گمنام صارف
"عمر بن سعد بن ابی وقاص" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan (نیا صفحہ: '''عمر بن سعد بن ابی وقّاص ''' یا '''عمر سعد'' یا ''ابن سعد''' (ہلاکت سنہ 65 یا 66 یا 67 ہجری قمری/684 یا 685 یا 686عی...) |
imported>Smnazem کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
'''عمر بن سعد بن ابی وقّاص ''' یا '''عمر سعد'' یا ''ابن سعد''' (ہلاکت سنہ 65 یا 66 یا 67 ہجری قمری/684 یا 685 یا 686عیسوی)، [[واقعہ کربلا]] میں [[عبیداللہ بن زیاد]] کا امیرِ سپاہ تھا۔ اس نے [[رے]] کی حکومت کے شوق میں 4000 افراد کا لے کر [[کربلا]] پہنچا، اس نے [[امام حسین]](ع) کے بعض [[:زمرہ:اصحاب امام حسین|اصحاب امام حسین]](ع) کی شہادت میں بنیادی کردار ادا کیا۔ ابن سعد نے [[امام حسین|امام(ع)]] کے خلاف جنگ میں اپنی سنجیدگی کا اظہار کرنے کے لئے، سب سے پہلا تیر خیام [[امام حسین]](ع) کی طرف پھینکا۔ اس نے [[امام حسین]](ع) اور آپ(ع) کے اصحاب کی شہادت کے بعد حکم دیا کہ ان کے جسموں پر گھوڑے دوڑائے جائیں۔ ابن سعد [[واقعۂ عاشورا]] کے بعد [[رے]] کی حکومت نہ پہنچ سکا اور سنہ 66 ہجری قمری میں [[مختار ثقفی]] کے ہاتھوں ہلاک ہوا۔ | '''عمر بن سعد بن ابی وقّاص ''' یا '''عمر سعد'' یا ''ابن سعد''' (ہلاکت سنہ 65 یا 66 یا 67 ہجری قمری/684 یا 685 یا 686عیسوی)، [[واقعہ کربلا]] میں [[عبیداللہ بن زیاد]] کا امیرِ سپاہ تھا۔ اس نے [[رے]] کی حکومت کے شوق میں 4000 افراد کا لے کر [[کربلا]] پہنچا، اس نے [[امام حسین]](ع) کے بعض [[:زمرہ:اصحاب امام حسین|اصحاب امام حسین]](ع) کی شہادت میں بنیادی کردار ادا کیا۔ ابن سعد نے [[امام حسین|امام(ع)]] کے خلاف جنگ میں اپنی سنجیدگی کا اظہار کرنے کے لئے، سب سے پہلا تیر خیام [[امام حسین]](ع) کی طرف پھینکا۔ اس نے [[امام حسین]](ع) اور آپ(ع) کے اصحاب کی شہادت کے بعد حکم دیا کہ ان کے جسموں پر گھوڑے دوڑائے جائیں۔ ابن سعد [[واقعۂ عاشورا]] کے بعد [[رے]] کی حکومت نہ پہنچ سکا اور سنہ 66 ہجری قمری میں [[مختار ثقفی]] کے ہاتھوں ہلاک ہوا۔ | ||
سطر 5: | سطر 5: | ||
عمر بن سعد بن ابی وقاص بن مالک بن وہیب بن عبد مناف بن زہرہ بن کلاب بن مرہ زہری مدنی، المعروف بہ "ابن سعد" ہے۔ | عمر بن سعد بن ابی وقاص بن مالک بن وہیب بن عبد مناف بن زہرہ بن کلاب بن مرہ زہری مدنی، المعروف بہ "ابن سعد" ہے۔ | ||
