مندرجات کا رخ کریں

"نبوت" کے نسخوں کے درمیان فرق

1,780 بائٹ کا اضافہ ،  16 جون 2015ء
م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 189: سطر 189:
مختلف ادیان الہی کی اساسی تعلیمات ایک جیسی ،ثابت اور ناقابل تغییر ہیں لیکن دین کی  کچھ احکامات ضرورتوں، زمانے کے تقاضوں اور مصلحتوں کے تحت بنائی گئی ہیں اور ضرورتوں، حالات اور مصلحتوں کی کی تبدیلی کے ساتھ وہ احکام بھی تبدیل ہوں گے۔ <ref>قیصری، شرح فصوص الحکم، ج۱، ص۱۳۶</ref>
مختلف ادیان الہی کی اساسی تعلیمات ایک جیسی ،ثابت اور ناقابل تغییر ہیں لیکن دین کی  کچھ احکامات ضرورتوں، زمانے کے تقاضوں اور مصلحتوں کے تحت بنائی گئی ہیں اور ضرورتوں، حالات اور مصلحتوں کی کی تبدیلی کے ساتھ وہ احکام بھی تبدیل ہوں گے۔ <ref>قیصری، شرح فصوص الحکم، ج۱، ص۱۳۶</ref>


مثلا
مثلا بنی اسرائیل کی نافرمانیوں کی وجہ سے ان کی تنبیہ اور فرمانبردار بنانے کیلئے اور روح عبودیت کی تقویت کیلئے دین یہود میں بعض احکام تھے اور واضح سی بات ہے کہ اس خصوصیت کے ختم ہو جانے اور مخاطبین کے بدلنے کی وجہ سے اب  وہ مصلحت بھی موجود نہیں ہے اور وہ احکام منسوخ ہو جائیں گے ۔
*ترقی فہم اور انسانی استعداد
==تعداد انبیاء ==
زمانے کے گزرنے ،زندگی کے حالات مختلف ہونے،اجتماعی اور انفرادی سوچ کے استعمال اور انسانوں کے پاس انبیاء کی دی ہوئی تعلیمات کے وسیلے سے انسان تکمیل کے مراحل میں رہا اور جس قدر اس کی عمر زیادہ ہو رہی ہے اسی طرح نئے سے نئے پیغامات حاصل کرنے اور کامل تر ہونے کی صلاحیت میں بھی روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔اس بات کو مختلف ادیان الہی کے تعلمات کا باہم مقائسہ کر کے سمجھا جا سکتا ہے ۔ اسی وجہ سے بعض فلاسفہ کا یہ اعتقاد ہے انسان حضرت آدم ؐ سے لے نبی آخر الزمان کی امت تک مسلسل ترقی کر رہا ہے اس وجہ سے ضروری ہے کہ مسلسل انبیاء بھیجیں جائیں اور وہ اپنی امت کی صلاحیت اور استعداد کے مطابق سعادت اور نیکی کے دستور العمل سے انہیں آگاہ کریں۔<ref>صدرالمتألهین، شرح اصول کافی، کتاب الحجة، ص۴۲۴</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
گمنام صارف