گمنام صارف
"امام جعفر صادق علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق
←وکالتی نظام
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 71: | سطر 71: | ||
===وکالتی نظام=== | ===وکالتی نظام=== | ||
{{اصلی|وکالتی نظام}} | {{اصلی|وکالتی نظام}} | ||
ایک طرف [[امامیہ|شیعہ]] اسلامی دنیا کے مختلف | ایک طرف [[امامیہ|شیعہ]] اسلامی دنیا کے مختلف علاقوں میں پھیلے ہوئے تھے تو دوسری طرف سیاسی دباؤ کی وجہ سے ائمہ معصومین کو اپنے پیروکاروں کے ساتھ رابطہ برقرار کرنے میں دشواریوں کا سامنا رہتا تھا جو امام صادقؑ کے دور میں پہلے سے بھی پیچیدہ شکل اختیار کر گئی تھی۔ اسی وجہ سے آپ نے مختلف علاقوں میں اپنا وکیل اور نمائندہ مقرر فرمایا جو آپ اور آپ کے پیرکاروں کے درمیان رابطے کا کام انجام دیتے تھے۔<ref> جباری، سازمان وکالت ائمہ، ج۱، ۱۳۸۲ش، ص۴۷-۵۰.</ref> وجوہات شرعیہ جیسے [[خمس]]، [[زکات]]، [[نذر]] اور تحائف وغیرہ کی جمع آوری اور انہیں امامؑ تک پہنچانا، شیعوں کی مشکلات سے آگاہی اور ان کو ترجیحی بنیادوں پر حل و فصل کرنا، [[امام]] اور آپ کے پیروکاروں کے درمیان رابطہ برقرار کرنا نیز ان کے شرعی سوالات کا امام سے جوابات دریافت کرنا، ان وکلاء کے وظائف میں شامل تھا۔<ref> جباری، سازمان وکالت ائمہ، ج۱، ۱۳۸۲ش، ص۲۸۰، ۳۲۰، ۳۳۲.</ref> وکالتوں کا یہ سلسلہ آپ کے بعد والے ائمہ کے زمانے میں نہ صرف جاری رہا بلکہ اس میں وسعت آتی گئی یہاں تک کہ [[امام زمانہؑ]] کی [[غیبت صغرا]] میں یہ سلسلہ [[نواب اربعہ]] کی صورت میں اپنے عروج پر جا پہنچا لیکن چوتھے نائب خاص [[علی بن محمد سمری]] کی وفات اور [[غیبت کبرا|غیبت کبرای]] کے آغاز کے بعد وکلاء کا یہ سلسلہ اختتام پذیر ہوا۔ <ref>[http://tarikh.nashriyat.ir/node/615 جباری، بررسی تطبیقی سازمان دعوت عباسیان و سازمان وكالت اماميہ (مراحل شكل گیری و عوامل پیدایش)، قم، پاييز ۱۳۸۹ش، ص۷۵ـ۱۰۴].</ref> | ||
===غالیوں کے ساتھ برتاؤ=== | ===غالیوں کے ساتھ برتاؤ=== |