مندرجات کا رخ کریں

"امام جعفر صادق علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 165: سطر 165:
===آپ کا یوم شہادت ===
===آپ کا یوم شہادت ===
[[ایران]] میں 25 شوال کو آپ کی تاریخ شہادت کے عنوان سے سرکاری طور پر چھٹی ہوتی ہے۔ پہلی بار یہ کام [[آیت اللہ کاشانی]] کی سفارش پر ڈاکٹر  مصدق کے حکم سے انجام پایا۔<ref>رازی، تاریخ فرہنگ معاصر، ش۶.</ref> موجودہ دور میں [[قم]] میں موجود شیعہ [[مراجع تقلید]] اس دن آپ کی شہادت کے عنوان سے عزاداری کرتے ہیں برہنہ پاؤں ماتمی دستوں میں خود شرکت کر کے عزاداری کرتے ہیں جو مختلف علاقوں سے برآمد ہو کر [[حرم حضرت معصومہ]] میں اختتام پذیر ہوتے ہیں۔<ref>[http://www.mehrnews.com/news/2126312/%D9%BE%DB%8C%D8%A7%D8%AF%D9%87-%D8%B1%D9%88%DB%8C-%D9%85%D8%B1%D8%A7%D8%AC%D8%B9-%D8%B9%D8%B8%D8%A7%D9%85-%D8%AA%D9%82%D9%84%DB%8C%D8%AF-%D8%AF%D8%B1-%D8%B9%D8%B2%D8%A7%DB%8C-%D8%B5%D8%A7%D8%AF%D9%82-%D8%A2%D9%84-%D9%85%D8%AD%D9%85%D8%AF-%D8%B9 «پیادہ روی مراجع عظام تقلید در عزای صادق آل محمد(ع)»، سایت خبرگزاری مہر، تاریخ درج: ۹ شہریور ۱۳۹۲ش، تاریخ بازدید: ۱۰ آبان ۱۳۹۶ش.]</ref>
[[ایران]] میں 25 شوال کو آپ کی تاریخ شہادت کے عنوان سے سرکاری طور پر چھٹی ہوتی ہے۔ پہلی بار یہ کام [[آیت اللہ کاشانی]] کی سفارش پر ڈاکٹر  مصدق کے حکم سے انجام پایا۔<ref>رازی، تاریخ فرہنگ معاصر، ش۶.</ref> موجودہ دور میں [[قم]] میں موجود شیعہ [[مراجع تقلید]] اس دن آپ کی شہادت کے عنوان سے عزاداری کرتے ہیں برہنہ پاؤں ماتمی دستوں میں خود شرکت کر کے عزاداری کرتے ہیں جو مختلف علاقوں سے برآمد ہو کر [[حرم حضرت معصومہ]] میں اختتام پذیر ہوتے ہیں۔<ref>[http://www.mehrnews.com/news/2126312/%D9%BE%DB%8C%D8%A7%D8%AF%D9%87-%D8%B1%D9%88%DB%8C-%D9%85%D8%B1%D8%A7%D8%AC%D8%B9-%D8%B9%D8%B8%D8%A7%D9%85-%D8%AA%D9%82%D9%84%DB%8C%D8%AF-%D8%AF%D8%B1-%D8%B9%D8%B2%D8%A7%DB%8C-%D8%B5%D8%A7%D8%AF%D9%82-%D8%A2%D9%84-%D9%85%D8%AD%D9%85%D8%AF-%D8%B9 «پیادہ روی مراجع عظام تقلید در عزای صادق آل محمد(ع)»، سایت خبرگزاری مہر، تاریخ درج: ۹ شہریور ۱۳۹۲ش، تاریخ بازدید: ۱۰ آبان ۱۳۹۶ش.]</ref>
==تألیفات امام صادق==<!--
==تألیفات امام صادق==
بعض شیعہ [[حدیث|حدیثی]] کتابوں میں امام صادقؑ سے منسوب بعض مکتوب اور رسالہ جات نقل ہوئی ہیں۔ ان میں سے بعض کا آپ سے نقل ہونے میں شکوک و شبہات پایا جاتا ہے لیکن ان میں سے بعض، [[کافی]] جیسی معتبر کتابوں میں بھی نقل ہوئی ہے جس کی وجہ سے ان کے معتبر ہونے کا امکان زیادہ قوی ہے ذیل میں ان میں سے بعض کو ذکر کیا جاتا ہے:
بعض شیعہ [[حدیث|حدیثی]] کتابوں میں امام صادقؑ سے منسوب بعض مکتوب اور رسالہ جات نقل ہوئی ہیں۔ ان میں سے بعض کا آپ سے نقل ہونے میں شکوک و شبہات پایا جاتا ہے لیکن ان میں سے بعض، [[کافی]] جیسی معتبر کتابوں میں بھی نقل ہوئی ہے جس کی وجہ سے ان کے معتبر ہونے کا امکان زیادہ قوی ہے ذیل میں ان میں سے بعض کو ذکر کیا جاتا ہے:
*امام صادقؑ کا اپنے اصحاب کے نام ایک رسالہ: یہ رسالہ شامل توصیه‌هایی به [[امامیه|شیعیان]] در زمینه‌های مختلف است و در کتاب کافی آمده است.
*امام صادقؑ کا اپنے اصحاب کے نام ایک رسالہ: یہ رسالہ امامؑ کے ان سفارشات پر مشتمل ہے جو آپ نے زندگی کے مختلف شعبوں کے حوالے سے اپنے پیروکاروں کیلئے ارشاد فرمایا ہے۔ یہ رسالہ کتاب کافی میں بھی آیا ہے۔
*رساله شرایع الدین به روایت اَعمَش. این رساله درباره [[اصول دین|اصول]] و [[فروع دین]] است. آن را [[ابن بابویه]] نقل کرده است.
*رسالہ شرایع الدین بہ روایت اَعمَش: یہ رسالہ [[اصول دین]] اور [[فروع دین]] کے متعلق ہے جسے [[ابن بابویہ]] نے نقل کیا ہے۔
*قطعه‌ای از یک نامه در زمینه [[تفسیر]]
* قرآن کی [[تفسیر]] سے متعلق ایک خط کا ایک حصہ۔
*قطعه‌ای از یک نامه به اهل [[قیاس]] در نقد آنان
* اہل [[قیاس]] کے نام لکھے گئے ایک خط کا ایک حصہ جس میں آپ نے ان پر تنقید فرمایا ہے۔
*الرسالة الأهوازیه. این نامه برای نجاشی والی [[اهواز]] نوشته شده است. متن آن در کتاب  [[کشف الریبه]] نوشته [[شهید ثانی]] آمده است.
*الرسالۃ الأہوازیہ: یہ خط آپ نے [[اہواز]] کے گورنر نجاشی کو تحریر فرمایا تھا جس کا متن [[شہید ثانی]] کی کتاب [[کشف الریبہ]] میں آیا ہے۔
*توحید المُفَضَّل یا کتاب فکِّر. این رساله حاصل سخنان امام صادق(ع) درباره خداشناسی برای مُفَضَّل بن  عمر است که به جهت تکرار عبارت «فَکِّر یا مُفَضَّل» (فکر کن ای مفضل) در آن، در گذشته به «کتاب فَکِّر» شهرت داشت.
*توحید المُفَضَّل یا کتاب فکِّر: یہ رسالہ خداشناسی سے متعلق امامؑ کے ارشادات کا خلاصہ ہے جسے آپ نے مُفَضَّل بن  عمر کیلئے ارشاد فرمایا تھا اور اس کتاب میں "فَکِّر یا مُفَضَّل" (اے مفضل غور و فکر کرو) کی تکرار کی وجہ سے قدیم زمانے میں یہ کتاب "کتاب فَکِّر" کے نام سے بھی مشہور تھی۔
*رساله اَهلیلَجه. در این رساله امام صادق(ع) با پزشکی هندی درباره اثبات وجود خدا گفتگو کرده است. [[نجاشی]] از این کتاب با نام بِدءُالخَلق و الحَثُّ عَلَی الاِعتبار نام برده است.
*رسالہ اَہلیلَجہ: اس رسالے میں امام صادقؑ نے کسی ہندوستانی ڈاکٹر کے ساتھ خدا کے وجود کو ثابت کرنے کی غرض سے گفتگو فرمائی ہے۔ [[نجاشی]] نے اس کتاب کو "بِدءُالخَلق و الحَثُّ عَلَی الاِعتبار" کے نام سے یاد کیا ہے۔
*متن مشهور به تفسیر امام صادق(ع)
*تفسیر امام صادقؑ کے نام سے مشہور کتاب۔
*تفسیر النُعمانی.<ref>کتابچی، «جعفر صادق، امام»، ص۲۱۸، ۲۱۹.</ref>
*تفسیر النُعمانی۔<ref>کتابچی، «جعفر صادق، امام»، ص۲۱۸، ۲۱۹.</ref>


