مندرجات کا رخ کریں

"پندرہ شعبان" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Jaravi
imported>Abbasi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 5: سطر 5:
پندرہ شعبان کو امام مہدی علیہ السلام کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے شیعہ نشین علاقوں میں بڑے زور و شور اور پروقار انداز میں جشن منایا جاتا ہے ۔ ایران میں [[مسجد جمکران]] اور [[عراق]] میں [[کربلا]] میں شیعہ بڑی تعداد میں جمع ہوکر جشن مناتے ہیں۔ ایران میں اس دن سرکاری طور پر چھٹی ہوتی ہے اور ایرانی کیلنڈر میں اس دن کو [[روز جہانی مستضعفان]] (مظلوموں کا عالمی دن) کے نام سے یاد کیا جاتاہے۔ [[ابن تیمیہ حرانی|ابن تیمیہ]] اور بیشتر [[سلفیہ |سلفی]] (وہابی) علماء اس دن ہر قسم کے مراسم اور جشن منانے کو [[بدعت]] سمجھتے ہیں۔
پندرہ شعبان کو امام مہدی علیہ السلام کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے شیعہ نشین علاقوں میں بڑے زور و شور اور پروقار انداز میں جشن منایا جاتا ہے ۔ ایران میں [[مسجد جمکران]] اور [[عراق]] میں [[کربلا]] میں شیعہ بڑی تعداد میں جمع ہوکر جشن مناتے ہیں۔ ایران میں اس دن سرکاری طور پر چھٹی ہوتی ہے اور ایرانی کیلنڈر میں اس دن کو [[روز جہانی مستضعفان]] (مظلوموں کا عالمی دن) کے نام سے یاد کیا جاتاہے۔ [[ابن تیمیہ حرانی|ابن تیمیہ]] اور بیشتر [[سلفیہ |سلفی]] (وہابی) علماء اس دن ہر قسم کے مراسم اور جشن منانے کو [[بدعت]] سمجھتے ہیں۔


==پندرہ شعبان احادیث کی روشنی میں==
==نگاہ احادیث==
احادیث میں [[پیغمبر اکرم(ص)]] اور [[ائمہ معصومین]] سے پندرہ شعبان کی رات شب بیداری اور عبادت انجام دینے کی بہت زیادہ سفارش ہوئی ہے۔ منجملہ ایک حدیث میں آیا ہے کہ: [[جبرئیل]] نے پیغمبر اکرم(ص) پندرہ شعبان کی رات نیند سے بیدار کیا اور [[نماز]] پڑھنے، [[قرآن]] کی تلاوت کرنے اور [[دعا]] و [[استغفار]] کی سفارش کی۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، بیروت، دارالاحیاءالتراث العربی، چاپ سوم، ۱۴۰۳ق ج ۹۸، ص۴۱۳.</ref> ایک اور روایت میں آیا ہے کہ: پیغمبر اکرم(ص) کی ایک زوجہ نے پندرہ شعبان کی رات آپ(ص) کے بارے میں خاص عبادتوں جیسے طولانی اور متعدد سجدوں کے انجام دنے کی خبر دی ہے۔<ref>سید بن طاووس، اقبال الأعمال، تحقیق:جواد قیومی اصفہانی، ص۲۱۷-۲۱۶.</ref> [[امام علی علیہ السلام|امام علی(ع)]] اور [[امام صادق(ع)]] نے بھی اس رات خاص اعمال کی انجام دہی کی سفارش کی ہے۔<ref>سید بن طاووس، اقبال الأعمال، تحقیق:جواد قیومی اصفہانی، ص۵۴۰؛ مجلسی، بحارالانوار، بیروت، دارالاحیاءالتراث العربی، چاپ سوم، ۱۴۰۳ق، ج۹۴، ص۸۴ و ۸۵.</ref>
