مندرجات کا رخ کریں

"شیخ مفید" کے نسخوں کے درمیان فرق

795 بائٹ کا ازالہ ،  8 ستمبر 2018ء
imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 70: سطر 70:


==مقام علمی ==
==مقام علمی ==
[[شیخ طوسی]] نے اپنئ کتاب [[الفہرست]] میں شیخ مفید کو تیز فہم، حاضر جواب، علم کلام و [[فقہ]] میں پیش گام ذکر کیا ہے۔ ابن ندیم نے انہیں رئیس متکلمین کے عنوان سے یاد کیا ہے اور علم کلام میں انہیں دوسروں پر فوقیت دی ہے اور انہیں بے نظیر ذکر کیا ہے۔


شیخ مفید کی ابتدائی تعلیم کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے۔البتہ اپنے والد کے استاد ہونے کی وجہ سے کوئی بعید نہیں کہ آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے والد بزرگوار سے ہی حاصل کی ہو گی۔
شیخ مفید نے بہت سے شاگرد تربیت کئے جن میں بعض بڑے [[شیعہ]] عالم ہوئے۔ ان میں سے بعض مندرجہ ذیل ہیں:
*شیخ [[نجاشی]] نے کہا ہے کہ آپ کے والد بغداد میں منتقل ہوئے تو ابو جیش کے شاگرد طاہر کے پاس پڑھنا شروع کیا۔
 
*[[شیخ طوسی]] نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنے زمانے کے متکلم اور مؤلف "ابو جیش" " [[مظفر بن محمد خراسانی]]" کے پاس پڑھا۔
[[سید مرتضی]] (متوفی ۴۳۶ ھ)
*مجموعہ [[ورام بن ابی فراس]] کے مطابق آپ نے "عبد اللہ بجعل" کے پاس تعلیم حاصل کی پھر ابو جیش کے شاگرد "[[ابو یاسر]]" کے پاس پڑھا۔ انھوں نے ہی شیخ مفید کو "علی بن عیسی رمانی" کے پاس بھیجا۔<ref>تنبیہ الخواطر نزہہ النواظر معروف بہ مجموعہ ورام ج1 ص310</ref> لیکن علی بن عیسی رمانی اور شیخ مفید کے درمیان ہونے والی گفتگو میں شیخ مفید نے اپنے استاد کا نام عبد اللہ بجعل ذکر کیا ہے۔(واللہ اعلم)۔
[[سید رضی]] (متوفی ۴۰۶ ھ)
*[[ابو عبد اللہ بصری معروف بجعل]]: مظفر بن محمد خراسانی کے بعد آپ نے ان سے پڑھنا شروع کیا۔ ان کا مکمل اسم گرامی [[حسین بن علی بن ابراہیم]] تھا۔ یہ اپنے زمانے کے فقیہ، متکلم اور معتزلہ کے شیوخ میں سے شمار ہوتے تھے۔
[[شیخ طوسی]] (متوفی ۴۶۰ ھ)
[[نجاشی]] (متوفی ۴۵۰ ھ)
سلَّار دیلمی (متوفی ۴۶۳ ھ)
ابو الفتح کراجکی (متوفی ۴۴۹ ھ)
ابو یعلی محمّد بن حسن جعفری (متوفی ۴۶۳ ھ)


==شیخ مفید کے شیوخ ==
==شیخ مفید کے شیوخ ==
گمنام صارف