مندرجات کا رخ کریں

"شیخ مفید" کے نسخوں کے درمیان فرق

890 بائٹ کا ازالہ ،  8 ستمبر 2018ء
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
سطر 49: سطر 49:
[[شیخ صدوق]]، [[ابن جنید اسکافی]] و [[ابن قولویہ]] ان کے برجستہ ترین اساتید، [[شیخ طوسی]]، [[سید مرتضی]]، [[سید رضی]] و [[نجاشی]] ان کے مشہور ترین شاگرد اور [[فقہ]] میں کتاب المُقنِعَہ، علم کلام میں اوائل المقالات اور [[شیعہ]] [[ائمہ]] کی سیرت پر کتاب [[الارشاد]] ان کی معروف‌ ترین تالیفات میں سے ہیں۔
[[شیخ صدوق]]، [[ابن جنید اسکافی]] و [[ابن قولویہ]] ان کے برجستہ ترین اساتید، [[شیخ طوسی]]، [[سید مرتضی]]، [[سید رضی]] و [[نجاشی]] ان کے مشہور ترین شاگرد اور [[فقہ]] میں کتاب المُقنِعَہ، علم کلام میں اوائل المقالات اور [[شیعہ]] [[ائمہ]] کی سیرت پر کتاب [[الارشاد]] ان کی معروف‌ ترین تالیفات میں سے ہیں۔


==زندگی نامہ==
==نسب، لقب اور ولادت==
===نام===
[[شیخ مفید]] کا نام '''محمد بن محمد بن نعمان''' اور آپ کی کنیت '''ابو عبد اللہ''' ہے۔


===نسب===
محمد بن محمد نعمان کی ولادت ۱۱ ذی القعدہ ۳۳۶ یا ۳۳۸ ھ میں بغداد کے پاس عکبری نامی مقام پر ہوئی۔
[[شیخ مفید]] کے نسب کو [[نجاشی]] نے یوں بیان کیا ہے: محمد بن محمد بن النعمان بن عبد السلام بن جابر بن النعمان بن سعيد بن جبير بن وهيب بن هلال بن أوس بن سعيد بن سنان بن عبد الدار بن الريان بن قطر بن زياد بن الحارث بن مالك بن ربيعہ بن كعب بن الحارث بن كعب بن علہ بن خلد بن مالك بن أدد بن زيد بن يشجب بن عريب بن زيد بن كهلان بن سبإ بن يشجب بن يعرب بن قحطان‏ بیان کیا ہے۔<ref>رجال نجاشی ص 399 ش 1067</ref>[[عکبرا]] اور [[بغداد]] میں رہائش پذیر ہونے کی وجہ سے انھیں "[[عکبری]]" اور "[[بغدادی]]" کہا جاتا ہے۔


گنجینہ آثآر کے مصنف نے [[ابن شہر آشوب]] کی رجال کی کتاب کے حوالے سے [[شیخ مفید]] کے [[قم]] میں [[شیخ صدوق]] اور ان کے بھائی [[ابو عبد اللہ حسین بن علی بن بابویہ]] سے سماع حدیث کی بنا پر آپ کے "[[قمی]]" ہونے کا تذکرہ کیا ہے<ref>گنجینہ آثار قم ج 1 ص 265</ref> لیکن یہ درست معلوم نہیں ہوتا ہے چونکہ شیخ مفید کے [[قم]] آنے کا ذکر کسی نے نہیں کیا ہے۔ جبکہ شیخ صدوق کے متعلق ذکر کیا جاتا ہے کہ آپ دو دفعہ بغداد تشریف لے گئے۔
ان کے والد معلم تھے۔ اسی سبب سے وہ ابن المعلم کے لقب سے مشہور تھے۔ عکبری و بغدادی بھی ان کے دو دیگر القاب ہیں۔ شیخ مفید کے لقب سے ملقب ہونے سلسلہ میں نقل ہوا ہے: معتزلی عالم علی بن عیسی رمانی سے ہوئے ایک مناظرے میں جب انہوں نے ان کے تمام استدلالات کو باطل کرنے میں کامیابی حاصل کی تو وہ اس کے بعد سے انہیں مفید کہہ کر خطاب کرنے لگے۔


