مندرجات کا رخ کریں

"امام جعفر صادق علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 121: سطر 121:
بعض احادیث میں امام صادقؑ کی طرف سے قبر [[امام علیؑ]] کی زیارت کرنے کا عندیہ بھی ملتا ہے۔<ref>شیخ طوسی، تہذیب الاحکام، ۱۴۰۷ق، ج۶، ص۳۵و۳۶.</ref> انہی احادیث کے مطابق آپ نے اپنے پیروکاروں کو قبر امام علیؑ کی نشادہی کرائی جو اس سے پہلے مخفی تھی۔ [[کلینی]] کے مطابق ایک دن آپ نے یزید بن عمرو بن طلحہ کو [[حیرہ]] اور نجف کے درمیان کسی مقام پر لے گیا اور وہاں آپ نے اسے حضرت علیؑ کی قبر کی نشاندہی کرائی۔<ref> کلینی، کافی، ۱۴۰۷ق، ج۴، ص۵۷۱.</ref> [[شیخ طوسی]] فرماتے ہیں: امام صادقؑ امام علیؑ کی قبر کے نزدیک تشریف لائے وہاں [[نماز]] پڑھی اور [[یونس بن ظبیان|یونس بن ظَبیان]] سے فرمایا: یہ [[امیر المؤمنین]] حضرت علیؑ کا مزار ہے۔<ref>شیخ طوسی، تہذیب الاحکام، ۱۴۰۷ق، ج۶، ص۳۵.</ref>
بعض احادیث میں امام صادقؑ کی طرف سے قبر [[امام علیؑ]] کی زیارت کرنے کا عندیہ بھی ملتا ہے۔<ref>شیخ طوسی، تہذیب الاحکام، ۱۴۰۷ق، ج۶، ص۳۵و۳۶.</ref> انہی احادیث کے مطابق آپ نے اپنے پیروکاروں کو قبر امام علیؑ کی نشادہی کرائی جو اس سے پہلے مخفی تھی۔ [[کلینی]] کے مطابق ایک دن آپ نے یزید بن عمرو بن طلحہ کو [[حیرہ]] اور نجف کے درمیان کسی مقام پر لے گیا اور وہاں آپ نے اسے حضرت علیؑ کی قبر کی نشاندہی کرائی۔<ref> کلینی، کافی، ۱۴۰۷ق، ج۴، ص۵۷۱.</ref> [[شیخ طوسی]] فرماتے ہیں: امام صادقؑ امام علیؑ کی قبر کے نزدیک تشریف لائے وہاں [[نماز]] پڑھی اور [[یونس بن ظبیان|یونس بن ظَبیان]] سے فرمایا: یہ [[امیر المؤمنین]] حضرت علیؑ کا مزار ہے۔<ref>شیخ طوسی، تہذیب الاحکام، ۱۴۰۷ق، ج۶، ص۳۵.</ref>


==شاگرد اور راویاں==
==شاگرد اور روات==
[[شیخ طوسی]] اپنی [[رجال طوسی|رجال]] میں تقریبا 3200 [[روایت|راویوں]] کا نام لیتے ہیں جنہوں نے امام صادقؑ سے حدیث نقل کی ہیں۔<ref>طوسی، اختیار معرفۃ الرجال، موسسۃ آل البیت، ج۲، ص۴۱۹-۶۷۹</ref> [[شیخ مفید]] اپنی کتاب [[الارشاد]] میں آپ کے راویوں کی تعداد 4000 تک نقل کرتے ہیں۔<ref> مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۵۴.</ref> کہا جاتا ہے کہ امام صادقؑ کے راویوں سے متعلق  [[ابن عقدہ|ابن‌ عقدہ]] کی ایک کتاب تھی جس میں انہوں نے بھی ان کی تعداد 4000 بتائی ہیں۔<ref>محدث قمی، الکنی و الالقاب، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۳۵۸.</ref><br/>
[[شیخ طوسی]] اپنی [[رجال طوسی|رجال]] میں تقریبا 3200 [[روایت|راویوں]] کا نام لیتے ہیں جنہوں نے امام صادقؑ سے حدیث نقل کی ہیں۔<ref>طوسی، اختیار معرفۃ الرجال، موسسۃ آل البیت، ج۲، ص۴۱۹-۶۷۹</ref> [[شیخ مفید]] اپنی کتاب [[الارشاد]] میں آپ کے راویوں کی تعداد 4000 تک نقل کرتے ہیں۔<ref> مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۵۴.</ref> کہا جاتا ہے کہ امام صادقؑ کے راویوں سے متعلق  [[ابن عقدہ|ابن‌ عقدہ]] کی ایک کتاب تھی جس میں انہوں نے بھی ان کی تعداد 4000 بتائی ہیں۔<ref>محدث قمی، الکنی و الالقاب، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۳۵۸.</ref><br/>
[[اصول اربع مائہ]] (شیعوں کے چار لاکھ اصول) کے اکثر مصنفین امام صادق کے شاگرد تھے۔<ref>پاکتچی، «جعفر صادق، امام»، ص۱۸۷.</ref> اسی طرح دوسرے ائمہ کی نسبت آپ کی شاگردوں کی تعداد بھی سب سے زیادہ ہیں جو ائمہ معصومین کے اصحاب میں سب سے زیادہ مورد اعتماد راویوں میں شمار ہوتے ہیں۔<ref>پاکتچی، «جعفر صادق، امام»، ص۱۸۷.</ref> آپ کے بعض مشہور شاگردوں کے نام درج ذیل ہیں:
[[اصول اربع مائہ]] (شیعوں کے چار لاکھ اصول) کے اکثر مصنفین امام صادق کے شاگرد تھے۔<ref>پاکتچی، «جعفر صادق، امام»، ص۱۸۷.</ref> اسی طرح دوسرے ائمہ کی نسبت آپ کی شاگردوں کی تعداد بھی سب سے زیادہ ہیں جو ائمہ معصومین کے اصحاب میں سب سے زیادہ مورد اعتماد راویوں میں شمار ہوتے ہیں۔<ref>پاکتچی، «جعفر صادق، امام»، ص۱۸۷.</ref> آپ کے بعض مشہور شاگردوں کے نام درج ذیل ہیں:
گمنام صارف