مندرجات کا رخ کریں

"امام زین العابدین علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 48: سطر 48:
آپؑ [[امام حسینؑ]] کی وہ انگشتری پہن لیا کرتے تھے جس پر {{حدیث|'''"إِنَ‏ اللَّهَ‏ بالِغُ‏ أَمْرِه"'''}} (یعنی خداوند متعال اپنا امر و فرمان انجام تک پہنچا دیتا ہے) کا نقش تھا۔<ref>کلینی، الکافی ج6 ص474۔</ref> آپؑ کی دوسری انگشتریوں کے نقش {{حدیث|'''"وَما تَوْفِیقِی‏ إِلَّا بِاللَّه"'''}}،<ref>نہیں مجھے توفیق مگر اللہ کی طرف سے: مجلسی، بحار الانوار، ج46 ص14۔</ref>  اور{{حدیث|'''"خَزِی‏ وَشَقِی‏ قَاتِلُ الْحُسَینِ بْنِ عَلِی"'''}}۔<ref>رسوا اور بدبخت ہوا قاتل [[امام حسین علیہ السلام|حسین بن علی]] کا: کلینی، وہی ماخذ ج6 ص474۔</ref>۔<ref> صدوق، الأمالی، ص 131۔</ref>
آپؑ [[امام حسینؑ]] کی وہ انگشتری پہن لیا کرتے تھے جس پر {{حدیث|'''"إِنَ‏ اللَّهَ‏ بالِغُ‏ أَمْرِه"'''}} (یعنی خداوند متعال اپنا امر و فرمان انجام تک پہنچا دیتا ہے) کا نقش تھا۔<ref>کلینی، الکافی ج6 ص474۔</ref> آپؑ کی دوسری انگشتریوں کے نقش {{حدیث|'''"وَما تَوْفِیقِی‏ إِلَّا بِاللَّه"'''}}،<ref>نہیں مجھے توفیق مگر اللہ کی طرف سے: مجلسی، بحار الانوار، ج46 ص14۔</ref>  اور{{حدیث|'''"خَزِی‏ وَشَقِی‏ قَاتِلُ الْحُسَینِ بْنِ عَلِی"'''}}۔<ref>رسوا اور بدبخت ہوا قاتل [[امام حسین علیہ السلام|حسین بن علی]] کا: کلینی، وہی ماخذ ج6 ص474۔</ref>۔<ref> صدوق، الأمالی، ص 131۔</ref>


== ازواج اور اولاد ==
=== ازواج اور اولاد ===
تاریخی منابع میں منقول ہے کہ امام سجادؑ کی پندرہ اولادیں ہیں جن میں سے گیارہ( 11) بیٹے اور چار (4) بیٹیاں ہیں۔ <ref> مفید، الارشاد، ص380؛ ابن شہر آشوب، مناقب، ج4، ص189؛ ابن جوزی، تذکرۃ الخواص، ص333-332۔</ref>
تاریخی منابع میں منقول ہے کہ امام سجادؑ کی پندرہ اولادیں ہیں جن میں سے گیارہ( 11) بیٹے اور چار (4) بیٹیاں ہیں۔ <ref> مفید، الارشاد، ص380؛ ابن شہر آشوب، مناقب، ج4، ص189؛ ابن جوزی، تذکرۃ الخواص، ص333-332۔</ref>
[[شیخ مفید]] اور [[فضل بن حسن طبرسی|طبرسی]] کے مطابق امام سجادؑ کے ازواج اور فرزندوں کے نام کچھ یوں ہیں:<ref>المفید، الارشاد، بیروت: مؤسسۃ آل البیتؑ لتحقیق التراث، 1414/1993، ص 155، طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۲۶۲۔</ref>
[[شیخ مفید]] اور [[فضل بن حسن طبرسی|طبرسی]] کے مطابق امام سجادؑ کے ازواج اور فرزندوں کے نام کچھ یوں ہیں:<ref>المفید، الارشاد، بیروت: مؤسسۃ آل البیتؑ لتحقیق التراث، 1414/1993، ص 155، طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۲۶۲۔</ref>
confirmed، templateeditor
9,292

ترامیم