مندرجات کا رخ کریں

"وضو" کے نسخوں کے درمیان فرق

97 بائٹ کا اضافہ ،  5 اگست 2017ء
م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 30: سطر 30:
ہاتھ دھونے کی کیفیت ،سر کے مسح کرنے  اور پاؤں کا مسح کرنے  یا دھونے میں ہے ۔
ہاتھ دھونے کی کیفیت ،سر کے مسح کرنے  اور پاؤں کا مسح کرنے  یا دھونے میں ہے ۔


وضو کے متعلق ان اختلافات کا سبب [[آیت وضو]] کے مختلف معنا کرنے کی طرف لوٹتا ہے ۔شیعہ حضرات <font color=green>{{حدیث|و أیدیکم إلی المرافق}}</font> کے ذیل میں [[آئمہ اثنا عشر|آئمہ]] سے صادر ہونے والی روایات کی بنا پر ہاتھوں کو اوپر سے نیچے کی جانب دھونے کو واجب سمجھتے ہیں جبکہ اہل سنت کے مذاہب ہاتھوں کو نیچے سے اوپر کی جانب دھونے کو واجب سمجھتے ہیں ۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاہب اسلامی»، در فصلنامہ مطالعات تقریبی مذاہب اسلامی، شماره ۱۷، ص ۹.</ref>
وضو کے متعلق ان اختلافات کا سبب [[آیت وضو]] کے مختلف معنا کرنے کی طرف لوٹتا ہے ۔شیعہ حضرات <font color=green>{{حدیث|و أیدیکم إلی المرافق}}</font> کے ذیل میں [[آئمہ اثنا عشر|آئمہ]] سے صادر ہونے والی روایات کی بنا پر ہاتھوں کو اوپر سے نیچے کی جانب دھونے کو [[حکم شرعی|واجب]] سمجھتے ہیں جبکہ اہل سنت کے مذاہب ہاتھوں کو نیچے سے اوپر کی جانب دھونے کو واجب سمجھتے ہیں ۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاہب اسلامی»، در فصلنامہ مطالعات تقریبی مذاہب اسلامی، شماره ۱۷، ص ۹.</ref>
اسی طرح شیعہ مسلک میں دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ سے پہلے دھونا واجب ہے<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاہب اسلامی»، در فصلنامہ مطالعات تقریبی مذاہب اسلامی، شماره ۱۷، ص ۱۲.</ref> جبکہ اہل سنت کے مذاہب میں اسے مستحب کہا گیا ہے ۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاہب اسلامی»، در فصلنامہ مطالعات تقریبی مذاہب اسلامی، شماره ۱۷، ص ۹ و ۱۰.</ref>   
اسی طرح شیعہ مسلک میں دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ سے پہلے دھونا واجب ہے<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاہب اسلامی»، در فصلنامہ مطالعات تقریبی مذاہب اسلامی، شماره ۱۷، ص ۱۲.</ref> جبکہ اہل سنت کے مذاہب میں اسے [[حکم شرعی|مستحب]] کہا گیا ہے ۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاہب اسلامی»، در فصلنامہ مطالعات تقریبی مذاہب اسلامی، شماره ۱۷، ص ۹ و ۱۰.</ref>   


دیگر اختلاف سر کے مسح کرنے میں ہے ۔[[امامیہ]] کے نزدیک سر کا مسح ہاتھوں کے دھونے کی بچی ہوئی تری سے کرنا واجب ہے لیکن اہل کے مذاہب نئے پانی کی تری سے واجب یا افضل سمجھتے ہیں ۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاہب اسلامی»، در فصلنامہ مطالعات تقریبی مذاہب اسلامی، شماره ۱۷، ص ۱۲.</ref>
دیگر اختلاف سر کے مسح کرنے میں ہے ۔[[امامیہ]] کے نزدیک سر کا مسح ہاتھوں کے دھونے کی بچی ہوئی تری سے کرنا واجب ہے لیکن اہل کے مذاہب نئے پانی کی تری سے واجب یا افضل سمجھتے ہیں ۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاہب اسلامی»، در فصلنامہ مطالعات تقریبی مذاہب اسلامی، شماره ۱۷، ص ۱۲.</ref>
سطر 40: سطر 40:
تاریخی [[روایات]] کے مطابق [[ عمر بن خطاب|حضرت عمر بن خطاب]] کے دور [[خلافت]] تک وضو میں کسی قسم کا اختلاف نہیں تھا ۔تمام مسلمان ایک ہی طرح سے وضو کرتے تھے ۔ ۔روایات کے مطابق وضو میں اخلاف [[عثمان بن عفان|حضرت عثمان]] کے زمانے میں شروع ہوا ۔<ref>کنزالعمال، ج ۹، ص۴۴۳، ح ۲۶۸۹۰.</ref>
تاریخی [[روایات]] کے مطابق [[ عمر بن خطاب|حضرت عمر بن خطاب]] کے دور [[خلافت]] تک وضو میں کسی قسم کا اختلاف نہیں تھا ۔تمام مسلمان ایک ہی طرح سے وضو کرتے تھے ۔ ۔روایات کے مطابق وضو میں اخلاف [[عثمان بن عفان|حضرت عثمان]] کے زمانے میں شروع ہوا ۔<ref>کنزالعمال، ج ۹، ص۴۴۳، ح ۲۶۸۹۰.</ref>


