مندرجات کا رخ کریں

"نبوت" کے نسخوں کے درمیان فرق

3,483 بائٹ کا اضافہ ،  16 جون 2015ء
م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 176: سطر 176:
==تکرار انبیاء کی حکمت ==
==تکرار انبیاء کی حکمت ==
ابتدائے خلقت انسان سے ہی انسان کی وسائل ہدایت کی طرف احتیاج  کے پیش نظر انبیاء موجود تھے۔ ان انبیاء کی تعداد اور انبیاء کی تکرار ایک ایسا سوال ہے جو انسان کی توجہ اپنی طرف مبذول کرواتا ہے ۔ معاشرۂ انسانی میں کیوں اتنی تعداد میں انیباء مبعوث ہوئے؟ کیوں شروع میں ہی دین کامل پیش نہیں کیا گیا؟ جب دینی تعلیمات کا مطالعہ کرتے ہیں تو اس کے درج ذیل چند جواب ہمیں ملتے ہیں:ـ
ابتدائے خلقت انسان سے ہی انسان کی وسائل ہدایت کی طرف احتیاج  کے پیش نظر انبیاء موجود تھے۔ ان انبیاء کی تعداد اور انبیاء کی تکرار ایک ایسا سوال ہے جو انسان کی توجہ اپنی طرف مبذول کرواتا ہے ۔ معاشرۂ انسانی میں کیوں اتنی تعداد میں انیباء مبعوث ہوئے؟ کیوں شروع میں ہی دین کامل پیش نہیں کیا گیا؟ جب دینی تعلیمات کا مطالعہ کرتے ہیں تو اس کے درج ذیل چند جواب ہمیں ملتے ہیں:ـ
*''' دین کی اصلی تعلیمات کے فراموش اور تحریف کا خوف'''
*''' دین کی اصلی تعلیمات کے فراموشی اور تحریف کا خوف'''
{{اصلی|آسمانی کی تحریف }}
{{اصلی|آسمانی کتابوں کی تحریف }}
ہدایت بشر کیلئے متعدد انبیاء کے بھیجے جانے کا اصلی عامل لوگوں کے ہاتھوں دینی تعلیمات کی تحریف ہونا ہے ۔انسان  زمین پر آباد ہوا اور معاشرے کی صورت میں جب اس کے باہمی تعلقات قائم ہوئے تو لوگوں کے درمیان اختلاف نظر ظاہر ہوا ۔
ہدایت بشر کیلئے متعدد انبیاء کے بھیجے جانے کا اصلی عامل لوگوں کے ہاتھوں دینی تعلیمات کی تحریف ہونا ہے ۔انسان  زمین پر آباد ہوا اور معاشرے کی صورت میں جب اس کے باہمی تعلقات قائم ہوئے تو لوگوں کے درمیان اختلاف نظر ظاہر ہوا ۔زور گو اور طاقتور ناتوان لوگوں سے ناجائز فوائد حاصل کرنے کا مقصد رکھتے تھے جبکہ انبیائے الہی اپنے مقاصد  میں سے ایک مقصد برابری اور مساوات کی بنیاد پر  ایک آیڈیل معاشرے کی تشکیل سمجھتے تھے لہذا وہ ایسے طاقتوروں سے مقابلہ کرتے ۔پس ان حالات میں ان طاقتوروں کے پاس انبیاء سے مقابلہ کرنے کا راہ حل یہ تھا کہ وہ دین کی اساسی تعلیمات میں تحریف  کوآسان ترین راستہ سمجھیں  اور وہ دین کی اساسی تعلیمات میں تحریف کی کوشش کریں ۔ <ref>مطهری، جامعه و تاریخ، ص۲۱۲</ref>
 
اعتقادی اور عملی دو مقامات پر تحریف واقع ہوئی جیسے فرشتوں کو لڑکیاں جاننا، حضرت عیسی کو خدا کا بیٹا سمجھنا اور تثلیث کا عقیدہ تحریفی اعتقادات کی مثالیں ہیں جبکہ خدا کے حلال و حرام میں تبدیلی اور بدعت تحریف عملی کی مثالیں ہیں۔ <ref>سوره انعام، آیه۱۴۰</ref>
 
لوگوں کے درمیان پیغامات الہی کے باقی رہنے،ان کے فراموش نہ ہونے اور ان کے تحریف سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ تاریخ کے مختف حصوں میں ایسے افراد ہونے چاہئے تا کہ وہ پہلے آسمانی پیغاموں یا خدا کی جانب سے  صحیح اور درست نئے پیغامات کی تبلیغ کے ذریعے تحریف سے خالی صحیح اور سالم دینی تعلیمات کو لوگوں کے سامنے پیش کریں۔
*'''آسمانی کتابوں کا ناپدید ہوجانا'''
حضرت ابو ذر سے منقول روایت کے مطابق ہدایت بشر کیلئے خدا کی جانب سے بہت سی کتابیں انبیاء پر نازل ہوئی ہیں۔مختلف ادیان کے پیروکار فکری بلوغ اور ترقی کے نہ ہونے اور زمانے کے گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کتابوں کی حفاظت نہیں کر سکے ہیں لہذا بہت سی کتابیں ناپدید ہو گئیں اور لوگوں کے ہاتھوں میں موجود نہیں ہیں اور آنے والی نسلیں اس محروم ہیں۔<ref>مطهری، وحی و نبوت، ص۱۸۲ </ref>۔اس وجہ سے ضروری ہے کہ بعد میں پیغمبر آئیں تا کہ ناپدید شدہ کتابوں کے متعلق بیان کریں اور لوگوں کیلئے ان کی تعلیمات اور احکام بیان کریں یا انسان کی ہدایت کیلئے ایک جدید اور نئے دینی دستور العمل کو پیش کریں۔
*'''ضرورتیں اور تقاضوں کا باہمی اختلاف'''
 
مختلف ادیان الہی کی اساسی تعلیمات ایک جیسی ،ثابت اور ناقابل تغییر ہیں لیکن دین کی  کچھ احکامات ضرورتوں، زمانے کے تقاضوں اور مصلحتوں کے تحت بنائی گئی ہیں اور ضرورتوں، حالات اور مصلحتوں کی کی تبدیلی کے ساتھ وہ احکام بھی تبدیل ہوں گے۔ <ref>قیصری، شرح فصوص الحکم، ج۱، ص۱۳۶</ref>
 
مثلا


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
گمنام صارف