مندرجات کا رخ کریں

"وضو" کے نسخوں کے درمیان فرق

13 بائٹ کا اضافہ ،  5 اگست 2017ء
م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 27: سطر 27:


==شیعہ اور اہل سنت کے درمیان اختلاف ==
==شیعہ اور اہل سنت کے درمیان اختلاف ==
وضو کے متعلق اہل سنت اور شیعہ حضرات کے درمیان تین بنیادی اختلاف موجود ہیں :
وضو کے متعلق [[اہل سنت]] اور [[شیعہ]] حضرات کے درمیان تین بنیادی اختلاف موجود ہیں :
ہاتھ دھونے کی کیفیت ،سر کے مسح کرنے  اور پاؤں کا مسح کرنا ہے یا دھونا ہے ۔
ہاتھ دھونے کی کیفیت ،سر کے مسح کرنے  اور پاؤں کا مسح کرنا ہے یا دھونا ہے ۔


وضو کے متعلق ان اختلافات کا سبب آیت وضو کے مختلف معنا کرنے کی طرف لوٹتا ہے ۔شیعہ حضرات <font color=green>{{حدیث|و أیدیکم إلی المرافق}}</font> کے ذیل میں آئمہ سے صادر ہونے والی روایات کی بنا پر ہاتھوں کو اوپر سے نیچے کی جانب دھونے کو واجب سمجھتے ہیں جبکہ اہل سنت کے مذاہب ہاتھوں کو نیچے سے اوپر کی جانب دھونے کو واجب سمجھتے ہیں ۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاهب اسلامی»، در فصلنامه مطالعات تقریبی مذاهب اسلامی، شماره ۱۷، ص ۹.</ref>
وضو کے متعلق ان اختلافات کا سبب [[آیت وضو]] کے مختلف معنا کرنے کی طرف لوٹتا ہے ۔شیعہ حضرات <font color=green>{{حدیث|و أیدیکم إلی المرافق}}</font> کے ذیل میں آئمہ سے صادر ہونے والی روایات کی بنا پر ہاتھوں کو اوپر سے نیچے کی جانب دھونے کو واجب سمجھتے ہیں جبکہ اہل سنت کے مذاہب ہاتھوں کو نیچے سے اوپر کی جانب دھونے کو واجب سمجھتے ہیں ۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاہب اسلامی»، در فصلنامہ مطالعات تقریبی مذاہب اسلامی، شماره ۱۷، ص ۹.</ref>
اسی طرح شیعہ مسلک میں دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ سے پہلے دھونا واجب ہے<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاهب اسلامی»، در فصلنامه مطالعات تقریبی مذاهب اسلامی، شماره ۱۷، ص ۱۲.</ref> جبکہ اہل سنت کے مذاہب میں اسے مستحب کہا گیا ہے ۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاهب اسلامی»، در فصلنامه مطالعات تقریبی مذاهب اسلامی، شماره ۱۷، ص ۹ و ۱۰.</ref>   
اسی طرح شیعہ مسلک میں دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ سے پہلے دھونا واجب ہے<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاہب اسلامی»، در فصلنامہ مطالعات تقریبی مذاہب اسلامی، شماره ۱۷، ص ۱۲.</ref> جبکہ اہل سنت کے مذاہب میں اسے مستحب کہا گیا ہے ۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاہب اسلامی»، در فصلنامہ مطالعات تقریبی مذاہب اسلامی، شماره ۱۷، ص ۹ و ۱۰.</ref>   


دیگر اختلاف سر کے مسح کرنے میں ہے ۔امامیہ کے نزدیک سر کا مسح ہاتھوں کے دھونے کی بچی ہوئی تری سے کرنا واجب ہے لیکن اہل کے مذاہب نئے پانی کی تری سے واجب یا افضل سمجھتے ہیں ۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاهب اسلامی»، در فصلنامه مطالعات تقریبی مذاهب اسلامی، شماره ۱۷، ص ۱۲.</ref>
دیگر اختلاف سر کے مسح کرنے میں ہے ۔امامیہ کے نزدیک سر کا مسح ہاتھوں کے دھونے کی بچی ہوئی تری سے کرنا واجب ہے لیکن اہل کے مذاہب نئے پانی کی تری سے واجب یا افضل سمجھتے ہیں ۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاہب اسلامی»، در فصلنامہ مطالعات تقریبی مذاہب اسلامی، شماره ۱۷، ص ۱۲.</ref>
 
نیز شیعہ وضو کی تری سے پاؤں کے انگلیوں کے سرے پاؤں ک ابھری ہوئی جگہ تک مسح کو واجب سمجھتے ہیں اور اہل سنت اسکے برعکس پاؤں کو ٹخنوں سمیت دھونے کو واجب سمجھتے ہیں۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاہب اسلامی»، در فصلنامہ مطالعات تقریبی مذاہب اسلامی، شماره ۱۷، ص ۱۱ و ۱۲.</ref>


نیز شیعہ وضو کی تری سے پاؤں کے انگلیوں کے سرے پاؤں ک ابھری ہوئی جگہ تک مسح کو واجب سمجھتے ہیں اور اہل سنت اسکے برعکس پاؤں کو ٹخنوں سمیت دھونے کو واجب سمجھتے ہیں۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاهب اسلامی»، در فصلنامه مطالعات تقریبی مذاهب اسلامی، شماره ۱۷، ص ۱۱ و ۱۲.</ref>
==وضو میں اختلاف کی ابتدا==
==وضو میں اختلاف کی ابتدا==
تاریخی [[روایات]] کے مطابق [[ عمر بن خطاب|حضرت عمر بن خطاب]] کے دور [[خلافت]] تک وضو میں کسی قسم کا اختلاف نہیں تھا ۔تمام مسلمان ایک ہی طرح سے وضو کرتے تھے ۔ ۔روایات کے مطابق وضو میں اخلاف [[عثمان بن عفان|حضرت عثمان]] کے زمانے میں شروع ہوا ۔<ref>کنزالعمال، ج ۹، ص۴۴۳، ح ۲۶۸۹۰.</ref>
تاریخی [[روایات]] کے مطابق [[ عمر بن خطاب|حضرت عمر بن خطاب]] کے دور [[خلافت]] تک وضو میں کسی قسم کا اختلاف نہیں تھا ۔تمام مسلمان ایک ہی طرح سے وضو کرتے تھے ۔ ۔روایات کے مطابق وضو میں اخلاف [[عثمان بن عفان|حضرت عثمان]] کے زمانے میں شروع ہوا ۔<ref>کنزالعمال، ج ۹، ص۴۴۳، ح ۲۶۸۹۰.</ref>
گمنام صارف