confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,096
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 33: | سطر 33: | ||
[[جنگ بدر]] میں [[قریش]] کی شکست کے بعد، قریشی [[ابو سفیان]] کی سرکردگی میں بدر کے ہالکین کی خونخواہی کی غرض سے [[رسول اللہؐ]] اور مسلمانوں کے خلاف جنگ کے لئے تیار ہوئے۔ [[قریش]] کا سامنا کرنے کے لئے [[رسول خداؐ]] اور [[مہاجرین]] و [[انصار]] کے زعماء کا منصوبہ یہ تھا کہ وہ [[مدینہ]] سے باہر نہ نکلیں اور وہیں دفاع کریں؛ لیکن مسلم نوجوان اور [[حمزہ بن عبد المطلب]] [[مدینہ]] سے باہر نکل کر لڑنے کے خواہاں تھے۔ آخرکار [[رسول اللہؐ]] نے جنگ کے لئے شہر سے باہر نکلنے کا فیصلہ کیا۔ | [[جنگ بدر]] میں [[قریش]] کی شکست کے بعد، قریشی [[ابو سفیان]] کی سرکردگی میں بدر کے ہالکین کی خونخواہی کی غرض سے [[رسول اللہؐ]] اور مسلمانوں کے خلاف جنگ کے لئے تیار ہوئے۔ [[قریش]] کا سامنا کرنے کے لئے [[رسول خداؐ]] اور [[مہاجرین]] و [[انصار]] کے زعماء کا منصوبہ یہ تھا کہ وہ [[مدینہ]] سے باہر نہ نکلیں اور وہیں دفاع کریں؛ لیکن مسلم نوجوان اور [[حمزہ بن عبد المطلب]] [[مدینہ]] سے باہر نکل کر لڑنے کے خواہاں تھے۔ آخرکار [[رسول اللہؐ]] نے جنگ کے لئے شہر سے باہر نکلنے کا فیصلہ کیا۔ | ||
جنگ کا ابتدائی نتیجہ، مشرکین کی شکست کی صورت میں برآمد ہوا لیکن مسلمانوں تیر اندازوں کا ایک گروہ ـ جس کو [[رسول خداؐ]] نے [[عبداللہ بن جبیر]] کی سرکردگی میں [[کوہ احد]] کی بائیں جانب واقع [[کوہ عینین]] پر تعینات کیا تھا ـ فتح کے گماں میں کوہ عینین پر اپنا مورچہ ترک کردیا۔ مشرکین نے اس علاقے میں مسلم مجاہدین کی عدم موجودگی سے فائدہ اٹھایا اور انہیں شکست دی۔ اس جنگ مسلمانوں کو بھاری نقصانات اٹھانا پڑے؛ 70 مسلمان شہید ہوئے؛ [[حمزہ بن عبد المطلب]] شہید ہوئے اور ان کے جسم کا مثلہ کیا گیا؛ [[رسول اللہؐ]] کا چہرہ مبارک زخمی ہوا اور آپ | جنگ کا ابتدائی نتیجہ، مشرکین کی شکست کی صورت میں برآمد ہوا لیکن مسلمانوں تیر اندازوں کا ایک گروہ ـ جس کو [[رسول خداؐ]] نے [[عبداللہ بن جبیر]] کی سرکردگی میں [[کوہ احد]] کی بائیں جانب واقع [[کوہ عینین]] پر تعینات کیا تھا ـ فتح کے گماں میں کوہ عینین پر اپنا مورچہ ترک کردیا۔ مشرکین نے اس علاقے میں مسلم مجاہدین کی عدم موجودگی سے فائدہ اٹھایا اور انہیں شکست دی۔ اس جنگ مسلمانوں کو بھاری نقصانات اٹھانا پڑے؛ 70 مسلمان شہید ہوئے؛ [[حمزہ بن عبد المطلب]] شہید ہوئے اور ان کے جسم کا مثلہ کیا گیا؛ [[رسول اللہؐ]] کا چہرہ مبارک زخمی ہوا اور آپ ؑ کے دانت ٹوٹ گئے۔ | ||
==مدینہ پر مشرکین کی لشکر کشی== | ==مدینہ پر مشرکین کی لشکر کشی== | ||
سطر 53: | سطر 53: | ||
==مسلمانوں کی ابتدائی فتح== | ==مسلمانوں کی ابتدائی فتح== | ||