تاریخی منابع کی روایات کے مطابق  حضرت عثمان نے وضوئے [[پیغمبر]] کی تشریح کرتے ہوئے ایک مرتبہ پاؤں کا مسح ذکر کیا<ref> المصنف فی الأحادیث والآثار ج۱ ص۱۶</ref> اور دوسری مرتبہ ایک اور مقام پر پاؤں کے دھونے کو بیان کیا ۔<ref>مسند الدارمی ج۱ ص۵۴۴</ref>. جبکہ اہل بیت سے اسکے برعکس [[رسول اللہ]]  کا وضو پاؤں کے مسح کے ساتھ ذکر ہوا ہے ۔حضرت علی(ع) اسکے متعلق فرماتے ہیں کہ اگر دین لوگوں کی نظر کے تابع ہوتا تو انکی نظر میں پاؤں کے تلوں کا مسح کرنا  اوپر کے حصے کے مسح کرنے کی نسبت زیادہ سزاوار ہوتا لیکن میں نے رسول خدا کو پاؤں کے اوپر کے حصے پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے ۔<ref> ابن ابی شیبہ، المصنف فی الأحادیث والآثار، ج ۱، ص ۲۵؛ كنز العمال فی سنن الأقوال والأفعال، ج ۹، ص ۶۰۶.</ref>
تاریخی منابع کی روایات کے مطابق  حضرت عثمان نے وضوئے [[پیغمبر]] کی تشریح کرتے ہوئے ایک مرتبہ پاؤں کا مسح ذکر کیا<ref> المصنف فی الأحادیث والآثار ج۱ ص۱۶</ref> اور دوسری مرتبہ ایک اور مقام پر پاؤں کے دھونے کو بیان کیا ۔<ref>مسند الدارمی ج۱ ص۵۴۴</ref>. جبکہ [[اہل بیت]] سے اسکے برعکس [[رسول اللہ]]  کا وضو پاؤں کے مسح کے ساتھ ذکر ہوا ہے ۔[[امام علی علیہ السلام|حضرت علی(ع)]] اسکے متعلق فرماتے ہیں کہ اگر دین لوگوں کی نظر کے تابع ہوتا تو انکی نظر میں پاؤں کے تلوں کا مسح کرنا  اوپر کے حصے کے مسح کرنے کی نسبت زیادہ سزاوار ہوتا لیکن میں نے رسول خدا کو پاؤں کے اوپر کے حصے پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے ۔<ref> ابن ابی شیبہ، المصنف فی الأحادیث والآثار، ج ۱، ص ۲۵؛ كنز العمال فی سنن الأقوال والأفعال، ج ۹، ص ۶۰۶.</ref>


==اقسام وضو ==
==اقسام وضو ==
سطر 53: سطر 53:


====مسح====
====مسح====
بازؤں کے دھونے کے بعد اسی بچی ہوئی تری کے ساتھ سر  کے اگلے حصے کا سر سے پیشانی کی طرف پھر دائیں پاؤں اور پھر بائیں کا مسح کرے۔سر کے بال زیادہ بڑے ہونے کی صورت میں بالوں کی جڑ یا جلد پر مسح کر چاہئے۔جس مقدار میں مسح کرے کافی ہےلیکن بعض مراجع کے نزدیک مستحب اور بعض کے نزدیک احتیاط واجب کی بنا پر ایک انگلی کی لمبائی اور تین انگلیوں کی چوڑائی میں مسح کرے۔
بازؤں کے دھونے کے بعد اسی بچی ہوئی تری کے ساتھ سر  کے اگلے حصے کا سر سے پیشانی کی طرف پھر دائیں پاؤں اور پھر بائیں کا مسح کرے۔سر کے بال زیادہ بڑے ہونے کی صورت میں بالوں کی جڑ یا جلد پر مسح کر چاہئے۔جس مقدار میں مسح کیا جائے  کافی ہےلیکن بعض مراجع کے نزدیک مستحب اور بعض کے نزدیک احتیاط واجب کی بنا پر ایک انگلی کی لمبائی اور تین انگلیوں کی چوڑائی میں مسح کرے۔
مسح کرتے وقت اعضائے مسح کا ساکن ہونا ضروری ہے ۔<ref>توضیح المسائل، (المحشی للإمام الخمینی)، ج ‌۱، ص۱۵۹، م ۲۵۵٫ </ref>پاؤں کے مسح کو ناخنوں سے نہیں بلکہ انگلیوں کے سرے سے شروع کر کے  ٹخنوں کے جوڑ تک بعض کے نزدیک ابھری ہوئی ہڈی تک کرے۔
مسح کرتے وقت اعضائے مسح کا ساکن ہونا ضروری ہے ۔<ref>توضیح المسائل، (المحشی للإمام الخمینی)، ج ‌۱، ص۱۵۹، م ۲۵۵٫ </ref>پاؤں کے مسح کو ناخنوں سے نہیں بلکہ انگلیوں کے سرے سے شروع کر کے  ٹخنوں کے جوڑ تک بعض کے نزدیک ابھری ہوئی ہڈی تک کرے۔


گمنام صارف