مندرجات کا رخ کریں

"امام محمد باقر علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 3: سطر 3:
|تصویر =  
|تصویر =  
[[ملف:بقیع10.jpg|200px]]
[[ملف:بقیع10.jpg|200px]]
| کردار = [[شیعہ|شیعیان]] آل رسول(ص) کے پانچویں امام
| کردار = [[شیعہ|شیعیان]] آل رسولؐ کے پانچویں امام
| کنیت = ابو جعفر
| کنیت = ابو جعفر
| ولادت= یکم [[رجب المرجب]] سنہ 57 ق
| ولادت= یکم [[رجب المرجب]] سنہ 57 ق
سطر 16: سطر 16:
| اولاد = [[امام جعفر صادق علیہ ‌السلام]]، [[عبداللہ بن محمد بن علی|عبداللہ]]، [[ابراہیم بن محمد بن علی|ابراہیم]]، [[عبیداللہ بن محمد بن علی|عبیداللہ]]، [[علی بن محمد بن علی|علی]]، [[زینب بنت محمد بن علی|زینب]]، [[ام سلمہ بنت محمد بن علی|ام سلمہ]]
| اولاد = [[امام جعفر صادق علیہ ‌السلام]]، [[عبداللہ بن محمد بن علی|عبداللہ]]، [[ابراہیم بن محمد بن علی|ابراہیم]]، [[عبیداللہ بن محمد بن علی|عبیداللہ]]، [[علی بن محمد بن علی|علی]]، [[زینب بنت محمد بن علی|زینب]]، [[ام سلمہ بنت محمد بن علی|ام سلمہ]]
| طول عمر = 57 سال
| طول عمر = 57 سال
}}'''محمد بن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب''' اہل تشیع کے پانچویں امام جو '''امام باقر(ع)'''(57-114ق) کے نام سے معروف اور باقر العلوم کے لقب سے جانے جاتے ہیں۔ آپ کی مدت امامت 19 برس تھی۔ [[واقعۂ عاشورا]] کے موقع پر آپ بہت چھوٹے تھے۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج2، ص289۔</ref> اپنے زمانے میں [[تشیُّع]] کے فروغ کے لئے مناسب تاریخی حالات  کو دیکھتے ہوئے آپ نے عظیم شیعہ علمی تحریک کا آغاز کیا جو [[امام جعفر صادق علیہ السلام]] کے زمانے میں اپنے عروج کو پہنچ گئی۔ آپ کا مدفن [[مدینہ]] میں ہے۔<ref> کلینی، کافی، ج1، ص469 و شیخ مفید، الارشاد، ص508۔</ref> <br /> اکابرین اہل سنت نے امام باقر(ع) کی علمی اور دینی شہرت کی گواہی دی ہے۔ [[ابن حجر ہیتمی]] کہتا ہے:
}}'''محمد بن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب''' اہل تشیع کے پانچویں امام جو '''امام باقرؑ'''(57-114ق) کے نام سے معروف اور باقر العلوم کے لقب سے جانے جاتے ہیں۔ آپ کی مدت امامت 19 برس تھی۔ [[واقعۂ عاشورا]] کے موقع پر آپ بہت چھوٹے تھے۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج2، ص289۔</ref> اپنے زمانے میں [[تشیُّع]] کے فروغ کے لئے مناسب تاریخی حالات  کو دیکھتے ہوئے آپ نے عظیم شیعہ علمی تحریک کا آغاز کیا جو [[امام جعفر صادق علیہ السلام]] کے زمانے میں اپنے عروج کو پہنچ گئی۔ آپ کا مدفن [[مدینہ]] میں ہے۔<ref> کلینی، کافی، ج1، ص469 و شیخ مفید، الارشاد، ص508۔</ref> <br /> اکابرین اہل سنت نے امام باقرؑ کی علمی اور دینی شہرت کی گواہی دی ہے۔ [[ابن حجر ہیتمی]] کہتا ہے:
:ابو جعفر محمد باقر نے علوم کے پوشیدہ خزانوں، احکام کے حقائق اور حکمتوں اور لطائف کو آشکار کردیا۔ آپ نے اپنی عمر اللہ کی طاعت میں گذار دی اور عرفاء کے مقامات میں اس مرتبے تک پہنچ گئے تھے کہ بیان کرنے والوں کی زبانیں اس کی وضاحت سے قاصر ہیں اور آپ سے سلوک اور معارف میں کثیر اقوال نقل ہوئے ہیں۔<ref>ابن حجر، الصواعق المحرقہ، ص201۔</ref>
:ابو جعفر محمد باقر نے علوم کے پوشیدہ خزانوں، احکام کے حقائق اور حکمتوں اور لطائف کو آشکار کردیا۔ آپ نے اپنی عمر اللہ کی طاعت میں گذار دی اور عرفاء کے مقامات میں اس مرتبے تک پہنچ گئے تھے کہ بیان کرنے والوں کی زبانیں اس کی وضاحت سے قاصر ہیں اور آپ سے سلوک اور معارف میں کثیر اقوال نقل ہوئے ہیں۔<ref>ابن حجر، الصواعق المحرقہ، ص201۔</ref>


== نسب، کنیت اور القاب ==
== نسب، کنیت اور القاب ==


'''محمد بن [[علی بن الحسین]] بن [[علی]] بن [[ابو طالب|ابی طالب]]‌''' معروف بہ "امام باقر(ع)" [[شیعیان آل رسول]](ص) کے پانچویں امام، [[چوتھے امام]] [[امام سجاد]]، [[زین العابدین علیہ السلام]] کے فرزند ہیں؛ آپ کی والدہ [[امام حسن مجتبی علیہ السلام]] کی بیٹی [[فاطمہ بنت حسن]] ہیں۔ [[امام صادق]] علیہ السلام فرماتے ہیں: <font color=green , font size=3px>{{حدیث| '''كانت صديقة لَم تُدرَك في آل الحسن امراءةٌ مثلها۔'''}}</font>  ترجمہ: میری دادی [[فاطمہ بنت حسن]]) وہ سچی اور پاکیزہ خاتون ہیں جن کی مانند خاتون آل حسن میں نہيں ملتی"۔  "۔<ref>شیخ مفید، الارشاد، ص508۔ محمد باقر مجلسی، بحار الانوار ج 46 ص215۔</ref> <br /> امام باقر(ع) پہلے ہاشمی ہیں جنہوں نے ہاشمی، علوی اور فاطمی ماں باپ سے جنم لیا۔ یا یوں کہئے یا پہلے علوی اور فاطمی ہیں جن کے والدین دونوں علوی اور فاطمی ہیں۔<ref>شیخ مفید، ایضا، ص508۔</ref>
'''محمد بن [[علی بن الحسین]] بن [[علی]] بن [[ابو طالب|ابی طالب]]‌''' معروف بہ "امام باقرؑ" [[شیعیان آل رسول]]ؐ کے پانچویں امام، [[چوتھے امام]] [[امام سجاد]]، [[زین العابدین علیہ السلام]] کے فرزند ہیں؛ آپ کی والدہ [[امام حسن مجتبی علیہ السلام]] کی بیٹی [[فاطمہ بنت حسن]] ہیں۔ [[امام صادق]] علیہ السلام فرماتے ہیں: <font color=green , font size=3px>{{حدیث| '''كانت صديقة لَم تُدرَك في آل الحسن امراءةٌ مثلها۔'''}}</font>  ترجمہ: میری دادی [[فاطمہ بنت حسن]]) وہ سچی اور پاکیزہ خاتون ہیں جن کی مانند خاتون آل حسن میں نہيں ملتی"۔  "۔<ref>شیخ مفید، الارشاد، ص508۔ محمد باقر مجلسی، بحار الانوار ج 46 ص215۔</ref> <br /> امام باقرؑ پہلے ہاشمی ہیں جنہوں نے ہاشمی، علوی اور فاطمی ماں باپ سے جنم لیا۔ یا یوں کہئے یا پہلے علوی اور فاطمی ہیں جن کے والدین دونوں علوی اور فاطمی ہیں۔<ref>شیخ مفید، ایضا، ص508۔</ref>


آپ کے القاب میں شاکر، ہادی، اور باقر مشہور ہیں جبکہ آپ کا مشہور ترین لقب '''باقر''' ہے۔ باقر کے معنی "علم و دانش کا سینہ چاک کرکے اس کے راز و رمز تک پہنچنے والا (شکافتہ کرنے والا)" کے ہیں۔ یعقوبی رقمطراز ہے: آپ کو اس سبب سے باقر کا نام دیا گیا کہ آپ نے علم کو شکافتہ کیا۔<ref> یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج2، ص289۔</ref> آپ کی مشہور کنیت "ابو جعفر" ہے۔<ref> طبری، دلائل الامامۃ، ص216۔</ref> حدیث کے منابع میں آپ کو غالبا ابو جعفر کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
آپ کے القاب میں شاکر، ہادی، اور باقر مشہور ہیں جبکہ آپ کا مشہور ترین لقب '''باقر''' ہے۔ باقر کے معنی "علم و دانش کا سینہ چاک کرکے اس کے راز و رمز تک پہنچنے والا (شکافتہ کرنے والا)" کے ہیں۔ یعقوبی رقمطراز ہے: آپ کو اس سبب سے باقر کا نام دیا گیا کہ آپ نے علم کو شکافتہ کیا۔<ref> یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج2، ص289۔</ref> آپ کی مشہور کنیت "ابو جعفر" ہے۔<ref> طبری، دلائل الامامۃ، ص216۔</ref> حدیث کے منابع میں آپ کو غالبا ابو جعفر کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
سطر 33: سطر 33:
== ولادت اور شہادت ==
== ولادت اور شہادت ==


امام ابو جعفر محمد باقر(ع) بروز جمعہ یکم رجب المرجب سنہ 57 ہجری [[مدینہ]] میں پیدا ہوئے<ref> طبری، دلائل الإمامہ، ص۲۱۵؛ طبرسی، إعلام الورى، ج‏۱، ص۴۹۸.</ref> گوکہ بعض منابع میں آپ کی تاریخ ولادت اسی سال کی 3 [[صفر المظفر]] منگل وار ثبت کی گئی ہے۔<ref>مجلسی، بحار، ج46، ص212۔</ref>
امام ابو جعفر محمد باقرؑ بروز جمعہ یکم رجب المرجب سنہ 57 ہجری [[مدینہ]] میں پیدا ہوئے<ref> طبری، دلائل الإمامہ، ص۲۱۵؛ طبرسی، إعلام الورى، ج‏۱، ص۴۹۸.</ref> گوکہ بعض منابع میں آپ کی تاریخ ولادت اسی سال کی 3 [[صفر المظفر]] منگل وار ثبت کی گئی ہے۔<ref>مجلسی، بحار، ج46، ص212۔</ref>


