مندرجات کا رخ کریں

"صلح حدیبیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 28: سطر 28:
مروی ہے کہ قربانی کے ان 70 اونٹوں میں  – علامتی طور پر -- [[ابو جہل]] کی وہ اونٹنی بھی شامل تھی جو [[غزوہ بدر|جنگ بدر]] میں بطور غنیمت مسلمانوں کے ہاتھ لگی تھی۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص574۔</ref>
مروی ہے کہ قربانی کے ان 70 اونٹوں میں  – علامتی طور پر -- [[ابو جہل]] کی وہ اونٹنی بھی شامل تھی جو [[غزوہ بدر|جنگ بدر]] میں بطور غنیمت مسلمانوں کے ہاتھ لگی تھی۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص574۔</ref>


[[رسول اللہ|پیغمبر اسلامؐ]] اور آپؐ کے اصحاب نے لبیک کہتے ہوئے "عسفان" تک کا سفر کیا جو [[مکہ]] سے دو منزلوں کے فاصلے پر اواقع تھا۔ اس مقام پر آپؐ کو اطلاع ملی کہ مشرکین [[قریش]] آپؐ اور مسلمانوں کی عزیمت کی خبر مل چکی ہے اور مشرکین نے قسم اٹھائی ہے کہ [[مسلمانوں]] کے [[مکہ]] میں داخلے کا سدّ باب کریں گے۔<ref>ابن ہشام، السيرۃ النبويۃ، ج3، ص775۔</ref>  [[قریش]] نے اپنے جنگجؤوں کو [[مکہ]] کے باہر تعینات کیا اور [[خالد بن ولید]] کو 200 سواروں کا لشکر دے مسلمانوں کا مقابلہ کرنے "کراع الغمیم" روانہ کیا۔<ref>ابن ہشام، السيرۃ النبويۃ، وہی ماخذ۔</ref> [[رسول خداؐ]] [[قریش]] کے اس اقدام سے باخبر ہوئے تو فرمایا: <font color = blue>{{حدیث|'''يا ويح قريش ! لقد أكلتہم الحرب۔۔۔'''}}</font> یعنی وا‏ئے بحال ہو [[قریش]] کے، جنہیں جنگ نابود کر گئی۔۔۔ اور پوچھا: کیا ہے کوئی جو ہمیں ایسے راستے سے لے جائے کہ ہمیں [[قریش]] کا سامنا نہ کرنا پڑے؟<ref>ابن ہشام، وہی ماخذ۔</ref>
[[رسول اللہ|پیغمبر اسلامؐ]] اور آپؐ کے اصحاب نے لبیک کہتے ہوئے "عسفان" تک کا سفر کیا جو [[مکہ]] سے دو منزلوں کے فاصلے پر اواقع تھا۔ اس مقام پر آپؐ کو اطلاع ملی کہ مشرکین [[قریش]] آپؐ اور مسلمانوں کی عزیمت کی خبر مل چکی ہے اور مشرکین نے قسم اٹھائی ہے کہ [[مسلمانوں]] کے [[مکہ]] میں داخلے کا سدّ باب کریں گے۔<ref>ابن ہشام، السيرۃ النبويۃ، ج3، ص775۔</ref>  [[قریش]] نے اپنے جنگجؤوں کو [[مکہ]] کے باہر تعینات کیا اور [[خالد بن ولید]] کو 200 سواروں کا لشکر دے مسلمانوں کا مقابلہ کرنے "کراع الغمیم" روانہ کیا۔<ref>ابن ہشام، السيرۃ النبويۃ، وہی ماخذ۔</ref> [[رسول خداؐ]] [[قریش]] کے اس اقدام سے باخبر ہوئے تو فرمایا: {{حدیث|'''يا ويح قريش ! لقد أكلتہم الحرب۔۔۔'''}} یعنی وا‏ئے بحال ہو [[قریش]] کے، جنہیں جنگ نابود کر گئی۔۔۔ اور پوچھا: کیا ہے کوئی جو ہمیں ایسے راستے سے لے جائے کہ ہمیں [[قریش]] کا سامنا نہ کرنا پڑے؟<ref>ابن ہشام، وہی ماخذ۔</ref>


[[رسول خداؐ]] نے بنو اسلم کے ایک فرد کی راہنمائی سے ایک ذیلی راستے سے [[مکہ]] کی جانب اپنا سفر جاری رکھا تا کہ [[قریش]] کے جنگجؤوں کا مقابلہ نہ کرنا پڑے۔<ref>ابن ہشام، السيرۃ النبويۃ، ج3، ص775۔</ref> [[رسول اللہؐ]] نے پہلی بار اسی راستے میں [[نماز خوف]] ادا کی۔<ref>رجوع کریں: سورہ نساء، آیات 101 و 102۔</ref> تا کہ اطراف ميں موجود ممکنہ دشمنوں کی طرف سے ہوشیار ہوں۔<ref>رجوع کریں: الواقدی، المغازی، ج2، ص582ـ583۔</ref>
[[رسول خداؐ]] نے بنو اسلم کے ایک فرد کی راہنمائی سے ایک ذیلی راستے سے [[مکہ]] کی جانب اپنا سفر جاری رکھا تا کہ [[قریش]] کے جنگجؤوں کا مقابلہ نہ کرنا پڑے۔<ref>ابن ہشام، السيرۃ النبويۃ، ج3، ص775۔</ref> [[رسول اللہؐ]] نے پہلی بار اسی راستے میں [[نماز خوف]] ادا کی۔<ref>رجوع کریں: سورہ نساء، آیات 101 و 102۔</ref> تا کہ اطراف ميں موجود ممکنہ دشمنوں کی طرف سے ہوشیار ہوں۔<ref>رجوع کریں: الواقدی، المغازی، ج2، ص582ـ583۔</ref>
confirmed، templateeditor
8,851

ترامیم