احادیث میں [[پیغمبر اکرم(ص)]] اور [[ائمہ معصومین]] سے پندرہ شعبان کی رات شب بیداری اور عبادت انجام دینے کی بہت زیادہ سفارش ہوئی ہے۔ منجملہ ایک حدیث میں آیا ہے کہ: [[جبرئیل]] نے پیغمبر اکرم(ص) پندرہ شعبان کی رات نیند سے بیدار کیا اور [[نماز]] پڑھنے، [[قرآن]] کی تلاوت کرنے اور [[دعا]] و [[استغفار]] کی سفارش کی۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، بیروت، دارالاحیاءالتراث العربی، چاپ سوم، ۱۴۰۳ق ج ۹۸، ص۴۱۳.</ref> ایک اور روایت میں آیا ہے کہ: پیغمبر اکرم(ص) کی ایک زوجہ نے پندرہ شعبان کی رات آپ(ص) کے بارے میں خاص عبادتوں جیسے طولانی اور متعدد سجدوں کے انجام دنے کی خبر دی ہے۔<ref>سید بن طاووس، اقبال الأعمال، تحقیق:جواد قیومی اصفہانی، ص۲۱۷-۲۱۶.</ref> [[امام علی علیہ السلام|امام علی(ع)]] اور [[امام صادق(ع)]] نے بھی اس رات خاص اعمال کی انجام دہی کی سفارش کی ہے۔<ref>سید بن طاووس، اقبال الأعمال، تحقیق:جواد قیومی اصفہانی، ص۵۴۰؛ مجلسی، بحارالانوار، بیروت، دارالاحیاءالتراث العربی، چاپ سوم، ۱۴۰۳ق، ج۹۴، ص۸۴ و ۸۵.</ref>


سطر 16: سطر 16:
تاریخ کی متعدد دستاویزات اور [[شیعہ]] [[عقاید]] کے مطابق سنہ 255 یا 256 ہجری قمری [[شعبان المعظم |شعبان]] کی پندرہ تاریخ کو امام زمانہ(عج) کی ولادت ہوئی۔ <ref> کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۵۱۴؛ شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ص۳۳۹؛ طبری، دلائل الامامہ، ۱۴۱۳ق، ص۵۰۱؛ طوسی، کتاب الغیبہ، ۱۴۱۱ق، ص۲۳۹.</ref><ref>طوسی، کتاب الغیبہ، ۱۴۱۱ق، ص۲۳۱. شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ص۳۴۶.</ref> <ref> کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۳۲۹، ح۵ و ص۵۱۴، ح۱. ابن‎بابویہ، محمد بن علی، مترجم: محمد باقر کمرہ‎ای، کمال‎الدین و تمام النعمۃ، تہران، کتابفروشی اسلامیہ، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۰۴؛</ref>  
تاریخ کی متعدد دستاویزات اور [[شیعہ]] [[عقاید]] کے مطابق سنہ 255 یا 256 ہجری قمری [[شعبان المعظم |شعبان]] کی پندرہ تاریخ کو امام زمانہ(عج) کی ولادت ہوئی۔ <ref> کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۵۱۴؛ شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ص۳۳۹؛ طبری، دلائل الامامہ، ۱۴۱۳ق، ص۵۰۱؛ طوسی، کتاب الغیبہ، ۱۴۱۱ق، ص۲۳۹.</ref><ref>طوسی، کتاب الغیبہ، ۱۴۱۱ق، ص۲۳۱. شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ص۳۴۶.</ref> <ref> کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۳۲۹، ح۵ و ص۵۱۴، ح۱. ابن‎بابویہ، محمد بن علی، مترجم: محمد باقر کمرہ‎ای، کمال‎الدین و تمام النعمۃ، تہران، کتابفروشی اسلامیہ، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۰۴؛</ref>  