=== نام ===
=== نام ===


[[پیغمبر اسلام]] نے آپ کی ولادت سے دسیوں برس قبل آپ کا نام [[محمد]] اور آپ کا لقب باقر مقرر کیا تھا۔ [[جابر بن عبداللہ انصاری]] کی روایت سے آپ کے نام گرامی پر تصریح ہوتی ہے۔ روایت [[جابر بن عبداللہ]] اور دیگر روایات بھی اس پر دلالت کرتی ہیں۔<ref>کفایۃ الاثر، صص144-145۔</ref> علاوہ ازیں [[آئمہ معصومین]] کے اسمائے گرامی کے سلسلے میں رسول اللہ(ص) کے دیگر ارشادات بھی ـ جو دلائل امامت میں شمار ہوتے ہیں ـ بھی اس کی تائید کرتے ہیں۔<ref>رجوع کریں، یہی مقالے میں دلائل امامت کے پاورقی حاشیہ نمبر 24۔</ref>
[[پیغمبر اسلام]] نے آپ کی ولادت سے دسیوں برس قبل آپ کا نام [[محمد]] اور آپ کا لقب باقر مقرر کیا تھا۔ [[جابر بن عبداللہ انصاری]] کی روایت سے آپ کے نام گرامی پر تصریح ہوتی ہے۔ روایت [[جابر بن عبداللہ]] اور دیگر روایات بھی اس پر دلالت کرتی ہیں۔<ref>کفایۃ الاثر، صص144-145۔</ref> علاوہ ازیں [[آئمہ معصومین]] کے اسمائے گرامی کے سلسلے میں رسول اللہؐ کے دیگر ارشادات بھی ـ جو دلائل امامت میں شمار ہوتے ہیں ـ بھی اس کی تائید کرتے ہیں۔<ref>رجوع کریں، یہی مقالے میں دلائل امامت کے پاورقی حاشیہ نمبر 24۔</ref>


=== شہادت ===
=== شہادت ===


امام باقر(ع) 7 [[ذوالحجۃ الحرام]] سنہ 114ہجری کو <ref>فرق الشیعہ 61؛ اعلام الوری میں [[امین الاسلام طبرسی]] نے لکھا ہے کہ کہ آپ [[ربیع الاول]] کے مہینے میں [[شہید]] ہوئے ہیں۔ رجوع کریں: ص259۔</ref> رحلت کرگئے۔ امام محمد باقر(ع) کی رحلت و [[شہادت]] کے سلسلے میں دوسرے اقوال بھی تاریخ کے صفحات پر درج ہوئے ہيں۔  
امام باقرؑ 7 [[ذوالحجۃ الحرام]] سنہ 114ہجری کو <ref>فرق الشیعہ 61؛ اعلام الوری میں [[امین الاسلام طبرسی]] نے لکھا ہے کہ کہ آپ [[ربیع الاول]] کے مہینے میں [[شہید]] ہوئے ہیں۔ رجوع کریں: ص259۔</ref> رحلت کرگئے۔ امام محمد باقرؑ کی رحلت و [[شہادت]] کے سلسلے میں دوسرے اقوال بھی تاریخ کے صفحات پر درج ہوئے ہيں۔  


اس سلسلے میں متعدد تاریخی اور روائی<ref>حدیث و روایت سے متعلق مباحث کو روائی کہا جاتا ہے۔</ref> اقوال نقل ہوئے ہیں کہ امام محمد باقر(ع) کو کس شخص یا کن اشخاص نے قتل کیا؟ بعض مؤرخین نے لکھا ہے کہ ([[اموی]] – [[مروانی]] بادشاہ) [[ہشام بن عبدالملک]] براہ راست اس قتل میں ملوث ہے۔<ref>مصباح کفعمی، 691۔</ref> بعض کا قول ہے کہ آپ کا قاتل [[ابراہیم بن ولید]] بن [[عبدالملک بن مروان]] ہے جس نے امام(ع) کو مسموم کیا۔<ref>دلائل الامامہ، ص216؛ مناقب ابن شہر آشوب ج4، ص228۔</ref> بعض روایات میں حتی کہ [[زید بن حسن]] کو آپ کے قاتل کے طور پر پہچنوایا گیا ہے جو عرصہ دراز سے امام(ع) کا کینہ اپنے دل میں رکھے ہوئے تھا؛ <ref>علامہ مجلسی کی روایت کے مطابق امام صادق(ع) نے فرمایا: زید بن حسن نے امام حسین(ع) کا ساتھ نہیں دیا اور عبداللہ بن زبیر کی بیعت کی۔( بحار الأنوارج 47 ص294۔) اس نے میرے والد امام محمد باقر(ع) کے ساتھ امامت کے مسئلے پر اختلاف کیا اور جب امام باقر(ع) نے اس کو معجزات دکھا کر اپنی حقانیت کے عملی ثبوت ديئے تو اس نے خوفزدہ ہوکر جھگڑا جاری نہ رکھنے کا وعدہ کیا مگر وہيں سے ہشام بن عبدالملک کے پاس پہنچا اور امام محمد باقر(ع) کو جادوگر اور ساحر قرار دے کر کہا کہ انہیں آزاد مت  چھوڑنا۔ زید بن حسن اور ہشام نے مل کر امام(ع) کو شہید کرنے کی سازش پر طویل غور و فکر کیا۔ بالآخر زید شام سے واپس آیا اور امام(ع) کو ایک زين کا تحفہ دیا۔ امام(ع) نے فرمایا: وائے ہو تم پر اے زید! میں اس درخت کو بھی جانتا ہوں جس کی لکڑی اس زین میں استعمال ہوئی ہے لیکن وائے ہے اس شخص پر جو شر انگیزي کا سبب ہے۔ زین گھوڑے پر رکھی گئی اور یہی زین امام(ع) کی شہادت کا سبب بنی۔میرے والد گھوڑے پر سوار ہوئے اور جب اترے تو آپ کے پاؤں سوجھ گئے تھے چنانچہ آپ نے فرمایا: میرے لئے کفن تیار کرو۔ (بحارالانوار، ج46 ص329۔) چنانچہ یہی زین امام(ع) کی شہادت کا سبب بنی۔ (کشف الغمہ: 137/2۔) گوکہ بعض روایات کے مطابق ابراہیم بن الولید بن عبدالملک بن مروان نے ہی آپ کو زہر دے کر شہید کردیا۔</ref> ان روایات میں ہے کہ زید بن حسن نے اس سازش کو عملی جامہ پہنایا۔<ref>فرق الشیعۃ ص 61۔</ref> بہر صورت امام محمد باقر(ع) [[ہشام بن عبدالملک]] کے زمانے میں رحلت فرما گئے ۔<ref>تاریخ یعقوبی، ج2، ص289، مروج الذہب 3/219، </ref> کیونکہ ہشام کی خلافت سنہ 105 سے سنہ 125 ہجری تک جاری رہی ہے اور بعض مؤرخین نے امام(ع) کی شہادت کے سال میں اختلاف کرتے ہوئے آپ کے سال شہادت کو سنہ 118 ہجری قرار دیا ہے۔ <br /> اس کے باوجود کہ روایات بظاہر مختلف ہیں لیکن بعید از قیاس نہیں ہے کہ یہ سارے اقوال ایک لحاظ سے صحیح ہوں کیونکہ ممکن ہے کہ متعدد افراد امام محمد باقر(ع) کے قتل میں ملوث ہوں اور کہا جاسکتا ہے کہ ہر روایت میں اس واقعے کا ایک حصہ نقل ہوا ہے۔ امام باقر(ع) کے ساتھ ہشام کی دشمنی اور جارحانہ رویوں نیز [[خاندان محمد(ص)]] کے ساتھ آل ابی سفیان اور آل مروان کی ناقابل انکار دشمنی کو مد نظر قرار دیتے ہوئے، اس بات میں کوئی شک و شبہہ کی گنجائش نہيں رہتی کہ [[ہشام بن عبدالملک]] امام باقر(ع) کو غیر اعلانیہ طور پر قتل کرنے کا خواہاں تھا اور تاریخی اموی محرکات ہی اس فعل کے لئے کافی تھے۔ <br />
اس سلسلے میں متعدد تاریخی اور روائی<ref>حدیث و روایت سے متعلق مباحث کو روائی کہا جاتا ہے۔</ref> اقوال نقل ہوئے ہیں کہ امام محمد باقرؑ کو کس شخص یا کن اشخاص نے قتل کیا؟ بعض مؤرخین نے لکھا ہے کہ ([[اموی]] – [[مروانی]] بادشاہ) [[ہشام بن عبدالملک]] براہ راست اس قتل میں ملوث ہے۔<ref>مصباح کفعمی، 691۔</ref> بعض کا قول ہے کہ آپ کا قاتل [[ابراہیم بن ولید]] بن [[عبدالملک بن مروان]] ہے جس نے امامؑ کو مسموم کیا۔<ref>دلائل الامامہ، ص216؛ مناقب ابن شہر آشوب ج4، ص228۔</ref> بعض روایات میں حتی کہ [[زید بن حسن]] کو آپ کے قاتل کے طور پر پہچنوایا گیا ہے جو عرصہ دراز سے امامؑ کا کینہ اپنے دل میں رکھے ہوئے تھا؛ <ref>علامہ مجلسی کی روایت کے مطابق امام صادقؑ نے فرمایا: زید بن حسن نے امام حسینؑ کا ساتھ نہیں دیا اور عبداللہ بن زبیر کی بیعت کی۔( بحار الأنوارج 47 ص294۔) اس نے میرے والد امام محمد باقرؑ کے ساتھ امامت کے مسئلے پر اختلاف کیا اور جب امام باقرؑ نے اس کو معجزات دکھا کر اپنی حقانیت کے عملی ثبوت ديئے تو اس نے خوفزدہ ہوکر جھگڑا جاری نہ رکھنے کا وعدہ کیا مگر وہيں سے ہشام بن عبدالملک کے پاس پہنچا اور امام محمد باقرؑ کو جادوگر اور ساحر قرار دے کر کہا کہ انہیں آزاد مت  چھوڑنا۔ زید بن حسن اور ہشام نے مل کر امامؑ کو شہید کرنے کی سازش پر طویل غور و فکر کیا۔ بالآخر زید شام سے واپس آیا اور امامؑ کو ایک زين کا تحفہ دیا۔ امامؑ نے فرمایا: وائے ہو تم پر اے زید! میں اس درخت کو بھی جانتا ہوں جس کی لکڑی اس زین میں استعمال ہوئی ہے لیکن وائے ہے اس شخص پر جو شر انگیزي کا سبب ہے۔ زین گھوڑے پر رکھی گئی اور یہی زین امامؑ کی شہادت کا سبب بنی۔میرے والد گھوڑے پر سوار ہوئے اور جب اترے تو آپ کے پاؤں سوجھ گئے تھے چنانچہ آپ نے فرمایا: میرے لئے کفن تیار کرو۔ (بحارالانوار، ج46 ص329۔) چنانچہ یہی زین امامؑ کی شہادت کا سبب بنی۔ (کشف الغمہ: 137/2۔) گوکہ بعض روایات کے مطابق ابراہیم بن الولید بن عبدالملک بن مروان نے ہی آپ کو زہر دے کر شہید کردیا۔</ref> ان روایات میں ہے کہ زید بن حسن نے اس سازش کو عملی جامہ پہنایا۔<ref>فرق الشیعۃ ص 61۔</ref> بہر صورت امام محمد باقرؑ [[ہشام بن عبدالملک]] کے زمانے میں رحلت فرما گئے ۔<ref>تاریخ یعقوبی، ج2، ص289، مروج الذہب 3/219، </ref> کیونکہ ہشام کی خلافت سنہ 105 سے سنہ 125 ہجری تک جاری رہی ہے اور بعض مؤرخین نے امامؑ کی شہادت کے سال میں اختلاف کرتے ہوئے آپ کے سال شہادت کو سنہ 118 ہجری قرار دیا ہے۔ <br /> اس کے باوجود کہ روایات بظاہر مختلف ہیں لیکن بعید از قیاس نہیں ہے کہ یہ سارے اقوال ایک لحاظ سے صحیح ہوں کیونکہ ممکن ہے کہ متعدد افراد امام محمد باقرؑ کے قتل میں ملوث ہوں اور کہا جاسکتا ہے کہ ہر روایت میں اس واقعے کا ایک حصہ نقل ہوا ہے۔ امام باقرؑ کے ساتھ ہشام کی دشمنی اور جارحانہ رویوں نیز [[خاندان محمدؐ]] کے ساتھ آل ابی سفیان اور آل مروان کی ناقابل انکار دشمنی کو مد نظر قرار دیتے ہوئے، اس بات میں کوئی شک و شبہہ کی گنجائش نہيں رہتی کہ [[ہشام بن عبدالملک]] امام باقرؑ کو غیر اعلانیہ طور پر قتل کرنے کا خواہاں تھا اور تاریخی اموی محرکات ہی اس فعل کے لئے کافی تھے۔ <br />