جنگ شروع ہوئی تو مشرکین کے ایک جنگجو [[طلحہ بن ابی طلحہ]] نے مبارز طلبی کی۔ [[امیرالمؤمنین|علی | جنگ شروع ہوئی تو مشرکین کے ایک جنگجو [[طلحہ بن ابی طلحہ]] نے مبارز طلبی کی۔ [[امیرالمؤمنین|علی ؑ]] میدان میں اترے اور اس کو گرا کر ہلاک کردیا چنانچہ مسلمان اس ابتدائی کامیابی سے مسرور ہوئے اور [[تکبیر]] کے نعرے لگا کر اچانک مشرکین کی صفوں پر حملہ آور ہوئے۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص226ـ225۔</ref> مسلمان بہت تیزی سے مشرکین پر غالب آئے اور مشرکین فرار ہوئے۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص229۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج2، ص41ـ40۔</ref> | ||
==مسلمانوں کی شکست== | ==مسلمانوں کی شکست== | ||
جن تیر اندازوں کو لشکر اسلام کے بائیں جانب تعینات کیا گیا تھا [[غنیمت]] کی طمع کرکے اپنا مورچہ چھوڑ گئے اور ان کے سالار [[عبداللہ بن جبیر]] کا اصرار ـ جو انہیں [[رسول خداؐ]] کی فرمانبرداری کی دعوت دے رہے تھے ـ بےسود رہا۔ [[خالد بن ولید]] ـ جو اس سے پہلے بھی تیراندازوں کی تعیناتی کے مقام سے مسلمانوں پر حملہ کرنے کی ناکام کوشش کرچکا تھا۔<ref> واقدی، المغازی، ج1، ص229۔</ref> ـ اس بار درے کے اوپر باقیماندہ چند تیراندازوں پر حملہ کیا اور عکرمہ بھی [پسپائی کے بعد] خالد سے آملا تھا۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص232۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج2، ص42ـ41۔</ref> اور وہ سب مل کر مشرکین کے پیادوں کے تعاقب میں مصروف مسلمانوں پر پشت سے حملہ کیا۔ اسی اثناء میں کسی نے ندا دی کی [[رسول اللہ|پیغمبر خداؐ]] شہید ہوچکے ہیں۔<ref>زہری، المغازی النبویۃ، ص77۔</ref>۔<ref>ابن اسحاق، السیر و المغازی، ص27۔</ref>۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص232۔</ref> یہ خبر مسلمانوں کے حوصلے پست ہونے کا سبب بنی اور بعض نے تو پہاڑ کی پناہ لی۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص235۔</ref> مروی ہے کہ گھمسان کی لڑائی میں کئی مشرکوں نے [[رسول خداؐ]] کے قتل کی غرض سے حملے کئے جن کے نتیجے میں آپؐ کے دانت ٹوٹ گئے اور چہرہ مبارک زخمی ہوا۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص244۔</ref>۔<ref>زہری، المغازی النبویۃ، ص77۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ، ج2 ص519۔</ref> جبکہ صرف چند صحابی میدان میں باقی تھے<ref> واقدی، المغازی، ج1 ص240۔</ref> اور [[رسول خداؐ]] کو متعدد چوٹ آئے تھے، آپؐ پہاڑ میں موجود دراڑ کی پناہ میں چلے گئے۔<ref>ابن اسحاق، السیر و المغازی، ص230۔</ref>۔<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، ج2، ص83۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ، ج2، ص518۔