گمنام صارف
"شیخ مفید" کے نسخوں کے درمیان فرق
←قلمی آثار
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 96: | سطر 96: | ||
==قلمی آثار== | ==قلمی آثار== | ||
[[فہرست نجاشی]] کے مطابق شیخ مفید کی کتابوں اور رسائل کی تعداد ۱۷۵ ہے۔ ان کی کتابوں کی مختلف علمی موضوعات کے اعتبار سے تقسیم بندی کی جا سکتی ہے۔ | [[فہرست نجاشی]] کے مطابق شیخ مفید کی کتابوں اور رسائل کی تعداد ۱۷۵ ہے۔<ref> منتظم، ج۸، ص۱۱؛ به نقل شبیری، گذری بر حیات شیخ مفید، ص۲۳-۲۴.</ref> ان کی کتابوں کی مختلف علمی موضوعات کے اعتبار سے تقسیم بندی کی جا سکتی ہے۔ | ||
ان کی معروف ترین کتب میں علم [[فقہ]] میں المقنعہ، علم کلام میں اوائل المقالات اور سیرت [[ائمہ (ع)]] کے سلسلہ میں کتاب [[الارشاد]] قابل ذکر ہیں۔ | ان کی معروف ترین کتب میں علم [[فقہ]] میں المقنعہ، علم کلام میں اوائل المقالات اور سیرت [[ائمہ (ع)]] کے سلسلہ میں کتاب [[الارشاد]] قابل ذکر ہیں۔<ref> نجاشی، ۱۴۰۷، ص ۳۹۹-۴۰۲.</ref> | ||
شیخ مفید کا مجموعہ آثار ۱۴ جلدوں میں تصنیفات شیخ مفید کے عنوان سے شائع ہو چکا ہے۔ یہ مجموعہ ۱۳۷۱ ش میں شیخ مفید عالمی کانگریس کے موقع پر منظر عام پر آ چکا ہے۔ | شیخ مفید کا مجموعہ آثار ۱۴ جلدوں میں تصنیفات شیخ مفید کے عنوان سے شائع ہو چکا ہے۔ یہ مجموعہ ۱۳۷۱ ش میں شیخ مفید عالمی کانگریس کے موقع پر منظر عام پر آ چکا ہے۔ | ||
عناوین کے لحاظ سے درجہ بندی کی جائے تو ان میں سے 60 فیصد کتابیں علم کلام کے موضوع سے متعلق ہیں۔ان میں سے 35 کتابیں [[امامت]]، 10 کتابیں حضرت امام مہدی عجل اللہ فرجہ، 41 کتابیں فقہ، 12 کتابیں علوم قرآن، 5 کتابیں اصول فقہ، 4 کتابیں تاریخ اور 3 کتابیں [[حدیث]] کے موضوع پر لکھی ہیں جبکہ 40 کتابوں کے عنوان کا علم نہیں ہے۔ | عناوین کے لحاظ سے درجہ بندی کی جائے تو ان میں سے 60 فیصد کتابیں علم کلام کے موضوع سے متعلق ہیں۔ان میں سے 35 کتابیں [[امامت]]، 10 کتابیں حضرت امام مہدی عجل اللہ فرجہ، 41 کتابیں فقہ، 12 کتابیں علوم قرآن، 5 کتابیں اصول فقہ، 4 کتابیں تاریخ اور 3 کتابیں [[حدیث]] کے موضوع پر لکھی ہیں جبکہ 40 کتابوں کے عنوان کا علم نہیں ہے۔ | ||
<div class="reflist4" style="height: 220px; overflow: auto; padding: 3px" > | <div class="reflist4" style="height: 220px; overflow: auto; padding: 3px" > | ||
{{ستون آ|3}} | {{ستون آ|3}} |