=== پیدائش ===
تاریخی منابع میں ان کی دو اولاد کا ذکر ہوا ہے: ایک ابو القاسم علی نامی بیٹے کا اور دوسرے ایک بیٹی ہے جس کا نام ذکر نہیں ہوا ہے وہ ابو یعلی جعفری کی زوجہ ہیں۔
[[شیخ مفید]] دجیل کی طرف دس فرسخ کے فاصلے پر عکبرا کے علاقے میں سویقہ بن بصری نامی مقام پر 11 ذیقعدہ 336 یا 338 ھ ق میں پیدا ہوئے۔


===ذاتی خصوصیات===
== تعلیم==
 
 
==ذاتی خصوصیات==
[[ابن عماد حنبلی]] نے ان الفاظ میں آپ کے جسمانی خدوخال بیان کئے ہیں: آپ نحیف اور گندمی رنگ کے مالک تھے۔ سخت اور موٹا لباس زیب تن کرتے، کثرت سے صدقہ دیتے، اکثر روزے رکھتے اور بیشتر وقت نماز میں مشغول رہتے تھے <ref>شذرات الذہب</ref>[[ابو حیان توحیدی]] آپ کی زندگی کے شب و روز کے بارے میں کہتے ہیں: رات کو بہت کم سوتے، رات کے اکثر حصے میں [[نماز]]، تلاوت قرآن، مطالعہ یا درس و تدریس میں مشغول رہتے۔<ref>الامتاع و الموانسہ</ref>
[[ابن عماد حنبلی]] نے ان الفاظ میں آپ کے جسمانی خدوخال بیان کئے ہیں: آپ نحیف اور گندمی رنگ کے مالک تھے۔ سخت اور موٹا لباس زیب تن کرتے، کثرت سے صدقہ دیتے، اکثر روزے رکھتے اور بیشتر وقت نماز میں مشغول رہتے تھے <ref>شذرات الذہب</ref>[[ابو حیان توحیدی]] آپ کی زندگی کے شب و روز کے بارے میں کہتے ہیں: رات کو بہت کم سوتے، رات کے اکثر حصے میں [[نماز]]، تلاوت قرآن، مطالعہ یا درس و تدریس میں مشغول رہتے۔<ref>الامتاع و الموانسہ</ref>


سطر 72: سطر 71:


'''پہلا قول''': [[ابن شہر آشوب]] نے اپنی کتاب [[معالم العلماء]] میں بیان کیا ہے: انہیں یہ لقب امام زمانہ (ع) نے دیا ہے اور اس کی تفصیل میں نے [[مناقب آل ابی طالب]] میں ذکر کی ہے۔<ref>  معالم العلماء ص148 ش265</ref>
'''پہلا قول''': [[ابن شہر آشوب]] نے اپنی کتاب [[معالم العلماء]] میں بیان کیا ہے: انہیں یہ لقب امام زمانہ (ع) نے دیا ہے اور اس کی تفصیل میں نے [[مناقب آل ابی طالب]] میں ذکر کی ہے۔<ref>  معالم العلماء ص148 ش265</ref>
لیکن موجودہ [[مناقب ابی طالب]] میں موجود نہیں البتہ [[احتجاج]] طبرسی میں وہ [[توقیع]] کسی بھی سلسلہ سند کے بغیر ذکر ہوئی ہے جس میں شیخ مفید کو امام زمانہ نے '''مفید'''کہہ کر خطاب کیا ہے یہ توقیع 410 ھ ق صفر کے مہینے میں نکلی<ref>احتجاج ج2 ص322</ref> اس بنا پر مفید کا لقب آپ کو زندگی کے آخری زمانے میں امام زمانہ سے ملا۔ اسی وجہ سے [[آیت اللہ خوئی]] اسے درست تسلیم نہیں کرتے ہیں لیکن اس کے بر عکس شہید سید محمد صادق صدر اس توقیع کو متن کی پختگی اور اخبار غیب پر مشتمل ہونے کی وجہ سے اسے صحیح کہتے ہیں۔ [[ریاض العلماء]]کے مصنف نے ذکر کیا ہے کہ انہوں نے بعض توقیعوں کو اردبیل میں شیخ مفید کے شاگرد شیخ مقداد کے پاس دیکھا<ref>ریاض العلماء ص178</ref>شیخ مفید کے متعلق پانچ توقیعوں کو ذکر کیا جاتا ہے جن میں سے تین [[احتجاج]]<ref>احتجاج ج2 ص318تا325</ref> کے آخر میں ،چوتھی توقیع ریاض العلماء<ref>ریاض العلماء</ref> اور مجالس المؤمنین<ref>مجالس المؤمنین</ref> میں اور پانچویں توقیع [[قصص العلماء]]<ref>قصص العلماء</ref> مذکور ہیں۔
لیکن موجودہ [[مناقب ابی طالب]] میں موجود نہیں البتہ [[احتجاج]] طبرسی میں وہ [[توقیع]] کسی بھی سلسلہ سند کے بغیر ذکر ہوئی ہے جس میں شیخ مفید کو امام زمانہ نے '''مفید''' کہہ کر خطاب کیا ہے یہ توقیع 410 ھ ق صفر کے مہینے میں نکلی<ref>احتجاج ج2 ص322</ref> اس بنا پر مفید کا لقب آپ کو زندگی کے آخری زمانے میں امام زمانہ سے ملا۔ اسی وجہ سے [[آیت اللہ خوئی]] اسے درست تسلیم نہیں کرتے ہیں لیکن اس کے بر عکس شہید سید محمد صادق صدر اس توقیع کو متن کی پختگی اور اخبار غیب پر مشتمل ہونے کی وجہ سے اسے صحیح کہتے ہیں۔ [[ریاض العلماء]]کے مصنف نے ذکر کیا ہے کہ انہوں نے بعض توقیعوں کو اردبیل میں شیخ مفید کے شاگرد شیخ مقداد کے پاس دیکھا<ref>ریاض العلماء ص178</ref>شیخ مفید کے متعلق پانچ توقیعوں کو ذکر کیا جاتا ہے جن میں سے تین [[احتجاج]]<ref>احتجاج ج2 ص318تا325</ref> کے آخر میں ،چوتھی توقیع ریاض العلماء<ref>ریاض العلماء</ref> اور مجالس المؤمنین<ref>مجالس المؤمنین</ref> میں اور پانچویں توقیع [[قصص العلماء]]<ref>قصص العلماء</ref> مذکور ہیں۔