</ref> | جن تیر اندازوں کو لشکر اسلام کے بائیں جانب تعینات کیا گیا تھا [[غنیمت]] کی طمع کرکے اپنا مورچہ چھوڑ گئے اور ان کے سالار [[عبداللہ بن جبیر]] کا اصرار ـ جو انہیں [[رسول خداؐ]] کی فرمانبرداری کی دعوت دے رہے تھے ـ بےسود رہا۔ [[خالد بن ولید]] ـ جو اس سے پہلے بھی تیراندازوں کی تعیناتی کے مقام سے مسلمانوں پر حملہ کرنے کی ناکام کوشش کرچکا تھا۔<ref> واقدی، المغازی، ج1، ص229۔</ref> ـ اس بار درے کے اوپر باقیماندہ چند تیراندازوں پر حملہ کیا اور عکرمہ بھی [پسپائی کے بعد] خالد سے آملا تھا۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص232۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج2، ص42ـ41۔</ref> اور وہ سب مل کر مشرکین کے پیادوں کے تعاقب میں مصروف مسلمانوں پر پشت سے حملہ کیا۔ اسی اثناء میں کسی نے ندا دی کی [[رسول اللہ|پیغمبر خداؐ]] شہید ہوچکے ہیں۔<ref>زہری، المغازی النبویۃ، ص77۔</ref>۔<ref>ابن اسحاق، السیر و المغازی، ص27۔</ref>۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص232۔</ref> یہ خبر مسلمانوں کے حوصلے پست ہونے کا سبب بنی اور بعض نے تو پہاڑ کی پناہ لی۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص235۔</ref> مروی ہے کہ گھمسان کی لڑائی میں کئی مشرکوں نے [[رسول خداؐ]] کے قتل کی غرض سے حملے کئے جن کے نتیجے میں آپؐ کے دانت ٹوٹ گئے اور چہرہ مبارک زخمی ہوا۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص244۔</ref>۔<ref>زہری، المغازی النبویۃ، ص77۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ، ج2 ص519۔</ref> جبکہ صرف چند صحابی میدان میں باقی تھے<ref> واقدی، المغازی، ج1 ص240۔</ref> اور [[رسول خداؐ]] کو متعدد چوٹ آئے تھے، آپؐ پہاڑ میں موجود دراڑ کی پناہ میں چلے گئے۔<ref>ابن اسحاق، السیر و المغازی، ص230۔</ref>۔<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، ج2، ص83۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ، ج2، ص518۔</ref> | ||
[[شیخ مفید]] نے [[ابن مسعود]] سے روایت کی ہے کہ مسلمانوں کی پریشانی اور افراتفری اس قدر بڑھ گئی کہ پورا لشکر بھاگ گیا اور [[امیرالمؤمنین|علی | [[شیخ مفید]] نے [[ابن مسعود]] سے روایت کی ہے کہ مسلمانوں کی پریشانی اور افراتفری اس قدر بڑھ گئی کہ پورا لشکر بھاگ گیا اور [[امیرالمؤمنین|علی ؑ]] کے سوا [[رسول اللہ]]ؐ کے قریب نہ رہا۔ جملہ لشکر بھاگ کیا اور بعد ازاں معدودے چند افراد آپؐ سے آملے جن میں سب سے پہلے [[عاصم بن ثابت]]، [[ابو دجانہ]] اور [[سہل بن حنیف]] آپؐ کی طرف آگئے۔<ref>آیتی، تاریخ پیامبر اسلام، ص256.۔</ref> | ||
===حمزہ سید الشہداء کی شہادت=== | ===حمزہ سید الشہداء کی شہادت=== | ||
سطر 75: | سطر 75: | ||