==پندرہ شعبان کی فضیلت==
== فضیلت==
متعدد احادیث میں پندرہ شعبان کے دن اور رات کی اهمیت اور فضیلت بیان ہوئی ہے۔ان میں سے بعض درج ذیل ہیں:  
متعدد احادیث میں پندرہ شعبان کے دن اور رات کی اهمیت اور فضیلت بیان ہوئی ہے۔ان میں سے بعض درج ذیل ہیں:  
* خدا کی خشنودى، بخشش، رزق و روزی اور نیكى کے دروازوں کا کھلنا؛ <ref>سید بن طاووس، اقبال الاعمال، تحقیق:جواد قیومی اصفہانی، ص۲۱۲؛ مجلسی، بحارالانوار، بیروت، دارالاحیاءالتراث العربی، چاپ سوم، ۱۴۰۳ق، ج۹۸، ص۴۱۳.</ref>
* خدا کی خشنودى، بخشش، رزق و روزی اور نیكى کے دروازوں کا کھلنا؛ <ref>سید بن طاووس، اقبال الاعمال، تحقیق:جواد قیومی اصفہانی، ص۲۱۲؛ مجلسی، بحارالانوار، بیروت، دارالاحیاءالتراث العربی، چاپ سوم، ۱۴۰۳ق، ج۹۸، ص۴۱۳.</ref>
سطر 51: سطر 51:
|}
|}


==پندرہ شعبان اہل سنت کی نگاہ میں==
== اہل سنت کی نگاہ میں==
پندرہ شعبان صرف [[شیعہ|شیعوں]] کے ہاں قابل احترام اور اہمیت کا حامل نہیں بلکہ [[اہل سنت والجماعت|اہل سنت]] بطور خاص اہل سنت کے وہ حضرات جو [[تصوف]] کے قائل ہیں، کے ہاں بھے اس دن اور رات کی ایک خاص اہمیت ہے ۔ اہل سنت کے متعدد روایات میں پیغمبر اکرم(ص) اور صحابہ کرام سے اس رات میں عبادت کی اہمیت اور اس میں انسان کی رزق و روزی اور مقدرات کے مشخص ہونے کے بارے میں احادیث نقل ہوئی ہیں۔ <ref>منذری، الترغیب والترہیب، عبدالعظيم بن عبدالقوی تحقیق: ابراہیم شمس الدین، دارالكتب العلميۃ، چاپ اول، ۱۴۱۷ق، ج۲، ص۷۳و۷۴؛ ج۳، ص۶۷، ۲۳۳ و۳۰۷-۳۰۹.</ref><ref>البانی، السلسلۃ الصحیحۃ، رياض، مكتبۃ المعارف للنشر والتوزيع، ج۳، ص۱۳۵؛ ج۴، ص۸۶.</ref><ref>ابن حجر عسقلانی، الأمالی المطلقۃ، تحقیق: حمدی عبدالمجید السلفی، بیروت، ص۵۲.</ref><ref>بیہقی، شعب الایمان، بیروت، دارالکتب العلمیۃ/منشورات محمد علی بیضون، چاپ اول، ج۳، ص۳۷۸-۳۸۶.</ref><ref>احمد نگری، جامع العلوم، بیروت، ۱۳۹۵ق، ج۳، ص۱۷۹.</ref> اہل سنت کے بعض علماء ان احادیث کے صحیح ہونے اور پندرہ شعبان کی رات کی فضیلت سے انکار کرتے ہیں جبکہ ابن تیمیہ جن کا شمار سلفیوں کے نظریہ پردازوں میں ہوتا ہے، بھی اس رات کی فضیلت سے چشم پوشی نہ کر سکے ہیں لیکن وہ اس رات کو مسجدوں میں جمع ہوکر 100 رکعت نماز پڑھنے کو بدعت سمجھتے ہیں۔<ref>ابن تیمیہ، فتاوای، بیروت، دارالكتب العلميۃ، چاپ اول، ج۵، ص۳۴۴.</ref> اس بنا پر [[چودہویں]] اور [[پندرہویں]] صدی کے سلفی علماء جیسے تھانوی، یوسف قرضاوی اور محمد صالح منجد اس رات کو شب بیداری اور شب برات کے اعمال کی انجام دہی کو بدعت سمجھتے ہیں۔