گمنام صارف
"صلح حدیبیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←قریش کی طرف سے معاہدے کی خلاف ورزی
imported>Mabbassi |
imported>Mabbassi |
||
سطر 105: | سطر 105: | ||
[[حدیبیہ]] سے [[مدینہ]] واپسی کے دوران راستے میں ہی [[سورہ فتح]] نازل ہوئی اور اس سورت میں خداوند متعال نے صلح [[حدیبیہ]] کو "فتح مبین" کا نام عطا کیا اور [[بیعت رضوان|بیعت]] کرنے والوں سے اپنی رضا اور خوشنودی کا اعلان فرماتے ہوئے مسلمانوں کو عظیم فتوحات اور بہت سے اموال غنیمت کا وعدہ دیا۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص617ـ623۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السيرة النبوية، ج3، ص786ـ788۔</ref> اکثر مفسرین کی رائے کے مطابق اس وعدے کا تعلق [[غزوہ خیبر|فتح خیبر]] سے ہے جو سنہ 7 ہجری میں انجام پایا اور بہت سے اموال غنیمت مسلمانوں کے نصیب ہوئے۔<ref>رجوع کریں: طبری، جامع البيان، ج26، ص90 اور بعد کے صفحات۔</ref>۔<ref>الطبرسی، مجمع البیان، ج9، ص181 اور بعد کے صفحات۔</ref>۔<ref>رجوع کریں: الطباطبائی، تفسیر الميزان، ج18، ص251 اور بعد کے صفحات۔</ref> تاہم بعض مفسرین نے آیت فتح مبین کی آیت کو [[فتح مکہ]] سے متعلق سمجھا ہے۔<ref>رجوع کریں: الطباطبائی، تفسیر الميزان، ج18، ص251 اور بعد کے صفحات۔</ref> | [[حدیبیہ]] سے [[مدینہ]] واپسی کے دوران راستے میں ہی [[سورہ فتح]] نازل ہوئی اور اس سورت میں خداوند متعال نے صلح [[حدیبیہ]] کو "فتح مبین" کا نام عطا کیا اور [[بیعت رضوان|بیعت]] کرنے والوں سے اپنی رضا اور خوشنودی کا اعلان فرماتے ہوئے مسلمانوں کو عظیم فتوحات اور بہت سے اموال غنیمت کا وعدہ دیا۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص617ـ623۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السيرة النبوية، ج3، ص786ـ788۔</ref> اکثر مفسرین کی رائے کے مطابق اس وعدے کا تعلق [[غزوہ خیبر|فتح خیبر]] سے ہے جو سنہ 7 ہجری میں انجام پایا اور بہت سے اموال غنیمت مسلمانوں کے نصیب ہوئے۔<ref>رجوع کریں: طبری، جامع البيان، ج26، ص90 اور بعد کے صفحات۔</ref>۔<ref>الطبرسی، مجمع البیان، ج9، ص181 اور بعد کے صفحات۔</ref>۔<ref>رجوع کریں: الطباطبائی، تفسیر الميزان، ج18، ص251 اور بعد کے صفحات۔</ref> تاہم بعض مفسرین نے آیت فتح مبین کی آیت کو [[فتح مکہ]] سے متعلق سمجھا ہے۔<ref>رجوع کریں: الطباطبائی، تفسیر الميزان، ج18، ص251 اور بعد کے صفحات۔</ref> | ||
== | == معاہدے کی خلاف ورزی== | ||
صلح [[حدیبیہ]] سے کچھ ہی عرصہ بعد [[مکہ]] سے ایک شخص بھاگ کر [[مدینہ]] پہنچا۔ [[رسول اللہ(ص)]] نے معاہدے کی رو سے اس کو [[مکہ]] واپس بھجوایا؛ لیکن متذکرہ مسلمان بیچ راستے قریشیوں کے نرغے سے نکل کر بھاگ گیا اور چند دیگر افراد سے مل کر قریشیوں پر حملہ کیا اور حملوں کا یہ سلسلہ جاری رکھا۔ یہاں تک کہ [[قریش]] نے [[رسول خدا(ص)]] سے درخواست کی کہ ان چند مسلمانوں کو [[مدینہ]] میں بسا دیں؛ اور یوں [[قریش]] نے بھاگنے والوں کے لوٹانے کی یک طرفہ پابندی والے نکتے کو خود ہی منسوخ کردیا۔<ref>رجوع کریں: الواقدی، المغازی، ج2، ص624ـ629۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السيرة النبوية، ج3، 788ـ789۔</ref> گوکہ اس سے کچھ عرصہ پہلے ہی [[سورہ ممتحنہ]] کی دسویں آیت کی رو سے ان مؤمنہ خواتین کا واپس بھجوانا ممنوع ہوچکا تھا جو [[مکہ]] سے [[مدینہ]] فرار ہوکر آتی تھیں۔<ref>ابن هشام، السيرة النبوية، ج3، ص790ـ791۔</ref> | صلح [[حدیبیہ]] سے کچھ ہی عرصہ بعد [[مکہ]] سے ایک شخص بھاگ کر [[مدینہ]] پہنچا۔ [[رسول اللہ(ص)]] نے معاہدے کی رو سے اس کو [[مکہ]] واپس بھجوایا؛ لیکن متذکرہ مسلمان بیچ راستے قریشیوں کے نرغے سے نکل کر بھاگ گیا اور چند دیگر افراد سے مل کر قریشیوں پر حملہ کیا اور حملوں کا یہ سلسلہ جاری رکھا۔ یہاں تک کہ [[قریش]] نے [[رسول خدا(ص)]] سے درخواست کی کہ ان چند مسلمانوں کو [[مدینہ]] میں بسا دیں؛ اور یوں [[قریش]] نے بھاگنے والوں کے لوٹانے کی یک طرفہ پابندی والے نکتے کو خود ہی منسوخ کردیا۔<ref>رجوع کریں: الواقدی، المغازی، ج2، ص624ـ629۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السيرة النبوية، ج3، 788ـ789۔</ref> گوکہ اس سے کچھ عرصہ پہلے ہی [[سورہ ممتحنہ]] کی دسویں آیت کی رو سے ان مؤمنہ خواتین کا واپس بھجوانا ممنوع ہوچکا تھا جو [[مکہ]] سے [[مدینہ]] فرار ہوکر آتی تھیں۔<ref>ابن هشام، السيرة النبوية، ج3، ص790ـ791۔</ref> | ||