مندرجات کا رخ کریں

"شیخ مفید" کے نسخوں کے درمیان فرق

8,276 بائٹ کا ازالہ ،  11 ستمبر 2018ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 289: سطر 289:


شیخ مفید ہزار سالہ عالمی پروگرام ۲۸۔۳۰ فروردین ۱۳۷۲ ش (۲۴۔۲۶ شوال ۱۴۱۳ ھ) میں مدرسہ عالی تربیتی و قضایی قم میں منعقد ہوا۔ جس میں اسلامی و غیر اسلامی ممالک کے بزرگان و متفکرین نے شرکت کی اور شیخ مفید کی علمی و دینی شخصیت کے سلسلہ میں مقالات پیش کئے۔
شیخ مفید ہزار سالہ عالمی پروگرام ۲۸۔۳۰ فروردین ۱۳۷۲ ش (۲۴۔۲۶ شوال ۱۴۱۳ ھ) میں مدرسہ عالی تربیتی و قضایی قم میں منعقد ہوا۔ جس میں اسلامی و غیر اسلامی ممالک کے بزرگان و متفکرین نے شرکت کی اور شیخ مفید کی علمی و دینی شخصیت کے سلسلہ میں مقالات پیش کئے۔
===شیخ مفید اور دوسرے مذاہب کے علماء===
شیخ مفید نے مختلف اوقات میں دوسرے مذہب کے جن علماء سے علمی گفتگو کی۔ ان کے اسماء درج ذیل ہیں :
{{ستون آ|2}}
#کتبی۔<ref>الفصول المختارہ من العیون و المحاسن ص25۔</ref>
#قاضی ابو بکر احمد بن سیار : ان سے بغداد میں محمد بن محمد بن طاہر کے گھر اور دوسری مرتبہ تاجروں کی موجودگی میں بحث کی۔<ref>الفصول المختارہ من العیون و المحاسن ص18۔</ref>
#عرزالہ معتزلی
#ابو عمرو شطوی۔مذکورہ علماء معتزلہ مکتب سے تعلق رکھتے تھے۔<ref>الفصول المختارہ من العیون و المحاسن ص25۔</ref>
#مذہب کرابیسی اختیار کرنے والا محدث۔<ref>الفصول المختارہ من العیون و المحاسن ص36۔</ref>
#قاضی ابو محمد عمانی:نقیب ابو الحسن عمری کے ہاں گفتگو ہوئی۔<ref>الفصول المختارہ من العیون و المحاسن ص30</ref>
#ابو بکر بن دقاق۔نقیب ابو الحسن عمری کے ہاں گفتگو ہوئی۔ یہ بھی معتزلی ہیں۔<ref>الفصول المختارہ من العیون و المحاسن ص30۔</ref>
#ورثانی:ان سے ابو عبد اللہ  محمد بن محمد بن طاہر کے گھر پر گفتگو ہوئی۔<ref>الفصول المختارہ من العیون و المحاسن ص31۔</ref>
#جراحی: ان سے ابو عبد اللہ  محمد بن محمد بن طاہر کے گھر پر گفتگو ہوئی۔<ref>الفصول المختارہ من العیون و المحاسن ص34۔</ref>
#ابو بکر بن صرایا : ان سے ابو منصور بن مرزبان کے گھر معتزلہ کی موجودگی میں بات ہوئی۔
#طبرانی: مذہب زیدیہ کے ایک بزرگ تھے۔
#ابن لؤلؤ: اسماعیلیہ مذہب کے عالم دین۔
#ابو القاسم دارکی
#شیخ ابو الحسن
#ابو طاہر
#ابو الحسن علی بن نصر<ref>الفصول المختارہ من العیون و المحاسن ص327۔</ref>
#ابو عباس ہبۃ اللہ بن منجم۔ابو عیسی  وراق کی موجودگی میں بات ہوئی۔
#زیدی مسلک کے ایک شیخ طبرانی سے۔
جن افراد کے نام معلوم نہیں ہیں :
#بعض قاضیوں کی موجودگی میں بہت سے فقہاء اور متکلمین۔<ref>الفصول المختارہ من العیون و المحاسن ص81۔</ref>
#بعض معتزلی۔<ref>الفصول المختارہ من العیون و المحاسن ص81۔</ref>
#احمد بن قاسم علوی کے ہاں چند مجبرہ،چند معتزلہ اور ایک زیدی مسلک کے ایک شخص سے گفتگو۔
#حاذق معتزلی بزرگ اور دیگر متدین معتزلی۔
#بہت سے اہل نظر اور فقیہوں کی موجودگی میں بعض معتزلہ سے بحث ہوئی۔
#امرا کی موجودگی میں ری کے ایک معتبر معتزلی سے بحث ہوئی۔
#سر من رای میں عباسیوں اور غیر عباسیوں کے بزرگان سے بحث ہوئی۔<ref>مقدمہ تہذیب الاحکام ج1 ص17 و 18۔</ref>
ٗٗ{{ستون خ}}