اس کی تاریخ پیدائش واضح نہیں ہے؛ بعض مؤرخین کے مطابق وہ [[رسول اللہ]](ص) کے زمانے میں پیدا ہوا جبکہ دوسروں نے لکھا ہے کہ عمر سعد [[عمر بن خطاب]] کے قتل کے سال (سنہ 23 ہجری قمری/ 644 عیسوی) میں پیدا ہوا ہے۔<ref>ابن حجر، تهذیب التهذیب، ج7 ص451۔</ref> چونکہ طبری کے بقول<ref>طبری، تاریخ، ج5 ص534 ۔</ref> اس نے بسال 17 ہجری قمری / 638 عیسوی، اپنے باپ [[سعد بن ابی وقاص]] کے ساتھ فتح [[عراق]] میں شرکت کی ہے اور اس وقت وہ لڑکپن کی عمر سے گذر رہا تھا اور حتی کہ اس کو باپ کی طرف سے [[رأس العین]] کی فتح کا ہدف دیا گیا ہے، لہذا اس کی ولادت کے سلسلے میں پہلا قول درست ہونا چاہئے۔ | اس کی تاریخ پیدائش واضح نہیں ہے؛ بعض مؤرخین کے مطابق وہ [[رسول اللہ]](ص) کے زمانے میں پیدا ہوا جبکہ دوسروں نے لکھا ہے کہ عمر سعد [[عمر بن خطاب]] کے قتل کے سال (سنہ 23 ہجری قمری/ 644 عیسوی) میں پیدا ہوا ہے۔<ref>ابن حجر، تهذیب التهذیب، ج7 ص451۔</ref> چونکہ طبری کے بقول<ref>طبری، تاریخ، ج5 ص534 ۔</ref> اس نے بسال 17 ہجری قمری / 638 عیسوی، اپنے باپ [[سعد بن ابی وقاص]] کے ساتھ فتح [[عراق]] میں شرکت کی ہے اور اس وقت وہ لڑکپن کی عمر سے گذر رہا تھا اور حتی کہ اس کو باپ کی طرف سے [[رأس العین]] کی فتح کا ہدف دیا گیا ہے، لہذا اس کی ولادت کے سلسلے میں پہلا قول درست ہونا چاہئے۔ | ||
==الميۂ کربلا سے قبل== | ==الميۂ کربلا سے قبل== | ||
سطر 22: | سطر 22: | ||
===مسلم بن عقیل کے ساتھ خیانت=== | ===مسلم بن عقیل کے ساتھ خیانت=== | ||
'''مفصل مضمون: ''[[مسلم بن عقیل]]''''' | '''مفصل مضمون: ''[[مسلم بن عقیل]]''''' | ||
جب [[مسلم بن عقیل]] [[امام حسین]](ع) کے نمائندے کی حیثیت سے سنہ 60 ہجری قمری/ 680 عیسوی میں [[کوفہ]] پہنچے تا کہ امام(ع) کے لئے [[کوفہ|کوفیوں]] سے [[بیعت]] لیں تو ابن سعد نے بھی بعض دوسرے اشراف کی طرح [[یزید بن معاویہ|یزید]] کو خط لکھا اور تجویز دی کہ اگر [[کوفہ]] کو بچانا چاہتا ہے تو اپنے والی [[نعمان بن بشیر]] کو برطرف کرے۔<ref>طبری، تاریخ، تاریخ، ج5 ص356۔</ref> جب [[مسلم بن عقیل]] کو [[عبیداللہ بن زیاد]] کے حکم پر گرفتار کئے گئے تو مسلم نے رازداری میں ابن سعید کو وصیت کی لیکن ابن سعد نے ابن زیاد کو ان کی وصیت سے آگاہ کیا اور مسلم کے ساتھ خیانت کی۔<ref>دینوری، الاخبار الطوال، ص 241۔</ref> | جب [[مسلم بن عقیل]] [[امام حسین]](ع) کے نمائندے کی حیثیت سے سنہ 60 ہجری قمری/ 680 عیسوی میں [[کوفہ]] پہنچے تا کہ امام(ع) کے لئے [[کوفہ|کوفیوں]] سے [[بیعت]] لیں تو ابن سعد نے بھی بعض دوسرے اشراف کی طرح [[یزید بن معاویہ|یزید]] کو خط لکھا اور تجویز دی کہ اگر [[کوفہ]] کو بچانا چاہتا ہے تو اپنے والی [[نعمان بن بشیر]] کو برطرف کرے۔