منابع و مآخذ جنگ احد کی شان میں نازل ہونے والی کئی آیات کریمہ ـ منجملہ: [[سورہ آل عمران]] کی آیات 121 سے 129 تک، ـ کی طرف اشارہ ہوا ہے۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص319 اور بعد کے صفحات۔</ref>۔<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، ج2، ص106 اور بعد کے صفحات۔</ref>۔<ref>طبری، تفسیر، ج4، ص45 بہ بعد۔</ref> نیز اس جنگ کے بارے میں متعدد [[احادیث]] [رسول اللہؐ]] سے نقل ہوئی ہیں۔<ref>بخاری، صحیح البخاری، ج5، ص40ـ39۔</ref>۔<ref>البکری، معجم ما استعجم، ج1، ص117۔</ref> [[رسول اللہؐ]] غزوہ احد کے بعد کبھی کبھی شہدائے احد کے مزار پر حاضری دیتے تھے۔<ref>بخاری، صحیح البخاری، ج5، ص29۔</ref> اور اس کے بعد بھی جو لوگ [[مدینہ]] کے سفر پر جاتے تھے، شہدائے احد کی زیارت کو ہاتھ سے نہیں جانے دیتے تھے۔ | منابع و مآخذ جنگ احد کی شان میں نازل ہونے والی کئی آیات کریمہ ـ منجملہ: [[سورہ آل عمران]] کی آیات 121 سے 129 تک، ـ کی طرف اشارہ ہوا ہے۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص319 اور بعد کے صفحات۔</ref>۔<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، ج2، ص106 اور بعد کے صفحات۔</ref>۔<ref>طبری، تفسیر، ج4، ص45 بہ بعد۔</ref> نیز اس جنگ کے بارے میں متعدد [[احادیث]] [رسول اللہؐ]] سے نقل ہوئی ہیں۔<ref>بخاری، صحیح البخاری، ج5، ص40ـ39۔</ref>۔<ref>البکری، معجم ما استعجم، ج1، ص117۔</ref> [[رسول اللہؐ]] غزوہ احد کے بعد کبھی کبھی شہدائے احد کے مزار پر حاضری دیتے تھے۔<ref>بخاری، صحیح البخاری، ج5، ص29۔</ref> اور اس کے بعد بھی جو لوگ [[مدینہ]] کے سفر پر جاتے تھے، شہدائے احد کی زیارت کو ہاتھ سے نہیں جانے دیتے تھے۔ | ||
==غزوہ احد میں [[امیرالمؤمنین]] | ==غزوہ احد میں [[امیرالمؤمنین]] ؑ کا کردار== | ||
تمام مؤرخین و محدثین کا اتفاق ہے کہ [[امیرالمؤمنین|علی | تمام مؤرخین و محدثین کا اتفاق ہے کہ [[امیرالمؤمنین|علی ؑ]] کا کردار دوسری جنگوں کی مانند، بے مثل و بےنظیر تھا۔ اس سلسلے میں منقولہ روایات میں سے چند روایات درج ذیل ہیں: | ||
# آپ | # آپ ؑ [[رسول خداؐ]] کے علمبردار تھے۔<ref>ابن عساکر، تاریخ دمشق، ج42 ص72۔</ref>۔<ref>طبرسی، إعلام الوری، ج1 ص374۔</ref> | ||
عمادالدین طبری، بشارۃ المصطفی، ص186۔</ref> اور بقولے [[مہاجرین]] کا پرچم سنبھالئے ہوئے تھے۔ <ref>مفید، الإرشاد، ج1 ص80۔</ref>۔<ref>واقدی، المغازی، ج1 ص215۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ الطبری، ج2 ص516۔</ref> | عمادالدین طبری، بشارۃ المصطفی، ص186۔</ref> اور بقولے [[مہاجرین]] کا پرچم سنبھالئے ہوئے تھے۔ <ref>مفید، الإرشاد، ج1 ص80۔</ref>۔<ref>واقدی، المغازی، ج1 ص215۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ الطبری، ج2 ص516۔</ref> | ||
