"غزوہ تبوک" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 21: | سطر 21: | ||
| یادداشت = مسلمان رومیوں سے لڑے بغیر واپس [[مدینہ]] آگئے۔ | | یادداشت = مسلمان رومیوں سے لڑے بغیر واپس [[مدینہ]] آگئے۔ | ||
}} | }} | ||
'''غزوہ تبوک،''' [[رسول خداؐ کے غزوات]] میں سے آخری [[غزوہ]] ہے۔ یہ [[غزوہ]] [[سنہ 9 ہجری]] [[رجب المرجب|رجب]] اور [[شعبان المعظم|شعبان]] میں [[تبوک]] کے مقام پر انجام پایا۔ [[رسول اللہ|پیغمبر اکرمؐ]] نے رومیوں کے ساتھ جنگ کے ارادے سے [[تبوک]] کی طرف عزیمت فرمائی؛ مگر بعض [[صحابہ]] بالخصوص [[مدینہ]] کے [[نفاق|منافقین]] نے سپاہ [[اسلام]] میں شمولیت سے انکار کیا یا مسلمانوں کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کی۔ [[رسول اللہؐ]] نے عزیمت سے قبل [[امیرالمؤمنین|علیؑ]] کو [[مدینہ]] میں بطور جانشین مقرر کیا۔ سپاہ [[اسلام]] کئی دنوں تک [[تبوک]] میں قیام کرنے کے بعد رومیوں کے ساتھ جنگ کئے بغیر [[مدینہ]] پلٹ آئی۔ غزوہ تبوک کے سلسلے میں [[قرآن کریم]] کی کئی آیتیں نازل ہوئیں جن کی رو سے منافقین رسوا ہوئے، ان کے چہرے بےنقاب ہوئے اور ان کے منصوبے طشت از بام ہوئے۔ | |||
{{تاریخ صدر اسلام}} | {{تاریخ صدر اسلام}} | ||
{{پیغمبر خداؐ کی مدنی زندگی}} | {{پیغمبر خداؐ کی مدنی زندگی}} | ||
==تبوک== | ==تبوک== | ||
==غزوہ تبوک کا سبب== | ==غزوہ تبوک کا سبب== | ||
ابتدائی [[:سانچہ:سیرت نگار|سیرت نگاروں]] کی باقیماندہ کاوشوں میں [[غزوہ]] [[تبوک]] کے سلسلے میں روایات نقل ہوئی ہیں۔ تاہم ان روایات کے درمیان اس [[غزوہ|غزوے]] کے وقوع کے وقت جیسے اہم مسائل کے سلسلے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔<ref>دانشنامہ جہان اسلام [http://rch.ac.ir/article/Details/7387 تبوک] ۔</ref>۔<ref>دانشنامہ جہان اسلام [http://lib.eshia.ir/23019/1/3257 غزوه تبوک، شماره2357۔]</ref> مشہور روایت کے مطابق، اس جنگی مہم کا سبب [[رسول خداؐ]] کا مقصد [[شام]] کی حدود میں رومیوں کی عسکری نقل و حرکت اور جنگی تیاریاں تھیں۔<ref>الواقدي، المغازي، ج3، ص989ـ990۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج2، قسم 1، ص150ـ 151۔</ref>۔<ref>البلاذري، انساب الاشراف، ج1، ص368۔</ref> | ابتدائی [[:سانچہ:سیرت نگار|سیرت نگاروں]] کی باقیماندہ کاوشوں میں [[غزوہ]] [[تبوک]] کے سلسلے میں روایات نقل ہوئی ہیں۔ تاہم ان روایات کے درمیان اس [[غزوہ|غزوے]] کے وقوع کے وقت جیسے اہم مسائل کے سلسلے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔<ref>دانشنامہ جہان اسلام [http://rch.ac.ir/article/Details/7387 تبوک] ۔</ref>۔<ref>دانشنامہ جہان اسلام [http://lib.eshia.ir/23019/1/3257 غزوه تبوک، شماره2357۔]</ref> مشہور روایت کے مطابق، اس جنگی مہم کا سبب [[رسول خداؐ]] کا مقصد [[شام]] کی حدود میں رومیوں کی عسکری نقل و حرکت اور جنگی تیاریاں تھیں۔<ref>الواقدي، المغازي، ج3، ص989ـ990۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج2، قسم 1، ص150ـ 151۔</ref>۔<ref>البلاذري، انساب الاشراف، ج1، ص368۔</ref> |