<ref>طبری، تاریخ، تاریخ، ج5 ص356۔</ref> جب [[مسلم بن عقیل]] کو [[عبیداللہ بن زیاد]] کے حکم پر گرفتار کئے گئے تو مسلم نے رازداری میں ابن سعید کو وصیت کی لیکن ابن سعد نے ابن زیاد کو ان کی وصیت سے آگاہ کیا اور مسلم کے ساتھ خیانت کی۔<ref>دینوری، الاخبار الطوال، ص 241۔</ref> | ||
سطر 28: | سطر 28: | ||
==کربلا میں موجودگی== | ==کربلا میں موجودگی== | ||
'''مفصل مضمون: ''[[حسینی عزیمت، مدینہ سے کربلا تک]]''''' | '''مفصل مضمون: ''[[حسینی عزیمت، مدینہ سے کربلا تک]]''''' | ||
تاریخ میں ابن سعد کی شہرت وجہ [[کربلا]] کے خونی واقعے میں اس کی شرکت ہے جس میں [[امام حسین]](ع) اور آپ(ع) کے [[شہدائے کربلا|اصحاب]] شہید ہوئے۔ اس واقعے نے ابن سعد کو تاریخ کے قابل نفرت چہروں میں قرار دیا۔ | تاریخ میں ابن سعد کی شہرت وجہ [[کربلا]] کے خونی واقعے میں اس کی شرکت ہے جس میں [[امام حسین]](ع) اور آپ(ع) کے [[شہدائے کربلا|اصحاب]] شہید ہوئے۔ اس واقعے نے ابن سعد کو تاریخ کے قابل نفرت چہروں میں قرار دیا۔ | ||
[[عبیداللہ بن زیاد]] کی [[کوفہ]] آمد کے بعد، ابن سعد ـ جس کو [[رے]] اور دَسْتبی<ref>دشتپی، کا معرّب، جو رے اور [[ہمدان]] کے درمیان وسیع دشت کا نام ہے اور بعد میں [[قزوین]] میں شامل کیا گیا۔</ref>۔<ref>ابن فقیه، مختصر البلدان، ص282-283۔</ref> کی حکومت سونپ دی گئی تھی اور مامور تھا کہ [[دیلم|دیلمیوں]] کی شورش کو کچل دے<ref>ابن فقیه، مختصر البلدان، 253۔</ref> 4000 افراد کے لشکر کے ساتھ ـ جو [[کوفہ]] کے باہر خیمہ زن تھا ـ رے کی طرف عزیمت کے لئے تیار تھا لیکن [[کوفہ]] کی طرف [[امام حسین]](ع) کی عزیمت کی خبر ابن زیاد کو ملی تو وہ مجبور ہوا کہ ابن سعد کو [[امام حسین|امام]](ع) کا مقابلہ کرنے کے لئے [[کربلا]] روانہ کرے۔ ابن سعد نے ابتداء میں حکم ماننے سے انکار کیا لیکن ابن زیاد نے اس کو دھمکی دی کہ اگر [[امام حسین|امام]](ع) کا مقابلہ نہ کیا تو اس کو رے کی حکومت کا فرمان واپس کرنا پڑے گا چنانچہ اس نے سر تسلیم خم کیا اور اپنے ماتحت سپاہیوں کے ہمراہ<ref>بلاذری، انساب الاشراف، 3/176-177۔</ref> کربلا کی جانب روانہ ہوا۔ | [[عبیداللہ بن زیاد]] کی [[کوفہ]] آمد کے بعد، ابن سعد ـ جس کو [[رے]] اور دَسْتبی<ref>دشتپی، کا معرّب، جو رے اور [[ہمدان]] کے درمیان وسیع دشت کا نام ہے اور بعد میں [[قزوین]] میں شامل کیا گیا۔</ref>۔