گمنام صارف
"اجتہاد" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←پیغمبر کے زمانے میں صحابہ کا اجتہاد
imported>Mabbassi |
imported>Mabbassi |
||
سطر 134: | سطر 134: | ||
==پیغمبر کے زمانے میں صحابہ کا اجتہاد == | ==پیغمبر کے زمانے میں صحابہ کا اجتہاد == | ||
*اس کے لیے سیرت نبی اکرم ﷺ سے بنی قریظہ کے واقعہ کو پیش کیا جاتا ہے اس واقعہ کو کتب حدیث میں ذکر کیا گیا ہے کہ احزاب سے واپسی کے موقع پر رسول اکرم نے ارشاد فرمایا: | *اس کے لیے سیرت نبی اکرم ﷺ سے [[بنی قریظہ]] کے واقعہ کو پیش کیا جاتا ہے اس واقعہ کو کتب حدیث میں ذکر کیا گیا ہے کہ احزاب سے واپسی کے موقع پر رسول اکرم نے ارشاد فرمایا: | ||
<font color=blue>{{حدیث|'''ان لا یصلین احد العصر الا فی بنی قریظہ... '''}}</font> | <font color=blue>{{حدیث|'''ان لا یصلین احد العصر الا فی بنی قریظہ... '''}}</font> | ||
کوئی ایک نماز عصر کو [[بنی قریظہ]] سے پہلے نہ پڑھے ۔ | |||
دوران سفر کچھ لوگوں نے نماز کا وقت گزر جانے کے خوف کی وجہ سے بنی قریظہ پہنچنے سے پہلے نماز عصر کو ادا کیا اور کچھ لوگوں نے بنی قریظہ پہنچنے سے پہلے حکم رسول خدا کے مطابق نماز ادا نہیں کی اور آپ نے انہیں گناہگار بھی شمار نہیں کیا۔ پہلے گروہ نے لا یصلین .... سے یہ سمجھا کہ نبی اکرم ﷺ یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم سفر کو سرعت سے طے کریں تاکہ نماز عصر کو وہاں جا کر ادا کیا جائے اور جب دیکھا کہ ہم قریظہ میں وقت نماز عصر میں نہیں پہنچ سکیں گے تو انہوں نے نماز کو اس کے وقت کے اندر ادا کیا اور رسول اکرمﷺ نے ان دو گروہوں کے مختلف عمل کے باوجود ان کی سرزنش اور توبیخ نہیں کی ۔<ref>صحیح بخاری ،کتاب مغازی باب مرجع النبی الی الاحزاب؛ صحیح مسلم کتاب الجہاد السیر، حدیث نمبر ۱۷۶۹؛ تاریخ اسلام ذہبی ج۲ ص ۱۶۶؛ سیرہ ابن ہشام ۳/۲۶۷ا؛ور البدایۃ و النہایۃ ج۴ ص ۱۱۷</ref> | دوران سفر کچھ لوگوں نے نماز کا وقت گزر جانے کے خوف کی وجہ سے [[بنی قریظہ]] پہنچنے سے پہلے نماز عصر کو ادا کیا اور کچھ لوگوں نے [[بنی قریظہ]] پہنچنے سے پہلے حکم رسول خدا کے مطابق نماز ادا نہیں کی اور آپ نے انہیں گناہگار بھی شمار نہیں کیا۔ پہلے گروہ نے لا یصلین .... سے یہ سمجھا کہ نبی اکرم ﷺ یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم سفر کو سرعت سے طے کریں تاکہ نماز عصر کو وہاں جا کر ادا کیا جائے اور جب دیکھا کہ ہم وادی بنی قریظہ میں وقت نماز عصر میں نہیں پہنچ سکیں گے تو انہوں نے نماز کو اس کے وقت کے اندر ادا کیا اور رسول اکرمﷺ نے ان دو گروہوں کے مختلف عمل کے باوجود ان کی سرزنش اور توبیخ نہیں کی ۔<ref>صحیح بخاری ،کتاب مغازی باب مرجع النبی الی الاحزاب؛ صحیح مسلم کتاب الجہاد السیر، حدیث نمبر ۱۷۶۹؛ تاریخ اسلام ذہبی ج۲ ص ۱۶۶؛ سیرہ ابن ہشام ۳/۲۶۷ا؛ور البدایۃ و النہایۃ ج۴ ص ۱۱۷</ref> | ||
*اسی طرح کتب تاریخ اور حدیث میں سعد بن معاذ کا بنی قریظہ کے متعلق فیصلہ منقول ہے کہ جب رسول اکرمﷺ نے انہیں بنی قریظہ کے معاملے میں حاکم مقرر کیا تو انہوں نے تمام مردوں کے قتل اور بچوں اور عورتوں کو قیدی بنانے کا حکم دیا ۔رسول اکرم ﷺ نے ان کے اس فیصلے کے بارے میں صرف یہ کہا: تم نے خدا کے حکم سے یہ فیصلہ کیا ہے اور بعض احادیث میں ہے کہ آپؐ نے کہا:’’ تم نے مَلک کے ذریعے فیصلہ کیا ہے‘‘ <ref> تاریخ اسلام ذہبی ج۲ ص ۱۷۰ و ۱۷۱ ؛ صحیح بخاری کتاب مغازی باب مرجع النبی من الاحزاب؛ صحیح مسلم ۱۷۶۸ کتاب الجہاد و السیر </ref> | *اسی طرح کتب تاریخ اور حدیث میں [[سعد بن معاذ]] کا [[بنی قریظہ]] کے متعلق فیصلہ منقول ہے کہ جب رسول اکرمﷺ نے انہیں بنی قریظہ کے معاملے میں حاکم مقرر کیا تو انہوں نے تمام مردوں کے قتل اور بچوں اور عورتوں کو قیدی بنانے کا حکم دیا ۔رسول اکرم ﷺ نے ان کے اس فیصلے کے بارے میں صرف یہ کہا: تم نے خدا کے [[حکم]] سے یہ فیصلہ کیا ہے اور بعض احادیث میں ہے کہ آپؐ نے کہا:’’ تم نے مَلک کے ذریعے فیصلہ کیا ہے‘‘ <ref> تاریخ اسلام ذہبی ج۲ ص ۱۷۰ و ۱۷۱ ؛ صحیح بخاری کتاب مغازی باب مرجع النبی من الاحزاب؛ صحیح مسلم ۱۷۶۸ کتاب الجہاد و السیر </ref> | ||