کتاب‌هایی نیز وجود دارد که شاگردان امام صادق(ع) از سخنان او تألیف کرده‌اند. برخی از آنها که به چاپ رسیده‌اند، عبارت‌اند از:
بعض کتابیں ایسی ہیں جنہیں آپؑ کے شاگردوں نے آپ کے ارشادات سے اقتباس کرتے ہوئے تحریر کی ہیں۔ من جملہ ان کتابوں میں سے بعض جو شایع ہوئی ہیں درج ذیل ہیں:
*«[[الجعفریات]]» یا «الاَشعَثیات» نوشته محمد بن محمد بن اشعث
*"[[الجعفریات]]" یا "الاَشعَثیات" مصنف محمد بن محمد بن اشعث۔
*نثر الدُرَر. متن این کتاب را [[ابن شعبه حرانی|ابن شُعبه حَرّانی]] در [[تحف العقول]] آورده است.
*نثر الدُرَر: اس کتاب کے متن کو [[ابن شعبہ حرانی|ابن شُعبہ حَرّانی]] نے [[تحف العقول]] میں نقل کیا ہے۔
*الحِکَم الجعفریه
*الحِکَم الجعفریہ
*مجموعه‌ای از کلمات قِصار (جملات کوتاه) به روایت سلمان بن ایوب که متن آن در کتاب فرائِدُ السَمَطَین جوینی آمده است.<ref>کتابچی، «جعفر صادق، امام»، ص۲۱۸، ۲۱۹.</ref>
*امامؑ کے مختصر کلام کا مجموعہ جس کے راوی سلمان بن ایوب ہیں اور اس کا متن کتاب فرائِدُ السَمَطَین میں جوینی نے نقل کیا ہی۔<ref>کتابچی، «جعفر صادق، امام»، ص۲۱۸، ۲۱۹.</ref>
-->


== متعلقہ مضامین ==
== متعلقہ مضامین ==
confirmed، templateeditor
8,966

ترامیم