<ref>ابن فقیه، مختصر البلدان، ص282-283۔</ref> کی حکومت سونپ دی گئی تھی اور مامور تھا کہ [[دیلم|دیلمیوں]] کی شورش کو کچل دے<ref>ابن فقیه، مختصر البلدان، 253۔</ref> 4000 افراد کے لشکر کے ساتھ ـ جو [[کوفہ]] کے باہر خیمہ زن تھا ـ رے کی طرف عزیمت کے لئے تیار تھا لیکن [[کوفہ]] کی طرف [[امام حسین]](ع) کی عزیمت کی خبر ابن زیاد کو ملی تو وہ مجبور ہوا کہ ابن سعد کو [[امام حسین|امام]](ع) کا مقابلہ کرنے کے لئے [[کربلا]] روانہ کرے۔ ابن سعد نے ابتداء میں حکم ماننے سے انکار کیا لیکن ابن زیاد نے اس کو دھمکی دی کہ اگر [[امام حسین|امام]](ع) کا مقابلہ نہ کیا تو اس کو رے کی حکومت کا فرمان واپس کرنا پڑے گا چنانچہ اس نے سر تسلیم خم کیا اور اپنے ماتحت سپاہیوں کے ہمراہ<ref>بلاذری، انساب الاشراف، 3/176-177۔</ref> کربلا کی جانب روانہ ہوا۔ | ||
===امام حسین(ع) کے لئے ایلچی بھیجنا=== | ===امام حسین(ع) کے لئے ایلچی بھیجنا=== | ||
ابن سعد بروز جمعہ 2 یا 3 [[محرم الحرام|محرم]] سنہ 61 ہجری قمری/ 680 عیسوی کو [[کربلا]] روانہ ہوا اور [[قرہ بن قیس حنظلی]] کو [[امام حسین]](ع) کے پاس روانہ کیا تا کہ امام(ع) سے پوچھ لے کہ آپ(ع) [[عراق]] آئے ہیں؟ | ابن سعد بروز جمعہ 2 یا 3 [[محرم الحرام|محرم]] سنہ 61 ہجری قمری/ 680 عیسوی کو [[کربلا]] روانہ ہوا اور [[قرہ بن قیس حنظلی]] کو [[امام حسین]](ع) کے پاس روانہ کیا تا کہ امام(ع) سے پوچھ لے کہ آپ(ع) [[عراق]] آئے ہیں؟ | ||
[[امام حسین]](ع) نے جواب دیا: "مجھے [[کوفہ]] کے لوگوں نے دعوت دی ہے اسی بنا پر میں [[عراق]] آیا ہوں، اب اگر وہ اپنی دعوت پر استوار نہیں ہیں تو میں واپس چلا جاتا ہوں"۔ | [[امام حسین]](ع) نے جواب دیا: "مجھے [[کوفہ]] کے لوگوں نے دعوت دی ہے اسی بنا پر میں [[عراق]] آیا ہوں، اب اگر وہ اپنی دعوت پر استوار نہیں ہیں تو میں واپس چلا جاتا ہوں"۔ | ||
ابن سعد نے [[امام حسین|امام]](ع) کا جواب ایک خط کے ضمن میں [[عبیداللہ بن زیاد]] کے لئے لکھا، تاہم عبیداللہ کے حاشیہ برداروں ـ منجملہ [[شمر بن ذی الجوشن]] اور دیگر نے جو جنگ کے حامی تھے ـ ابن سعد کو [[امام حسین|امام(ع)]] کے سامنے نرمی برتنے سے منع کیا اور ابن زیاد نے ابن سعد کو ـ جو کہ ابتداء میں اس موضوع کو مصالحت کے ذریعے فیصلہ دینا چاہتا تھا ـ لکھا کہ "یا [[امام حسین|حسین]](ع) کے ساتھ جنگ کرے یا سپاہ [[کوفہ]] کی امارت شمر بن ذی الجوشن کے سپرد کر دے"،<ref>بلاذری، انساب الاشراف، 3/177-187، 411- 415۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ، 5/409-417۔