مندرجات کا رخ کریں

"غزوہ تبوک" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 114: سطر 114:


===مناقفین کی بہانہ تراشیاں‏===
===مناقفین کی بہانہ تراشیاں‏===
<font color = green>{{قرآن کا متن|'''لَوْ كَانَ عَرَضاً قَرِيباً وَسَفَراً قَاصِداً لاَّتَّبَعُوكَ وَلَـكِن بَعُدَتْ عَلَيْهِمُ الشُّقَّةُ وَسَيَحْلِفُونَ بِاللّهِ لَوِ اسْتَطَعْنَا لَخَرَجْنَا مَعَكُمْ يُهْلِكُونَ أَنفُسَهُمْ وَاللّهُ يَعْلَمُ إِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ'''|ترجمہ=اگر قریبی کوئی منفعت ہوتی اور سفر معمولی ہوتا تو وہ آپ کے پیچھے پیچھے ہو جاتے مگر ان پر بڑی دور دراز مسافت پڑ گئی اور بہت جلد وہ اللہ کی قسم کھائیں گے کہ اگر ہم روانہ ہو سکتے تو آپ کے ساتھ ضرور نکلتے۔ وہ اپنے کو ہلاکت میں ڈالتے ہیں اور اللہ جانتا ہے کہ وہ جھوٹے ہیں۔|سورت=9|آیت=42}}</font><ref>سوره توبه، آیه 42۔</ref>
<font color = green>"{{قرآن کا متن|'''لَوْ كَانَ عَرَضاً قَرِيباً وَسَفَراً قَاصِداً لاَّتَّبَعُوكَ وَلَـكِن بَعُدَتْ عَلَيْهِمُ الشُّقَّةُ وَسَيَحْلِفُونَ بِاللّهِ لَوِ اسْتَطَعْنَا لَخَرَجْنَا مَعَكُمْ يُهْلِكُونَ أَنفُسَهُمْ وَاللّهُ يَعْلَمُ إِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ'''|ترجمہ=اگر قریبی کوئی منفعت ہوتی اور سفر معمولی ہوتا تو وہ آپ کے پیچھے پیچھے ہو جاتے مگر ان پر بڑی دور دراز مسافت پڑ گئی اور بہت جلد وہ اللہ کی قسم کھائیں گے کہ اگر ہم روانہ ہو سکتے تو آپ کے ساتھ ضرور نکلتے۔ وہ اپنے کو ہلاکت میں ڈالتے ہیں اور اللہ جانتا ہے کہ وہ جھوٹے ہیں۔|سورت=9|آیت=42}}"</font><ref>سوره توبه، آیه 42۔</ref>


جنگ [[تبوک]] کے لئے روانگی سے قبل بعض منافقین نے [[رسول اللہ(ص)]] سے اپنے بعض کاموں کے لئے جنگ میں شرکت نہ کرنے کی اجازت مانگی اور آپ(ص) نے انہیں اجازت دے دی۔  
جنگ [[تبوک]] کے لئے روانگی سے قبل بعض منافقین نے [[رسول اللہ(ص)]] سے اپنے بعض کاموں کے لئے جنگ میں شرکت نہ کرنے کی اجازت مانگی اور آپ(ص) نے انہیں اجازت دے دی۔