# مشرکین کا پرچمدار طلحہ بن طلحہ آپ | # مشرکین کا پرچمدار طلحہ بن طلحہ آپ ؑ کے ہاتھوں ہلاک ہوا۔ <ref>واقدی، المغازی، ج1، ص226۔ | ||
طبری، تاریخ الطبری، ج2، ص509۔</ref>۔<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویّۃ، ج3، ص158۔</ref> افراد نے یکے بعد دیگرے مشرکین کا پرچم اٹھایا جو آپ | طبری، تاریخ الطبری، ج2، ص509۔</ref>۔<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویّۃ، ج3، ص158۔</ref> افراد نے یکے بعد دیگرے مشرکین کا پرچم اٹھایا جو آپ ؑ کے ہاتھوں مارے گئے؛ جس کے بعد مشرکین کا پرچم لہراتا نظر نہيں آیا۔<ref>مفید، الإرشاد: 88/1۔</ref>۔<ref>طبری، عمادالدین، بشارۃ المصطفی، ص186۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ الطبری: 514/2۔</ref> | ||
# خالد بن ولید کے حملے کے بعد سپاہ اسلام کی اکثریت نے فرار کی راہ اپنائی تو آپ | # خالد بن ولید کے حملے کے بعد سپاہ اسلام کی اکثریت نے فرار کی راہ اپنائی تو آپ ؑ نے [[رسول اللہؐ]] کی جان کا تحفظ کیا۔<ref> تاریخ الطبری: 518/2۔</ref>۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص240۔</ref>۔<ref>مفید، الإرشاد، ج1، ص82۔</ref> | ||
# [[ابن اسحق]] کی روایت کے مطابق اس جنگ میں 22 مشرکین ہلاک ہوئے <ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویّۃ، ج3، ص135۔</ref> جن میں سے 12 افراد کو آپ | # [[ابن اسحق]] کی روایت کے مطابق اس جنگ میں 22 مشرکین ہلاک ہوئے <ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویّۃ، ج3، ص135۔</ref> جن میں سے 12 افراد کو آپ ؑ نے ہلاک کیا۔<ref>مفید، الإرشاد، ج1، ص91۔</ref> | ||
# [[امیرالمؤمنین|علی | # [[امیرالمؤمنین|علی ؑ]] کی جانفشانی دیکھ کر [[جبرائیل]] نے آپ ؑ کی تعریف و تمجید کی اور ان کی مشہور ملکوتی ندا "'''لا سیفَ إلّا ذوالفقارِ ولا فتی إلّا علیٌّ'''" کی صدائے بازگشت میدان احد میں ہی سنائی دی۔<ref>طبری، تاریخ الطبری، ج2، ص514۔</ref>۔<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج1، ص552۔</ref>۔<ref>کلینی، الکافی، ج8 ص90-110۔</ref> | ||
# اس جنگ میں آپ | # اس جنگ میں آپ ؑ کے جسم پر لگے زخموں کی تعداد 90 تک پہنچی۔<ref>قمی، تفسیر القمّی، ج1، ص116۔</ref>۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ج2، ص826۔</ref>۔<ref>الخرائج والجرائح، ج1، صص235-148۔</ref> | ||
# آپ | # آپ ؑ ہی کی استقامت کی وجہ سے ہزیمت زدہ مسلمانوں کی ایک جماعت ایک بار پھر [[رسول خداؐ کے گرد مجتمع ہوئی۔ <ref>مفید، الإرشاد، ج1 ص91۔</ref>۔<ref>اربلی، کشف الغمّۃ، ج1، ص196۔</ref>۔<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویّۃ، 159/3۔</ref> | ||
# جب آپ | # جب آپ ؑ کا ہاتھ ٹوٹ گیا اور پرچم گر گیا تو [[رسول خداؐ]] نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ پرچم آپ ؑ کے بائیں ہاتھ میں دیں کیونکہ وہ دنیا اور [[آخرت]] میں میرے علمدار ہیں۔ <ref>ابن شہر آشوب، مناقب آل أبی طالب: 299/3۔