</ref>۔<ref>مفید، ارشاد، 434-439۔</ref> لیکن ابن سعد نے اس خط کے جواب میں شمر سے کہا: "میں خود سپاہ کا امیر ہونگا اور [[امام حسین]](ع) کے ساتھ لڑوں گا"؛ اور پھر یہ واضح کرنے کے لئے کہ وہ امام(ع) کے خلاف جنگ لڑنے کے لئے پر عزم ہے، اس نے سب سے پہلا تیر [[امام حسین]](ع) اور آپ(ع) کے اصحاب کی طرف پھینکا۔<ref>طبرسی، اعلام الوری، 239۔</ref> | ابن سعد نے [[امام حسین|امام]](ع) کا جواب ایک خط کے ضمن میں [[عبیداللہ بن زیاد]] کے لئے لکھا، تاہم عبیداللہ کے حاشیہ برداروں ـ منجملہ [[شمر بن ذی الجوشن]] اور دیگر نے جو جنگ کے حامی تھے ـ ابن سعد کو [[امام حسین|امام(ع)]] کے سامنے نرمی برتنے سے منع کیا اور ابن زیاد نے ابن سعد کو ـ جو کہ ابتداء میں اس موضوع کو مصالحت کے ذریعے فیصلہ دینا چاہتا تھا ـ لکھا کہ "یا [[امام حسین|حسین]](ع) کے ساتھ جنگ کرے یا سپاہ [[کوفہ]] کی امارت شمر بن ذی الجوشن کے سپرد کر دے"،<ref>بلاذری، انساب الاشراف، 3/177-187، 411- 415۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ، 5/409-417۔</ref>۔<ref>مفید، ارشاد، 434-439۔</ref> لیکن ابن سعد نے اس خط کے جواب میں شمر سے کہا: "میں خود سپاہ کا امیر ہونگا اور [[امام حسین]](ع) کے ساتھ لڑوں گا"؛ اور پھر یہ واضح کرنے کے لئے کہ وہ امام(ع) کے خلاف جنگ لڑنے کے لئے پر عزم ہے، اس نے سب سے پہلا تیر [[امام حسین]](ع) اور آپ(ع) کے اصحاب کی طرف پھینکا۔<ref>طبرسی، اعلام الوری، 239۔</ref> | ||
===شہداء کے جسموں کی پامالی=== | ===شہداء کے جسموں کی پامالی=== | ||
ابن سعد نے [[امام حسین]](ع) اور آپ(ع) کے اصحاب کی شہادت کے بعد حکم دیا کہ ان کے جسموں پر گھوڑے دوڑائے جائیں اور انہیں پامال کیا جائے<ref>بلاذری، انساب الاشراف، 3/204۔</ref> اور 12 [[محرم الحرام|محرم]] کو اس نے اپنی سپاہ کے ہالکین کو دفنا دیا، خاندان [[امام حسین|حسین]](ع) کو اسیر بنایا اور [[کوفہ]] کی طرف روانہ ہوا<ref>بلاذری، انساب الاشراف، 3/206-207۔</ref> اور جب [[عبیداللہ بن زیاد]] کے پاس پہنچا تو ابن زیاد نے کہا کہ امام حسین(ع) کے ساتھ جنگ کے سلسلے میں اس کا بھیجا ہوا خط واپس دے۔ ابن سعد نے دعوی کیا کہ وہ خط کہیں جل کر ضائع ہوچکا ہے۔ [[ابن زیاد]] نے کہا: میں وہ خط تم سے لے کر رہوں گا۔<ref>طبری، تاریخ، 5/467۔</ref> | ابن سعد نے [[امام حسین]](ع) اور آپ(ع) کے اصحاب کی شہادت کے بعد حکم دیا کہ ان کے جسموں پر گھوڑے دوڑائے جائیں اور انہیں پامال کیا جائے<ref>بلاذری، انساب الاشراف، 3/204۔