صحابہ کرام جب رسول خداﷺ کی صحبت سے دور ہوتے اور رسول خداؐ تک ان کے لیے رسائی ممکن نہ ہوتی تو اس وقت بھی اصحاب اپنے اجتہاد پر عمل کرتے جیسے : | صحابہ کرام جب [[رسول]] خداﷺ کی صحبت سے دور ہوتے اور [[رسول]] خداؐ تک ان کے لیے رسائی ممکن نہ ہوتی تو اس وقت بھی اصحاب اپنے اجتہاد پر عمل کرتے جیسے : | ||
*تفسیر عیاشی میں حضرت زرارۃ کی حضرت امام محمد باقرؑ سے روایت منقول ہے: ایک دن حضرت عمار بن یاسر رسول خدا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی اے پیغمبر خدا! میں رات کو مجنب ہو گیا اور میرے پاس غسل کے لیے پانی نہ تھا آپ نے فرمایا تو پھر تم نے کیا کیا عمار نے جواب دیا میں نے لباس اتارا اور اپنے آپ کو مٹی میں غلطاں کیا۔ آپ نے ارشاد فرمایا اس طرح تو گدھے کرتے ہیں اور اس کے بعد حضرت عمار کو تیمم کا طریقہ بتلایا ۔<ref> كتاب التفسير، عیاشی ،ج1، ص: 302</ref> | *[[تفسیر عیاشی]] میں حضرت [[زرارۃ]] کی حضرت امام [[محمد باقرؑ]] سے روایت منقول ہے: ایک دن حضرت [[عمار بن یاسر]] [[رسول خدا]] کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی اے پیغمبر خدا! میں رات کو مجنب ہو گیا اور میرے پاس غسل کے لیے پانی نہ تھا آپ نے فرمایا تو پھر تم نے کیا کیا [[عمار]] نے جواب دیا میں نے لباس اتارا اور اپنے آپ کو مٹی میں غلطاں کیا۔ آپ نے ارشاد فرمایا اس طرح تو گدھے کرتے ہیں اور اس کے بعد حضرت [[عمار]] کو تیمم کا طریقہ بتلایا ۔<ref> كتاب التفسير، عیاشی ،ج1، ص: 302</ref> | ||
اصول کافی میں یہ واقعہ کچھ مختلف الفاظ سے نقل ہوا ہے ۔<ref>اصول کافی، کلینی ج۲ ص ۶۲ ۔</ref> | [[اصول کافی]] میں یہ واقعہ کچھ مختلف الفاظ سے نقل ہوا ہے ۔<ref>اصول کافی، کلینی ج۲ ص ۶۲ ۔</ref> | ||
*اہل سنت کی کتب میں یہ واقعہ اس طرح نقل ہوا ہے کہ حضرت عمار اور حضرت عمر بن خطاب ایک سفر میں اکیلے تھے ۔دونوں مجنب ہو گئے تو حضرت عمار نے گزشتہ طریقے کے ذریعے تیمم کیا اور حضرت عمر نے نماز نہیں پڑھی اور پھر جس طرح ہوا تھا اسے رسول خدا کے سامنے بیان کیا تو آپ نے فرمایا حدث اصغر اور حدث اکبر کے بدلے میں ایک ہی طرح سے تیمم کیا جاتا ہے ان کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے ۔ | *[[اہل سنت]] کی کتب میں یہ واقعہ اس طرح نقل ہوا ہے کہ حضرت [[عمار]] اور حضرت [[عمر بن خطاب]] ایک سفر میں اکیلے تھے ۔دونوں مجنب ہو گئے تو حضرت [[عمار]] نے گزشتہ طریقے کے ذریعے تیمم کیا اور حضرت [[عمر]] نے [[نماز]] نہیں پڑھی اور پھر جس طرح ہوا تھا اسے رسول خدا کے سامنے بیان کیا تو آپ نے فرمایا [[حدث اصغر]] اور [[حدث اکبر]] کے بدلے میں ایک ہی طرح سے [[تیمم]] کیا جاتا ہے ان کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے ۔ | ||
"{{حدیث|'''الاجتہاد ومدی حاجاتنا الیہ فی ھذا العصر'''}}" کے مصنف اس واقعے کو تحریر کرنے کے بعد کہتے ہیں۔ آپؐ نے حضرت عمار اور حضرت عمر کو کوئی ایسی بات نہیں کی جس سے اجتہاد کے جائز نہ ہونے کا پتہ چلتا ہو ۔ | "{{حدیث|'''الاجتہاد ومدی حاجاتنا الیہ فی ھذا العصر'''}}" کے مصنف اس واقعے کو تحریر کرنے کے بعد کہتے ہیں۔ آپؐ نے حضرت [[عمار]] اور حضرت [[عمر]] کو کوئی ایسی بات نہیں کی جس سے اجتہاد کے جائز نہ ہونے کا پتہ چلتا ہو ۔ | ||
==شیعہ اور اجتہاد == | ==شیعہ اور اجتہاد == |