</ref> | ||
# [[جبرائیل]] نے [[امیرالمؤمنین|علی | # [[جبرائیل]] نے [[امیرالمؤمنین|علی ؑ]] کے جہاد کی طرف اشارہ کرکے [[رسول اللہؐ]] کی خدمت میں عرض کیا کہ "یہ جانفشانی ہے"، تو آپؐ نے فرمایا: "''وہ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں"، [[جبرائیل]] نے عرض کیا "میں بھی آپ سے ہوں اے [[رسول خداؐ|رسول خدا]]۔ <ref>طبرانی، المعجم الکبیر، ج1، ص318، ح941۔</ref>۔<ref>ابن حنبل، فضائل الصحابۃ، ج2، ص657، ح1119۔</ref>۔<ref>الطبرسي، احمد بن علی، الاحتجاج، الاحتجاج، ج2 ص165۔</ref> | ||
==متعلقہ مآخذ== | ==متعلقہ مآخذ== | ||
سطر 116: | سطر 116: | ||
* بخاری، صحیح البخاری، قاہرہ، 1315ہجری شمسی۔ | * بخاری، صحیح البخاری، قاہرہ، 1315ہجری شمسی۔ | ||
* بلاذری، احمد، انساب الاشراف، بہ کوشش محمد حمیداللہ، قاہرہ، 1959 عیسوی۔ | * بلاذری، احمد، انساب الاشراف، بہ کوشش محمد حمیداللہ، قاہرہ، 1959 عیسوی۔ | ||
* قطب الدين الراوندي، أبو الحسين سعيد بن ہبۃ اللہ، الخرائج والجرائح، مؤسسۃ الامام المہدي | * قطب الدين الراوندي، أبو الحسين سعيد بن ہبۃ اللہ، الخرائج والجرائح، مؤسسۃ الامام المہدي ؑ، قم، الطبعۃ: الاولى، 1409ہجری قمری۔ | ||
* زہری، محمد، المغازی النبویۃ، بہ کوشش سہیل زکار، دمشق، 1401ہجری قمری / 1981ہجری شمسی۔. | * زہری، محمد، المغازی النبویۃ، بہ کوشش سہیل زکار، دمشق، 1401ہجری قمری / 1981ہجری شمسی۔. | ||
* الطبراني، سليمان بن أحمد، المعجم الكبير، تحقيق حمدي عبد المجيد السلفي، مطبعۃ الزہراء الحديثۃ، الموصل، العراق، الطبعۃ الثانيۃ، 1984عیسوی۔ | * الطبراني، سليمان بن أحمد، المعجم الكبير، تحقيق حمدي عبد المجيد السلفي، مطبعۃ الزہراء الحديثۃ، الموصل، العراق، الطبعۃ الثانيۃ، 1984عیسوی۔ | ||
سطر 127: | سطر 127: | ||
* کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تصحیح: علی اکبر غفاری، تہران، دار الکتب السلامیہ، چاپ سوم. 1367 ہجری شمسی۔ | * کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تصحیح: علی اکبر غفاری، تہران، دار الکتب السلامیہ، چاپ سوم. 1367 ہجری شمسی۔ | ||
* عروۃ بن زبیر، مغازی رسول اللہ، بہ کوشش محمد مصطفی اعظمی، ریاض، 1404ہجری قمری/1981ہجری شمسی۔ | * عروۃ بن زبیر، مغازی رسول اللہ، بہ کوشش محمد مصطفی اعظمی، ریاض، 1404ہجری قمری/1981ہجری شمسی۔ | ||
* المفيد، الشيخ محمد بن محمد بن النعمان العكبري البغدادي، الارشاد في معرفۃ حجج اللہ علي العباد، مؤسسۃ ال البيت | * المفيد، الشيخ محمد بن محمد بن النعمان العكبري البغدادي، الارشاد في معرفۃ حجج اللہ علي العباد، مؤسسۃ ال البيت ؑ لتحقيق التراث، قم سنۃ 1413ہجری قمری۔ | ||
* واقدی، محمدبن عمر، کتاب المغازی، چاپ مارسدن جونز، لندن 1966 عیسوی، چاپ افست قاہرہ، بیتا۔ | * واقدی، محمدبن عمر، کتاب المغازی، چاپ مارسدن جونز، لندن 1966 عیسوی، چاپ افست قاہرہ، بیتا۔ | ||
* حموی، یاقوت، معجم البلدان. | * حموی، یاقوت، معجم البلدان. |