</ref> اور 12 [[محرم الحرام|محرم]] کو اس نے اپنی سپاہ کے ہالکین کو دفنا دیا، خاندان [[امام حسین|حسین]](ع) کو اسیر بنایا اور [[کوفہ]] کی طرف روانہ ہوا<ref>بلاذری، انساب الاشراف، 3/206-207۔</ref> اور جب [[عبیداللہ بن زیاد]] کے پاس پہنچا تو ابن زیاد نے کہا کہ امام حسین(ع) کے ساتھ جنگ کے سلسلے میں اس کا بھیجا ہوا خط واپس دے۔ ابن سعد نے دعوی کیا کہ وہ خط کہیں جل کر ضائع ہوچکا ہے۔ [[ابن زیاد]] نے کہا: میں وہ خط تم سے لے کر رہوں گا۔<ref>طبری، تاریخ، 5/467۔</ref> | ||
سطر 55: | سطر 55: | ||
==اہل سنت کے ہاں اس کے وثوق پر اختلاف== | ==اہل سنت کے ہاں اس کے وثوق پر اختلاف== | ||
ابن سعد نے اپنے باپ [[سعد بن ابی وقاص|سعد]]<ref>عجلی، تاریخ الثقات، 357۔</ref> اور [[ابو سعید خدری]] سے روایت کی ہے<ref>ابن حجر، تهذیب التهذیب، 7/450۔</ref>، اور اس کے بیٹے ابراہیم، اس کے پوتے ابوبکر بن حفص، ابوالخطاب بصری، قتادہ بن دعامہ سدوسی، [[محمد بن مسلم بن شہاب زہری]]، ابواسحق سبیعی ہمدانی اور عمرو بن عبداللہ نے اس سے روایت کی ہے۔<ref>ابن ابی حاتم، الجرح و التعدیل، ج3 ص111۔</ref>۔<ref>ابن حجر، تقریب التهذیب، ج7 ص450۔</ref> | ابن سعد نے اپنے باپ [[سعد بن ابی وقاص|سعد]]<ref>عجلی، تاریخ الثقات، 357۔</ref> اور [[ابو سعید خدری]] سے روایت کی ہے<ref>ابن حجر، تهذیب التهذیب، 7/450۔</ref>، اور اس کے بیٹے ابراہیم، اس کے پوتے ابوبکر بن حفص، ابوالخطاب بصری، قتادہ بن دعامہ سدوسی، [[محمد بن مسلم بن شہاب زہری]]، ابواسحق سبیعی ہمدانی اور عمرو بن عبداللہ نے اس سے روایت کی ہے۔<ref>ابن ابی حاتم، الجرح و التعدیل، ج3 ص111۔</ref>۔<ref>ابن حجر، تقریب التهذیب، ج7 ص450۔</ref> | ||
[[عجلی]] نے اس کو ثقات میں شمار کیا ہے۔<ref>عجلی، تاریخ الثقات، ص3۔</ref> | [[عجلی]] نے اس کو ثقات میں شمار کیا ہے۔<ref>عجلی، تاریخ الثقات، ص3۔</ref> | ||
لیکن [[ابن ابی حاتم رازی]]<ref>ابن ابی حاتم، الجرح و التعدیل، ج3، ص111-112۔</ref> نے نقل کیا ہے کہ [[یحیی بن معین]] نے کہا ہے کہ: کیونکر ممکن ہے کہ [[امام حسین|حسین بن علی(ع)]] کے قاتل کو ثقہ گردانا جاسکے؟ | لیکن [[ابن ابی حاتم رازی]]<ref>ابن ابی حاتم، الجرح و التعدیل، ج3، ص111-112۔</ref> نے نقل کیا ہے کہ [[یحیی بن معین]] نے کہا ہے کہ: کیونکر ممکن ہے کہ [[امام حسین|حسین بن علی(ع)]] کے قاتل کو ثقہ گردانا جاسکے؟ | ||
سطر 65: | سطر 65: | ||
==اولاد== | ==اولاد== | ||