<ref>تھانوی، تسہیل بہشتی زیور، بہ اہتمام اساتید جامع الرشید، کتاب گھر، کراچی، ۱۳۲۷ق، ص۷۵.</ref><ref>[http://www.qaradawi.net/new/Articles-1461 پندرہ شعبان کی رات کو شب بیداری اور شب برات کے اعمال کی انجام دہی کا حکم، یوسف قرضاوی کا ویب سائٹ]</ref><ref>[http://islamonline.net/7052 عطيہ صقر، شب نیمہ شعبان؛ فضیلت و حکم شرعی شب زنده‎داری در آن، اسلام آن لاین.]</ref>
پندرہ شعبان صرف [[شیعہ|شیعوں]] کے ہاں قابل احترام اور اہمیت کا حامل نہیں بلکہ [[اہل سنت والجماعت|اہل سنت]] بطور خاص اہل سنت کے وہ حضرات جو [[تصوف]] کے قائل ہیں، کے ہاں بھے اس دن اور رات کی ایک خاص اہمیت ہے ۔ اہل سنت کے متعدد روایات میں پیغمبر اکرم(ص) اور صحابہ کرام سے اس رات میں عبادت کی اہمیت اور اس میں انسان کی رزق و روزی اور مقدرات کے مشخص ہونے کے بارے میں احادیث نقل ہوئی ہیں۔ <ref>منذری، الترغیب والترہیب، عبدالعظيم بن عبدالقوی تحقیق: ابراہیم شمس الدین، دارالكتب العلميۃ، چاپ اول، ۱۴۱۷ق، ج۲، ص۷۳و۷۴؛ ج۳، ص۶۷، ۲۳۳ و۳۰۷-۳۰۹.</ref><ref>البانی، السلسلۃ الصحیحۃ، رياض، مكتبۃ المعارف للنشر والتوزيع، ج۳، ص۱۳۵؛ ج۴، ص۸۶.</ref><ref>ابن حجر عسقلانی، الأمالی المطلقۃ، تحقیق: حمدی عبدالمجید السلفی، بیروت، ص۵۲.</ref><ref>بیہقی، شعب الایمان، بیروت، دارالکتب العلمیۃ/منشورات محمد علی بیضون، چاپ اول، ج۳، ص۳۷۸-۳۸۶.</ref><ref>احمد نگری، جامع العلوم، بیروت، ۱۳۹۵ق، ج۳، ص۱۷۹.</ref> اہل سنت کے بعض علماء ان احادیث کے صحیح ہونے اور پندرہ شعبان کی رات کی فضیلت سے انکار کرتے ہیں جبکہ ابن تیمیہ جن کا شمار سلفیوں کے نظریہ پردازوں میں ہوتا ہے، بھی اس رات کی فضیلت سے چشم پوشی نہ کر سکے ہیں لیکن وہ اس رات کو مسجدوں میں جمع ہوکر 100 رکعت نماز پڑھنے کو بدعت سمجھتے ہیں۔<ref>ابن تیمیہ، فتاوای، بیروت، دارالكتب العلميۃ، چاپ اول، ج۵، ص۳۴۴.</ref> اس بنا پر [[چودہویں]] اور [[پندرہویں]] صدی کے سلفی علماء جیسے تھانوی، یوسف قرضاوی اور محمد صالح منجد اس رات کو شب بیداری اور شب برات کے اعمال کی انجام دہی کو بدعت سمجھتے ہیں۔<ref>تھانوی، تسہیل بہشتی زیور، بہ اہتمام اساتید جامع الرشید، کتاب گھر، کراچی، ۱۳۲۷ق، ص۷۵.</ref><ref>[http://www.qaradawi.net/new/Articles-1461 پندرہ شعبان کی رات کو شب بیداری اور شب برات کے اعمال کی انجام دہی کا حکم، یوسف قرضاوی کا ویب سائٹ]</ref><ref>[http://islamonline.net/7052 عطيہ صقر، شب نیمہ شعبان؛ فضیلت و حکم شرعی شب زنده‎داری در آن، اسلام آن لاین.]</ref>


گمنام صارف