یہ اجازت اس لئے تھی کہ سچے اور جھوٹے سامنے آجائیں؛ دوسری طرف سے ایسے لوگوں کو [[جہاد]] میں شرکت نہ کرنے کی اجازت دینے کا فائدہ مسلمانوں ہی کو پہنچتا تھا کیونکہ ان کی طرف سے فتنہ انگیزی اور مسلمانوں کے درمیان تفرقہ اندازی کا امکان تھا:
یہ اجازت اس لئے تھی کہ سچے اور جھوٹے سامنے آجائیں؛ دوسری طرف سے ایسے لوگوں کو [[جہاد]] میں شرکت نہ کرنے کی اجازت دینے کا فائدہ مسلمانوں ہی کو پہنچتا تھا کیونکہ ان کی طرف سے فتنہ انگیزی اور مسلمانوں کے درمیان تفرقہ اندازی کا امکان تھا:
سطر 131: سطر 131:
[[منافقین]] جنہوں نے [[رسول خدا(ص)]] سے [[جہاد]] میں شرکت نہ کرنے کی اجازت یا چھٹی مانگی تھی، درحقیقت شرکت کا ارادہ ہی نہیں رکھتے تھے اور ان کے اجازت مانگنے کا مقصد یہ ظاہر کرنا تھا کہ گویا وہ آپ(ص) کے مطیع ہیں اور اگر آپ(ص) انہیں شرکت نہ کرنے کی اجازت نہ بھی دیتے وہ شرکت نہیں کرنا چاہتے تھے کیونکہ اگر وہ ارادہ رکھتے تو اس کے لئے تیاریاں بھی کرتے۔ خداوند متعال مؤخر الذکر آیت میں فرماتا ہے کہ اگر وہ جنگ میں شرکت کرتے تو مسلمانوں کے لئے زحمت کا سبب بنتے؛ ان کی صفوں میں رخنہ ڈالتے اور مسلمانوں کے درمیان بھی ان کی باتیں سننے والے موجود ہیں۔
[[منافقین]] جنہوں نے [[رسول خدا(ص)]] سے [[جہاد]] میں شرکت نہ کرنے کی اجازت یا چھٹی مانگی تھی، درحقیقت شرکت کا ارادہ ہی نہیں رکھتے تھے اور ان کے اجازت مانگنے کا مقصد یہ ظاہر کرنا تھا کہ گویا وہ آپ(ص) کے مطیع ہیں اور اگر آپ(ص) انہیں شرکت نہ کرنے کی اجازت نہ بھی دیتے وہ شرکت نہیں کرنا چاہتے تھے کیونکہ اگر وہ ارادہ رکھتے تو اس کے لئے تیاریاں بھی کرتے۔ خداوند متعال مؤخر الذکر آیت میں فرماتا ہے کہ اگر وہ جنگ میں شرکت کرتے تو مسلمانوں کے لئے زحمت کا سبب بنتے؛ ان کی صفوں میں رخنہ ڈالتے اور مسلمانوں کے درمیان بھی ان کی باتیں سننے والے موجود ہیں۔


بے شک وہ اپنی جھوٹی افواہوں کے ذریعے کمزور مسلمانوں کو منحرف کرتے، سپاہ [[اسلام]] میں اختلاف ڈالتے اور اور سپاہ کے حوصلوں کو کمزور کرتے؛ وہ ابتداء ہی سے فتنہ انگيزی کے درپے تھے:  
بے شک وہ اپنی جھوٹی افواہوں کے ذریعے کمزور مسلمانوں کو منحرف کرتے، سپاہ [[اسلام]] میں اختلاف ڈالتے اور اور سپاہ کے حوصلوں کو کمزور کرتے؛ وہ ابتداء ہی سے فتنہ انگيزی کے درپے تھے:


<font color = green>{{قرآن کا متن|'''لَقَدِ ابْتَغَوُاْ الْفِتْنَةَ مِن قَبْلُ وَقَلَّبُواْ لَكَ الأُمُورَ حَتَّى جَاء الْحَقُّ وَظَهَرَ أَمْرُ اللّهِ وَهُمْ كَارِهُونَ'''|ترجمہ=وہ پہلے بھی فتنہ پردازی کے خواہاں رہے ہیں اور آپ کے لیے معاملات کو درہم و برہم کرتے رہے ہیں، یہاں تک کہ حق سامنے آ گیا اور اللہ کی بات غالب آ گئی، درصورت یہ کہ وہ ناپسند کرتے تھے۔|سورت=9|آیت=48}}</font><ref>سوره توبه، آیات 48۔</ref>
<font color = green>{{قرآن کا متن|'''لَقَدِ ابْتَغَوُاْ الْفِتْنَةَ مِن قَبْلُ وَقَلَّبُواْ لَكَ الأُمُورَ حَتَّى جَاء الْحَقُّ وَظَهَرَ أَمْرُ اللّهِ وَهُمْ كَارِهُونَ'''|ترجمہ=وہ پہلے بھی فتنہ پردازی کے خواہاں رہے ہیں اور آپ کے لیے معاملات کو درہم و برہم کرتے رہے ہیں، یہاں تک کہ حق سامنے آ گیا اور اللہ کی بات غالب آ گئی، درصورت یہ کہ وہ ناپسند کرتے تھے۔|سورت=9|آیت=48}}</font><ref>سوره توبه، آیات 48۔</ref>
===جد بن قیس کا قصہ===
===جد بن قیس کا قصہ===
[[رسول خدا(ص)]] نے جد بن قیس  کو دیکھا اور فرمایا "کیا تم اس جنگ کے لئے ہمارے ساتھ نہیں جارہے ہو، گویا تم زرد فام خواتین سے چشم پوشی نہیں کرسکتے ہو!" کہنے لگا: اے [[رسول خدا(ص)|رسول خدا]]! میری قوم جانتی ہے کہ ان میں سے کوئی بھی نہیں ہے جو مجھ جتنا عورتوں کا رسیا ہو اور مجھے خوف ہے کہ آپ کے ساتھ جاؤں اور رومی عورتوں کو دیکھ کر صبر کا دامن چھوڑ جاؤں؛ چنانچہ استدعا ہے کہ مجھے مبتلا نہ کریں اور مجھے شہر میں رہنے دیں۔ دوسری طرف سے اسی شخص نے اپنی قوم کی ایک جماعت سے مخاطب ہوکر کہا: گرمی بہت شدید ہے لہذا اپنے گھر بار کو چھوڑ کر مت جاؤ۔ جد بن قیس کے بیٹے نے کہا: "خود تو [[رسول خدا(ص)]] کے فرمان کی مخالفت کر ہی رہے ہو کیا یہی کافی نہیں ہے اور اب لوگوں کو بھی گرمی کا بہانہ بنا کر آپ(ص) کی نافرمانی پر اکسا رہے ہو؟ خدا کی قسم! خدا تمہارے بارے میں بھی آیت نازل کرے گا جس کو [[قیامت]] تک کے لوگ پڑھیں گے"۔ اتفاق سے آیت کریمہ نازل ہوئی اور خداوند متعال نے ارشاد فرمایا: <font color = green>"{{قرآن کا متن|'''وَمِنْهُم مَّن يَقُولُ ائْذَن لِّي وَلاَ تَفْتِنِّي أَلاَ فِي الْفِتْنَةِ سَقَطُواْ وَإِنَّ جَهَنَّمَ لَمُحِيطَةٌ بِالْكَافِرِينَ'''|ترجمہ=اور ان میں ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ مجھے چھٹی دیجئے اور مجھے گمراہی میں مبتلا نہ کیجئے۔ معلوم ہونا چاہیے کہ گمراہی میں وہ خود پڑ ہی چکے ہیں اور بلاشبہ دوزخ گھیرے ہوئے ہے کافروں کو|سورت=9|آیت=49}}"</font><ref>سوره توبه، آیه 49۔</ref>
[[رسول خدا(ص)]] نے جد بن قیس  کو دیکھا اور فرمایا "کیا تم اس جنگ کے لئے ہمارے ساتھ نہیں جارہے ہو، گویا تم زرد فام خواتین سے چشم پوشی نہیں کرسکتے ہو!" کہنے لگا: اے [[رسول خدا(ص)|رسول خدا]]! میری قوم جانتی ہے کہ ان میں سے کوئی بھی نہیں ہے جو مجھ جتنا عورتوں کا رسیا ہو اور مجھے خوف ہے کہ آپ کے ساتھ جاؤں اور رومی عورتوں کو دیکھ کر صبر کا دامن چھوڑ جاؤں؛ چنانچہ استدعا ہے کہ مجھے مبتلا نہ کریں اور مجھے شہر میں رہنے دیں۔ دوسری طرف سے اسی شخص نے اپنی قوم کی ایک جماعت سے مخاطب ہوکر کہا: گرمی بہت شدید ہے لہذا اپنے گھر بار کو چھوڑ کر مت جاؤ۔ جد بن قیس کے بیٹے نے کہا: "خود تو [[رسول خدا(ص)]] کے فرمان کی مخالفت کر ہی رہے ہو کیا یہی کافی نہیں ہے اور اب لوگوں کو بھی گرمی کا بہانہ بنا کر آپ(ص) کی نافرمانی پر اکسا رہے ہو؟ خدا کی قسم! خدا تمہارے بارے میں بھی آیت نازل کرے گا جس کو [[قیامت]] تک کے لوگ پڑھیں گے"۔ اتفاق سے آیت کریمہ نازل ہوئی اور خداوند متعال نے ارشاد فرمایا: <font color = green>"{{قرآن کا متن|'''وَمِنْهُم مَّن يَقُولُ ائْذَن لِّي وَلاَ تَفْتِنِّي أَلاَ فِي الْفِتْنَةِ سَقَطُواْ وَإِنَّ جَهَنَّمَ لَمُحِيطَةٌ بِالْكَافِرِينَ'''|ترجمہ=اور ان میں ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ مجھے چھٹی دیجئے اور مجھے گمراہی میں مبتلا نہ کیجئے۔ معلوم ہونا چاہیے کہ گمراہی میں وہ خود پڑ ہی چکے ہیں اور بلاشبہ دوزخ گھیرے ہوئے ہے کافروں کو|سورت=9|آیت=49}}"</font><ref>سوره توبه، آیه 49۔</ref>
گمنام صارف