مندرجات کا رخ کریں

"غزوہ احد" کے نسخوں کے درمیان فرق

3,940 بائٹ کا اضافہ ،  25 مئی 2015ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 40: سطر 40:


5 [[شوال المکرم|شوال]] سنہ 3 ہجری کو مشرکین ـ احد کے قریب ـ "عًرَیض" کے علاقے میں پہنچے اور اپنے چوپایوں کو وہاں کے کھیتوں میں چرنے کے لئے چھوڑ دیا<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص207ـ206۔</ref> [[رسول اللہ|پیغمبر اکرم(ص)]] اپنے ایک صحابی کے ذریعے دشمن کی نفری اور وسائل سے باخبر ہوئے تھے چنانچہ [[اوس و خزرج|اوس]] اور [[اوس و خزرج|خزرج]] کے بعض عمائدین منجملہ [[سعد بن معاذ]]، [[اسید بن خضیر]] اور [[سعد بن عبادہ]] کچھ افراد کے ساتھ ـ مشرکین کی یلغار کے خوف سے جمعہ کی صبح تک [[مسجد]] میں پہرہ دیتے رہے۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص208۔</ref>
5 [[شوال المکرم|شوال]] سنہ 3 ہجری کو مشرکین ـ احد کے قریب ـ "عًرَیض" کے علاقے میں پہنچے اور اپنے چوپایوں کو وہاں کے کھیتوں میں چرنے کے لئے چھوڑ دیا<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص207ـ206۔</ref> [[رسول اللہ|پیغمبر اکرم(ص)]] اپنے ایک صحابی کے ذریعے دشمن کی نفری اور وسائل سے باخبر ہوئے تھے چنانچہ [[اوس و خزرج|اوس]] اور [[اوس و خزرج|خزرج]] کے بعض عمائدین منجملہ [[سعد بن معاذ]]، [[اسید بن خضیر]] اور [[سعد بن عبادہ]] کچھ افراد کے ساتھ ـ مشرکین کی یلغار کے خوف سے جمعہ کی صبح تک [[مسجد]] میں پہرہ دیتے رہے۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص208۔</ref>
==پیغمبر خدا(ص) کا اصحاب کے ساتھ مشورہ==
[[رسول خدا(ص)]] نے جمعہ کے روز دفاعی اقدامات کی کیفیت کے سلسلے میں [[صحابہ|اصحاب]] کے ساتھ مشورہ کیا۔ آپ(ص) چاہتے تھے کہ مسلمان [[مدینہ]] سے باہر نہ نکلیں۔ [[مہاجرین]] اور [[انصار]] کے اکابرین بھی یہی چاہتے تھے بالخصوص وہ لوگ جو شہر [[مدینہ]] کی سابقہ جنگوں کے تجربے کے پیش نظر، کہتے تھے کہ مسلمان شہر سے باہر نہ جائیں لیکن مسلم نوجوان، یہاں تک [[حمز بن عبد المطلب]] جیسے بزرگ صحابی کا اصرار تھا کہ جنگ شہر سے باہر لڑی جائے۔ آخرکار [[رسول خدا(ص)]] نے مؤخر الذکر اصحاب کی رائے قبول کی۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص210، 213۔</ref>۔<ref>عروه، مغازی رسول الله، 169ـ168۔</ref>
==رسول خدا(ص) کی مدینہ سے روانگی==
[[رسول خدا(ص)]] ایک ہزار مسلمانوں کا لشکر لے کر [[مدینہ]] سے باہر نکلے،<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج2، ص63۔</ref>۔<ref>ابن اسحاق کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کے لشکر میں 700 افراد شامل تھے: السیر و المغازی، ص326۔</ref> اور ایک رات [[مدینہ]] اور احد کے درمیانی علاقے "شیخان" میں منتظر رہے اور دوسرے دن صبح کے وقت دوبارہ روانہ ہوئے۔<ref>واقدی، المغازی، ج1 ص218ـ216۔</ref>
===عبداللہ بن ابی کا آپ(ص) سے الگ ہوجانا===
ابھی سپاہ اسلام کے مقام احد پر پہنچے تھوڑا سا ہی وقت گذرا ہوگا کہ [[عبداللہ بن ابی]]، نے اس بہانے مسلمانوں سے علیحدگی اختیار کی کہ [[مدینہ]] میں رہ کر لڑنے کے بارے میں اس کی دی ہوئی تجویز کو قبول نہیں کیا تھا۔ وہ ایک جماعت کو لے کر [[مدینہ]] پلٹا۔<ref>عروه، مغازی رسول الله، ص169۔</ref>۔<ref>زهری، المغازی النبویة، ص77۔</ref>۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص219۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج1 ص64۔</ref> اور مسلمانوں کی تعداد 1000 سے گھٹ کر 700 تک پہنچی۔
==جنگ کی تیاریاں==
[[رسول خدا(ص)]] نے لشکر کو منظم اور مرتب کیا اور [[کوہ احد]] کی طرف پشت کرکے دشمن کے سامنے صف آرا ہوئے جبکہ اور [[عبداللہ بن جبیر]] کو تیراندازوں کا ایک دستہ دے کر [[کوہ عینین]] پر تعینات کیا جو احد کے بائیں جانب واقع ہے۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص220ـ219۔</ref> مشرکین نے بھی صف آرائی کی: میمنہ کی کمان [[خالد بن ولید]] کو جبکہ  میسرہ کی کمان [[عکرمہ بن ابوجہل]] کے سپرد کی گئی<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص220۔</ref> [[رسول خدا(ص)]] نے جنگ شروع ہونے سے قبل خطبہ دیا <ref>واقدی، المغازی، ج1، ص223ـ221۔</ref> اور تیراندازوں پر زور دیا کہ مسلمانوں کے عقبی مورچے کی سختی سے حفاظت کریں اور کسی صورت میں بھی اپنا مورچہ نہ چھوڑیں۔<ref>ابن اسحاق، السیر و المغازی، ص326۔</ref>۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص225ـ224۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج2، ص66ـ65۔</ref>۔<ref>بخاری، الصحیح البخاری، ج5، ص29۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ، ج2، ص509۔</ref>


==پاورقی حاشیے==
==پاورقی حاشیے==
{{حوالہ جات|3}}
{{حوالہ جات|3}}
[[fa:غزوه احد]]
[[fa:غزوه احد]]
گمنام صارف