عام لوگوں کی موجودگی میں شیخ مفید کا ان اہل سنت کے بزرگان سے مناظرے اور علمی بحثین کرنے اور ان کے سامنے مذہب حقہ کی حقانیت کو بیان کرنے کی وجہ سے بغداد میں تشیع کا فروغ اور اسی طرح ان کی تصانیف کا تشیع میں مؤثر ہوناایک طبعی امر تھا۔ شیخ مفید کا نزدیک ترین معاصر [[خطیب بغدادی]] بغداد میں شیخ مفید کی وجہ سے تشیع کے فروغ کی حقیقت کا اقرار ان الفاظ میں کرتا ہے :محمد بن محمد بن نعمان کی وجہ سے لوگ ہلاک ہوئے (یعنی انہوں نے مذہب شیعہ اختیار کیا)۔<ref>تاریخ بغداد ،خطیب بغدادی ج3 ص 450 ش1615(محمد بن محمد بن نعمان )۔</ref>پھران کی وفات پر خوشی کا اظہار ان الفاظ میں کرتا ہے:یہانتک کہ اللہ نے لوگوں کو اس کی موت سے سکھ فراہم کیا۔<ref>تاریخ بغداد ،خطیب بغدادی ج3 ص 450 ش1615(محمد بن محمد بن نعمان )۔</ref>
شاید یہی وجہ تھی کہ شیخ مفید کی وفات پر اہل سنت کے کچھ علماء نے نہایت خوشی کا اظہار کیا جیسے [[ابن کثیر]] اور [[ابن جوزی]] نے اہل سنت کے آئمہ میں سے "عبيد الله بن عبد الله ابن الحسين أبو القاسم الخفاف، المعروف بابن النقيب" کے حالات کے ذیل میں لکھا ہے کہ جب اسے شیخ مفید کی وفات کی خبر ملی تو اس نے سجدہ شکر کیااور لوگوں سے مبارکباد وصول کرنے کیلئے بیٹھ گیا۔<ref>البداية والنهاية ج12 ص18(سن 415ھ) المنتظم، ابن جوزی،ج4 ص339( سن 415ھ۔)</ref>۔ذہبی نے کہا: اس نے مخلوق کو ہلاک کیا۔ اللہ نے اسے رمضان میں ہلاک کیا اور مسلمانوں کو اس سے راحت نصیب ہوئی<ref>تاريخ الإسلام ذہبی ج28  ص333</ref>
==مکتب شیخ مفید==
چوتھی صدی میں [[شیخ صدوق]] مذہب شیعہ کے رئیس مانے جانے جاتے تھے۔ انہوں نے بہت ہی سادہ طریقے سے تصنیف و تالیف کو رواج دیا۔ فقہی اور دینی عقائد میں اپنے نظریات کو ثابت کرنے کیلئے کسی بحث وتمحیص کے بغیر آیات قرآنی ، احادیث نبوی اور [[آئمہ طاہرین]] (علیہم السلام)کے فرامین بیان کرتے۔اس بات کا اندازہ انکی تصانیف کی روش کو دیکھ کر بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔اس روش کی وجہ شاید یہ ہو کہ [[قم]] ابتدا سے ہی شیعوں کا ایک نہایت مضبوط مرکز رہا ہے لہذا اس وجہ سے یہاں کے علماء کو اپنے اعتقادی اور مذہبی مسائل کو پیچیدہ ابحاث کے ذریعے لوگوں کے سامنے پیش کرنے کی ضرورت پیش نہیں آتی تھی۔ پس اس بنا پر لوگوں کو قائل کرنے کیلئے کسی بحث و تمحیص کی ضرورت پیش نہیں آتی تھی اور علماء صرف احادیث کے بیان کو ہی سمجھتے تھے۔
شیخ مفید نے شیخ صدوق کی روش کے برعکس س انداز تالیف کو تبدیل کیا اور اسے وسعت بخشی۔[[اصول فقہ]] اور [[علم کلام]] کے بنیادی اصولوں پر ابحاث کو شیعوں میں رائج کیا لہذا انہوں نے شیعہ عقائد کو قرآنی آیات احادیث کے ساتھ  ساتھ علم کلام کے اصولوں اور اور معیاروں پر میزان کرنے کی کوشش کی۔ اپنے عقائد کے بیان اور ثابت کرنے میں "معقولات" پر انحصار کرنے کی روش نے شیخ مفید کو ایک نئے مکتب کے طور پر متعارف کروایا ہے۔نیز [[بغداد]] میں شیخ مفید کے علمی مقام کی وجہ سے بغداد کو جلدی ہی شیعوں کے علمی مقام کا درجہ حاصل ہو گیا اور ایک ہی وقت میں "بغداد اور قم" شیعوں کے دو علمی مرکز شمار کئے جانے لگے بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ اس زمانے میں تشیع کے دو مکتب "مکتب [[بغداد]]" جس  کی علمی ریاست شیخ مفید کے پاس اور "مکتب [[قم]]" کہ جس کی علمی ریاست شیخ صدوق کے ہاتھوں تھی تو یہ بے جا نہ ہو گا۔


==وفات==
==وفات==
گمنام صارف