"وضو" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←وضو کی اقسام
imported>S.J.Mosavi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←وضو کی اقسام) |
||
سطر 17: | سطر 17: | ||
وضو لینا خود ایک مستحب عمل ہے۔<ref>شیخ انصاری، کتاب الطهاره، ۱۴۱۵ق، ج۲، ص۸۲.</ref> اور [[نماز میت]] کے علاوہ دیگر [[نماز|نمازیں]], [[طواف]], [[قرآن]] کے حروف کو چَھونے اور [[اللہ تعالی]] کے نام کو لمس کرنے کے لئے وضو کرنا [[واجب]] ہے۔<ref>فیض کاشانی، معتصم الشیعه، ۱۴۲۹ق، ج۱، ص۲۴۱.</ref> اور [[پیغمبر اکرمؐ]], [[ائمہ|ائمہؑ]] اور [[حضرت زہرا|حضرت زہراؑ]] کے ناموں کو چھونے کے لئے بھی احتیاط واجب کی بنا پر وضو کرنا واجب ہے۔<ref>فلاحزاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۵۰.</ref> اور بعض موارد؛ جیسے [[مساجد]] اور ائمہ کے [[حرم]] میں داخل ہونے کے لئے, قرآن مجید کی تلاوت کرنے اور قرآن کو ساتھ رکھنے اور اہل قبور کی [[زیارت]] کرنے کیلئے وضو کرنا [[مستحب]] ہے۔<ref>فلاحزاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۵۰.</ref> | وضو لینا خود ایک مستحب عمل ہے۔<ref>شیخ انصاری، کتاب الطهاره، ۱۴۱۵ق، ج۲، ص۸۲.</ref> اور [[نماز میت]] کے علاوہ دیگر [[نماز|نمازیں]], [[طواف]], [[قرآن]] کے حروف کو چَھونے اور [[اللہ تعالی]] کے نام کو لمس کرنے کے لئے وضو کرنا [[واجب]] ہے۔<ref>فیض کاشانی، معتصم الشیعه، ۱۴۲۹ق، ج۱، ص۲۴۱.</ref> اور [[پیغمبر اکرمؐ]], [[ائمہ|ائمہؑ]] اور [[حضرت زہرا|حضرت زہراؑ]] کے ناموں کو چھونے کے لئے بھی احتیاط واجب کی بنا پر وضو کرنا واجب ہے۔<ref>فلاحزاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۵۰.</ref> اور بعض موارد؛ جیسے [[مساجد]] اور ائمہ کے [[حرم]] میں داخل ہونے کے لئے, قرآن مجید کی تلاوت کرنے اور قرآن کو ساتھ رکھنے اور اہل قبور کی [[زیارت]] کرنے کیلئے وضو کرنا [[مستحب]] ہے۔<ref>فلاحزاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۵۰.</ref> | ||
===وضو کی اقسام=== | ===وضو کی اقسام=== | ||
[[File:Wudu - head.JPG|120px|thumbnail|سر کا مسح]] | |||
[[File:Wudu - feed.JPG|120px|thumbnail|پاؤں کا مسح]] | |||
وضو کو عام حالات میں ارتماسی یا ترتیبی طریقے سے<ref>مؤسسه دائرة المعارف فقه اسلامی، فرهنگ فقه، ۱۴۲۶ق، ج۱، ص۳۴۷.</ref>اور مخصوص حالات میں جبیرہ کے طریقے سے انجام دیا جاتا ہے۔<ref> مراجعہ کریں: یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۱۹ق، ج۱، ص۴۳۶.</ref> | وضو کو عام حالات میں ارتماسی یا ترتیبی طریقے سے<ref>مؤسسه دائرة المعارف فقه اسلامی، فرهنگ فقه، ۱۴۲۶ق، ج۱، ص۳۴۷.</ref>اور مخصوص حالات میں جبیرہ کے طریقے سے انجام دیا جاتا ہے۔<ref> مراجعہ کریں: یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۱۹ق، ج۱، ص۴۳۶.</ref> | ||