ظاہر ہے کہ ہشام اپنی سازش کو عملی جامہ پہنانے کے لئے اپنے قابل اعتماد افراد سے فائدہ اٹھائے اسی بنا پر [[ابراہیم بن ولید]] ـ جو ایک اموی و مروانی عنصر اور اہل بیت رسول(ص) کا دشمن تھا ـ کی خدمت حاصل کرے اور ابن ولید بھی اپنے تمام تر وسائل اور امکانات ایسے فرد کو فراہم کرے جو خاندان رسول(ص) کے اندر موجود اور اس خاندان کا فرد سمجھا جاتا ہو اور بغیر کسی رکاوٹ کے امام محمد باقر(ع) کی زندگی کے اندرونی ماحول تک پہونچ رکھتا ہو اور کوئی بھی اسے  اس رسائی سے روک نہ سکتا ہو تا کہ ہشام کے بزدلانہ منصوبے کو عملی جامہ پہنایا جاسکے اور امام(ع) کو شہید کیا جاسکے۔ <br /> امام محمد باقر(ع) جنت البقیع میں اپنے والد کے چچا [[امام حسن مجتبی علیہ السلام]] اور والد [[امام زین العابدین علیہ السلام]] کے پہلو میں سپرد خاک کئے گئے۔<ref>فرق الشیعہ 61، اصول کافی 2/372، ارشاد مفید 2/156، دلائل الامامہ ص216، اعلام الوری 259، کشف الغمہ 2/327، تذکرة الخواص 306، مصباح کفعمی 691، </ref>
ظاہر ہے کہ ہشام اپنی سازش کو عملی جامہ پہنانے کے لئے اپنے قابل اعتماد افراد سے فائدہ اٹھائے اسی بنا پر [[ابراہیم بن ولید]] ـ جو ایک اموی و مروانی عنصر اور اہل بیت رسولؐ کا دشمن تھا ـ کی خدمت حاصل کرے اور ابن ولید بھی اپنے تمام تر وسائل اور امکانات ایسے فرد کو فراہم کرے جو خاندان رسولؐ کے اندر موجود اور اس خاندان کا فرد سمجھا جاتا ہو اور بغیر کسی رکاوٹ کے امام محمد باقرؑ کی زندگی کے اندرونی ماحول تک پہونچ رکھتا ہو اور کوئی بھی اسے  اس رسائی سے روک نہ سکتا ہو تا کہ ہشام کے بزدلانہ منصوبے کو عملی جامہ پہنایا جاسکے اور امامؑ کو شہید کیا جاسکے۔ <br /> امام محمد باقرؑ جنت البقیع میں اپنے والد کے چچا [[امام حسن مجتبی علیہ السلام]] اور والد [[امام زین العابدین علیہ السلام]] کے پہلو میں سپرد خاک کئے گئے۔<ref>فرق الشیعہ 61، اصول کافی 2/372، ارشاد مفید 2/156، دلائل الامامہ ص216، اعلام الوری 259، کشف الغمہ 2/327، تذکرة الخواص 306، مصباح کفعمی 691، </ref>


== ازواج اور اولاد ==
== ازواج اور اولاد ==


تاریخی منابع میں [[ام فروه]] امام محمد باقر(ع) کی زوجہ اور [[امام جعفر صادق علیہ السلام]] کی والدہ مروی ہیں۔ نیز آپ کی ایک زوجہ [[ام حکیم]] بنت اسید ثقفی تھیں جو امام(ع) کے دو فرزندوں کی ماں تھیں جبکہ آپ کے تین دوسرے فرزندوں کی ماں ایک [[کنیز|ام ولد]] تھیں۔<ref>شیخ مفید، ایضا، 524۔</ref>
تاریخی منابع میں [[ام فروه]] امام محمد باقرؑ کی زوجہ اور [[امام جعفر صادق علیہ السلام]] کی والدہ مروی ہیں۔ نیز آپ کی ایک زوجہ [[ام حکیم]] بنت اسید ثقفی تھیں جو امامؑ کے دو فرزندوں کی ماں تھیں جبکہ آپ کے تین دوسرے فرزندوں کی ماں ایک [[کنیز|ام ولد]] تھیں۔<ref>شیخ مفید، ایضا، 524۔</ref>


امام محمد باقر(ع) کی سات اولادیں 5 بیٹے اور 2 بیٹیاں تھیں جن کے نام کچھ یوں ہیں <br /> [[امام جعفر صادق|جعفر بن محمد]] اور [[عبد اللہ بن محمد|عبداللہ]] جن کی والدہ کا نام [[ام فروہ]] بنت قاسم بن محمد ہیں۔ <br /> [[ابراہیم بن محمد]] اور عبید اللہ بن محمد جن کی والدہ [[ام حکیم]] بنت اسید ثقفی تھیں؛ یہ دونوں طفولت ہی میں دنیا سے رخصت ہوئے ہیں۔ <br /> علی، زینب اور ام سلمہ جن کی والدہ ایک [[کنیز|ام ولد]] تھیں۔<ref> شیخ مفید، وہی ماخذ، [[امین الاسلام طبرسی]]، اعلام الوری باعلام الہدی، ترجمہ عزیزاللہ عطاردی، ص۔375 </ref>
امام محمد باقرؑ کی سات اولادیں 5 بیٹے اور 2 بیٹیاں تھیں جن کے نام کچھ یوں ہیں <br /> [[امام جعفر صادق|جعفر بن محمد]] اور [[عبد اللہ بن محمد|عبداللہ]] جن کی والدہ کا نام [[ام فروہ]] بنت قاسم بن محمد ہیں۔ <br /> [[ابراہیم بن محمد]] اور عبید اللہ بن محمد جن کی والدہ [[ام حکیم]] بنت اسید ثقفی تھیں؛ یہ دونوں طفولت ہی میں دنیا سے رخصت ہوئے ہیں۔ <br /> علی، زینب اور ام سلمہ جن کی والدہ ایک [[کنیز|ام ولد]] تھیں۔<ref> شیخ مفید، وہی ماخذ، [[امین الاسلام طبرسی]]، اعلام الوری باعلام الہدی، ترجمہ عزیزاللہ عطاردی، ص۔375 </ref>


== کربلا میں موجودگی ==
== کربلا میں موجودگی ==


امام محمد باقر(ع) نے طفولت کی زندگی (چار سال تک) اپنے والدین کے اور دادا ([[امام حسین علیہ السلام]] کے ساتھ گذاری۔ <br /> آپ [[واقعۂ عاشورا]] کے دوران [[کربلا]] میں موجود تھے اور آپ خود ایک حدیث کے ضمن میں فرماتے ہیں: "میں چار سالہ تھا جب میرے جدّ [[امام حسین]](ع) کو قتل کیا گیا اور مجھے آپ(ع) کی [[شہادت]] بھی اور وہ سارے مصائب بھی یاد ہیں جو ہم پر گذرے۔<ref>یعقوبی، وہی ماخذ ج2، ص289۔</ref>
امام محمد باقرؑ نے طفولت کی زندگی (چار سال تک) اپنے والدین کے اور دادا ([[امام حسین علیہ السلام]] کے ساتھ گذاری۔ <br /> آپ [[واقعۂ عاشورا]] کے دوران [[کربلا]] میں موجود تھے اور آپ خود ایک حدیث کے ضمن میں فرماتے ہیں: "میں چار سالہ تھا جب میرے جدّ [[امام حسین]]ؑ کو قتل کیا گیا اور مجھے آپؑ کی [[شہادت]] بھی اور وہ سارے مصائب بھی یاد ہیں جو ہم پر گذرے۔<ref>یعقوبی، وہی ماخذ ج2، ص289۔</ref>


== رسول خدا(ص) کا سلام ==
== رسول خداؐ کا سلام ==
[[شیخ مفید]] روایت کرتے ہیں کہ امام باقر(ع) نے فرمایا: <br /> ایک دفعہ میں نے [[جابر بن عبداللہ انصاری]] (رحمۃاللہ علیہ) کو دیکھا اور انہيں سلام کیا؛ انھوں نے میرے سلام کا جواب دیا اور پوچھا:
[[شیخ مفید]] روایت کرتے ہیں کہ امام باقرؑ نے فرمایا: <br /> ایک دفعہ میں نے [[جابر بن عبداللہ انصاری]] (رحمۃاللہ علیہ) کو دیکھا اور انہيں سلام کیا؛ انھوں نے میرے سلام کا جواب دیا اور پوچھا:
:تم کَون ہو؟ - یہ وہ زمانہ تھا جب جابر نابینا ہوچکے تھے۔
:تم کَون ہو؟ - یہ وہ زمانہ تھا جب جابر نابینا ہوچکے تھے۔
::میں نے کہا: میں محمد بن علی بن الحسین ہوں۔
::میں نے کہا: میں محمد بن علی بن الحسین ہوں۔
:کہا: بیٹا میرے قریب آؤ۔
:کہا: بیٹا میرے قریب آؤ۔
::پس میں ان کے قریب گیا اور انھوں نے میرے ہاتھ کا بوسہ لیا اور میرے پاؤں کا بوسہ لینے کے لئے جھک گئے لیکن میں نے انہیں روک لیا۔
::پس میں ان کے قریب گیا اور انھوں نے میرے ہاتھ کا بوسہ لیا اور میرے پاؤں کا بوسہ لینے کے لئے جھک گئے لیکن میں نے انہیں روک لیا۔
:اس کے بعد جابر نے کہا: بے شک [[رسول اللہ(ص)]] تمہیں سلام کہہ رہے ہیں۔
:اس کے بعد جابر نے کہا: بے شک [[رسول اللہؐ]] تمہیں سلام کہہ رہے ہیں۔
::میں نے کہا: و علی رسول اللہ السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ؛ لیکن یہ کیسے اے جابر!
::میں نے کہا: و علی رسول اللہ السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ؛ لیکن یہ کیسے اے جابر!
:جابر نے کہا: ایک دفعہ میں آپ (ص) کی خدمت میں حاضر تھا جب آپ (ص) نے مجھ سے مخاطب ہوکر فرمایا: اے جابر! مجھے امید ہے کہ تم لمبی عمر پاؤ حتی کہ میرے فرزندوں میں سے ایک مرد کو دیکھ لو جس کا نام محمد بن علی بن الحسین ہوگا، اور اللہ تعالی اس کو نور اور حکمت بخشے گا۔ پس میری طرف سے اس کو سلام پہنچانا۔<ref>المفید، الارشاد، قم: سعید بن جبیر، 1428ق، ص382؛ نیز رجوع کریں: ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج54، ص276۔</ref>
:جابر نے کہا: ایک دفعہ میں آپ ؐ کی خدمت میں حاضر تھا جب آپ ؐ نے مجھ سے مخاطب ہوکر فرمایا: اے جابر! مجھے امید ہے کہ تم لمبی عمر پاؤ حتی کہ میرے فرزندوں میں سے ایک مرد کو دیکھ لو جس کا نام محمد بن علی بن الحسین ہوگا، اور اللہ تعالی اس کو نور اور حکمت بخشے گا۔ پس میری طرف سے اس کو سلام پہنچانا۔<ref>المفید، الارشاد، قم: سعید بن جبیر، 1428ق، ص382؛ نیز رجوع کریں: ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج54، ص276۔</ref>


