاطب ہوکر فرماتے ہیں: "{{حدیث|'''فواللّه ما في بنات اهل مكّة مثلها لانّها محتشمةٌ في نفسها طاهرةٌ مطهرةٌ عاقلةٌ دَيّنَةٌ''': خداوند متعال کی عزت و جلال کی قسم! [[مکہ]] میں کوئی لڑکی [[آمنہ]] کی طرح نہیں ہے کیونکہ وہ با حیا اور با ادب ہے اور پاکیزہ نفس کی مالک اور عاقل و فہیم ہے اور [[دین]] پر ایمان رکھتی ہے}}"۔<ref>بحارالانوار، علامه مجلسی، ج 15، ص 99۔</ref>۔<ref>البکری، الأنوار و مفتاح السرور، ص118-119۔</ref> پس [[رسول خدا(ص)]] کے والدین اور آباء و اجداد کی زندگی کی بنیادیں نیکی اور عمل صالح پر استوار تھیں جس کی وجہ سے اُس زمانے اور اس ماحول میں ان کی وجۂ شہرت نیکی اور عمل صالح اور انسانی عظمتوں سے عبارت تھی۔
عمل صالح بھی شرط [[ایمان]] ہے جیسا کہ [[قرآن]] کی متعدد آیات میں ارشاد ہوا ہے اور [[رسول اللہ(ص)]] کے آباء و اجداد کی ایک وجۂ شہرت ان کا عمل صالح ہے۔ مثال کے طور پر اسلامی مآخذ میں منقولہ اقوال کے مطابق [[آمنہ بنت وہب سلام اللہ علیہا]] کے اعمال صالح ان کی اعلی شخصیت کی دلیل ہیں۔ [[عبدالمطلب]] اپنے فرزند عبداللہ سے مخاطب ہوکر فرماتے ہیں: "<font color = green>{{حدیث|'''فواللّه ما في بنات اهل مكّة مثلها لانّها محتشمةٌ في نفسها طاهرةٌ مطهرةٌ عاقلةٌ دَيّنَةٌ'''}}</font>: خداوند متعال کی عزت و جلال کی قسم! [[مکہ]] میں کوئی لڑکی [[آمنہ]] کی طرح نہیں ہے کیونکہ وہ با حیا اور با ادب ہے اور پاکیزہ نفس کی مالک اور عاقل و فہیم ہے اور [[دین]] پر ایمان رکھتی ہے"۔<ref>بحارالانوار، علامه مجلسی، ج 15، ص 99۔</ref>۔<ref>البکری، الأنوار و مفتاح السرور، ص118-119۔</ref> پس [[رسول خدا(ص)]] کے والدین اور آباء و اجداد کی زندگی کی بنیادیں نیکی اور عمل صالح پر استوار تھیں جس کی وجہ سے اُس زمانے اور اس ماحول میں ان کی وجۂ شہرت نیکی اور عمل صالح اور انسانی عظمتوں سے عبارت تھی۔


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
گمنام صارف