حفص، جو اپنے باپ کے ساتھ کربلا میں حاضر تھا اور [[مختار بن ابوعبیدہ ثقفی|مختار]] کے ہاتھوں مارا گیا۔ | حفص، جو اپنے باپ کے ساتھ کربلا میں حاضر تھا اور [[مختار بن ابوعبیدہ ثقفی|مختار]] کے ہاتھوں مارا گیا۔ | ||
محمد جس نے عبدالرحمن بن محمد بن اشعث کے ساتھ مل کر حجاج بن یوسف کے خلاف بغاوت کی اور مارا گیا۔ محمد کا بیٹا اسمعیل مدینہ کے فقہاء میں شمار کیا جاتا تھا۔ | محمد جس نے عبدالرحمن بن محمد بن اشعث کے ساتھ مل کر حجاج بن یوسف کے خلاف بغاوت کی اور مارا گیا۔ محمد کا بیٹا اسمعیل مدینہ کے فقہاء میں شمار کیا جاتا تھا۔ | ||
عامر، جس سے [[اہل سنت]] کے منابع حدیث میں بعض [[احادیث]] نقل ہوئی ہیں اور وہ سنہ 140 ہجری قمری میں انتقال کرگیا۔ | عامر، جس سے [[اہل سنت]] کے منابع حدیث میں بعض [[احادیث]] نقل ہوئی ہیں اور وہ سنہ 140 ہجری قمری میں انتقال کرگیا۔ | ||
مصعب، جس سے [[اہل سنت]] کے منابع حدیث میں بعض [[احادیث]] نقل ہوئی ہیں اور وہ سنہ 13ہجری قمری میں انتقال کرگیا۔ | مصعب، جس سے [[اہل سنت]] کے منابع حدیث میں بعض [[احادیث]] نقل ہوئی ہیں اور وہ سنہ 13ہجری قمری میں انتقال کرگیا۔ | ||
اور موسی۔<ref>المعارف، متن، ص 244۔</ref> | اور موسی۔<ref>المعارف، متن، ص 244۔</ref> | ||
==متعلقہ مآخذ== | ==متعلقہ مآخذ== | ||
* [[یزید بن معاویہ]] | * [[یزید بن معاویہ]] | ||
* [[ابن زیاد]] | * [[ابن زیاد]] | ||
سطر 85: | سطر 85: | ||
==مآخذ== | ==مآخذ== | ||
{{ستون آ|2}} | {{ستون آ|2}} | ||
* ابن ابی حاتم رازی، عبدالرحمان، الجرح و التعدیل، حیدرآباد دکن، 1372ق / 1952عیسوی۔ | * ابن ابی حاتم رازی، عبدالرحمان، الجرح و التعدیل، حیدرآباد دکن، 1372ق / 1952عیسوی۔ | ||
سطر 100: | سطر 100: | ||
* عجلی، احمد، تاریخ الثقات، به کوشش عبدالمعطی قلعجی، بیروت، 1405ہجری قمری / 1985عیسوی۔ | * عجلی، احمد، تاریخ الثقات، به کوشش عبدالمعطی قلعجی، بیروت، 1405ہجری قمری / 1985عیسوی۔ | ||
* مفید، محمد، ارشاد، به کوشش محمدباقر بهبودی، تهران، 1351ہجری شمسی۔ | * مفید، محمد، ارشاد، به کوشش محمدباقر بهبودی، تهران، 1351ہجری شمسی۔ | ||
* یعقوبی، احمد، تاریخ، بیروت، 1379ہجری قمری۔ | * یعقوبی، احمد، تاریخ، بیروت، 1379ہجری قمری۔ | ||
{{ستون خ}} | {{ستون خ}} | ||
==بیرونی ربط== | ==بیرونی ربط== | ||
سطر 110: | سطر 110: | ||
[[fa:عمر بن سعد]] | |||
[[ar:عمر بن سعد]] | [[ar:عمر بن سعد]] | ||
[[زمرہ:قاتلین امام حسین]] | [[زمرہ:قاتلین امام حسین]] |