== امامت ==
== امامت ==


امام محمد بن [[علی بن الحسین]] بن علی، [[باقر علیہ السلام]] سنہ 95ہجری میں اپنے والد ماجد امام [[علی بن الحسین]] [[علی بن الحسین|زین العابدین علیہ السلام]] کی شہادت کے ساتھ ہی منصب امامت پر فائز ہوئے اور سنہ 114ہجری (یا 117 یا 118 ہجری) میں [[ہشام بن عبدالملک]] کے ہاتھوں جام شہادت نوش کرنے تک [[شیعیان آل رسول(ص)]] کے امام و رہبر و پیشوا تھے۔
امام محمد بن [[علی بن الحسین]] بن علی، [[باقر علیہ السلام]] سنہ 95ہجری میں اپنے والد ماجد امام [[علی بن الحسین]] [[علی بن الحسین|زین العابدین علیہ السلام]] کی شہادت کے ساتھ ہی منصب امامت پر فائز ہوئے اور سنہ 114ہجری (یا 117 یا 118 ہجری) میں [[ہشام بن عبدالملک]] کے ہاتھوں جام شہادت نوش کرنے تک [[شیعیان آل رسولؐ]] کے امام و رہبر و پیشوا تھے۔


=== دلائل امامت ===
=== دلائل امامت ===


[[جابر بن عبداللہ انصاری|جابر بن عبداللہ]] سے مروی ہے: میں نے [[رسول اللہ(ص)]] سے [[امام علی علیہ السلام|امیر المؤمنین علیہ السلام]] کے بعد کے آئمہ کے بارے میں استفسار کیا تو آپ(ص) نے فرمایا: علی کے بعد جوانان جنت کے دو سردار [[امام حسن علیہ السلام|حسن]] و [[امام حسین علیہ السلام|حسین]]، ان کے بعد اپنے زمانے کے عبادت گزاروں کے سردار [[علی بن الحسین]] اور ان کے بعد [[امام محمد باقر علیہ السلام|محمد بن علی]] جن کے دیدار کا شرف تم (یعنی جابر) بھی پاؤ گے اور۔۔۔۔ میرے خلفاء اور آئمہ معصومین ہیں۔<ref>کفایۃ الاثر، صص144-145۔</ref>
[[جابر بن عبداللہ انصاری|جابر بن عبداللہ]] سے مروی ہے: میں نے [[رسول اللہؐ]] سے [[امام علی علیہ السلام|امیر المؤمنین علیہ السلام]] کے بعد کے آئمہ کے بارے میں استفسار کیا تو آپؐ نے فرمایا: علی کے بعد جوانان جنت کے دو سردار [[امام حسن علیہ السلام|حسن]] و [[امام حسین علیہ السلام|حسین]]، ان کے بعد اپنے زمانے کے عبادت گزاروں کے سردار [[علی بن الحسین]] اور ان کے بعد [[امام محمد باقر علیہ السلام|محمد بن علی]] جن کے دیدار کا شرف تم (یعنی جابر) بھی پاؤ گے اور۔۔۔۔ میرے خلفاء اور آئمہ معصومین ہیں۔<ref>کفایۃ الاثر، صص144-145۔</ref>


علاوہ ازیں [[رسول اللہ]](ص) سے متعدد احادیث منقول ہیں جن میں 12 [[ائمۂ شیعہ]] کے اسمائے گرامی ذکر ہوئے ہیں اور یہ احادیث امام باقر العلوم محمد بن علی الباقر علیہ السلام سمیت تمام ائمہ(ع) کی امامت و خلافت و ولایت کی تائید کرتی ہیں۔<ref>مفید، الاختصاص، ص211؛ منتخب الاثر باب ہشتم ص97؛ طبرسی، اعلام الوری باعلام الہدی، ج2، ص182-181؛ عاملی، اثبات الہداة بالنصوص و المعجزات، ج2، ص 285۔ جابر بن عبداللہ کہتے ہیں کہ سورہ نساء کی آیت 59 < , font size= 3px font color>green>{{حدیث|اطیعوا اللہ واطیعوا الرسول و اولی الامر منکم}}</font> نازل ہوئی تو رسول اللہ(ص) نے 12 آئمہ کے نام تفصیل سے بتائے جو اس آیت کے مطابق واجب الاطاعہ اور اولو الامر ہیں(بحارالأنوار ج 23 ص290؛ اثبات الهداة ج 3،‌ ص 123؛ المناقب ابن شہر آشوب، ج1، ص 283۔)حضرت علی(ع) سے روایت ہے کہ ام سلمہ کے گھر میں سورہ احزاب کی آیت 33 <font size=3px , font color=green>{{حدیث|انما یرید الله لیذهب عنکم الرجس اهل البیت و یطهرکم تطهیرا}}</font> نازل ہوئی تو پیغمبر نے بارہ اماموں کے نام تفصیل سے بتائے کہ وہ اس آیت کا مصداق ہیں؛ بحارالأنوار ج36 ص337، (کفایۃالأثر ص 157۔) ابن عباس سے مروی ہے کہ نعثل نامی یہودی نے رسول اللہ(ص) کے جانشینوں کے نام پوچھے تو آپ(ص) نے بارہ اماموں کے نام تفصیل سے بتائے۔ سلیمان قندوزی حنفی، مترجم سید مرتضی توسلیان، ینابیع المودة، ج 2، ص 387 – 392، باب 76۔</ref>
علاوہ ازیں [[رسول اللہ]]ؐ سے متعدد احادیث منقول ہیں جن میں 12 [[ائمۂ شیعہ]] کے اسمائے گرامی ذکر ہوئے ہیں اور یہ احادیث امام باقر العلوم محمد بن علی الباقر علیہ السلام سمیت تمام ائمہؑ کی امامت و خلافت و ولایت کی تائید کرتی ہیں۔<ref>مفید، الاختصاص، ص211؛ منتخب الاثر باب ہشتم ص97؛ طبرسی، اعلام الوری باعلام الہدی، ج2، ص182-181؛ عاملی، اثبات الہداة بالنصوص و المعجزات، ج2، ص 285۔ جابر بن عبداللہ کہتے ہیں کہ سورہ نساء کی آیت 59 < , font size= 3px font color>green>{{حدیث|اطیعوا اللہ واطیعوا الرسول و اولی الامر منکم}}</font> نازل ہوئی تو رسول اللہؐ نے 12 آئمہ کے نام تفصیل سے بتائے جو اس آیت کے مطابق واجب الاطاعہ اور اولو الامر ہیں(بحارالأنوار ج 23 ص290؛ اثبات الهداة ج 3،‌ ص 123؛ المناقب ابن شہر آشوب، ج1، ص 283۔)حضرت علیؑ سے روایت ہے کہ ام سلمہ کے گھر میں سورہ احزاب کی آیت 33 <font size=3px , font color=green>{{حدیث|انما یرید الله لیذهب عنکم الرجس اهل البیت و یطهرکم تطهیرا}}</font> نازل ہوئی تو پیغمبر نے بارہ اماموں کے نام تفصیل سے بتائے کہ وہ اس آیت کا مصداق ہیں؛ بحارالأنوار ج36 ص337، (کفایۃالأثر ص 157۔) ابن عباس سے مروی ہے کہ نعثل نامی یہودی نے رسول اللہؐ کے جانشینوں کے نام پوچھے تو آپؐ نے بارہ اماموں کے نام تفصیل سے بتائے۔ سلیمان قندوزی حنفی، مترجم سید مرتضی توسلیان، ینابیع المودة، ج 2، ص 387 – 392، باب 76۔</ref>


[[علی بن الحسین|امام سجاد]](ع) اکثر  و بیشتر لوگوں کو امام باقر(ع) کی طرف متوجہ کرایا کرتے تھے۔ مثال کے طور پر جب آپ کے بیٹے [[عمر بن علی]] نے اپنے والد [[علی بن الحسین|امام زین العابدین]](ع) سے دریافت کیا کہ "آپ "محمد باقر" کو اس قدر توجہ کیوں دیتے ہیں اور اس خصوصی توجہ کا راز کیا ہے تو [[علی بن الحسین|امام سجاد]](ع) نے فرمایا: اس کا سبب یہ ہے کہ امامت ان کے فرزندوں میں باقی رہے گی حتی کہ حضرت ہمارے [[حضرت مہدی|قائم]] قیام کریں اور دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے؛ چنانچہ وہ امام بھی ہیں اور اماموں کے باپ بھی۔<ref>کفایۃ الاثر، ص237۔</ref>
[[علی بن الحسین|امام سجاد]]ؑ اکثر  و بیشتر لوگوں کو امام باقرؑ کی طرف متوجہ کرایا کرتے تھے۔ مثال کے طور پر جب آپ کے بیٹے [[عمر بن علی]] نے اپنے والد [[علی بن الحسین|امام زین العابدین]]ؑ سے دریافت کیا کہ "آپ "محمد باقر" کو اس قدر توجہ کیوں دیتے ہیں اور اس خصوصی توجہ کا راز کیا ہے تو [[علی بن الحسین|امام سجاد]]ؑ نے فرمایا: اس کا سبب یہ ہے کہ امامت ان کے فرزندوں میں باقی رہے گی حتی کہ حضرت ہمارے [[حضرت مہدی|قائم]] قیام کریں اور دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے؛ چنانچہ وہ امام بھی ہیں اور اماموں کے باپ بھی۔<ref>کفایۃ الاثر، ص237۔</ref>


شیخ مفید رقمطراز ہیں: امام باقر(ع) فضل، علم، زہد اور جود و کرم میں اپنے تمام بھائیوں پر فوقیت اور برتری رکھتے تھے اور سب تعظیم کے ساتھ آپ کی مداحی کرتے تھے اور عوام و خواص آپ کا احترام کرتے نظر آتے تھے اور آپ کی قدر و منزلت دوسروں سے زیادہ تھی۔ علم دین، اور نبوی سنت و آثار، قرآنی حقائق، سیرت الہی اور فنونِ [[اخلاق]] و آداب کے فروغ اور ترویج میں  [[امام حسن |امام حسن علیہ السلام]] اورانکے فرزندوں میں سے کسی نے بھی امام باقر(ع) جتنے گرانقدر یادگاریں اور ابدی آثار اپنے بعد (بطور ورثہ) میں نہيں چھوڑے ہیں۔ حضرت امام باقر(ع) کی خدمت میں شرف حضور حاصل کرنے والے باقی ماندۂ اصحاب رسولؐ امور دینیہ اور دین مبین کے احکام آپ سے اخذ کرتے اور آپ سے اس حوالے سے روایت کرتے تھے۔ نیز تابعین کے اکابرین اور فقہاء مسلمین کے سرکردہ بزرگ آپ کے حضور پر نور سے فیض کثیر حاصل کرتے تھے۔ آپ کے فضیلت و کرامت اس حد تک پہنچ چکی تھی کہ علم و کمال والوں کے درمیان آپ ایک ضرب المثل بن چکے تھے اور شعراء آپ کی شان میں قصائد انشاد کیا کرتے تھے اور اپنی کاوشوں کو آپ کے نام گرامی سے مزين کیا کرتے تھے۔<ref>مفید، الارشاد، ص509۔</ref>
شیخ مفید رقمطراز ہیں: امام باقرؑ فضل، علم، زہد اور جود و کرم میں اپنے تمام بھائیوں پر فوقیت اور برتری رکھتے تھے اور سب تعظیم کے ساتھ آپ کی مداحی کرتے تھے اور عوام و خواص آپ کا احترام کرتے نظر آتے تھے اور آپ کی قدر و منزلت دوسروں سے زیادہ تھی۔ علم دین، اور نبوی سنت و آثار، قرآنی حقائق، سیرت الہی اور فنونِ [[اخلاق]] و آداب کے فروغ اور ترویج میں  [[امام حسن |امام حسن علیہ السلام]] اورانکے فرزندوں میں سے کسی نے بھی امام باقرؑ جتنے گرانقدر یادگاریں اور ابدی آثار اپنے بعد (بطور ورثہ) میں نہيں چھوڑے ہیں۔ حضرت امام باقرؑ کی خدمت میں شرف حضور حاصل کرنے والے باقی ماندۂ اصحاب رسولؐ امور دینیہ اور دین مبین کے احکام آپ سے اخذ کرتے اور آپ سے اس حوالے سے روایت کرتے تھے۔ نیز تابعین کے اکابرین اور فقہاء مسلمین کے سرکردہ بزرگ آپ کے حضور پر نور سے فیض کثیر حاصل کرتے تھے۔ آپ کے فضیلت و کرامت اس حد تک پہنچ چکی تھی کہ علم و کمال والوں کے درمیان آپ ایک ضرب المثل بن چکے تھے اور شعراء آپ کی شان میں قصائد انشاد کیا کرتے تھے اور اپنی کاوشوں کو آپ کے نام گرامی سے مزين کیا کرتے تھے۔<ref>مفید، الارشاد، ص509۔</ref>