'''دوسرا قول''': یہ لقب علی بن عیسی رمانی نے شیخ مفید سے ایک علمی گفتگو کے اختتام پر ان کے استاد کے نام ایک رقعہ لکھا جس میں انھیں '''مفید''' کہا گیا ہے۔[[ابن ادریس حلی]] نے اس واقعے کی مکمل تفصیل کو [[مستطرفات السرائر]] میں ذکر کیا ہے<ref>مستطرفات السرائر ص648 ص</ref>یہ قول واقعیت کے زیادہ قریب معلوم ہوتا ہے کیونکہ ابن ادریس حلی نے اسے شیخ مفید کی کتاب العیون و المحاسن سے نقل کیا ہے۔نیز العیون و المحاسن کو شیخ مفید نے اپنی کتاب [[الافصاح]] میں اسے اپنی تالیف قرار دیا ہے <ref>الافصاح ص192</ref>اس قول کی بنا پر میں آپ کو زندگی کے ابتدائی مراحل میں اہل سنت کے جید عالم دین نے اس لقب سے نوازا۔[[العیون و المحاسن]] کو مختصر صورت میں [[سید مرتضی]] نے تالیف کیا جس کا نام انھوں نے [[الفصول المختارہ من العیون و المحاسن]] رکھا موجودہ اس کتاب میں یہ واقعہ موجود نہیں ہے۔
'''دوسرا قول''': یہ لقب علی بن عیسی رمانی نے شیخ مفید سے ایک علمی گفتگو کے اختتام پر ان کے استاد کے نام ایک رقعہ لکھا جس میں انھیں '''مفید''' کہا گیا ہے۔[[ابن ادریس حلی]] نے اس واقعے کی مکمل تفصیل کو [[مستطرفات السرائر]] میں ذکر کیا ہے<ref>مستطرفات السرائر ص648 ص</ref>یہ قول واقعیت کے زیادہ قریب معلوم ہوتا ہے کیونکہ ابن ادریس حلی نے اسے شیخ مفید کی کتاب العیون و المحاسن سے نقل کیا ہے۔نیز العیون و المحاسن کو شیخ مفید نے اپنی کتاب [[الافصاح]] میں اسے اپنی تالیف قرار دیا ہے <ref>الافصاح ص192</ref>اس قول کی بنا پر میں آپ کو زندگی کے ابتدائی مراحل میں اہل سنت کے جید عالم دین نے اس لقب سے نوازا۔[[العیون و المحاسن]] کو مختصر صورت میں [[سید مرتضی]] نے تالیف کیا جس کا نام انھوں نے [[الفصول المختارہ من العیون و المحاسن]] رکھا موجودہ اس کتاب میں یہ واقعہ موجود نہیں ہے۔
گمنام صارف