مندرجات کا رخ کریں

"نبوت" کے نسخوں کے درمیان فرق

6 بائٹ کا اضافہ ،  10 جون 2015ء
م
imported>Mabbassi
(نیا صفحہ: نبوت کا معنی انسانوں کی ہدایت کیلئے اللہ کی جانب سے پیغام لانے والا ہے ۔نبوت کو اصول دین میں سے شما...)
 
imported>Mabbassi
سطر 1: سطر 1:
نبوت کا معنی انسانوں کی ہدایت کیلئے اللہ کی جانب سے پیغام لانے والا ہے ۔نبوت کو اصول دین میں سے شمار کیا جاتا ہے۔ اس کا اعتقاد رکھنا مسلمان کی شرائط میں سے ہے ۔قران یا سنت نبوی میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور دوسرے پیغمبروں کو پیامبران الہی کہا جاتا ہے ۔حضرت آدم ؑ سے نبوت کا آغاز ہوا اور قران کی تصریح کے مطابق حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر ختم ہوئی ہے نیز اس عقیدے میں اہل سنت اور شیعہ ایک جیسا اعتقاد رکھتے ہیں۔
نبوت کا معنی انسانوں کی ہدایت کیلئے اللہ کی جانب سے پیغام لانے والا ہے ۔نبوت کو اصول دین میں سے شمار کیا جاتا ہے۔ اس کا اعتقاد رکھنا مسلمان کی شرائط میں سے ہے ۔قران یا سنت نبوی میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور دوسرے پیغمبروں کو پیامبران الہی کہا جاتا ہے ۔حضرت آدم ؑ سے نبوت کا آغاز ہوا اور قران کی تصریح کے مطابق حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر ختم ہوئی ہے نیز اس عقیدے میں اہل سنت اور شیعہ ایک جیسا اعتقاد رکھتے ہیں۔
==نبوت کا معنی ==
==نبوت کا معنی ==
نبا یا نبو لفظ نبوت کی اصل ہے ۔عربی زبان میں نبا یا نبو درج ذیل چند معانی کیلئے استعمال ہوتے ہیں:۔
"نبا" یا "نبو" لفظ "نبوت" کی اصل ہے ۔عربی زبان میں "نبا" یا "نبو" درج ذیل معانی کیلئے استعمال ہوتے ہیں:۔
خبر دینے والا<ref>ابن منظور ،لسان العرب ج1 ص 162۔</ref> ، بلند مقام<ref>طریحی،مجمع البحرین ج1 ص405۔</ref> ، کسی جگہ سے نکلنا<ref>فیومی،مصباح المنیر، ج2 ص591۔</ref> ، واضح راستہ<ref>خلیل بن احمد ، العین،ج8 ص382۔</ref>،مخفی آواز<ref>جوہری،قاموس ج1ص74۔</ref>
خبر دینے والا<ref>ابن منظور ،لسان العرب ج1 ص 162۔</ref> ، بلند مقام<ref>طریحی،مجمع البحرین ج1 ص405۔</ref> ، کسی جگہ سے نکلنا<ref>فیومی،مصباح المنیر، ج2 ص591۔</ref> ، واضح راستہ<ref>خلیل بن احمد ، العین،ج8 ص382۔</ref>،مخفی آواز<ref>جوہری،قاموس ج1ص74۔</ref>


'''رسالت'''ر س ل کے مادے سے اسم مصدر<ref>ابن منظور، لسان العربج11 ص283</ref> ہے اور پیام ، کتاب، پیغمبری،وہ جسے ذمہ داری سونپی گئی ہو اور بھیجنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے<ref>دہخدا،لغتنامہ دہخداج7 ص10584۔</ref>۔اس کی جمع رسائل<ref>خلیل بن احمد ۔ العین،ج7 ص341۔</ref> اور رسالات<ref>خاتمی،فرہنگ علم کلام ج1 ص121</ref> آتی ہے ۔
'''رسالت'''"ر س ل" کے مادے سے اسم مصدر<ref>ابن منظور، لسان العربج11 ص283</ref> ہے اور پیام ، کتاب، پیغمبری،وہ جسے ذمہ داری سونپی گئی ہو اور بھیجنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے<ref>دہخدا،لغتنامہ دہخداج7 ص10584۔</ref>۔اس کی جمع رسائل<ref>خلیل بن احمد ۔ العین،ج7 ص341۔</ref> اور رسالات<ref>خاتمی،فرہنگ علم کلام ج1 ص121</ref> آتی ہے ۔


'''رسول'''بھی "ر س ل" کے مادے سے مصدر ہے کہ جس کا معنی "آرام کے ساتھ اٹھنا" ہے۔دینی اصطلاح میں احکام کی تبلیغ کیلئے پیام لانے والا<ref>جرجانی، تعریفات،49۔</ref> اور بھیجے ہوئے کو کہا جاتا ہے اور اسکی جانب مطالب وحی کئے گئے ہوتے ہیں<ref>مؤلفین کا گروہ،159۔</ref>۔
'''رسول'''بھی "ر س ل" کے مادے سے مصدر ہے کہ جس کا معنی "آرام کے ساتھ اٹھنا" ہے۔دینی اصطلاح میں احکام کی تبلیغ کیلئے پیام لانے والا<ref>جرجانی، تعریفات،49۔</ref> اور بھیجے ہوئے کو کہا جاتا ہے اور اسکی جانب مطالب وحی کئے گئے ہوتے ہیں<ref>مؤلفین کا گروہ،159۔</ref>۔
گمنام صارف