مندرجات کا رخ کریں

"امام حسن عسکری علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 59: سطر 59:


:::آپ کی اولاد کے بارے میں مختلف اقوال ہیں، بعض نے تین بیٹے اور تین بیٹیوں کا کہا ہے۔ اسی قول سے ملتا جلتا قول اہل تشیع کے نزدیک بھی موجود ہے<ref>زرندی، ''معارج الوصول الی معرفہ فضل آل الرسول(ص)''، ص ۱۷۶، نقل از: پاکتچی، «حسن عسکری(ع)، امام»، صص ۶۱۸۶۱۹۔</ref>؛ خصیبی نے امام مہدی(عج) کے علاوہ امام حسن عسکری (ع) کی دو بیٹیوں کے نام فاطمہ اور دلالہ ذکر کیے ہیں<ref>خصیبی، ''الہدایہ الکبری''، ص۳۲۸۔</ref>۔ ابن ابی الثلج نے امام مہدی کے علاوہ ایک بیٹے کا نام موسی ، اسی طرح دو بیٹیوں کے نام فاطمہ اور عائشہ (یا ام موسی) بتائے ہیں<ref>ابن ابی الثلج، ''مجموعہ نفیسہ''، ص ۲۱-۲۲؛ رک: فخرالدین رازی، ''الشجرة المبارکہ''، ص۷۹،  نقل از: پاکتچی، «حسن عسکری(ع)، امام»، ص۶۱۹۔</ref>۔ لیکن انساب کی کتابوں میں مذکورہ نام، امام حسن عسکری(ع) کے بہن بھائیوں کے طور پر ملتے ہیں<ref>مراجعہ کریں: فخرالدین رازی، ''الشجرة المبارکہ''، ص۷۸، پاکتچی، «حسن عسکری(ع)، امام»، ص ۶۱۹ سے منقول۔</ref> جو شاید ان مورخوں نے آپ کی اولاد کے عنوان سے ذکر کر دیے ہیں۔ اس کے برعکس، بعض اہل سنت کے علماء جیسے '''ابن جریر طبری'''، '''یحیٰ بن صاعد''' اور '''ابن حزم''' کا عقیدہ ہے کہ آپ کی کوئی اولاد تھی ہی نہیں۔<ref>مراجعہ کریں: ابن حزم، ''جمہره انساب العرب''، ص۶۱؛ ذہبی، ''سیر اعلام النبلاء''، ج۱۳، ص۱۲۲، پاکتچی، «حسن عسکری(ع)، امام»، ص۶۱۹ سے منقول۔</ref> لیکن مذکورہ بالا روایات کو دیکھا جائے تو یہ ایک بےبنیاد دعوے سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔
:::آپ کی اولاد کے بارے میں مختلف اقوال ہیں، بعض نے تین بیٹے اور تین بیٹیوں کا کہا ہے۔ اسی قول سے ملتا جلتا قول اہل تشیع کے نزدیک بھی موجود ہے<ref>زرندی، ''معارج الوصول الی معرفہ فضل آل الرسول(ص)''، ص ۱۷۶، نقل از: پاکتچی، «حسن عسکری(ع)، امام»، صص ۶۱۸۶۱۹۔</ref>؛ خصیبی نے امام مہدی(عج) کے علاوہ امام حسن عسکری (ع) کی دو بیٹیوں کے نام فاطمہ اور دلالہ ذکر کیے ہیں<ref>خصیبی، ''الہدایہ الکبری''، ص۳۲۸۔</ref>۔ ابن ابی الثلج نے امام مہدی کے علاوہ ایک بیٹے کا نام موسی ، اسی طرح دو بیٹیوں کے نام فاطمہ اور عائشہ (یا ام موسی) بتائے ہیں<ref>ابن ابی الثلج، ''مجموعہ نفیسہ''، ص ۲۱-۲۲؛ رک: فخرالدین رازی، ''الشجرة المبارکہ''، ص۷۹،  نقل از: پاکتچی، «حسن عسکری(ع)، امام»، ص۶۱۹۔</ref>۔ لیکن انساب کی کتابوں میں مذکورہ نام، امام حسن عسکری(ع) کے بہن بھائیوں کے طور پر ملتے ہیں<ref>مراجعہ کریں: فخرالدین رازی، ''الشجرة المبارکہ''، ص۷۸، پاکتچی، «حسن عسکری(ع)، امام»، ص ۶۱۹ سے منقول۔</ref> جو شاید ان مورخوں نے آپ کی اولاد کے عنوان سے ذکر کر دیے ہیں۔ اس کے برعکس، بعض اہل سنت کے علماء جیسے '''ابن جریر طبری'''، '''یحیٰ بن صاعد''' اور '''ابن حزم''' کا عقیدہ ہے کہ آپ کی کوئی اولاد تھی ہی نہیں۔<ref>مراجعہ کریں: ابن حزم، ''جمہره انساب العرب''، ص۶۱؛ ذہبی، ''سیر اعلام النبلاء''، ج۱۳، ص۱۲۲، پاکتچی، «حسن عسکری(ع)، امام»، ص۶۱۹ سے منقول۔</ref> لیکن مذکورہ بالا روایات کو دیکھا جائے تو یہ ایک بےبنیاد دعوے سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔
*'''سامرا آمد''':
بچپنے میں ہی امام حسن عسکری، اپنے والد گرامی امام ہادی کے ساتھ جبری طور پر  [[عراق]] طلب کر لئے گئے اس زمانے میں عباسیوں کا دارالحکومت  [[سامرا]] تھا یہاں آپ کو تحت نظر رکھا گیا ۔بعض کتابوں میں 236ھ کو اور <ref>مسعودی، اثبات الوصیہ، ص۲۵۹</ref> اور بعض میں ۲۳۳ھ کو اس سفر کا سال قرار دیا ہے۔<ref>نوبختی، فرق الشیعہ، ص۹۲</ref> مذکور ہے۔
امام حسن عسکری نے اپنی اکثر عمر سامرا میں گزاری اور مشہور ہے کہ صرف آپ ہی وہ امام ہیں جو حج پہ نہیں گئے، لیکن عیون اخبار الرضا اور کشف الغمہ میں راوی نے آپ سے ایک حدیث نقل کی ہے اور وہ انہوں نے مکہ میں امام سے سنی ہے،<ref>شيخ صدوق، [[عيون أخبار الرضا]](ع)، ۱۳۷۸ق، ج۲، ص۱۳۵؛ اربلی، [[کشف الغمہ]]، ۱۴۰۵ق، ج۳، ص۱۹۸</ref> مکہ کے اس سفر کے علاوہ جرجان کی طرف ایک سفر کا بھی ذکر ہوا ہے۔<ref>قطب الدین راوندی، الخرائج و الجرائح، ج ۱، ص ۴۲۵ – ۴۲۶؛ اربلی، علی بن عیسی، کشف الغمۃ، ۱۳۸۱ق، ج۲، ص۴۲۷ – ۴۲۸؛ ابن حمزه طوسی، الثاقب فی المناقب، ۱۴۱۹ق، ص ۲۱۵</ref>
آپ کے دورۂ امامت  میں [[معتز عباسی]](۲۵۲-۲۵۵ھ)، مہتدی (۲۵۵-۲۵۶ھ) و معتمد (۲۵۶-۲۷۹ھ)۔<ref>طبری، ''دلائل الامامہ''، ج۱، ص۲۲۳۔</ref> عباسی خلیفہ رہے۔


==امامت کے دلائل==
==امامت کے دلائل==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,384

ترامیم