===  ہمعصر خلفا ===
===  ہمعصر خلفا ===


امام باقر(ع) کا عہد امامت درج ذیل  پانچ اموی خلفا کے ہمزمان  تھا:
امام باقرؑ کا عہد امامت درج ذیل  پانچ اموی خلفا کے ہمزمان  تھا:
{{ستون آ|3}}
{{ستون آ|3}}
#[[ولید بن عبدالملک]] (86 تا 96) ہجری
#[[ولید بن عبدالملک]] (86 تا 96) ہجری
سطر 92: سطر 92:
{{ستون خ}}
{{ستون خ}}


آپ کے ہم عصر اموی (مروانی خلفاء) میں سے عمر بن عبدالعزیز عدل و انصاف کا پابند اموی خلیفہ تھا۔ اس کے سوا باقی خلفا عدل کی راہ پر گامزن نہیں ہوئے اور ان سب نے [[شیعیان آل رسول]](ص) سمیت مسلمانوں پر طرح طرح کے مظالم ڈھائے اور ان کے دربار میں بدعنوانی، امتیازی رویے اور آتش انتقام کے شعلے بکثرت دکھائی دیتے ہیں۔
آپ کے ہم عصر اموی (مروانی خلفاء) میں سے عمر بن عبدالعزیز عدل و انصاف کا پابند اموی خلیفہ تھا۔ اس کے سوا باقی خلفا عدل کی راہ پر گامزن نہیں ہوئے اور ان سب نے [[شیعیان آل رسول]]ؐ سمیت مسلمانوں پر طرح طرح کے مظالم ڈھائے اور ان کے دربار میں بدعنوانی، امتیازی رویے اور آتش انتقام کے شعلے بکثرت دکھائی دیتے ہیں۔


== علمی تحریک ==
== علمی تحریک ==


سنہ 94 ہجری سے 114 ہجری تک کا زمانہ فقہی مسالک کی ظہور پذیری اور [[تفسیر قرآن]] کے سلسلہ میں نقل [[حدیث]] کے عروج کا زمانہ ہے اور اس کا سبب یہ ہے کہ اس دور میں بنی امیہ کی سلطنت زوال کی طرف سرکنے لگی تھی اور کافی حد تک کمزور ہوچکی تھی۔ اس زمانے میں اموی بزرگوں کے درمیان اقتدار کی رسہ کشی زوروں پر تھی۔ اہل سنت کے علماء میں سے [[شہاب زہری]]، [[مکحول]]، [[ہشام بن عروہ]] وغیرہ جیسے افراد نقل حدیث کا اہتمام کرتے تھے اور فتویٰ دیتے تھے۔ اور بعض دوسرے افراد اپنے عقائد کی ترویج میں مصروف تھے؛ جن میں [[خوارج]]، [[مرجئہ]]، [[کیسانیہ]] اور [[غالی]] خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ <br />
سنہ 94 ہجری سے 114 ہجری تک کا زمانہ فقہی مسالک کی ظہور پذیری اور [[تفسیر قرآن]] کے سلسلہ میں نقل [[حدیث]] کے عروج کا زمانہ ہے اور اس کا سبب یہ ہے کہ اس دور میں بنی امیہ کی سلطنت زوال کی طرف سرکنے لگی تھی اور کافی حد تک کمزور ہوچکی تھی۔ اس زمانے میں اموی بزرگوں کے درمیان اقتدار کی رسہ کشی زوروں پر تھی۔ اہل سنت کے علماء میں سے [[شہاب زہری]]، [[مکحول]]، [[ہشام بن عروہ]] وغیرہ جیسے افراد نقل حدیث کا اہتمام کرتے تھے اور فتویٰ دیتے تھے۔ اور بعض دوسرے افراد اپنے عقائد کی ترویج میں مصروف تھے؛ جن میں [[خوارج]]، [[مرجئہ]]، [[کیسانیہ]] اور [[غالی]] خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ <br />
امام باقر(ع) نے اس دور میں وسیع علمی تحریک کی بنیاد رکھی جو آپ کے فرزند ارجمند [[امام ابو عبداللہ جعفر بن محمد صادق]](ع) کے دور میں عروج کو پہنچی۔ آپ علم، زہد اور فضیلت میں اپنے دور کے ہاشمی بزرگوں میں سر فہرست تھے اور [[علم دین]]، [[سنت]]، [[علوم قرآن]] [[سیرت]] اور [[فنون اخلاق و آداب]] جیسے موضوعات میں جس قدر حدیثیں اور روایات آپ سے منقول ہیں وہ [[امام حسن]] اور [[امام حسین]] کے کسی بھی دوسرے فرزند سے نقل نہيں ہوئی ہیں۔<ref>شیخ مفید، وہی ماخذ۔ 507۔</ref> <br />
امام باقرؑ نے اس دور میں وسیع علمی تحریک کی بنیاد رکھی جو آپ کے فرزند ارجمند [[امام ابو عبداللہ جعفر بن محمد صادق]]ؑ کے دور میں عروج کو پہنچی۔ آپ علم، زہد اور فضیلت میں اپنے دور کے ہاشمی بزرگوں میں سر فہرست تھے اور [[علم دین]]، [[سنت]]، [[علوم قرآن]] [[سیرت]] اور [[فنون اخلاق و آداب]] جیسے موضوعات میں جس قدر حدیثیں اور روایات آپ سے منقول ہیں وہ [[امام حسن]] اور [[امام حسین]] کے کسی بھی دوسرے فرزند سے نقل نہيں ہوئی ہیں۔<ref>شیخ مفید، وہی ماخذ۔ 507۔</ref> <br />
شیعہ فقہی احکام ـ اگر چہ ـ اس وقت تک صرف اذان، تقیہ، نماز میت وغیرہ جیسے مسائل کی حد تک واضح ہوچکے تھے لیکن امام باقر(ع) کے ظہور کے ساتھ اس سلسلے میں نہایت اہم قدم اٹھائے گئے اور ایک قابل تحسین علمی و ثقافتی تحریک [[شیعیان آل رسول(ص)]] کے درمیان شروع ہوئی۔ اسی زمانے میں اہل تَشَیُّع نے ـ فقہ، تفسیر اور اخلاق پر مشتمل ـ فرہنگ کی تدوین کا کام شروع کیا۔<ref>ضحی الاسلام، ج1، ص386؛ دراسات و بحوث فی التاریخ و الاسلام، ج1، صص57_56 بحوالہ از جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعه، ص295۔</ref> <br />
شیعہ فقہی احکام ـ اگر چہ ـ اس وقت تک صرف اذان، تقیہ، نماز میت وغیرہ جیسے مسائل کی حد تک واضح ہوچکے تھے لیکن امام باقرؑ کے ظہور کے ساتھ اس سلسلے میں نہایت اہم قدم اٹھائے گئے اور ایک قابل تحسین علمی و ثقافتی تحریک [[شیعیان آل رسولؐ]] کے درمیان شروع ہوئی۔ اسی زمانے میں اہل تَشَیُّع نے ـ فقہ، تفسیر اور اخلاق پر مشتمل ـ فرہنگ کی تدوین کا کام شروع کیا۔<ref>ضحی الاسلام، ج1، ص386؛ دراسات و بحوث فی التاریخ و الاسلام، ج1، صص57_56 بحوالہ از جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعه، ص295۔</ref> <br />
امام باقر(ع) نے [[اصحاب قیاس]] کی دلیلوں کو شدت سے ردّ کردیا۔<ref>شیخ حر عاملی، وسائل الشیعه، ج18، ص39۔</ref> اور دیگر منحرف اسلامی فرقوں کے خلاف بھی سخت موقف اپنایا اور یوں مختلف موضوعات میں اہل بیت(ع) کے صحیح اعتقادی دائرے کو واضح اور الگ کرنے کی (کامیاب) کوشش کی۔ آپ نے خوارج کے بارے میں فرمایا:  "خوارج نے اپنی جہالت کے بموجب عرصہ حیات اپنے لئے تنک کردیا ہے، دین اس سے کہیں زیادہ نرم و ملائم اور لچکدار ہے جو وہ سمجھتے ہیں۔<ref>شیخ طوسی، التهذیب، ج1، ص241؛ به نقل از جعفریان، وہی ماخذ، ص299۔</ref> <br />
امام باقرؑ نے [[اصحاب قیاس]] کی دلیلوں کو شدت سے ردّ کردیا۔<ref>شیخ حر عاملی، وسائل الشیعه، ج18، ص39۔</ref> اور دیگر منحرف اسلامی فرقوں کے خلاف بھی سخت موقف اپنایا اور یوں مختلف موضوعات میں اہل بیتؑ کے صحیح اعتقادی دائرے کو واضح اور الگ کرنے کی (کامیاب) کوشش کی۔ آپ نے خوارج کے بارے میں فرمایا:  "خوارج نے اپنی جہالت کے بموجب عرصہ حیات اپنے لئے تنک کردیا ہے، دین اس سے کہیں زیادہ نرم و ملائم اور لچکدار ہے جو وہ سمجھتے ہیں۔<ref>شیخ طوسی، التهذیب، ج1، ص241؛ به نقل از جعفریان، وہی ماخذ، ص299۔</ref> <br />
امام باقر(ع) کی علمی شہرت ـ نہ صرف حجاز میں بلکہ ـ حتی کہ عراق اور خراسان تک بھی پہنچ چکی تھی؛ چنانچہ راوی کہتا ہے: میں نے دیکھا کہ خراسان کے باشندوں نے آپ کے گرد حلقہ بنا رکھا ہے اور اپنے علمی سوالات آپ سے پوچھ رہے ہیں۔<ref> کلینی، وہی، ج6، ص266 و مجلسی، بحارالانوار، ج46، ص357۔</ref> <br />
امام باقرؑ کی علمی شہرت ـ نہ صرف حجاز میں بلکہ ـ حتی کہ عراق اور خراسان تک بھی پہنچ چکی تھی؛ چنانچہ راوی کہتا ہے: میں نے دیکھا کہ خراسان کے باشندوں نے آپ کے گرد حلقہ بنا رکھا ہے اور اپنے علمی سوالات آپ سے پوچھ رہے ہیں۔<ref> کلینی، وہی، ج6، ص266 و مجلسی، بحارالانوار، ج46، ص357۔</ref> <br />
اگلی سطور میں اختصار کے ساتھ مختلف موضوعات (علم و سائنس کے شعبوں) میں امام(ع) کی علمی میراث کی طرف اشارہ کیا جارہا ہے:
اگلی سطور میں اختصار کے ساتھ مختلف موضوعات (علم و سائنس کے شعبوں) میں امامؑ کی علمی میراث کی طرف اشارہ کیا جارہا ہے:


=== تفسیر ===
=== تفسیر ===


امام(ع) نے اپنے اوقات کا ایک حصہ تفسیری موضوعات و مباحث کے لئے مختص کر رکھا تھا اور تفسیری حلقہ تشکیل دے کر علماء اور عام لوگوں کے سوالات و اعتراضات کا جواب دیتے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ امام باقر(ع) نے تفسیر قرآن میں ایک کتاب بھی تصنیف کی تھی جس کی طرف محمد بن اسحق ندیم نے اپنی کتاب "الفہرست" میں بھی اشارہ کیا ہے۔ <ref> ابن ندیم، الفهرست، ص59 و شریف القرشی، باقر، حیاة الامام المحمد الباقر، ج1، ص174۔</ref> <br />
امامؑ نے اپنے اوقات کا ایک حصہ تفسیری موضوعات و مباحث کے لئے مختص کر رکھا تھا اور تفسیری حلقہ تشکیل دے کر علماء اور عام لوگوں کے سوالات و اعتراضات کا جواب دیتے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ امام باقرؑ نے تفسیر قرآن میں ایک کتاب بھی تصنیف کی تھی جس کی طرف محمد بن اسحق ندیم نے اپنی کتاب "الفہرست" میں بھی اشارہ کیا ہے۔ <ref> ابن ندیم، الفهرست، ص59 و شریف القرشی، باقر، حیاة الامام المحمد الباقر، ج1، ص174۔</ref> <br />
امام(ع) قرآن کی شناخت و معرفت کو اہل بیت تک محدود سمجھتے تھے کیونکہ وہ [[محکمات]] کو [[متشابہات]] اور [[ناسخ]] و [[منسوخ]] سے تمیز دینے کی قوت رکھتے ہیں؛ اور ایسی خصوصیت اہل بیت(ع) کے سوا کے پاس بھی نہيں پائی جاسکتی۔ اسی بنا پر آپ نے فرمایا ہے: کوئی بھی چیز تفسیر قرآن کی مانند لوگوں کی عقل سے دور نہيں ہے؛ کیونکہ ایک آیت کا آغاز متصل ہے ایک مسئلے کے بارے میں، اور یہ کلامِ متصل کئی وجوہ کی طرف لوٹایا جاتا ہے"۔<ref>گروه مولفان، پیشوایان هدایت، ص320۔</ref>
امامؑ قرآن کی شناخت و معرفت کو اہل بیت تک محدود سمجھتے تھے کیونکہ وہ [[محکمات]] کو [[متشابہات]] اور [[ناسخ]] و [[منسوخ]] سے تمیز دینے کی قوت رکھتے ہیں؛ اور ایسی خصوصیت اہل بیتؑ کے سوا کے پاس بھی نہيں پائی جاسکتی۔ اسی بنا پر آپ نے فرمایا ہے: کوئی بھی چیز تفسیر قرآن کی مانند لوگوں کی عقل سے دور نہيں ہے؛ کیونکہ ایک آیت کا آغاز متصل ہے ایک مسئلے کے بارے میں، اور یہ کلامِ متصل کئی وجوہ کی طرف لوٹایا جاتا ہے"۔<ref>گروه مولفان، پیشوایان هدایت، ص320۔</ref>


=== حدیث ===
=== حدیث ===


امام باقر(ع) نے احادیث نبوی کو خاص شکل میں توجہ اور اہمیت دی تھی حتی کہ [[جابر بن یزید جعفی]] نے آپ سے رسول اللہ(ص) کی ستر ہزار حدیثیں نقل کی ہیں؛ جیسا کہ [[ابان بن تغلب]] اور دوسرے شاگردوں نے اس عظیم ورثے میں سے بڑے مجموعے نقل کئے ہیں۔ <br />
امام باقرؑ نے احادیث نبوی کو خاص شکل میں توجہ اور اہمیت دی تھی حتی کہ [[جابر بن یزید جعفی]] نے آپ سے رسول اللہؐ کی ستر ہزار حدیثیں نقل کی ہیں؛ جیسا کہ [[ابان بن تغلب]] اور دوسرے شاگردوں نے اس عظیم ورثے میں سے بڑے مجموعے نقل کئے ہیں۔ <br />
امام(ع) نے صرف نقل حدیث اور ترویج حدیث ہی پر اکتفا نہيں کیا بلکہ اپنے اصحاب کو فہمِ حدیث اور ان کے معانی کے سمجھنے کے اہتمام کرنے کی پر بھی ترغیب دلائی ہے۔ مثلا آپ نے فرمایا ہے:
امامؑ نے صرف نقل حدیث اور ترویج حدیث ہی پر اکتفا نہيں کیا بلکہ اپنے اصحاب کو فہمِ حدیث اور ان کے معانی کے سمجھنے کے اہتمام کرنے کی پر بھی ترغیب دلائی ہے۔ مثلا آپ نے فرمایا ہے:


:::ہمارے پیروکاروں کے مراتب کو احادیث اہل بیت نقل کرنے اور ان کی معرفت و ادراک کی سطح دیکھ کر پہچانو، اور معرفت در حقیقت روایت کو پہچاننے کا نام ہے اور یہی درایۃالحدیث ہے، اور روایت کی درایت و فہم کے ذریعے مؤمن ایمان کے اعلی درجات پر فائز ہوجاتا ہے۔<ref>شریف القرشی، باقر، ایضا، ص140و141۔</ref>
:::ہمارے پیروکاروں کے مراتب کو احادیث اہل بیت نقل کرنے اور ان کی معرفت و ادراک کی سطح دیکھ کر پہچانو، اور معرفت در حقیقت روایت کو پہچاننے کا نام ہے اور یہی درایۃالحدیث ہے، اور روایت کی درایت و فہم کے ذریعے مؤمن ایمان کے اعلی درجات پر فائز ہوجاتا ہے۔<ref>شریف القرشی، باقر، ایضا، ص140و141۔</ref>
سطر 117: سطر 117:
=== کلام ===
=== کلام ===


امام باقر(ع) کے زمانے میں مناسب مواقع فراہم ہوئے، حکمرانوں کی طرف سے دباؤ اور نگرانی میں کمی آئی اور یوں مختلف عقائد و افکار کے ظاہر و نمایاں ہونے کے اسباب فراہم ہوئے اور یہی آزاد فضا بھی معاشرے میں انحرافی افکار کے وجود میں آنے کا سبب بنی۔ ان حالات میں امام(ع) کو درست اور حقیقی شیعہ عقائد کی تشریح، باطل عقائد کی تردید کے ساتھ ساتھ متعلقہ شبہات و اعتراضات کا جواب بھی دینا پڑ رہا تھا؛ چنانچہ آپ(ع) ان امور کے تناظر میں ہی کلامی (و اعتقادی) مباحث کا اہتمام کرتے تھے؛ "ذات پرودگار کی حقیقت کے ادراک سے عقل انسانی کی عاجزی" <ref>۔کلینی، وہی ماخذ، ج1، ص82۔ </ref> اور "واجب الوجود کی ازلیت"<ref>کلینی، وہی ماخذ ج1، صص88-89۔</ref> وغیرہ ان ہی مباحث میں سے ہیں۔
امام باقرؑ کے زمانے میں مناسب مواقع فراہم ہوئے، حکمرانوں کی طرف سے دباؤ اور نگرانی میں کمی آئی اور یوں مختلف عقائد و افکار کے ظاہر و نمایاں ہونے کے اسباب فراہم ہوئے اور یہی آزاد فضا بھی معاشرے میں انحرافی افکار کے وجود میں آنے کا سبب بنی۔ ان حالات میں امامؑ کو درست اور حقیقی شیعہ عقائد کی تشریح، باطل عقائد کی تردید کے ساتھ ساتھ متعلقہ شبہات و اعتراضات کا جواب بھی دینا پڑ رہا تھا؛ چنانچہ آپؑ ان امور کے تناظر میں ہی کلامی (و اعتقادی) مباحث کا اہتمام کرتے تھے؛ "ذات پرودگار کی حقیقت کے ادراک سے عقل انسانی کی عاجزی" <ref>۔کلینی، وہی ماخذ، ج1، ص82۔ </ref> اور "واجب الوجود کی ازلیت"<ref>کلینی، وہی ماخذ ج1، صص88-89۔</ref> وغیرہ ان ہی مباحث میں سے ہیں۔


امام(ع) کی دیگر مواریث بھی ہم تک پہنچی ہیں جیسے فقہی میراث<ref> مؤلفین کی ایک جماعت، پیشوایان ہدایت ج7، ص341 تا 347۔</ref> اور تاریخی میراث <ref>مؤلفین کی ایک جماعت، پیشوایان هدایت ج7 ص330تا 334۔</ref> وغیرہ۔
امامؑ کی دیگر مواریث بھی ہم تک پہنچی ہیں جیسے فقہی میراث<ref> مؤلفین کی ایک جماعت، پیشوایان ہدایت ج7، ص341 تا 347۔</ref> اور تاریخی میراث <ref>مؤلفین کی ایک جماعت، پیشوایان هدایت ج7 ص330تا 334۔</ref> وغیرہ۔


=== امام(ع) کے مناظرات ===
=== امامؑ کے مناظرات ===


امام باقر(ع) کی علمی سرگرمیون میں مختلف موضوعات پر مختلف افراد کے ساتھ مناظرات بھی شامل تھے۔ آپ کے بعض مناظرات کی فہرست کچھ یوں ہے:
امام باقرؑ کی علمی سرگرمیون میں مختلف موضوعات پر مختلف افراد کے ساتھ مناظرات بھی شامل تھے۔ آپ کے بعض مناظرات کی فہرست کچھ یوں ہے:
{{ستون آ|2}}
{{ستون آ|2}}
*[[عیسائی اُسقُف (Bishop) کے ساتھ [[امام باقر(ع)]] کا مناظرہ
*[[عیسائی اُسقُف (Bishop) کے ساتھ [[امام باقرؑ]] کا مناظرہ
*[[حسن بصری]] کے ساتھ [[امام محمد باقر(ع)]] کا مناظرہ
*[[حسن بصری]] کے ساتھ [[امام محمد باقرؑ]] کا مناظرہ
*[[ہشام بن عبدالملک]] کے ساتھ [[امام محمد باقر(ع)]] کا مناظرہ
*[[ہشام بن عبدالملک]] کے ساتھ [[امام محمد باقرؑ]] کا مناظرہ
*[[محمد منکدر]] کے ساتھ [[امام محمد باقر(ع)]] کا مناظرہ
*[[محمد منکدر]] کے ساتھ [[امام محمد باقرؑ]] کا مناظرہ
*[[نافع بن ازرق]] کے ساتھ [[امام محمد باقر(ع)]] کا مناظرہ
*[[نافع بن ازرق]] کے ساتھ [[امام محمد باقرؑ]] کا مناظرہ
*[[عبداللہ بن معمّر لیثی]] [[امام محمد باقر(ع)]] کا مناظرہ
*[[عبداللہ بن معمّر لیثی]] [[امام محمد باقرؑ]] کا مناظرہ
*[[قتادہ بن دعامہ]] کے ساتھ [[امام محمد باقر(ع)]] کا مناظرہ
*[[قتادہ بن دعامہ]] کے ساتھ [[امام محمد باقرؑ]] کا مناظرہ
{{ستون خ}}
{{ستون خ}}
=== اسرائیلیات کے خلاف جدوجہد ===
=== اسرائیلیات کے خلاف جدوجہد ===


