مندرجات کا رخ کریں

"امام محمد باقر علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 30: سطر 30:
محمد بن [[علی بن الحسین]] بن [[علی]] بن [[ابو طالب|ابی طالب]]‌، امام محمد باقرؑ کے نام سے مشہور [[شیعوں]] کے پانچویں امام ہیں۔ آپ [[چوتھے امام]]، [[امام سجادؑ]] کے فرزند ہیں؛ آپ کی والدہ [[امام حسن مجتبی علیہ السلام]] کی بیٹی [[فاطمہ بنت حسن]] ہیں۔ [[امام صادق]] علیہ السلام فرماتے ہیں: {{حدیث| '''كانت صديقة لَم تُدرَك في آل الحسن امراءةٌ مثلها۔'''}} ترجمہ: میری دادی (فاطمہ بنت حسن) وہ سچی اور پاکیزہ خاتون ہیں جن کی مانند خاتون آل حسن میں نہيں ملتی۔<ref>شیخ مفید، الارشاد، ص508۔ محمد باقر مجلسی، بحار الانوار ج 46 ص215۔</ref> <br /> امام باقرؑ پہلے ہاشمی ہیں جنہوں نے ہاشمی، علوی اور فاطمی ماں باپ سے جنم لیا۔ یا یوں کہئے یا پہلے علوی اور فاطمی ہیں جن کے والدین دونوں علوی اور فاطمی ہیں۔<ref>شیخ مفید، ایضا، ص508۔</ref>
محمد بن [[علی بن الحسین]] بن [[علی]] بن [[ابو طالب|ابی طالب]]‌، امام محمد باقرؑ کے نام سے مشہور [[شیعوں]] کے پانچویں امام ہیں۔ آپ [[چوتھے امام]]، [[امام سجادؑ]] کے فرزند ہیں؛ آپ کی والدہ [[امام حسن مجتبی علیہ السلام]] کی بیٹی [[فاطمہ بنت حسن]] ہیں۔ [[امام صادق]] علیہ السلام فرماتے ہیں: {{حدیث| '''كانت صديقة لَم تُدرَك في آل الحسن امراءةٌ مثلها۔'''}} ترجمہ: میری دادی (فاطمہ بنت حسن) وہ سچی اور پاکیزہ خاتون ہیں جن کی مانند خاتون آل حسن میں نہيں ملتی۔<ref>شیخ مفید، الارشاد، ص508۔ محمد باقر مجلسی، بحار الانوار ج 46 ص215۔</ref> <br /> امام باقرؑ پہلے ہاشمی ہیں جنہوں نے ہاشمی، علوی اور فاطمی ماں باپ سے جنم لیا۔ یا یوں کہئے یا پہلے علوی اور فاطمی ہیں جن کے والدین دونوں علوی اور فاطمی ہیں۔<ref>شیخ مفید، ایضا، ص508۔</ref>


'''نام'''
'''نام''': [[پیغمبر اسلام]] نے آپ کی ولادت سے دسیوں برس قبل آپ کا نام [[محمد]] اور آپ کا لقب باقر مقرر کیا تھا۔ [[جابر بن عبداللہ انصاری]] کی روایت سے آپ کے نام گرامی پر تصریح ہوتی ہے۔ [[روایت]] جابر بن عبد اللہ اور دیگر روایات بھی اس پر دلالت کرتی ہیں۔<ref>کفایۃ الاثر، صص144-145۔</ref> علاوہ ازیں [[آئمہ معصومین]] کے اسمائے گرامی کے سلسلے میں رسول اللہؐ کے دیگر ارشادات بھی ـ جو دلائل امامت میں شمار ہوتے ہیں ـ بھی اس کی تائید کرتے ہیں۔<ref>رجوع کریں، یہی مقالے میں دلائل امامت کے پاورقی حاشیہ نمبر 24۔</ref>


[[پیغمبر اسلام]] نے آپ کی ولادت سے دسیوں برس قبل آپ کا نام [[محمد]] اور آپ کا لقب باقر مقرر کیا تھا۔ [[جابر بن عبداللہ انصاری]] کی روایت سے آپ کے نام گرامی پر تصریح ہوتی ہے۔ [[روایت]] جابر بن عبد اللہ اور دیگر روایات بھی اس پر دلالت کرتی ہیں۔<ref>کفایۃ الاثر، صص144-145۔</ref> علاوہ ازیں [[آئمہ معصومین]] کے اسمائے گرامی کے سلسلے میں رسول اللہؐ کے دیگر ارشادات بھی ـ جو دلائل امامت میں شمار ہوتے ہیں ـ بھی اس کی تائید کرتے ہیں۔<ref>رجوع کریں، یہی مقالے میں دلائل امامت کے پاورقی حاشیہ نمبر 24۔</ref>
'''القاب اور کنیت''': آپ کے القاب میں شاکر، ہادی، اور باقر مشہور ہیں جبکہ آپ کا مشہور ترین لقب باقر ہے۔ باقر کے معنی علم و دانش کا سینہ چاک کرکے اس کے راز و رمز تک پہنچنے والے (شکافتہ کرنے والا) کے ہیں۔ یعقوبی رقمطراز ہے: آپ کو اس سبب سے باقر کا نام دیا گیا کہ آپ نے علم کو شکافتہ کیا۔<ref> یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج2، ص289۔</ref> آپ کی مشہور کنیت ابو جعفر ہے۔<ref> طبری، دلائل الامامۃ، ص216۔</ref> حدیث کے منابع میں آپ کو غالبا ابو جعفر کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔


'''القاب اور کنیت'''
'''انگشتریوں کے نقش''': امام باقر علیہ السلام کی انگشتریوں کے لئے دو نقش منقول ہیں:
آپ کے القاب میں شاکر، ہادی، اور باقر مشہور ہیں جبکہ آپ کا مشہور ترین لقب باقر ہے۔ باقر کے معنی علم و دانش کا سینہ چاک کرکے اس کے راز و رمز تک پہنچنے والے (شکافتہ کرنے والا) کے ہیں۔ یعقوبی رقمطراز ہے: آپ کو اس سبب سے باقر کا نام دیا گیا کہ آپ نے علم کو شکافتہ کیا۔<ref> یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج2، ص289۔</ref> آپ کی مشہور کنیت ابو جعفر ہے۔<ref> طبری، دلائل الامامۃ، ص216۔</ref> حدیث کے منابع میں آپ کو غالبا ابو جعفر کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
 
'''انگشتریوں کے نقش'''
 
امام باقر علیہ السلام کی انگشتریوں کے لئے دو نقش منقول ہیں:
{{قرآن کا متن| '''رَبِّ لَا تَذَرْنِي فَرْداً'''}} پروردگار! مجھے اکیلا نہ چھوڑ: <ref> مجلسی، بحار الانوار، ج46، ص345۔</ref> اور {{قرآن کا متن|'''الْقُوَّةُ لِلّهِ جَمِيعاً'''}}<ref>اربلی، علی بن عیسی، کشف الغمہ فی معرفۃ الأئمہ، ج2 ص133۔</ref>
{{قرآن کا متن| '''رَبِّ لَا تَذَرْنِي فَرْداً'''}} پروردگار! مجھے اکیلا نہ چھوڑ: <ref> مجلسی، بحار الانوار، ج46، ص345۔</ref> اور {{قرآن کا متن|'''الْقُوَّةُ لِلّهِ جَمِيعاً'''}}<ref>اربلی، علی بن عیسی، کشف الغمہ فی معرفۃ الأئمہ، ج2 ص133۔</ref>


confirmed، templateeditor
9,292

ترامیم