اس زمانے میں اسلامی معاشرے کے اندر سرگرم اور معاشرتی تہذیب و ثقافت پر گہرے اثرات مرتب کرنے والے گروہوں میں سے ایک گروہ [[یہود]]یوں کا گروہ تھا۔ بعض یہودی [[احبار]] جو بظاہر مسلمان ہوگئے تھے اور بعض وہ جو اپنے دین پر ثابت قدم تھے، اسلامی معاشروں میں پھیل گئے تھے اور مسلمانوں کے ایک سادہ لوح طبقے کی علمی مرجعیت کے حامل تھے۔ [[یہود]] اور اسلامی معاشرے میں ان کے القائات اور تبلیغات کے خلاف علمی جدوجہد اور انبیاء کے بارے میں یہودیوں کی بنائی ہوئی جھوٹی حدیثوں اور انبیاء کا چہرہ مخدوش کرنے والے مسائل کی تردید امام محمد باقر(ع) کی علمی تحریک میں خاص طور پر نمایاں ہے۔ یہاں ہم بعض نمونوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں: <br />
اس زمانے میں اسلامی معاشرے کے اندر سرگرم اور معاشرتی تہذیب و ثقافت پر گہرے اثرات مرتب کرنے والے گروہوں میں سے ایک گروہ [[یہود]]یوں کا گروہ تھا۔ بعض یہودی [[احبار]] جو بظاہر مسلمان ہوگئے تھے اور بعض وہ جو اپنے دین پر ثابت قدم تھے، اسلامی معاشروں میں پھیل گئے تھے اور مسلمانوں کے ایک سادہ لوح طبقے کی علمی مرجعیت کے حامل تھے۔ [[یہود]] اور اسلامی معاشرے میں ان کے القائات اور تبلیغات کے خلاف علمی جدوجہد اور انبیاء کے بارے میں یہودیوں کی بنائی ہوئی جھوٹی حدیثوں اور انبیاء کا چہرہ مخدوش کرنے والے مسائل کی تردید امام محمد باقرؑ کی علمی تحریک میں خاص طور پر نمایاں ہے۔ یہاں ہم بعض نمونوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں: <br />


[[زرارہ]] نقل کرتے ہیں: میں امام باقر(ع) کی خدمت میں بیٹھا تھا اور امام(ع) نے، جو [[کعبہ]] کی طرف رخ کرکے بیٹھے تھے، کہا: "بیت اللہ کی طرف دیکھنا عبادت ہے"۔ اسی حال میں عاصم بن عمر نامی شخص بھی امام(ع) کے پاس آیا اور کہا: "کعب الاحبار کہتا ہے: <font colo=green , font size=3px>{{حدیث|'''إنّ الكعبة تَسْجُدُ لبیت المقدس فی كلِّ غَداة'''}}</font>  (ترجمہ: "[[کعبہ]] ہر صبح [[بیت المقدس]] کی طرف سجدہ کرتا ہے"۔
[[زرارہ]] نقل کرتے ہیں: میں امام باقرؑ کی خدمت میں بیٹھا تھا اور امامؑ نے، جو [[کعبہ]] کی طرف رخ کرکے بیٹھے تھے، کہا: "بیت اللہ کی طرف دیکھنا عبادت ہے"۔ اسی حال میں عاصم بن عمر نامی شخص بھی امامؑ کے پاس آیا اور کہا: "کعب الاحبار کہتا ہے: <font colo=green , font size=3px>{{حدیث|'''إنّ الكعبة تَسْجُدُ لبیت المقدس فی كلِّ غَداة'''}}</font>  (ترجمہ: "[[کعبہ]] ہر صبح [[بیت المقدس]] کی طرف سجدہ کرتا ہے"۔
::امام نے فرمایا: کعب الاحبار کے اس قول کے بارے میں تمہاری اپنی رائے کیا ہے؟
::امام نے فرمایا: کعب الاحبار کے اس قول کے بارے میں تمہاری اپنی رائے کیا ہے؟
:عاصم نے کہا: کعب کی بات صحیح ہے۔
:عاصم نے کہا: کعب کی بات صحیح ہے۔
::امام باقر(ع) نے فرمایا: ۔<font color=green , font size=3px>{{حدیث|'''"كذبتَ و كذبَ كعب الأحبار معك"۔'''}}</font> (ترجمہ: تم بھی جھوٹ بول رہے ہو اور کعب الاحبار بھی جھوٹ بول رہا ہے)۔ اس کے بعد امام(ع) شدید غضب کی حالت میں فرمایا: ۔<font color=green , font size=3px>{{حدیث|'''"ما خَلَقَ اللهُ عَزَّوَجلَّ بُقْعَةً فِى الاَرْضِ اَحَبَّ اِلَیْهِ مِنْها۔۔۔}}</font>۔ (ترجمہ: خداوند متعال نے زمین پر کوئی بھی بقعہ (یعنی ممتاز قطعۂ ارضی) پیدا نہیں کیا جو اس کے نزدیک اس [[کعبہ]] سے زیادہ محبوب ہو)۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج46، ص354۔</ref>
::امام باقرؑ نے فرمایا: ۔<font color=green , font size=3px>{{حدیث|'''"كذبتَ و كذبَ كعب الأحبار معك"۔'''}}</font> (ترجمہ: تم بھی جھوٹ بول رہے ہو اور کعب الاحبار بھی جھوٹ بول رہا ہے)۔ اس کے بعد امامؑ شدید غضب کی حالت میں فرمایا: ۔<font color=green , font size=3px>{{حدیث|'''"ما خَلَقَ اللهُ عَزَّوَجلَّ بُقْعَةً فِى الاَرْضِ اَحَبَّ اِلَیْهِ مِنْها۔۔۔}}</font>۔ (ترجمہ: خداوند متعال نے زمین پر کوئی بھی بقعہ (یعنی ممتاز قطعۂ ارضی) پیدا نہیں کیا جو اس کے نزدیک اس [[کعبہ]] سے زیادہ محبوب ہو)۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج46، ص354۔</ref>


== اصحاب اور شاگرد ==
== اصحاب اور شاگرد ==


امام محمد باقر(ع) کے زمانے میں معاشرے کے سیاسی حالات کچھ اس طرح سے بدل گئے کہ آپ کو ایک عظيم علمی مجمع تشکیل دینے کا موقع میسر آیا اور آپ نے شریعت کی اقدار کے پابند بے شمار عالم و دانشمند افراد کی تعلیم و تربیت کا اہتمام کیا۔<br />
امام محمد باقرؑ کے زمانے میں معاشرے کے سیاسی حالات کچھ اس طرح سے بدل گئے کہ آپ کو ایک عظيم علمی مجمع تشکیل دینے کا موقع میسر آیا اور آپ نے شریعت کی اقدار کے پابند بے شمار عالم و دانشمند افراد کی تعلیم و تربیت کا اہتمام کیا۔<br />
اسی بنا پر جب ہم صدر اول کی تاریخ کی ورق گردانی کرتے ہیں تو ہمیں امام باقر(ع) کی علمی حیات میں آپ کے بہت سے شاگردوں اور عالم اسلام کی ممتاز علمی شخصیات نظر آتی ہیں۔<br />
اسی بنا پر جب ہم صدر اول کی تاریخ کی ورق گردانی کرتے ہیں تو ہمیں امام باقرؑ کی علمی حیات میں آپ کے بہت سے شاگردوں اور عالم اسلام کی ممتاز علمی شخصیات نظر آتی ہیں۔<br />


اس کے باوجود یہ تصور کرنا درست نہیں ہے کہ امام محمد باقر(ع) کو ان رکاوٹوں اور ممانعتوں سے آسودہ خاطر تھے جو حکمرانوں کی طرف سے اہل بیت(ع) پر مسلط کی جاتی رہی تھیں۔ حقیقت یہ ہے کہ امام باقر(ع) کی زندگی کا ماحول شدت سے [[تقیہ]] کا ماحول تھا۔ کیونکہ غیر صالح حکومتوں کے نتیجے میں معرض وجود میں آنے والی معاشرتی صورت حال میں [[تقیہ]] ترک کرنا علمی فعالیت سے کنارہ کشی اختیار کرنے اور اور دین کے اصولی معارف و تعلیمات کی ترویج سے دور رہنے، کے مترادف تھا۔
اس کے باوجود یہ تصور کرنا درست نہیں ہے کہ امام محمد باقرؑ کو ان رکاوٹوں اور ممانعتوں سے آسودہ خاطر تھے جو حکمرانوں کی طرف سے اہل بیتؑ پر مسلط کی جاتی رہی تھیں۔ حقیقت یہ ہے کہ امام باقرؑ کی زندگی کا ماحول شدت سے [[تقیہ]] کا ماحول تھا۔ کیونکہ غیر صالح حکومتوں کے نتیجے میں معرض وجود میں آنے والی معاشرتی صورت حال میں [[تقیہ]] ترک کرنا علمی فعالیت سے کنارہ کشی اختیار کرنے اور اور دین کے اصولی معارف و تعلیمات کی ترویج سے دور رہنے، کے مترادف تھا۔


زمانے کے حالات نے امام باقر(ع) نیز [[امام صادق(ع)]] کو مناسب امکان فراہم کئے جو دوسرے [[ائمہ طاہرین]](ع) کو فراہم نہیں ہوئے۔ یہ مناسب حالات اموی حکومت کی بنیادیں سست ہونے کی وجہ سے وجود میں آئے تھے۔ اس زمانے کے سیاسی نظام کا اندرونی بحران حکمرانوں کو سابقہ حکمرانوں کی طرح [[خاندان رسالت]] پر دباؤ ڈالنے اور انہیں گوشہ نشینی پر مجبور کرنے کا امکان فراہم نہ تھا۔ ان مناسب حالات میں امام باقر(ع) اور [[امام صادق]](ع) کو زیادہ سے زيادہ فقہی، تفسیری اور اخلاقی نظریات فقہ و حدیث کی کتب میں اپنے نفیس اور عمدہ ورثے کے طور پر چھوڑنے کا موقع ملا۔ <br />
زمانے کے حالات نے امام باقرؑ نیز [[امام صادقؑ]] کو مناسب امکان فراہم کئے جو دوسرے [[ائمہ طاہرین]]ؑ کو فراہم نہیں ہوئے۔ یہ مناسب حالات اموی حکومت کی بنیادیں سست ہونے کی وجہ سے وجود میں آئے تھے۔ اس زمانے کے سیاسی نظام کا اندرونی بحران حکمرانوں کو سابقہ حکمرانوں کی طرح [[خاندان رسالت]] پر دباؤ ڈالنے اور انہیں گوشہ نشینی پر مجبور کرنے کا امکان فراہم نہ تھا۔ ان مناسب حالات میں امام باقرؑ اور [[امام صادق]]ؑ کو زیادہ سے زيادہ فقہی، تفسیری اور اخلاقی نظریات فقہ و حدیث کی کتب میں اپنے نفیس اور عمدہ ورثے کے طور پر چھوڑنے کا موقع ملا۔ <br />
ایسے ہی حالات میں [[محمد بن مسلم]] امام محمد باقر(ع) سے 30 ہزار حدیثیں<ref>مجلسی، بحار ج11، ص83 </ref> نقل کرنے میں کامیاب ہوئے اور [[جابر بن یزید جعفی|جابر جعفی]] جیسی شخصیت نے 70 ہزار حدیثیں نقل کیں۔<ref>علی محمد علی دخیل، ائمتنا ج1، ص347 </ref>
ایسے ہی حالات میں [[محمد بن مسلم]] امام محمد باقرؑ سے 30 ہزار حدیثیں<ref>مجلسی، بحار ج11، ص83 </ref> نقل کرنے میں کامیاب ہوئے اور [[جابر بن یزید جعفی|جابر جعفی]] جیسی شخصیت نے 70 ہزار حدیثیں نقل کیں۔<ref>علی محمد علی دخیل، ائمتنا ج1، ص347 </ref>


[[شیعہ علماء]] کے نزدیک اسلام کے صدر اول کے فقیہ ترین فقہاء چھ افراد تھے اور وہ سب امام باقر(ع) اور [[امام صادق(ع)]] کے [[اصحاب]] میں سے تھے؛ ان فقہاء کے نام کچھ یوں ہيں:
[[شیعہ علماء]] کے نزدیک اسلام کے صدر اول کے فقیہ ترین فقہاء چھ افراد تھے اور وہ سب امام باقرؑ اور [[امام صادقؑ]] کے [[اصحاب]] میں سے تھے؛ ان فقہاء کے نام کچھ یوں ہيں:
{{حدیث|2}}
{{حدیث|2}}
# [[زرارۃ ابن اعین]]
# [[زرارۃ ابن اعین]]
سطر 161: سطر 161:
# [[برید بن معاویہ عجلی]]۔<ref>مناقب، ابن شہر آشوب، ج4، ص211 </ref>
# [[برید بن معاویہ عجلی]]۔<ref>مناقب، ابن شہر آشوب، ج4، ص211 </ref>
{{ستون خ}}
{{ستون خ}}
[[شیخ طوسی]] نے اپنی کتاب [[اختیار معرفۃ الرجال]] میں تحریر کیا ہے کہ امام باقر(ع) کے ان شاگردوں کی تعداد 462 تھی جنہوں نے آپ سے حدیث نقل کی ہے۔ آپ کے ان شاگردوں میں مرد اور خواتین دونوں شامل ہیں۔
[[شیخ طوسی]] نے اپنی کتاب [[اختیار معرفۃ الرجال]] میں تحریر کیا ہے کہ امام باقرؑ کے ان شاگردوں کی تعداد 462 تھی جنہوں نے آپ سے حدیث نقل کی ہے۔ آپ کے ان شاگردوں میں مرد اور خواتین دونوں شامل ہیں۔


امام محمد باقر(ع) کے بعض اصحاب اور شاگردوں کی وثاقت اور اعتبار پر [[امامیہ]] اور [[اہل سنت]] کا اتفاق ہے اور بعض دیگر کو اپنے گہرے شیعہ رجحانات کی بنا پر اہل سنت کے رجال میں جگہ نہيں دی گئی ہے بلکہ صرف امامیہ کے نزدیک قابل اعتماد اور ثقہ اور معتبر ہیں۔
امام محمد باقرؑ کے بعض اصحاب اور شاگردوں کی وثاقت اور اعتبار پر [[امامیہ]] اور [[اہل سنت]] کا اتفاق ہے اور بعض دیگر کو اپنے گہرے شیعہ رجحانات کی بنا پر اہل سنت کے رجال میں جگہ نہيں دی گئی ہے بلکہ صرف امامیہ کے نزدیک قابل اعتماد اور ثقہ اور معتبر ہیں۔


== علما کے اقوال==
== علما کے اقوال==


امام محمد باقر(ع) نہ صرف شیعوں کی نظر میں ممتاز حیثیت رکھتے ہیں بلکہ اہل سنت کے نزدیک بھی بےمثل اور منفرد شخصیت کے مالک ہیں۔ ذیل میں بعض علما کے اقوال کے نمونے پیش کئے جارہے ہیں:
امام محمد باقرؑ نہ صرف شیعوں کی نظر میں ممتاز حیثیت رکھتے ہیں بلکہ اہل سنت کے نزدیک بھی بےمثل اور منفرد شخصیت کے مالک ہیں۔ ذیل میں بعض علما کے اقوال کے نمونے پیش کئے جارہے ہیں:


[[ابن حجر ہيتمي]] رقمطراز ہے: ابوجعفر محمد باقر،<ref>باقرکے لغوی معنی "شقّ" کرنے اور "کھولنے" "وسیع" کرنے نیز "چیرنے" اور "پھاڑنے" [اور تشریح کرنے] والے کے ہیں، لوئیس معلوف، المنجد في اللغۃ، الطبعۃ ثالث وثلاثون، مطبوعہ دارالمشرق بیروت۔ لبنان 1986۔</ref> نے اس قدر علوم کے پوشیدہ خزانے، احکام کے حقائق اور حکمتوں و لطائف کو آشکار کیا ہے کہ آپ کا یہ کردار سوائے بےبصیرت اور بد سگال عناصر کے، کسی پر بھی پوشیدہ نہيں رہا ہے اسی بنا پر آپ کو "باقر العلم" (علوم کو شقّ و شکافتہ والا)، علوم کو جمع کرنے والا اور علم و دانش کا پرچم بلند کرنے والا، کہا گیا ہے۔ آپ نے اپنی عمر طاعت رب میں گذاری اور عارفین کے مقامات و مراتب میں اس مقام پر فائز ہوئے جس کی توصیف سے بولنے والوں کی زبان قاصر ہے۔ آپ سے سلوک اور معارف میں بہت سے کلمات نقل ہوئے ہیں۔<ref>ابن حجر، الصواعق المحرقہ، ص201۔</ref>
[[ابن حجر ہيتمي]] رقمطراز ہے: ابوجعفر محمد باقر،<ref>باقرکے لغوی معنی "شقّ" کرنے اور "کھولنے" "وسیع" کرنے نیز "چیرنے" اور "پھاڑنے" [اور تشریح کرنے] والے کے ہیں، لوئیس معلوف، المنجد في اللغۃ، الطبعۃ ثالث وثلاثون، مطبوعہ دارالمشرق بیروت۔ لبنان 1986۔</ref> نے اس قدر علوم کے پوشیدہ خزانے، احکام کے حقائق اور حکمتوں و لطائف کو آشکار کیا ہے کہ آپ کا یہ کردار سوائے بےبصیرت اور بد سگال عناصر کے، کسی پر بھی پوشیدہ نہيں رہا ہے اسی بنا پر آپ کو "باقر العلم" (علوم کو شقّ و شکافتہ والا)، علوم کو جمع کرنے والا اور علم و دانش کا پرچم بلند کرنے والا، کہا گیا ہے۔ آپ نے اپنی عمر طاعت رب میں گذاری اور عارفین کے مقامات و مراتب میں اس مقام پر فائز ہوئے جس کی توصیف سے بولنے والوں کی زبان قاصر ہے۔ آپ سے سلوک اور معارف میں بہت سے کلمات نقل ہوئے ہیں۔<ref>ابن حجر، الصواعق المحرقہ، ص201۔</ref>


[[عبداللہ بن عطا]] ـ عہد باقری کی نمایاں علمی شخصیت سمجھا جاتا تھا ـ کا کہنا ہے: میں نے کہیں بھی علماء کو اس قدر "چھوٹا" نہيں پایا جتنا کہ میں نے انہيں ابو جعفر [امام باقر(ع)] کی بارگاہ میں "چھوٹا" پایا۔<ref>سبط ابن الجوزی، تذکرة الخواص، ص337؛ علی بن عیسی الاربلی، کشف الغمة، ج2، ص329۔</ref>
[[عبداللہ بن عطا]] ـ عہد باقری کی نمایاں علمی شخصیت سمجھا جاتا تھا ـ کا کہنا ہے: میں نے کہیں بھی علماء کو اس قدر "چھوٹا" نہيں پایا جتنا کہ میں نے انہيں ابو جعفر [امام باقرؑ] کی بارگاہ میں "چھوٹا" پایا۔<ref>سبط ابن الجوزی، تذکرة الخواص، ص337؛ علی بن عیسی الاربلی، کشف الغمة، ج2، ص329۔</ref>


[[الذہبی]] امام باقر(ع) کے بارے میں رقمطراز ہے: ابوجعفر(ع) ان شخصیات میں ہے جنہوں نے علم و عمل، سیادت [آقائی]] اور شرف نیز وثاقت و متانت کو اپنی ذات میں یکجا کر دیا تھا اور [[خلافت]] کی اہلیت رکھتے تھے۔<ref>ذهبی، سیر اعلام النبلاء، ج4، ص402۔</ref>
[[الذہبی]] امام باقرؑ کے بارے میں رقمطراز ہے: ابوجعفرؑ ان شخصیات میں ہے جنہوں نے علم و عمل، سیادت [آقائی]] اور شرف نیز وثاقت و متانت کو اپنی ذات میں یکجا کر دیا تھا اور [[خلافت]] کی اہلیت رکھتے تھے۔<ref>ذهبی، سیر اعلام النبلاء، ج4، ص402۔</ref>


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
سطر 194: سطر 194:
*ابن حجر ہیتمی، احمد، الصواعق المحرقہ، مکتبۃ القاہرہ، بی‌تا۔
*ابن حجر ہیتمی، احمد، الصواعق المحرقہ، مکتبۃ القاہرہ، بی‌تا۔
*طبرسی، ابی منصور احمد بن علی، الاحتجاج، مشہد، نشر المصطفی، 1403 ہ‍جری۔
*طبرسی، ابی منصور احمد بن علی، الاحتجاج، مشہد، نشر المصطفی، 1403 ہ‍جری۔
*گروہ مولفان، پیشوایان ہدایت شکافندہ علوم حضرت امام باقر(ع)، مترجم: کاظم حاتمی طبری، قم، مجمع جہانی اہل بیت، اول، 1385 ہ‍جری شمسی۔
*گروہ مولفان، پیشوایان ہدایت شکافندہ علوم حضرت امام باقرؑ، مترجم: کاظم حاتمی طبری، قم، مجمع جہانی اہل بیت، اول، 1385 ہ‍جری شمسی۔
*الکفعمی، تقی الدین ابراہیم بن علی، المصباح، بیروت، موسسۃ الاعلمی للمطبوعات، الاولی، 1414 ہ‍۔ق/1994م
*الکفعمی، تقی الدین ابراہیم بن علی، المصباح، بیروت، موسسۃ الاعلمی للمطبوعات، الاولی، 1414 ہ‍۔ق/1994م
*شریف القرشی، باقر، حیاۃ الامام محمد الباقر، قم، دار الکتب العلمیۃ، اسماعیلیان نجفی، 1397 ہ‍جری۔
*شریف القرشی، باقر، حیاۃ الامام محمد الباقر، قم، دار الکتب العلمیۃ، اسماعیلیان نجفی، 1397 ہ‍جری۔
سطر 207: سطر 207:
{| border="2" align="center" width="60%"
{| border="2" align="center" width="60%"
|-
|-
|width="30%" align="center"|'''[[امام سجاد(ع)|معصوم ششم]]:'''<br/> '''[[امام زین العابدین علیہ السلام]]'''
|width="30%" align="center"|'''[[امام سجادؑ|معصوم ششم]]:'''<br/> '''[[امام زین العابدین علیہ السلام]]'''
|width="40%" align="center"|'''[[عصمت|14 معصومین]]'''<br/> '''[[امام محمد باقر علیہ السلام]]''' <br/>
|width="40%" align="center"|'''[[عصمت|14 معصومین]]'''<br/> '''[[امام محمد باقر علیہ السلام]]''' <br/>
|width="30%" align="center"|'''[[امام صادق(ع)|معصوم ہشتم]]:'''<br/>'''[[امام جعفر صادق علیہ السلام]]'''
|width="30%" align="center"|'''[[امام صادقؑ|معصوم ہشتم]]:'''<br/>'''[[امام جعفر صادق علیہ السلام]]'''
|}
|}
{{اسیران کربلا}}
{{اسیران کربلا}}
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,921

ترامیم